Eccedentesiast مراسلہ: 16 فروری 2010 Report Share مراسلہ: 16 فروری 2010 صلوعلی الحبیب! صلی اللہ تعالیٰ علیٰ محمد الصلٰوة والسلام علیک یا رسول اللہ الصلٰوة والسلام علیک یا حبیب اللہ تو امیر حرم، میں فقیرعجم تیرے گن اور یہ لب، میں طلب ہی طلب تو عطا ھی عطا، میں خطا ہی خطا تو کجا من کجا تو ہے احرام انور باندھے ہوے میں درودوں کی دستار باندھے ہوے کعبہ عشق تو، میں تیرے چار سو تو اثر میں دعا، تو کجا من کجا میرا ہر سانس تو خوں نچوڑے میرا تیری رحمت مگر دل نہ توڑے میرا کاسہ زات ہوں، تیری خیرات ہوں تو سخی میں گدا، تو کجا من کجا تو حقیقت ہے میں صرف احساس ہوں تو سمندر ہے میں بھٹکی ہوءی پیاس ہوں میرا گھر خاک پر اور تیری رہگزر سدراۃ المنتحا، تو کجا من کجا ڈگمگاٰوں جو حالات کے سامنے آے تیرا تصور مجھے تھامنے میری خوش قسمتی، میں تیرا امتی تو جزا میں رضا، تو کجا من کجا دوریاں سامنے سے جو ہٹنے لگیں جالیوں سے نگاہیں لپٹنیں لگیں آنسووں کی زباں ہو میری ترجماں دل سے نکلے سدا، تو کجا من کجا تو امیر حرم، میں فقیرعجم تیرے گن اور یہ لب، میں طلب ہی طلب تو عطا ھی عطا، میں خطا ہی خطا تو کجا من کجا تو کجا من کجا تو کجا من کجا اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔