میں نے کئی وہابیوں کو یزید کے دفاع میں امام غزالی کا قول پیش کرتے دیکھا ہے کہ یزید کو رحمتہ اللہ علیہ کہنا ناجائز نہیں بلکہ مستحب ہے۔ اس ضمن میں جن دو کتابوں کے حوالے مجھے دئیے گئے وہ ہیں قيد الشريد من أخبار يزيد اور وفيات الاعيان۔ جب کہ میری معلومات کے مطابق یہ دونوں کتب امام غزالی کی نہیں۔ اول الذکر شمس الدین بن طولون اور دوسری ابن خلقان کی۔
آپ بھائیوں میں سے کوئی اس مسئلہ میں امام غزالی کا صحیح موقف بتا سکے تو بڑی مہربانی کہ کیا یہ حوالہ جات صحیح ہیں۔ اگر ہاں تو امام غزالی کیا نعوذبااللہ ناصبی قرار پاتے ہیں یا یہ ان کی اجتہادی خطا قرار دی جائے گی۔