Eccedentesiast مراسلہ: 9 مارچ 2010 Report Share مراسلہ: 9 مارچ 2010 فتاویٰ رضویہ شریف سے ماخوذ ایک اہم استفتا مسئلہ: اللہ تعالٰی کو عاشق اور حضور پرنور سرور عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا معشوق کہنا جائزہے یانہیں؟ الجواب: ناجائز ہے کہ معنی عشق اللہ عزوجل کے حق میں محال قطعی ہے۔ اور ایسا لفظ بے ورودثبوت شرعی حضرت عزت کی شان میں بولنا ممنوع قطعی۔ ردالمحتارمیں ہے :مجردایھام المعنی المحال کافٍ فی المنع ۱؎۔صرف معنی محال کا وہم ممانعت کے لئے کافی ہے۔ (ت) (۱؎ ردالمحتار کتاب الحظروا لاباحۃ فصل فی البیع داراحیاء التراث العربی بیروت ۵ /۲۵۳) امام علامہ یوسف اردبیلی شافعی رحمہ اللہ تعالٰی کتا ب الانوار لاعمال الابرار میں اپنے اور شیخین مذہب امام رافعی وہ ہمارے علماء حنفیہ رضی اللہ تعالٰی عنہم سے نقل فرماتے ہیں :لوقال انا اعشق اﷲ اویعشقنی فبتدع و العبارۃ الصحیحۃ ان یقول احبہ و یحبنی کقولہ تعالٰی یحبہم ویحبونہ ۲؎۔ اگر کوئی شخص کہے میں اللہ تعالٰی سے عشق رکھتاہوں اور وہ مجھ سے عشق رکھتاہے تو وہ بدعتی ہے لہذا عبارت صحیح یہ ہے کہ وہ یوں کہےکہ میں اللہ تعالٰی سے محبت کرتاہوں اور وہ مجھ سے محبت کرتاہے اللہ تعالٰی کے اس ارشاد کی طرح '' اللہ تعالٰی ان سے محبت رکھتاہے اور وہ لوگ اللہ تعالٰی سے محبت رکھتے ہیں'' (ت) (۲؎ الانوار لاعمال الابرار کتا ب الردۃ المطبعۃ الجمالیہ مصر ۲ /۳۲۱) اسی طرح امام ابن حجر مکی قدسی سرہ الملکی نے اعلام میں نقل فرما کر مقر رکھا۔ اقول : وظاھر ان منشاء الحکم لفظ یعشقنی دون ادعائہ لنفسہ الاتری الی قولہ ان العبارۃ الصحیحۃ یحبنی ثم الظاھر ان تکون العبارۃ بواؤالعطف کقولہ احبہ ویحبنی فیکون الحکم لاجل قولہ یعشقنی والا فلا یظہر لہ وجہ بمجرد قولہ اعشقہ فقد قال العلامۃ احمد بن محمد بن المنیر الاسکندری فی الانتصاف ردا علی الزمخشری تحت قولہ تعالٰی فی سورۃ المائدۃ یحبہم ویحبونہ بعد اثبات ان محبۃ العبد اﷲ تعالٰی غیر الطاعۃ وانہا ثابتۃ واقعۃ بالمعنی الحقیقی اللغوی مانصہ ثم اذا ثبت اجراء محبۃ العبد ﷲ تعالٰی علی حقیقتہا لغۃ فالمحبۃ فی اللغۃ اذا تاکدت سمیت عشقا فمن تاکدت محبتہ للہ تعالٰی وظھرت آثارتأکدھا علیہ من استیعاب الاوقات فی ذکرہ وطاعتہ فلا یمنع ان تسمی محبتہ عشقا اذ العشق لیس الا المحبۃ البالغۃ ۱؎ اھ لکن الذی فی نسختی الانوار ونسختین عندی من الاعلام انما ھو بأو فلیستأمل ولیحرر ثم اقول لست بغافل عما اخرج واﷲ تعالٰی اعلم وعلمہ جل مجدہ اتم واحکم۔ اقول : (میں کہتاہوں) ظاہر یہ ہے کہ منشائے حکم لفظ ''یعشقی'' ہے نہ کہ وہ لفظ جس میں اپنی ذات کے لئے دعوٰی عشق کیا گیا ہے کیا تم اس قول کو نہیں دیکھتے کہ صحیح عبارت ''یحبنی'' ہے پھر ظاہرہے کہ عبارت واؤ عاطفہ کے ساتھ ہے جیسے اس کا قول ہے اُحِبُّہ، وَیُحِبُّنِی یعنی میں اس سے محبت رکھتاہوں اور وہ مجھ سے محبت رکھتاہے پھر حکم اس کے یعشقنی کہنے کی وجہ سے ہے ورنہ اس کے صرف اعشقہ کہنے سے کوئی امتناعی وجہ ظاہر نہیں ہوتی۔ چنانچہ علامہ احمد بن محمد منیر اسکندری نے ''الانتصاف'' میں علامہ زمحشری کی تردید کرتے ہوئے فرمایا جو اللہ تعالٰی کے اس ارشاد کے ذیل میں جو سورۃ مائدہ میں مذکور ہے ـــ:یُحِبُّھُمْ وَیُحِبُّوْنَہ، (اللہ تعالٰی ان سے محبت رکھتاہے اور وہ اس سے محبت رکھتے ہیں) اس بات کو ثابت کرنے کے بعد کہ بندے کا اللہ تعالٰی سے محبت کرنا اس کی اطاعت (فرمانبرداری) سے جدا ہے (الگ ہے) اور محبت معنی حقیقی لغوی کے طور پر ثابت اورواقع ہے (جیسا کہ) موصوف نے تصریح فرمائی پھر جب بندے کا اللہ تعالٰی سے محبت کرنے کا اجراء حقیقت لغوی کے طریقہ سے ثابت ہوگیا اور محبت بمعنی لغوی جب پختہ اور مؤکد ہوجائے تو اسی کو عشق کا نام دیاجایاتاہے پھر جس کی اللہ تعالٰی سے پختہ محبت ہوجائے اور اس پر پختگی محبت کے آثار ظاہر ہوجائیں (نظر آنے لگیں) کہ وہ ہمہ اوقات اللہ تعالٰی کے ذکر وفکر اور اس کی اطاعت میں مصروف رہے تو پھر کوئی مانع نہیں کہ اس کی محبت کو عشق کہا جائے۔ کیونکہ محبت ہی کا دوسرا نام عشق ہے اھ لیکن میرے پاس جو نسخہ ''الانوار'' ہے وہ دو نسخے میرے پاس ''الاعلام'' کے ہیں ان میں عبارت مذکورہ صرف ''آوْ'' کے ساتھ مذکور ہے لہذا غور وفکر کرنا چاہئے اور لکھنا چاہئے میں کہتاہوں کہ میں نے اس سے بے خبر نہیں جس کی موصوف نے تخریج فرمائی اور اللہ تعالٰی خوب جانتاہے اور اس عظمت والے کاعلم بڑا کامل اوربہت پختہ ہے۔ (ت) (۱؎ کتاب الانتصاف علی تفسیر الکشاف تحت آیۃ یحبہم و یحبونہ الخ ا نتشارات آفتا ب تہران ایران ۱ /۶۲۲) اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Eccedentesiast مراسلہ: 10 مارچ 2010 Author Report Share مراسلہ: 10 مارچ 2010 Khulasa yeh hay k ALLAH ko Nabi ka aashiq kehna najaiz hay .... yani k Aashiq honay ki nisbat Allah ki traf karna najaiz hay jab k yeh kehna k Main Allah se ishq krta hoon , Jaiz hay ... behtar yeh hay k yeh kaha jae k main Allah se Muhabbat krta hoon .. jesa k Imam-e-Ahl-e-Sunnat nay farmaya: پھر حکم اس کے یعشقنی کہنے کی وجہ سے ہے ورنہ اس کے صرف اعشقہ کہنے سے کوئی امتناعی وجہ ظاہر نہیں ہوتی۔ Lihaza ager koi aesa kahay k Main Allah se ishq krta hoon to yeh jaiz hay ... laikin yeh kehna k Allah , Nabi ka aashiq hay najaiz hay ya Allah mujh se ishq krta hay , kehna najaiz hay ..... اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Kashif مراسلہ: 18 مئی 2011 Report Share مراسلہ: 18 مئی 2011 الجواب: ناجائز ہے کہ معنی عشق اللہ عزوجل کے حق میں محال قطعی ہے۔ اور ایسا لفظ بے ورودثبوت شرعی حضرت عزت کی شان میں بولنا ممنوع قطعی۔ اگر کوئی شخص کہے میں اللہ تعالٰی سے عشق رکھتاہوں اور وہ مجھ سے عشق رکھتاہے تو وہ بدعتی ہے لہذا عبارت صحیح یہ ہے کہ وہ یوں کہےکہ میں اللہ تعالٰی سے محبت کرتاہوں اور وہ مجھ سے محبت کرتاہے اللہ تعالٰی کے اس ارشاد کی طرح '' اللہ تعالٰی ان سے محبت رکھتاہے اور وہ لوگ اللہ تعالٰی سے محبت رکھتے ہیں'' (ت) بھائی اس فتوی سے کیا میں یہ نتیجہ اخذ کرلو کہ ھمیں لفظ عشق استعمال نہیں کرنا چاھیے بلکہ لفظ محبت استعمال کرنا چاھے۔ آپ کے آج کے اس آرٹیکل نے اور جو لنک آپنے پہلے دیا تھا مجھ کو بھت حد تک کنفیوذ کردیا ھے۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Eccedentesiast مراسلہ: 19 مئی 2011 Author Report Share مراسلہ: 19 مئی 2011 On 5/19/2011 at 2:53 AM, Kashif said: بھائی اس فتوی سے کیا میں یہ نتیجہ اخذ کرلو کہ ھمیں لفظ عشق استعمال نہیں کرنا چاھیے بلکہ لفظ محبت استعمال کرنا چاھے۔ آپ کے آج کے اس آرٹیکل نے اور جو لنک آپنے پہلے دیا تھا مجھ کو بھت حد تک کنفیوذ کردیا ھے۔ Meray Muhtram bhai yahan par lafz ishq ya mahbbat par behs naheen ho rahi , balkeh yahan yeh bayan kiya ja rha hay keh ALLAH ko kisi ka AASHIQ KEHNA MANNA HAY. yani keh ghalat hay YEH KEHNA KEH ALLAH MERA AASHIQ HAQ , YA ALLAH NABI KA AASHIQ HAY. yani keh ASSHIQ honay ki NISBAT ALLAH ki taraf karna NAJAIZ HAY. han yeh kehna keh main ALLAH say ishq karta hoon , jaiz hay ,,, jesa keh Alahazrat farmatay hain hain اس کے صرف اعشقہ کہنے سے کوئی امتناعی وجہ ظاہر نہیں ہوتی۔ .......... Umeed hay samajh aagayi hogi, warna koi kotahi reh gayi ho to please dobara zroor yad farmaeay ga. ........... khulasa yeh hay k ALLAH ko Nabi ka aashiq kehna najaiz hay .... yani k Aashiq honay ki nisbat Allah ki traf karna najaiz hay jab k yeh kehna k Main Allah se ishq krta hoon , Jaiz hay ... . jesa k Imam-e-Ahl-e-Sunnat nay farmaya:. پھر حکم اس کے یعشقنی کہنے کی وجہ سے ہے ورنہ اس کے صرف اعشقہ کہنے سے کوئی امتناعی وجہ ظاہر نہیں ہوتی۔ Lihaza ager koi aesa kahay k Main Allah se ishq krta hoon to yeh jaiz hay .behtar yeh hay k yeh kaha jae k main Allah se Mahabbat krta hoon .. laikin yeh kehna k Allah , Nabi ka aashiq hay najaiz hay ya Allah mujh se ishq krta hay , kehna najaiz hay ..... اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Kashif مراسلہ: 19 مئی 2011 Report Share مراسلہ: 19 مئی 2011 (ترمیم شدہ) Jazak Allah bahai.... InshAllah aik new article likh rha hu Lafz ishq or muhabat ki tafseel.. app ko mail karo do ga ya yaha pm.. chk kar ky bata dejy ga ku wahabio ky forum par post karna hai... Edited 19 مئی 2011 by Kashif اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔