Jump to content

کمیونٹی میں تلاش کریں

Showing results for tags 'miraas'.

  • ٹیگ میں سرچ کریں

    ایک سے زائد ٹیگ کاما کی مدد سے علیحدہ کیے جا سکتے ہیں۔
  • تحریر کرنے والا

مواد کی قسم


اسلامی محفل

  • اردو فورم
    • اردو ادب
    • فیضان اسلام
    • مناظرہ اور ردِ بدمذہب
    • سوال و درخواست
    • گفتگو فورم
    • میڈیا
    • اسلامی بہنیں
  • انگلش اور عربی فورمز
    • English Forums
    • المنتدی الاسلامی باللغۃ العربیہ
  • اسلامی محفل سے متعلق
    • معلومات اسلامی محفل
  • Arabic Forums

تتیجہ ڈھونڈیں...

وہ نتیجہ نکالیں جن میں یہ الفاظ ہوں


تاریخ اجراء

  • Start

    End


Last Updated

  • Start

    End


نمبرز کے حساب سے ترتیب دیں...

Joined

  • Start

    End


Group


AIM


MSN


Website URL


ICQ


Yahoo


Jabber


Skype


مقام


Interests


پیر

  1. السلام علیکم! میرا نام محمد الیاس ہے ، میں رحیم یار خان، پنجاب، پاکستان کا رہنے والا ہوں میرا سوال وراثت کے حوالے سے ہے۔ میرے والد صاحب نے 1970 میں اپنے سرمائے سے بازار میں ایک کرائے کی دکان لے کر مٹھائی کا کاروبار شروع کیاکاروبار بڑھتا گیاپھر اپنے سرمائے سے ہی مٹھائی بنانے کے لیے ایک کارخانہ بھی کرائے پر لیا کاروبار اچھا چلتا رہا اور اس سے جائیداد اور اثاثے بھی بنے پھر میرے والد 1993 میں کاروباری طور پر مقروض ہو گئے اور سپورٹ کے لیے اپنے بڑے بیٹے کو اپنے ساتھ کاروبار میں بطور عامل شامل کیا 2004 میں والد صاحب وفات پا گئے اس وقت کوئی کاروباری قرضہ نہیں تھا جبکہ والد کے سرمائے سے شروع کیا گیا مٹھائی کا کاروبار اپنی جگہ موجود تھا اور مضبوت بھی ہو گیا تھا، ہم نے والد کا کاروبار اور وراثت کی کوئی چیز تقسیم نہیں کی جبکہ بڑے بھائی نے والد کا کاروبار خود سنبھالے رکھے اور اسی کاروبار سے ہماری سپورٹ کرتے رہے اور اسی کاروبار کی بچت سے وہ دکان بھی خرید لی اور وہ کارخانہ بھی اور یہ دونوں چیزیں اور والد کی وفات کے بعد اسی کاروبار کی بچت سے بننے والے تمام اثاثے اور جائیداد اپنے نام کروا لی ہم نے کہا کہ والد کے کاروبار میں ہم آپ کے ساتھ برابر کے شریک ہیں جس پر بڑے بھائی نے کہا کہ دکانیں کرائے پر تھی اس لیے کاروبار کی کوئی وراثت نہیں بنتی (نوٹ۔اس دکان پر کیے جانے والا کاروبار والد کے سرمائے سے شروع ہوا تھا) محنت میں نے کی اور میں آپ کی سپورٹ ہمدردی طور پر کرتا رہا ہوں۔ رحیم یار خان کے علمائے اکرام یہ کہتے ہیں کہ کرائے کی دکانوں میں کیے جانے والے کاروبار کی وراثت نہیں ہوتی جبکہ ہم نے نومبر 2015 کے جامعتہ الرشید کے ایک سیمینار میں علمائے اکرام کی گفتگو سنی جس میں انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ والد کے سرمائے سے شروع کیے گئے والد کے کاروبار میں سب ورثاء کا حصہ ہوتا ہے۔علمائے اکرام سمجھتے ہیں کہ شاید ہم دکان کی وراثت مانگ رہے ہیں ہم جانتے ہیں کہ دکان کرائے کی ہے جسکی ملکیت نہیں ہوتی جبکہ ہمارا مسئلہ دکان کا نہیں بلکہ اس دکان پر کیے جانے والے کاروبار کاہے جو کہ مکمل طور پر میرے والد کے سرمائے سے شروع ہوا تھا اور ان کی وفات تک اس کاروبار میں کوئی شراکت دار بھی نہیں تھا۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا میرے والد کے کاروبار میں بھی ہم سب بہن بھائی برابر کے شریک ہیں یا نہیں؟ اگر والد کے کاروبار میں ہمارا بھی حصہ ہے تو آج اس کاروبار کی تقسیم کیسے ہوگی وضاحت فرما دیں۔ کیا کاروبار کے ساتھ ساتھ والد کے سرمائے سے شروع کیے گئے اس کاروبار کے نفع سے اب تک بننے والے تمام اثاثوں اور جائیداد میں بھی سب ورثاء کا حصہ ہوگا یہ نہیں یہ بھی وضاحت فرما دیں۔ شکریہ! والد کی تاریخ وفات : 27 نومبر، 2004 آج کی تاریخ: 20 فروری، 2023
×
×
  • Create New...