Muhammad_Adnan مراسلہ: 27 فروری 2010 Report Share مراسلہ: 27 فروری 2010 Assalaam o Alaikum mughey Mayyat ko dafnaney k sharai tareeqey per Hadith aur Quranic sources darkaar hai... barahey madina rehnumai farmain... JazakAllah اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Eccedentesiast مراسلہ: 27 فروری 2010 Report Share مراسلہ: 27 فروری 2010 On 2/28/2010 at 2:50 AM, Adnan Mukati said: Assalaam o Alaikum mughey Mayyat ko dafnaney k sharai tareeqey per Hadith aur Quranic sources darkaar hai... barahey madina rehnumai farmain... JazakAllah WaAlaikumussalam Ghusul-e-Mayyat ka Tareeqa aor Masail: http://library.faizaneattar.net/Books/index.php?id=535 Mayyat ko Ghusul denay ka tareeqa: http://mufti.faizane...swer.php?Q=7869 Mayyat k Kafan Dafan ka tareeqa: http://mufti.faizane...swer.php?Q=7893 Kafan Dafan aor Janazah K Masail Q/A (1/2) http://videos.faizan....org/video/5089 Kafan Dafan aor Janazah k Masail Q/a (2/2) http://videos.faizan....org/video/5090 Kafan Dafan aor Janazah k Masail Part-2 (1/2) http://videos.faizan....org/video/5188 Kafan Dafan aor Janazah k Masail Part-2 (2/2) http://videos.faizan....org/video/5189 Iskay elawa Fatawa-e-Razawia shareef se Barakat k husool k liay Mukhtalif mqamat se chand stoor yhan naqal krnay ka sharf hasil kr raha hoon... جنازہ کو یوں لے چلیں کہ سرہانہ آگے کی جانب ہو اور پہلے سرہانے کا داہنا پایہ اپنے داہنے شانے پر لے، پھر پائینتی کادہنا، پھر سرہانے کا بایاں پھر پائینتی کا بایاں، اورہر بار کم از کم دس قدم چلے، یہ ایک دَور ہُوا۔اس پر چالیس گناہ کبیرہ معاف ہونے کی بشارت ہے،حسب طاقت وحالت جتنے دورے ممکن ہو کرے۔ درمختار میں ہے:حفر قبرہ مقدار نصف قامۃ فان زاد فحسن ۲ ؎ ۔میّت کی قبر نصف قد کے برابر کھودی جائے ، اگر زیادہ ہو تو اچھا ہے ۔(ت) (۲درمختارباب صلٰوۃ الجنائز مطبع مجتبائی دہلی ۱/ ۱۲۴) ردالمحتار میں ہے:وان زاد الی مقدار قامۃ فھو احسن کما فی الذخیرۃ وھذا احدالعمق والمقصود منہ المبالغۃ فی منع الرائحۃ ونبش السباع ۲؎ ۔اگر قد برابر زیادہ کیا تو زیادہ اچھا ہے جیسا کہ ذخیرہ میں ہے اور یہ گہرائی کی حد ہے، اس کا مقصد بُو روکنے اور درندوں کے اکھاڑنے سے بچانے میں مبالغہ ہے ۔(ت) (۱؎ ردالمحتارباب صلٰوۃ الجنائزمطبع مجتبائی دہلی ۱/ ۱۲۴) Qabar k mutaliq farmaatay hain: شق کی معنی یہ ہے کہ اول ایک مستطیل زیادہ عریض وطویل کھودیں پھر اس کے وسط میں دوسرا مستطیل اُس سے چھوٹا اور طویل میں قامت میّت سے کچھ زائد اور عریض میں نصف قامت کے برابر اور عمق میں سینہ تک یا قدآدم کھودیں۔ اس دوسرے مستطیل میں میّت کو قبلہ رُو رکھیں اور اس کے اوپر مستطیل اول کے اندر تختوں وغیرہ سے بند کرکے مستطیل اول کی جگہ مٹی سے بھردیں اور سطح زمین سے پاؤ گز بلند مٹی رکھیں۔ یہی طریقہ شق کا ہے او ریہی ہندوستان میں معمول ہے۔ اوریہی عبارتِ علمگیریہ کا مفہوم ہے۔ پہلی صورت کہ صرف ایک مستطیل کھودیں او راس میں میّت کو رکھ کر مٹی بھردیں یا تختے رُوئے زمیں پر رکھ کر اُن میں مٹی ڈال دیں، نہ شق ہے نہ ہندوستان خواہ کسی ملک میں رائج ہے۔ عالمگیریہ میں ہے :صفۃ الشق ان تحفر حفیرۃ کالنھروسط القبر ویبنی جانباہ باللین اوغیرہ ویوضع المیّت فیہ ویسقف کذافی معراج الدرایۃ ۲؎۔ واﷲ تعالٰی اعلمشق کی صورت یہ ہے کہ قبر کے بیچ میں نہرکی طرح مسطیل ایک گڑھا کھودا جائے جس کے دونوں کنارے کچّی اینٹوں یا کسی اور چیز سے بنادیں او راس میں میّت کو رکھ کر اُوپر سے چھت کی طرح بند کردیں۔ا یسا ہی معراج الدرایۃمیں ہے۔ واﷲ تعالٰی اعلم (ت) ( ۲؎ فتاوٰی ہندیۃ الفصل السادس فی القبر و الدفن الخ نورانی کتب خانہ پشاور۱ /۱۶۶) اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Eccedentesiast مراسلہ: 8 اگست 2010 Report Share مراسلہ: 8 اگست 2010 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔