Eccedentesiast مراسلہ: 5 اکتوبر 2010 Report Share مراسلہ: 5 اکتوبر 2010 Ftawa Razawia Shareef Say Makhoz Aik Ahm Istifta مسئلہ نمبر ۴۰۴:۔کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ نفل نماز بیٹھ کر ادا کرے تو رکوع کس طرح ادا کریں یعنی سرین اُٹھیں یا نہیں ؟ درصورت مخالف نماز مکروہ تحریمی یا تنزیہمی یا فاسد ؟ بینو توجروا۔ الجواب : رکوع میں قدر واجب تو اسی قدر ہے کہ سرجھکا ئے اور پیٹھ کو قدرے خم د ے مگر بیٹھ کر نما ز پڑھے تو اسکا درجہ کمال و طریقہ اعتدال یہ ہے کہ پیشانی جھک کر گھٹنوںکے مقابل آجائے اس قدر کے لئے سرین اٹھانے کی حاجت نہیں تو قدر اعتدال سے جس قدر زائد ہوگا وُہ عبث و بیجا میں داخل ہو جائے گا۔ فی الحاشیۃ الشامیۃ فی حاشیۃ الفتال عن البرجندی ولوکان یصلی قاعداینبغی ان یحاذی جبھتہ قد ا م رکبتیہ لیحصل الرکوع اھ قلت ولعلہ محمول علی تمام الرکوع والا فقد علمت حصولہ باصل طأطأۃ الراس ای مع انحناء الظھر ۱؎تامل انتھی۔حاشیہ شامیہ میں ہے برجندی کے حوالے سے حاشیہ قتال میں ہے اگر کوئی بیٹھ کر نماز ادا کرتا ہو تو اپنی پیشانی کو گھٹنوں کے برابر جُھکائے تاکہ رکوع حاصل ہوجائے اھ قلت شاید یہ تمام رکوع پر محمول ہو کیونکہ آپ جان چکے ہیں کہ رکوع سرکو صرف جُھکا دینے سے یعنی ساتھ کچھ پیٹھ کو جُھکانے سے ادا ہوجاتا ہے، غور کرو انتہی۔ اور نماز میں جو ایسا فعل کیا جائے گا لااقل ناپسند مکروہ تنزیہی ہوگا۔ (۱؎ ردالمحتار باب صفۃ الصلوٰۃ مطبوعہ ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ۱/۴۷۷) وفی الدرالمختار ویکرہ ترک کل سنۃ۲؎ انتھی ملتقطا۔ واﷲتعالٰی اعلم۔ درمختار میں ہے کہ ہر سنت کا ترک مکروہ ہے انتہی ملتقطا۔واﷲ تعالٰی اعلم ۔(ت) (۲؎ درمختار باب مایفسد الصلوٰۃ وما یکرہ الخ مطبوعہ مجتبائی دہلی ۱/۹۳) اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔