تعجب ہے کہ وہابیہ کے فقیہہ الامت صاحب حدیث لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ اِلَّا اِلٰی ثَلٰثَۃِ مَسَاجِدَ کا وہی معنی و مطلب بیان کریں جو سنی کرتے ہیں مگر بدستور فقیہہ الامت ہی رہے اور سنی اسی وجہ سے قبر پرست ، قبوری اور بدعتی کہلائیں!۔
نجدی مناظرین کس منہ سے زیارت قبور کیلئے سفر کے عدم جواز پر اس حدیث سے استدلال کرتے ہیں!۔