ایک وہابی کا اعتراض ہے اعلی حضرت کے ترجمہ کنزلاایمان پر وه کہتا ہے:- یاد رہے "دعو" کا (یعنی لانا، پکارنا، مانگنا) سے نکلے الفاظ کا ترجمہ احمد رضا نے "پوجنا" کِـیا ہے بار بار اور اس کا ترجمہ پوجا یا بندگی نہیں ہے اور عبد کا معنا پوجا کرنے والا یا بندگی کرنے والا ہوگا عبد کا ترجمہ لانے والا، پکارنے والا، مانگنے والا نہیں ہوگا کیوں کہ عبد کا معنی بنده ہے. "دَعَو" یعنی پکارنے سے نکلے ہوے الفاظ یدعو، تدعو، ندعو، یدعون، یعبد، تعبدون، یعبدون، وغیره ہونگے. اس ان آیات کے حوالے دئے ہیں :- سوره نساء آيت 117، سوره انعام آيات 56، 71، 108، سوره اعراف آيات 37، 189، 198. اس نے ایک اور بات یہ بھی کہی کہ حافظ نظر احمد صاحب کا ترجمہ تینوں مسالک بریلوی، دیوبندی اور اہل حدیث کے کے نزدیک متفق علیہ ہے. کیا یہ بات صحیح ہے؟ آپ لوگ ان میٹرس پر رہنمای کرے