کمیونٹی میں تلاش کریں
Showing results for tags 'فضائل اعمال'.
-
’’حافظ ابو نعیم رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کرتے ہیں کہ میں ایک دفعہ باہر جا رہا تھا۔ میں نے ایک جوان کو دیکھا کہ جب وہ قدم اٹھاتا ہے یا رکھتا ہے تو یوں کہتا ہے: اللھم صل علیٰ محمد وعلیٰ اٰل محمد۔ میں نے اس سے پوچھا کیا کسی علمی دلیل سے تیرا یہ عمل ہے؟ (یا محض اپنی رائے سے) اس نے پوچھا تم کون ہو؟ میں نے کہا: سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ۔۔میں نے پوچھا یہ درود کیا چیز ہے؟ اس نے کہا، میں اپنی ماں کے ساتھ حج کو گیا تھا۔ میری ماں وہیں رہ گئی (یعنی مر گئی) اس کا منہ کالا ہو گیا اور اس کا پیٹ پھول گیا جس سے مجھے یہ اندازہ ہوا کہ کوئی بہت بڑا سخت گناہ ہوا ہے۔ اس سے میں نے اللہ جل شانہ کی طرف دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے تو میں نے دیکھا کہ تہامہ (حجاز) سے ایک ابر آیا اس سے ایک آدمی ظاہر ہوا۔ اس نے اپنا مبارک ہاتھ میری ماں کے منہ پر پھیرا جس سے وہ بالکل روشن ہو گیا اور پیٹ پر ہاتھ پھیرا تو ورم بالکل جاتا رہا۔ میں نے ان سے عرض کیا کہ آپ کون ہیں کہ میری اور میری ماں کی مصیبت کو آپ نے دور کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ میں تیرا نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں۔ میں نے عرض کیا مجھے کوئی وصیت کیجئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی قدم رکھا کرے یا اٹھایا کرے تو اللھم صل علیٰ محمد وعلیٰ اٰل محمد ۔ پڑھا کر۔ (نزہۃ) ۔ ‘‘ [فضائل درود ص ۱۲۳-۱۲۶، تبلیغی نصاب ص ۷۹۳، ۷۹۴) ایسا ہی واقعہ امام قسطلانیؒ نے مسالک الحنفا الی مشارع الصلوٰۃ علی لمصطفی ٰصلی اللہ علیہ وسلم صفحہ 164،165 پر نقل کیا ہے،شیخ عبدالرحمٰن اصفوری شافعیؒ کی کتاب نزہۃ المجالس صفحہ 96، امام ابن بشکوال نے القربہ صفحہ96 پر، امام یافعی یمنیؒ نے روض الریاحین میں ، امام اور غیر مقلدین کے نواب صدیق حسن خان نے کتاب التعویذات صفحہ 67 پر نقل کیا ہے۔ مولانا ذکریا نے فضائل اعمال کا واقعہ نزہۃ المجالس سے نقل کیا اور اس کا حوالہ بھی دیا لیکن غیر مقلدین نے یہ ظاہر کیا کہ یہ واقعہ مولانا زکریاؒ نے خود بنایا ہے۔ غیر مقلدین کو چائیے کہ اگر کسی کتاب سے واقعہ نقل کرنا گستاخی ہے تو علامہ قسطلانی، امام ابن بشکوال، عبدالرحمان صفوری الشافعی، امام یافعی یمنی اور نواب صدیق حسن خان پر بھی گستاخی کا فتوی لگائیں جنہوں نے ایسا ہی واقعہ اپنی کتب میں بیان کیا ہے۔