Shareef Raza مراسلہ: 11 جولائی 2010 Report Share مراسلہ: 11 جولائی 2010 فقہ کا لغت کے اعتبار سے معنی ہے(فھم) یعنی سمجھنا جیساکہ شاگرد نے استاد کا سمجھایا سبق سمجھ لیا تو کہا جاتا ہے ۔ (فھم التمیز الدرس)یعنی شاگرد نے سبق سمجھ لیا اور اصطلاح شریعت میں اس کو مختلف الفاظ سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ امام اعظم ابو حنیفہ علیہ الرحمہ نے فقہ کی تعریف یوں کی ہے ۔ (معرفتۃ النفس مالھا وما علیھا ) یعنی انسان کو جو جو اعمال ضروری ہیں اور جن جن سے بچنا ضروری ہے ان کے جاننے کا نام فقہ ہے علم فقہ صرف صرف نماز روزہ کے مسائل کو ہی شامل نہیں ہے ۔ اس کا دائرہ بہت وسیع ہے اعتقادیات ہوں یا اخلاقیات ، مسائل تصوف ہوں یا مسائل روزہ مرہ فقہ ان تمام کو شامل ہے ۔ امام محمد بن ادریس الشافعی علیہ الرحمۃ نے فقہ کی تعریف ان الفاظ سےکی ے۔ ھو معرفۃ الاحکام التی تتوقف علی یعنی ایسے احکام کے جاننے کا نام فقہ ہے جو کہ قراآن وحدیث سے حاصل ہوتے ہوں اور بعض نے یوں تعریف کی ہے۔(ھو الطریق بمعرفۃ الحلال والحرام من عند اللہ تعالیٰ ) یعنی فقہ ایسے راستے کا نام ہے جس سے اللہ تعالیٰ کی طرف حلال اور حرام کی معرفت حاصل ہوتی ہے گویا انسان کے لئے فقہ ایک منھج اور راستے کا نام ہے جس پر چل کر انسان مقصود کو پاسکتا ہے۔ 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Qufl e Madinah مراسلہ: 6 اگست 2010 Report Share مراسلہ: 6 اگست 2010 very informative اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔