"مفتی حسن رضا خان کی نعت میں ایک لفظ آیا ہے" تماشائی جسے عموما استھزاء یعنی کسی کا مذاق آڑانا مقصود ہو اسے کھاجاتا ہے
لفظ تماشائی تماشے سے ماخذ ہے تماشہ کھیل ڈرامہ یعنی غیر سنجیدہ عمل اسی مفھوم میں دیکھا جائے تو تماشائی فاعل کہ لیے کھا جاتا ہے آتا ہے یعنی کوئی شخص غیر سنجیدہ ہے آپ نے فعل میں
آپ لوگوں سے التماس ہے کہ اس موضوع پر روشنی ڈالے
دل میں ہو یا د تری گوشہ تنہائی ہوپھر تو خلوت میں عجب انجمن آرائی ہوآستانے پر تر ے سر ہو اجل آئی ہواور اے جان جہاں تو بھی تما شائی ہواس کی قسمت پہ فدا تخت شہی کی راحتخاک طیبہ پہ جسے چین کی نیند آئی ہوآج جو عیب کسی پہ کھلنے نہیں دیتےکب وہ چاہیں گے حشر میں رسوائی ہویہی منظور تھا قدرت کو کہ سایہ نہ بنےایسے یکتا کے کیے ایسی ہی یکتائی ہوکھبی ایسا نہ ہوا کہ ان کے کرم کے صدقےہاتھ کے پھیلنے سے پہلے نہ بھیک آئی ہوبند جب خواب اجل سے ہوں حسن کی آنکھیںاس کی نظروں میں تری جلوہ نمائی ہوحسن رضا خان