عینیت اور غیریت کی پانچ تفسیریں تھانوی نے بوادرالنور صفحہ 264-266 میں حکمۃ53 میں لکھی ہیں۔
مفتی احمد یار قبلہ کا کلام معنی اول سے تعلق رکھتا ہے ۔
اور
مولانا محمد عمر اچھروی کا کلام معنی ثالث کے تحت دوسری تفسیر ھے :-
"اس تفسیر میں ایک قید اور بڑھاتے ہیں یعنی اس احتیاج الخلق الی الخلق کا علم و معرفت بھی حاصل ھو۔ اس معنی مقید کے اعتبار سے تمام مخلوقات میں سے صرف عارف کے لئے عینیت کا اثبات کرتے ہیں"-
اور مولانا اچھروی بھی
بیعت و اطاعت کی دو آیتوں سے اور (فکنتُ سمعہ۔ ۔ وبصرہ۔ ۔ ویدہ ۔ ۔ورجلہ)کی حدیث قدسی کے اعتبار سے غیریت کی نفی کر رہے ہیں۔