Aashique-Mustafa مراسلہ: 28 اگست 2010 Report Share مراسلہ: 28 اگست 2010 Mazaq mein b.v ko ye kehna k tum muj se aisa laad karti ho jesa betian apne baap se karti hain (mazaq mein) tm meri beti jesei biwi ho,, ya mazaq me bhen beti ya maa kehna biwi ko is se kya talaq waqe hojati hai jb k khud se alaihda karne ki ya talaq ki koi niyat na ho?? اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Eccedentesiast مراسلہ: 28 اگست 2010 Report Share مراسلہ: 28 اگست 2010 On 8/28/2010 at 9:20 PM, Aashique-Mustafa said: Mazaq mein b.v ko ye kehna k tum muj se aisa laad karti ho jesa betian apne baap se karti hain (mazaq mein) tm meri beti jesei biwi ho is se kya talaq waqe hojati hai jb k khud se alaihda karne ki ya talaq ki koi niyat na ho?? آپ کی بات سے ظاہر ہوتا ہےکہ آپ نے یہ الفاظ مذاق میں کہے تھے اور اس وقت آپ کی کوئی نیت نہیں تھی ... تو اس بارے میں سیدی امام اہلسنت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ہاں اگر یوں کہا ہو کہ تو مثل یا مانند یا بجائے ماں بہن کے ہے تو اگر بہ نیت طلاق کہا تو ایک طلاق بائن ہوگئی اور عورت نکاح سے نکل گئی اور بہ نیت ظہار یا تحریم کہا یعنی یہ مراد ہے کہ مثل ماں بہن کے مجھ پر حرام ہے تو ظہار ہوگیا اب جب تک کفارہ نہ دے لے عورت سے جماع کرنا یا شہوت کے ساتھ اس کا بوسہ لینا یا بنظر شہوت اس کے کسی بدن کو چھونا یا بنگاہِ شہوت اس کی شرمگاہ دیکھنا سب حرام ہوگیا،اور اس کا کفارہ یہ ہے کہ جماع سے پہلے ایک غلام آزاد کرے، اسکی طاقت نہ ہوتو لگاتار دو مہینہ کے روزے رکھے، اس کی بھی قوت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو صدقہ فطر کی طرح اناج یا کھانا دےکما امربہ المولٰی سبحٰنہ وتعالٰی فی القراٰن العظیم (جیسا کہ اﷲ سبحانہ وتعالٰی نے قرآن عظیم میں حکم فرمایا ہے۔ت) اور اگر ان میں سے کوئی نیت نہ تھی تو یہ لفظ بھی لغو ومہمل ہوگا جس سے طلاق یا کفارہ وغیرہ کچھ لازم نہ آئے گا۔ درمختار میں ہے:ان نوی بانت علیّ مثل امی وکامی وکذا لوحذف ''علیّ'' خانیۃ ،برا اوظہارا اوطلاقا صحت نیتہ ووقع مانواہ لانہ کنایۃ والالغا۔۱؎ اگر (طلاق کی) نیت کرے گا تو بیوی بائنہ ہوجائیگی، جب یوں کہے تو مجھ پر میری ماں کی مثل یا ماں کی طرح ہے، یاحرف علیّ(مجھ پر) کو حذف کرکے کہے، خانیہ۔ ان الفاظ سے کرامت زوجہ یا ظہار یا طلاق کی نیت کرے تو اس کی نیت صحیح ہوگی جو بھی نیت کرے وہی حکم ہوگا کیونکہ یہ کنایہ ہے اور اگر کوئی نیت نہ کی ہوتو یہ بات لغو ہوگی۔(ت) ( ۱؎ درمختار باب الظہار مطبع مجتبائی دہلی ۱ /۲۴۹) ہندیہ میں خانیہ سے ہے:ان نوی التحریم اختلف الروایات فیہ والصحیح انہ یکون ظہارا عند الکل۲؎، واﷲ تعالٰی سبحٰنہ وتعالٰی اعلم۔ اگر اس سے صرف تحریم کی نیت کی تو اس میں روایات مختلف ہیں، صحیح یہ ہے کہ سب کے نزدیک ظہار ہوگا۔ واﷲ سبحانہ وتعالٰی اعلم۔(ت) (۲؎ فتاوی ہندیہ الباب التاسع فی الظہار نورانی کتب خانہ پشاور ۱ /۵۰۷) On 8/28/2010 at 9:20 PM, Aashique-Mustafa said: mazaq me bhen beti ya maa kehna biwi ko is se kya talaq waqe hojati hai jb k khud se alaihda karne ki ya talaq ki koi niyat na ho?? Bahar-e-Shareat Main Likha Hay: عورت کو ماں یا بیٹی یا بہن کہا تو ظہار نہیں مگر ایسا کہنا مکروہ ہے - (عالمگیری Aorat ko Maan ya baiti Ya Behn Kaha To Zihaar Naheen . Magar Aesa Kehna Makrooh Hay. میرے آقا سیدی اعلیٰ حضرت فتاویٰ رضویہ شریف میں فرماتے ہیں عورت کو یوں کہنے سے کہ تو اس شخص کی ماں بہن یا بیٹی ہے طلاق نہیں ہوتی اگرچہ بہ نیت طلاق کہے، ردالمحتار میں ہے:انت امی بلاتشبیہ فانہ باطل وان نوی۱؎۔ اگر تشبیہ کے بغیر''تو میری ماں ہے'' کہا تو یہ باطل ہے اگرچہ طلاق کی نیت سے کہے(ت) (۱؎ ردالمحتار باب الظہار داراحیاء التراث العربی بیروت ۲ /۵۷۴) اسی قسم کے ایک اور سوال کے جواب میں اعلیحضرت ارشاد فرماتے ہیں: صورت مذکورہ میں طلاق ثابت نہیں، نہ یہ ظہار، صرف برا کہااور گناہگار ہوا، تو بہ کرے وبس،قال اﷲ تعالٰی وانھم لیقولون منکرامن امن القول وزوراوان اﷲلعفوغفور۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔ o۲؎ اﷲ تعالٰی نے فرمایا اور وہ بیشک بری اور نری جھوٹ بات کہتے ہیں اور بیشک اﷲ ضرور معاف کرنیوالااور بخشنے والا ہے۔(ت)واﷲ تعالٰی اعلم۔ (۲؎ القرآن ۵۸ /۲ ایک اور مقام پر یوں فرماتے ہیں زوجہ کو ماں بہن کہنا(خواہ یوں کہ اسے ماں بہن کہہ کر پکارے، یا یوں کہے تو میری ماں بہن ہے، سخت گناہ وناجائز ہے۔ قال اﷲ تعالٰی ماھن امھتھم ان امھتھم الّا الّٰئی ولدنھم وانھم لیقولون منکرا من القول وزوراo۱؎ جوروئیں ان کی مائیں نہیں ان کی مائیں تو وہی ہیں جنہوں نے انہیں جنا ہے اور وہ بیشک بری اور جھوٹی بات کہتے ہیں۔ (۱؎ القرآن الکریم ۵۸ /۲) مگر اس سے نہ نکاح میں خلل آئے نہ توبہ کے سوا کچھ اور لازم ہو، درمختار میں ہے:الاینو شیئا او حذف الکاف لغا وتعین الادنیٰ ای البر یعنی الکرامۃ ویکرہ قولہ انت امی ویاابنتی ویااختی ونحوہ۲؎۔ اگر کوئی نیت نہ کی یا حرف تشبیہ (کاف) کو ذکر نہ کیا ہوتو یہ نیت لغوہے اور احتمالات میں سے ادنیٰ احتمال یعنی عزت وکرامت متعین ہوگا اور یہ کہنا کہ تو میری ماں ہے یا میری بیٹی ہے یا میری بہن ہے یا اس کی مثل الفاظ، مکروہ ہیں۔(ت) (۲؎ درمختار باب الظہار مطبع مجتبائی دہلی ۱ /۲۴۹) ردالمحتار میں ہے:قولہ حذف الکاف بان قال انت امی ومن بعض الظن جعلہ من باب زید اسد در منتقی عن القہستانی قلت ویدل علیہ مانذکرہ عن الفتح من انہ لابد من التصریح بالاداۃ۳؎۔ قولہ کاف تشبیہ کو حذف کرنا مثلاً یوں کہتا ہے تو میری ماں ہے نہ کہ جیسے بعض نے گمان کیا کہ" زید اسد"کی طرح حرف تشبیہ کو محذوف ماناجائے، اور تشبیہ بلیغ ہے جیسا کہ درمنتقی میں قہستانی سے منقول ہے قلت میں کہتا ہوں کہ حرف تشبیہ کے بغیر ہونے پر دلیل وہ ہے جو ہم عنقریب فتح سے نقل کریں گے کہ ظہار کےلئے حرف تشبیہ کا ذکر ضروری ہے۔(ت) (۳؎ ردالمحتار باب الظہار داراحیاء التراث العربی بیروت ۳/ ۵۷۷) اسی میں ہے:انت امی بلاتشبیہ فانہ باطل وان نوی۴؎۔ حرف تشبیہ کے بغیر''تومیری ماں ہے'' کہنا اگرچہ طلاق کی نیت سے کہا باطل ہے۔(ت) (۴؎ ردالمحتار باب الظہار داراحیاء التراث العربی بیروت ۲ /۵۷۴ ................. http://www.786ansari...I/page/698.html ) ................................................................... ................................................................... Wesay zimnan aik aor Masla bhi Arz kar doon keh Zihaar Ki Baaqi sharait poori hon to Mazaq main bhi zihaar kia to Zihaar Hay. Huzoor SadrUshShariah Farmatay Hain: ظہار کے لئے اسلام و عقل و بلوغ شرط ہے کافر نے اگر کہا تو ظہار نہ ہوا یعنی اگر کہنے کے بعد مشرف با سلام ہوا تو اُس پر کفارہ لازم نہیں یوہیں نا بالغ و مجنون یا بوہرے یا مدہوش یا سر سام و برسام کے بیمار نے یا بیہوش یا سونے والے نے ظہار کیا تو ظہار نہ ہوا اور ہنسی مذاق میں یا نشہ میں یا مجبور کیا گیا اس حالت میں یا زبان سے غلطی میں تو ظہار کا لفظ نکل گیا تو ظہار ہے۔(درمختار‘ عالمگیری http://www.786ansari...I/page/697.html اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Eccedentesiast مراسلہ: 31 اگست 2010 Report Share مراسلہ: 31 اگست 2010 Jwab ki Confirmation K Liay yeh Suwal Mufti Sahib Ko Send Kia Gaya tha ... Mufti Sahib ka Jwab Sma'at Farmaeay: http://mufti.faizane...wer.php?Q=23425 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Eccedentesiast مراسلہ: 3 ستمبر 2010 Report Share مراسلہ: 3 ستمبر 2010 http://www.razanw.or...mid=35&page=271 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Eccedentesiast مراسلہ: 28 فروری 2011 Report Share مراسلہ: 28 فروری 2011 http://www.razanw.org/modules/sunnibooks/item.php?itemid=38&page=381 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔