Jump to content

کمیونٹی میں تلاش کریں

Showing results for tags 'fatawa razavia'.

  • ٹیگ میں سرچ کریں

    ایک سے زائد ٹیگ کاما کی مدد سے علیحدہ کیے جا سکتے ہیں۔
  • تحریر کرنے والا

مواد کی قسم


اسلامی محفل

  • اردو فورم
    • اردو ادب
    • فیضان اسلام
    • مناظرہ اور ردِ بدمذہب
    • سوال و درخواست
    • گفتگو فورم
    • میڈیا
    • اسلامی بہنیں
  • انگلش اور عربی فورمز
    • English Forums
    • المنتدی الاسلامی باللغۃ العربیہ
  • اسلامی محفل سے متعلق
    • معلومات اسلامی محفل
  • Arabic Forums

تتیجہ ڈھونڈیں...

وہ نتیجہ نکالیں جن میں یہ الفاظ ہوں


تاریخ اجراء

  • Start

    End


Last Updated

  • Start

    End


نمبرز کے حساب سے ترتیب دیں...

Joined

  • Start

    End


Group


AIM


MSN


Website URL


ICQ


Yahoo


Jabber


Skype


مقام


Interests


پیر

  1. السلام علیکم کچھ تفضیلیوں کی جانب سے اعلیٰ حضرت پر یہ الزام لگایا گیا کہ انہوں نے فتاویٰ رضویہ میں مولا علی کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم کو تمام صحابہ کرام علیھم الرضوان سے افضل کہا ہے۔ اور حوالہ یہ عبارت کو بنایا ہے۔ جس کی امیج کوڈ رہا ہوں۔ جلد از جلد جواب عنایت فرمائیں۔
  2. Tanveer Afridi

    Aalim E Haq Ki Tauheen

    آج کل بعض لوگ بات بات پر عُلَمائے کِرام کے بارے میں توہین آمیز کلمات بک دیا کرتے ہیں، مَثَلاًکہتے ہیں :بھئی ذرا بچ کر رہنا '' عَلّامہ صاحِب''ہیں، عُلَماء لالچی ہوتے ہیں، ہم سے جَلتے ہیں، ہماری وجہ سے اب ان کا کوئی بھاؤ نہیں پوچھتا ، چھوڑو چھوڑو یہ تو مولوی ہے۔ (معاذاﷲعالموں کو بعض لوگ حقارت سے کہدیتے ہیں ) یہ مُلّا لوگ۔ عُلَماء نے (مَعاذَاﷲ)سُنّیت کا کوئی کام نہیں کیا۔ (بعض اوقات مبلِّغ کا بیان سن کرنا پسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے معاذاللہ کہہ دیا جا تا ہے ) فُلاں کا اندازِ بیان تو مولویوں والا ہے وغیرہ وغیرہ ۔ عالم کی توہین کب کفر ہے اور کب نہیں عالم کی تَوہین کی تین صورَتیں اور ان کے بارے میں حکمِ شَرْعی بیان کرتے ہوئے میرے آقا اعلیٰ حضرت ، اِمامِ اَہلسنّت،مولیٰناشاہ امام اَحمد رَضا خان عليہ رحمۃُ الرَّحمٰن فتاوٰی رضویہ جلد 21 صَفْحَہ129 پرفرماتے ہیں :(1)اگر عا لمِ (دین)کو اِس لئے بُرا کہتا ہے کہ وہ ''عالم ''ہے جب تو صَریح کافِر ہے اور (2)اگر بوجہِ عِلم اُس کی تعظیم فرض جانتا ہے مگر اپنی کِسی دُنیوی خُصُومت (یعنی دشمنی)کے باعِث بُرا کہتا ہے، گالی دیتا (ہے اور)تحقیرکرتا ہے تو سخت فاسِق فاجِر ہے اور (3)اگر بے سبب(یعنی بِلاوجہ )رنج (بُغض )رکھتا ہے تو مَرِیْضُ الْقَلْبِ وَ خَبِیْثُ الْباطِن (یعنی دل کا مریض اور ناپاک باطن والا ہے)اور اُس (یعنی خواہ مخواہ بُغُض رکھنے والے)کے کُفْرکا اندیشہ ہے ۔ ''خُلاصہ ''میں ہے : مَنْ اَبْغَضَ عَالِماً مِّنْ غَیْرِ سَبَبٍ ظَاھِرٍ خِیْفَ عَلَیْہِ الْکُفْر یعنی جو بِلا کسی ظاہِری وجہ کے عالم ِدین سے بُغض رکھے اُس پر کُفرکا خوف ہے ۔ (خُلاصَۃُ الفتاوٰی ج4ص
×
×
  • Create New...