Eccedentesiast مراسلہ: 14 ستمبر 2010 Report Share مراسلہ: 14 ستمبر 2010 Baaqi Member say bhi Topic main Hissa lenay ki Guzarish ki jati hay. Ftawa Razawia Shareef Say Makhooz: سنی سید کی بے توقیری سخت حرام ہے، صحیح حدیث میں ہے :ستّۃ لعنتھم لعنھم اﷲ وکل نبی مجاب الزائد فی کتاب اﷲ والمکذب بقدراﷲ والمستحل من عترتی ماحرم اﷲ الحدیث۲؎۔ چھ شخص ہیں جن پرمیں نے لعنت کی اﷲ اُن پرلعنت کرے، اور نبی کی دعاقبول ہے ازانجملہ ایک وہ جوکتاب اﷲ میں اپنی طرف سے کچھ بڑھائے اور وہ جوخیروشر سب کچھ اﷲ کی تقدیر سے ہونے کاانکار کرے اور وہ جومیری اولاد سے اس چیز کو حلال رکھے جو اﷲ نے حرام کیا۔ (۲؎ سنن الترمذی کتاب القدر حدیث ۲۱۶۱ دارالفکر بیروت ۴ /۶۱) اور ایک حدیث میں کہ ارشاد فرماتے ہیں صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم :من لم یعرف حق عترتی فلاحدی ثلث امّا منافق وامّا ولدزانیۃ واما حملتہ امّہ علٰی غیر طھر ۱؎۔جومیری اولاد کاحق نہ پہچانے وہ تین باتوں میں سے ایک سے خالی نہیں، یا تومنافق ہے یاحرام یاحیضی بچہ۔ (۱؎ کنزالعمال حدیث ۳۴۱۹۹ مؤسسۃ الرسالہ بیروت ۲ /۱۰۴) مجمع الانہرمیں ہے :من قال لعالم عویلم اولعلوی علیوی استخفافا فقد کفر۲؎۔جو کسی عالم کو مولویا یاسید کومیرو اس کی تحقیر کے لئے کہے وہ کافرہے۔ (۲؎ مجمع الانہرشرح ملتقی الابحر باب المرتدثم ان الفاظ الکفرانواع داراحیاء التراث العربی بیروت ۱ /۲۹۵) ساداتِ کرام جوواقعی علمِ الہٰی میں سادات ہوں ان کے بارے میں رب عزوجل سے امید واثق یہی ہے کہ آخرت میں اُن کو کسی گناہ پر عذاب نہ دیا جائے گا۔ حدیث میں ہے :انما سیت فاطمۃ لان اﷲ تعالٰی حرمھا وذریتہا علی النار ۱ ؎۔ان کا فاطمہ نام اس لیے ہوا کہ اﷲ نے ان کو اور ان کی تمام ذریت کو نار پر حرام فرمادیا۔ ( ۱ ؎الجامع الصغیرحدیث ۲۳۰۹دارالکتب العلمیۃ بیروت۱ /۱۳۹) المواہب الدنیۃ المقصد الثانیالفصل الثانی المکتب الاسلامی بیروت۲ /۶۴) دوسری حدیث میں ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے حضرت بتول زہرا رضی اللہ تعالٰی عنہا سے فرمایا :ان اﷲ غیر معذبک ولا ولدک اوکما قال صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ۲ ؎۔اے فاطمہ ! اﷲ نہ تجھے عذاب کرے گا نہ تیری اولاد میں کسی کو، مگر حکم قطعی بے نص قطعی ناممکن ہے۔ ( ۲ ؎المعجم الکبیر حدیث ۱۱۶۸۵المکتبۃ الفیصلیۃ بیروت ۱۱ /۲۶۳) (۲) امیر المومنین مولٰی علی کرم اﷲ تعالٰی وجہہ کی اولاد امجاد اور بھی ہیں قریشی ہاشمی علوی ہونے سے ان کا دامان فضائل مالا مال ہے مگر یہ شرفِ اعظم حضرت سادات کرام کو ہے، اُن کے لیے نہیں یہ شرفِ حضرت بتول زہرا کی طرف سے ہے کہ۔فاطمۃ بضعۃ منّی ۱ ؎۔فاطمہ میرا ٹکڑا ہے۔ ( ۱ ؎صحیح البخاری کتاب المناقب مناقبِ فاطمۃ قدیمی کتب خانہ کراچی ۱ /۵۳۲) ( صحیح البخاری کتاب المناقب باب مناقب قرابت رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/ ۵۲۶) (صحیح مسلم کتاب الفضائل باب فضائل من فاطمہ رضی اللہ عنہما قدیمی کتب خانہ کراچی ۲ /۲۹۰) کل بنی اٰدم ینتمون الی عصبۃ ابیھم الابنی فاطمۃ فانا ابوھم۲ ۔سب کی اولادیں اپنے باپ کی طرف نسبت کی جاتی ہیں سوائے اولادِ فاطمہ کے کہ میں ان کا باپ ہوں ۔ ( ۲ ؎الاسرار المرفوعۃ فی اخبار الموضوعۃ حرف الکاف حدیث ۶۷۸ دارالکتب العلمیۃ بیروت ص ۱۷۶) Malfoozat-e-Attaria Say Makhooz: اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Assad مراسلہ: 21 ستمبر 2010 Report Share مراسلہ: 21 ستمبر 2010 It is really a great article. Any more? اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔