کمیونٹی میں تلاش کریں
Showing results for tags 'ناصر نعمان دیوبندی سے لاجواب'.
-
اسلام علیکم معزز قارئین کرام گذشتہ برس ایک فورم پرناصر نعمان نامی شخصیت نے اپنی افتاد طبع کے باعث مسئلہ استعانت للغیر کے موضوع پر مسلک اہل سنت کو ہدف تنقید بنایا جس پر ہم نے اسکے تمام سوالوں کے شافی و تسلی بخش جوابات دیئے اور جب ناصر نعمان صاحب ہمیشہ کی طرح اپنی لایعنیت پر اتر آئے اور اصل نزاعل مسئلہ سے ہٹ کر ادھر ادھر کی الاپنے لگے تو ہم نے اسے نفس موضوع پر واپس لانے کی خاطر چند سوالات کیئے جو آج تک اس پر ادھار ہیں ان سوالات کے جوابات تو وہ نہ دے سکا مگر اپنے مشھور فورم پر اپنی اور ہماری ہونے والی اس بحث کو منتقل کردیا مگر مزے کی بات یہ ہے کہ وہاں پر اپنے بھائی بندوں سے جھوٹی داد وصول کرنے کے لیے ہمارے 30 سوال بالکل بھی نقل نہ کیئے بلکہ اولا جب ہم نے وہ 30 سوالات اسکی لایعنیت سے تنگ آکر داغے تو کچھ دنوں تو منظر سے غائب ہوگیا اور بہانہ بنایا علالت کا لیکن یہ عجب اتفاق تھا کہ جب ناصر نعمان صاحب ہمارے سوالات کے جوابات سے عجز کا اطہار بصورت علالت و ضعف کے کررہے تھے انہی دنوں وہ مشھور دیوبندی فورم بھی ہیک ہوچکا تھا کہ جہاں سے ناصر نعمان صاحب کو کمک بہم پہنچتی تھی خیر ہم نے انتظار کیا کہ شاید دیوبندی فورم کی بحالی کے بعد ناصر صاحب ہمارے سوالات کا جواب دیں گے اور ہم نے انھے اس کے لیے 3 دن تک کا وقت بھی دیا مگر حضرت آئے تو درج زیل الفاط میں اپنی کسمپرسی کا اطہار فرمایا ۔۔ : السلام علیکم ورحمتہ اللہ ! معزز قارئین کرام۔۔۔۔ ویسے تو ہماری دلی خواہش تھی کہ ہم فریق مخالف کی طرف سے پیش کی گئی ہر دلیل اور ہر اعتراض کا جواب دیتے ۔۔۔۔۔لیکن مضمون طویل سے طویل تر بھی ہوتا جارہا ہے (جس کو شاذ و نادر ہی کوئی قاری تسلی سے مطالعہ کررہا ہوگا) اور دوسری طرف کچھ نجی مصروفیات اور علالت کے باعث ہمارے لئے یہ سلسلہ جاری رکھنا دشوار ہوگیا ہے ۔۔۔۔ البتہ جب ہم نے اپنے اُن جوابات کی طرف نظر ڈالی تو معلوم ہوا کہ الحمد اللہ ہماری وضاحتوں میں فریق مخالف کے بنیادی نکات تقریبا شامل ہوچکے ہیں ۔۔۔جس کے بعد ہم سمجھتے ہیں کہ اگر کوئی بھی غیر جانبدار دوست ان وضاحتوں* کا تسلی سے مطالعہ کرے گا تو ان شاء اللہ تعالیٰ اُس کو صحیح اور غلط سمجھنے میں* دشواری نہیں ہوگی ۔۔۔۔ اس کے باوجود بھی اگر کسی بھی غیر جانبدار ساتھی کو جو سنجیدگی سے مسئلہ سمجھنا چاہتا ہو اور اُس کو کسی وضاحت میں تشنگی محسوس ہو تو وہ اپنے الفاظ میں ضرور لکھے ان شاء اللہ تعالیٰ ہم آسان الفاظ میں وضاحت کرنے کی کوشش کریں گے ۔ باقی اگر کسی بھائی یا دوست کو ہمارے لکھنے یا سمجھنے میں کوئی کمی کوتاہی نظر آئے تو ہمیں ضرور نشادہی فرمائے تاکہ ہم اپنی اصلاح کرلیں ۔ جزاک اللہ اور یہ کہنے کہ بعد حضرت غائب ہوگئے ہم نے ب بھی مزکورہ فورم کی پالیسی کی وجہ سے یہی مناسب سمجھا کہ اب اس موضوع کو زیر بحث نہ ہی لایا جائے مگر اس کا کیا کیا جائے کہ ایک بار پھر حضرت ناصر نعمان صاحب کو مروڑ اٹھا ہے تو ہم نے انکی ضیافت طبع کے لیے یہ مضمون اب اسلامی محفل کی زینت بنا دینا مناسب سمجھا کیونکہ جب انھوں نے ہماری اور اپنی گفتگو کو اپنے دیوبندی فورم پر یکطرفہ طور پر لگایا تھا تو اب یہ ہمارا حق بنتا ہے کہ ہم اس کا قرض چکائیں سو درج زیل میں آپ سب کی بصیرتوں کی نذرناصر نعمان سے ہمارے کیئے گئے فقط 30 سوالات۔ والسلام اصل بحث کا لنک منکرین استمداد غیراللہ سے چند سوالات سوال نمبر1 :- سب سے پہلے استمداد غیر اللہ پر اپنا عقیدہ واضح کیجیئے تفصیلی طور پر ۔ سوال نمبر2 :- حقیقی اور مجازی اور اسی طرح ذاتی اور عطائی امداد کی بدیہی تقسیم کی معنویت ( حقیقت آپکے نزدیک کیا ہے) واضح کیجیئے۔ سوال نمبر3 :- ماتحت الاسباب اور ما فوق الاسباب کی بدیہی تقسیم میں امداد کے حقیقی ،مستقل اور اصل ماخذ کی نشاندہی کیجیئے ۔ سوال نمبر4 :-ماتحت الاسباب امور میں اسباب ظاہری کے تحت جو مدد طلب کی جاتی ہے اس کی حقیقت واضح کرتے ہوئے اسکا تعین بطور سبب ظاہری یا علت تامہ کے واضح فرمایئے ۔ سوال نمبر5 :- مافوق الاسباب امور میں جو استعانت ظاہری بطور مجاز کہ کی جاتی ہے اس سے انکار پر قرآن و سنت سے واضح اور قطعی نصوص پیش کیجیئے ۔ سوال نمبر6 :- مافوق الاسباب امور میں جو استعانت بطور مجاز کے کی جاتی ہے اس سے انکار کی نوعیت واضح فرماتے ہوئے شرعی و عقلی استحالہ پیش فرمائیے ۔ سوال نمبر7 :-ماتحت الاسباب اور مافوق الاسباب کی لغویت کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس باب میں استعانت کہ اصل مدار کا تعین پیش فرمائیے ۔ سوال نمبر8 :- ماتحت الاسباب اور مافوق الاسباب دونوں طرح کے امور میں استعانت حقیقی اور مجازی کہ تعین کو بطور علت تامہ اور سببیت کہ اللہ اور غیراللہ کے ساتھ مخصوص کرتے ہوئے فرق واضح فرمایئے ۔ سوال نمبر9 :- مافوق الاسباب امور میں غیراللہ سے استعانت مجازی کے عقیدہ کا رد کرتے ہوئے اسکا حکم واضح کیجیئے ۔ سوال نمبر10 :-مافوق الاسباب امور میں غیراللہ سے استعانت ظاہری کا عقیدہ آپ کے نزدیک جس حکم کا متحمل ہے اسی حکم کے مطابق ادلہ اربعہ میں سے دلیل بھی پیش فرمائیے ۔ سوال نمبر11:- حقیقی اور مجازی کے (بدیہی اور قرانی ) فرق کو ملحوظ رکھتے ہوئے ان دونوں میں مدار استعانت کہ اصل رکن کی توجیہ بطور استقلال و عدم استقلال کے واضح کیجیئے ۔ سوال نمبر12:- معجزہ کی لغوی اور اصطلاحی تعریف کا فرق واضح فرمایئے ۔ سوال نمبر13 :- معجزہ کی تعریف میں نبی کے تحدی (چیلنج ) کی شرط کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس تحدی کی حقیقت کا تعین بطور کسب یا خلق کے فرمایئے ۔ سوال نمبر14 :- معجزہ کی اصطلاحی تعریف میں حکم عجز کے مدار کو واضح کیجیئے ۔ سوال نمبر15 :- معجزہ کی لغوی اور اصطلاحی تعریف کو ملحوظ رکھتے ہوئے قرآن پاک کے معجزہ ہونے کی وضاحت کیجیئے کہ قرآن کس اعتبار سے معجزہ ہے جبکہ وہ خلق شدہ نہیں ہے ۔ سوال نمبر16 :- معجزہ کی تعریف میں آپ نے امام غزالی سے جو فلاسفہ کا رد نقل کرتے ہوئے امور خفیہ کی حقیقت کو بطور (خفی)غیر مادی اسباب کے واضح کیا ہے ان امور کی قرآن پاک سے وابستگی کی حقیقت کو واضح کیجیئے یہ بتلاتے ہوئے کہ ان میں سے کس خفی مادی یا خفی غیر مادی امر کہ تحت قرآن معجزہ ہے ۔ سوال نمبر17 :-معجزہ اور کرامت میں خلق اور کسب کی حقیقت کو واضح کیجیئے ساتھ اس وضاحت کہ ان دونوں میں سے سبب کیا ہے علت تامہ کیا ہے ۔ سوال نمبر18 :-معجزہ اور کرامت میں جن ائمہ نے کسب کہ دخل کو مانا ہے ان سب کی عبارات کا جواب پیش فرمایئے سوال نمبر19 :-معجزہ اور کرامت میں کسب کہ دخل کو نہ ماننے والے ائمہ کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے اقوالات کی وجوہ ترجیح کو بیان کیجیئے ۔ سوال نمبر20 :- معجزہ اور کرامت میں کسب کہ دخل کے اکثریتی مذہب پر اپنے عدم اعتماد کی نوعیت کو واضح کرتے ہوئے ان سب(مجوزین دخل کسب ائمہ ) کا حکم واضح کیجیئے ساتھ قرآن و سنت کہ واضح دلائل سے ۔ ۔ ۔ سوال نمبر21 :- اگر آپ ذاتی اور عطائی کے بدیہی فرق کو نہیں مانتے تو پھر اپنے اس چھ فٹ کے وجود کی حقیقت کو واضح کیجیئے ۔ سوال نمبر22 :-اگر آپ حقیقی اور مجازی کے فرق کو نہیں مانتے تو پھر اپنے اس چھ فٹ کے وجود پر اپنے تصرف کی حقیقت کو واضح کیجیئے ۔ سوال نمبر23 :- اگر آپ کا وجود آپکا حقیقی ہے عطائی نہیں تو پھر ممکن سے واجب ہونے کے اس امر پر حکم شرعی واضح کیجیئے کہ آپ کیوں مشرک نہیں ساتھ اس اعتقاد کے ۔ ۔؟ سوال نمبر24 :- اگر آپ کے وجود پر آپکا تصرف مجازی نہیں بلکہ حقیقی ہے بطور علت تامہ کہ تو پھر اس امر پر حکم شرعی واضح کیجیئے۔ کہ آپ کیوں مشرک نہیں ساتھ اس اعتقاد کے ۔ ۔؟ سوال نمبر25 :- آپ نے فرمایا کہ آپکا ہمارے ساتھ اختلاف یہ ہے کہ آپکے نزدیک ہم معجزات یا کرامات کو انبیاء کا مجازا فعل سمجھتے ہیں (جی ہاں ایسا ہی ہے لیکن بطور کسب اور ہم نے اس پر قرآن و سنت کے ساتھ ائمہ کا مذہب بھی نقل کردیا) اگر آپکو اس سے اختلاف ہے تو اس کا حکم واضح کیجیئے کہ مجاز کو مجاز سمجھنے والے پر آپکے نزدیک کیا حکم ہوگا ۔ سوال نمبر26 :- آپ نے فرمایا کہ معجزات میں انبیاء کرام کی بطور کسب قدرت ماننے سے ان کا خدائی قدرت میں شریک ماننا لازم آئے گا سوال یہ ہے کہ کس طرح سے؟؟؟؟ جب کہ انبیاء کی معجزات میں بطور کسب قدرت بالکل اسی طرح سے ہے کہ جیسے امور عادیہ میں عام انسانوں کی بطور کسب (سبب ) کے تو پھر کیا وجہ ہے کہ امور عادیہ میں انسان فعل میں خدا کا شریک ہوکر بھی مشرک نہ بنے مگر امور غیر عادیہ میں وہ شرک ہو ان دونوں کی وضاحت تفصیل طلب ہے ساتھ سبب اور علت کہ فرق کہ ۔ ۔ سوال نمبر27 :- آپ نے فرمایا کہ میرے دوست ہمیں مجازی اور حقیقی کی تقسیم سے کوئی اختلاف نہیں ۔۔۔۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ مجازی کا مطلب یہ تسلیم کرلیا جائے کہ انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام اور اولیاء کرام کو معجزات اور کرامات پر(مجازی) استقلال حاصل ہے ۔ سوال یہ ہے کہ آپ کے نزدیک مجاز کی حیثیت مستقل کی سی ہے ایں چہ بوالعجبی است مجاز مستقل کیسے ہوسکتا ہے وضاحت کیجیئے ۔ ۔ ۔ سوال نمبر28 :-سورہ نمل میں حضرت سلمان علیہ السلام کے ایک مافوق الاسباب امر میں غیر اللہ کی طرف رجوع کی حقیقت کو واضح کیجیئے ۔۔۔ سوال نمبر29 :- سورہ نمل میں جن (عفریت) کے قول انا اتیک پر اس کہ اس امر پر قدرت کی حقیقت کو واضح کیجیئے ۔ سوال نمبر30 :- سورہ نمل میں حضرت آصف بن برخیا رحمہ اللہ کے قول انا اتیک کی واضح توجیہ پیش کیجیئے کہ آیا انکا انا اتیک کہنا بطور اسناد مجازی کہ ہے یا حقیقت کہ اگر آپ کے نزدیک کرامت میں مجازا بھی کسب کا دخل نہیں ہوتا تو انا اتیک کے واضح قول کی توجیہ پیش کیجیئے۔ ۔ ۔ سوالات اور بھی بہت سے ہیں مگر فی الوقت ان تیس پر اکتفاء کرتا ہوں باقی ان کا جواب آنے پر اور جب تک انکا جواب نہیں آجاتا آپ سے مزید گفتگو اب اس باب میں نہیں کی جائے گی والسلام
- 2 replies
-
- 1
-
- ناصر نعمان دیوبندی سے لاجواب
- منکرین
- (and 3 more)