Jump to content

آداب مرشد بقلم حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ


Shareef Raza

تجویز کردہ جواب

آداب مرشد بقلم حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ

مرید پر واجب ہے کہ ظاہرمیں شیخ کی مخالفت نہ کرے اور باطن میں اس پر اعتراض نہ کرے کیونکہ گناہ کرنے والا ظاہر میں ادب کا تارک ہوتا ہے اور دل سے اعتراض کرنے والا اپنی ہلاکت کے پیچھے پڑتا ہے بلکہ مرید کو چاہئے کہ شیخ کی حمایت میں ہمیشہ کے لئے نفس کا دشمن بن جائے ۔شیخ کی ظاہری اور باطنی طور پر مخالفت سے اپنے آپ کو روکے اور نفس کو جھڑک دے ۔اور قرآن پاک کی یہ آیت کثرت سے تلاوت کرے:ربنا اغفرلنا ولاخواننا الذین سبقونا با لایمان ولا تجعل فی قلوبنا غلا للذین امنو ربنا انک روف رحیم اے ہمارے رب ہمین اور ہمارے ان بھائیوں کو بخش دے جو ایمان کے ساتھ ہم سے پہلے گذر گئے اور ہمارے دل میں ایمان والوں کے لئے کھوٹ نہ ڈال ۔اے ہمارے رب بے شک تو مہرباں رحم والا ہے۔

اگر شیخ سے کوئی ایسی بات ظاہر ہو جو شریعت میں ناپسند ہے اس سے نفرت نہ پیدا ہوا اگر اس میں کوئی عیب دیکھے تو پردہ پوشی کرے اور اپنے نفس کو تہمت لگائے ۔

 

اور شیخ کے لئے کوئی شرعی تاویل کرے اگر شرعی طور پع کوئی عذر نہ دیکھ سکتا ہو تو اس کے لئے بخشش طلب کرے اور توفیق، علم بیداری حفاظت حمیت وغیرت کی دعا مانگے لیکن مرشد کو معصوم نہ سمجھے (انسانوں میں صرف انبیائ کرام علیہم السلام معصوم ہیں ) اس بات کی کسی دوسرے کو اطلاع نہ دے ۔اور جب دوسرے دن یا کسی دوسرے وقت واپس آئے تو اس عقیدے کے ساتھ واپس آئے کہ وہ عیب اب زائل ہوچکا ہوگا اور شیخ اس سے گلے اگلے مرتبہ کی طرفر منتقل ہوچکا ہوگا ۔ اس پر ٹھہرا نہیں ہوگا۔ اور یہ بات اس سے غفلت اور دوحالتوں کے درمیان جدائی کے باعث واقع ہوئی ہے ۔ کیونکہ دو حالتوں کے درمیان کچھ فصل ہوتا ہے اور شرعی رخصتوں ،اباحتوں کی طرف رجوع نیز عزیمت اور سختی کو ترک کرنے کا حق ہوتا ہے ۔ جس طرح دو کمروں کے درمیاں دہلیز کا اور دو مکانوں کے درمیان ایک مکان ہوتا ہے ۔ یہ وہ مقام ہے جہاں پہلی حالت ختم ہوتی ہے اور دوسری حالت کی چوکھٹ پر کھڑا ہوتا ہے۔ (ابھی اندر داخل نہیں ہوتا ،

 

(ابھی اندر داخل نہیں ہوتا لہذا اس وقت کچھ کوتاہی ہو سکتی ہے)ایک ولایت سے دوسری کی طرف انتقال ہے ۔ایک ولایت کا لباس اتار کر دوسری ولایت لباس پہننا ہے جو اعلیٰ واشرف ہے کیونکہ ان لوگوں کو قرب الٰہی سے حصول میں روزانہ اضافہ حاصل ہوتا ہے ۔

اگر مبتدی سالک اپنے شیخ کو غضب ناک پائے ، اس کے چہرے پر ناگواری کے اثرات دیکھے یا کسی قسم کا اعراض محسوس کرے تو اس سے تعلق ختم نہ کرے بلکہ اپنے باطن کی کھوج لگائے ۔ شیخ کے حق میں جو بے ادبی یا کوتاہی ہوئی اگر اس کا تعلق امر خداواندی کو بجا نہ لانے اور منہیات شرع کے ارتکاب سے ہے تو اپنے رب عزوجل سے بخشش مانے ، توبہ کرے اور دوبارہ جرم نہ کرنے کا پختہ ارادہ کرے پھر شیخ کے ہاں عذر پیش کرے مستقبل میں مخالفت کرکے اس کی محبت اختیار کرے ہمیشہ ساتھ رہے اور اس کی موافقت کرے اور اسے اپنے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان وسیلہ اور واسطہ بنائے۔

غنیۃ الطالبین صفحہ 718۔719

Link to comment
Share on other sites

  • 2 weeks later...
  • 3 weeks later...

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...