Aashique-Mustafa مراسلہ: 13 جنوری 2011 Report Share مراسلہ: 13 جنوری 2011 facebook per salman taseer khabees k chahne walo ne ye article lagaya hua hai koi bhai jawab de اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Qadri Sultani مراسلہ: 13 جنوری 2011 Report Share مراسلہ: 13 جنوری 2011 (ترمیم شدہ) جناب من!یہ زمانہ قرب قیامت کا ہے۔ہر روز نیا سے نیا فتنہ سر اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔آج کل ہر بندہ اپنے آپ کو عالم و فاضل اور مفتی اعظم سمجھتا ہے۔ یہ لوگ علما کرام کی شان میں نازیبا الفاظات ستعمال کرتے ہیں۔ان لوگوں کے رد میں حضرت ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ’’فی الخلاصتہ من ابغض عالما من غیر سبب ظاہر خیف علیہ الکفر قلت الظاہر انہ یکفر لا نہ اذا ابغض العالم من غیر سبب دنیوی او اخروی فیکون بغضہ لعلم الشریعۃ ولا شک فی کفر من انکر فضلا عمن ابغضہ’ ’’خلاصۃ الفتاویٰ میں ہے جس آدمی نے بغیر کسی ظاہری سبب کے کسی عالم دین سے بغض رکھا اس پر اندیشہ کفر ہے‘‘ حضرت ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ’’میں کہتا یوں ظاہر ہے اسے کافر قرار دیا جائےگا کیوںکہ اس نے بغیر کسی دنیاوی یا اخروی سبب کے عالم دین سے بغض رکھا تو اس کا بغض علم شریعت کی وجہ سے ہو گا لہٰذا اس آدمی کے کفر میں کوئی شک نہیںکہ جس عالم دین کے ساتھ وہ بغض رکھتا ہے اسکی فضیلت(علمی) کا ہی سرے سے انکار کر دے‘‘۔ (شرح فقہ اکبر ،ص ۲۶۰،فصل فی العلم والعلمائ) تو جناب من! جو بندہ علما کے فتویٰ کو جوتی کی نوک پر رکھتا ہو اس کے بارے میں کیا کہا جائے گا؟؟؟؟ Edited 13 جنوری 2011 by Chishti Qadri اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Aashique-Mustafa مراسلہ: 13 جنوری 2011 Author Report Share مراسلہ: 13 جنوری 2011 جناب من!یہ زمانہ قرب قیامت کا ہے۔ہر روز نیا سے نیا فتنہ سر اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔آج کل ہر بندہ اپنے آپ کو عالم و فاضل اور مفتی اعظم سمجھتا ہے۔ یہ لوگ علما کرام کی شان میں نازیبا الفاظات ستعمال کرتے ہیں۔ان لوگوں کے رد میں حضرت ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ’’فی الخلاصتہ من ابغض عالما من غیر سبب ظاہر خیف علیہ الکفر قلت الظاہر انہ یکفر لا نہ اذا ابغض العالم من غیر سبب دنیوی او اخروی فیکون بغضہ لعلم الشریعۃ ولا شک فی کفر من انکر فضلا عمن ابغضہ’ ’’خلاصۃ الفتاویٰ میں ہے جس آدمی نے بغیر کسی ظاہری سبب کے کسی عالم دین سے بغض رکھا اس پر اندیشہ کفر ہے‘‘ حضرت ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ’’میں کہتا یوں ظاہر ہے اسے کافر قرار دیا جائےگا کیوںکہ اس نے بغیر کسی دنیاوی یا اخروی سبب کے عالم دین سے بغض رکھا تو اس کا بغض علم شریعت کی وجہ سے ہو گا لہٰذا اس آدمی کے کفر میں کوئی شک نہیںکہ جس عالم دین کے ساتھ وہ بغض رکھتا ہے اسکی فضیلت(علمی) کا ہی سرے سے انکار کر دے‘‘۔ (شرح فقہ اکبر ،ص ۲۶۰،فصل فی العلم والعلمائ) تو جناب من! جو بندہ علما کے فتویٰ کو جوتی کی نوک پر رکھتا ہو اس کے بارے میں کیا کہا جائے گا؟؟؟؟ Ye Kufr e Luzoomi hai ya Iltizami?? or Mulla Ali Qari Fuqaha e Karam mein se hain Ya Ulama e Mutakallimeen mein se?? اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Qadri Sultani مراسلہ: 13 جنوری 2011 Report Share مراسلہ: 13 جنوری 2011 (ترمیم شدہ) جناب من لزوم التزام کفر کا مسئلہ یہاں بالکل واضح ہے۔اگر بندہ مرفوع القلم ہو تو الگ بات ہے۔ ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ جید فقہا میں سے ہیں جس کا ثبوت آپکی یہی کتاب شرح فقہ اکبر ہے۔ Edited 13 جنوری 2011 by Chishti Qadri اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Aashique-Mustafa مراسلہ: 13 جنوری 2011 Author Report Share مراسلہ: 13 جنوری 2011 جناب من لزوم التزام کفر کا مسئلہ یہاں بالکل واضح ہے۔اگر بندہ مرفوع القلم ہو تو الگ بات ہے۔ ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ جید فقہا میں سے ہیں جس کا ثبوت آپکی یہی کتاب شرح فقہ اکبر ہے۔ جناب من لزوم التزام کفر کا مسئلہ یہاں بالکل واضح ہے Is baat ka matlab mein samjha nahi,, Zara Detail mein samjha dijiye Please اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Qadri Sultani مراسلہ: 14 جنوری 2011 Report Share مراسلہ: 14 جنوری 2011 لزوم کفر کے معنی ہیں کسی بات پر کفر کا لازم آنااور التزام کفر کے معنی ہیں کسی شخص کا کفر کو اپنے اوپر لازم کر لینا۔اسکی وضاحت یوں سمجھئے کہ کسی مسلمان سے ایسی بات نکل جاتی ہے جو ازروئے شرع کفر ہے ،تو یہ لزوم کفر ہے۔اب اس شخص کو بتایا جائے کہ تیری اس بات پر لزوم کفر آتا ہے اور وہ شخص تو بہ کرنے کی بجائے اس پر اڑ جائے تو یہ التزام کفر ہوگا۔اور اب اس شخص کو کافر مانا جائے گا۔ہاں اگر وہ اڑ جانے یا ضد کرنے کی بجائے توبہ کر لے تو وہ مسلمان ہو گا کیونکہ التزام کفر ثابت نہ ہوا۔حالت اکراہ،سکر،غلبہ حال ،نیند اور جنون بھی التزام کفر کے منافی ہیں ،یعنی ان حالتوں میں بھی لزوم کفر والی بات منہ سے نکل جائے تو التزام کفر ثابت نہیں ہوتا۔اس لئے صاحب کلام کافر نہیں ہوتا۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Khalifa مراسلہ: 19 جنوری 2011 Report Share مراسلہ: 19 جنوری 2011 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔