کمیونٹی میں تلاش کریں
Showing results for tags 'علی ابن ابی طالب'.
-
اگــر تمـام لـوگــ محـبـت علـی رضـی اللہ تعـالـیٰ عنـہٗ پـر جمـع ہـوجـاتے تـو اللہ ﷻ جہنـم کـی تخـلـیـق ہــی نـہ کـرتـا یہ روایت اکثر روافض کی طرف سے پیش کی جاتی ہے اور بعض اہلسنت کے لبادے میں چھپے ہوئے نیم رافضی بھی بیان کرتے ہیں مولا علی کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم کی فضیلت میں جو غُلُو پر مبنی ہے آج ہم اس روایت کی اپنی تحریر میں تحقیق پیش کریں گے امام ابو شجاع دیلمی (م 509ھ) رحمہ اللہ نے فرمایا 5135 - عن ابْن عَبَّاس لَو اجْتمع النَّاس على حب عَليّ بن أبي طَالب لما خلق الله تَعَالَى النَّار [ الفردوس بمأثور الخطاب 3/373 ] الفردوس بمأثور الخطاب کے نسخہ میں اسناد حذف ہیں اس کو امام ابو منصور دیلمی (م 558ھ) سے باسند امام جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب میں نقل کیا 293 - الديلمي أخبرنا أبي أخبرنا أبو طالب الحسيني حدثنا أحمد بن محمد بن عمر الفقيه الطبري حدثنا *أبو المفضل محمد بن عبد الله الشيباني* حدثنا ناصر بن الحسن بن علي حدثنا محمد بن منصور عن عيسى بن طاهر اليربوعي حدثنا أبو معاوية عن ليث عن طاوس عن ابن عباس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لو اجتمع الناس على حب علي بن أبي طالب لما خلق الله النار ترجمہ :- ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر لوگ علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی محبت پر جمع ہوجاتے تو اللہ تعالیٰ جہنم کو پیدا نہ کرتا [ الزيادات على الموضوعات 1/260 ] اس طرح علامہ الموفق بن أحمد الخوارزمی (م 584ھ) نے بھی اپنی کتاب میں اس کو باسند نقل کیا وأخبرني شهردار هذا اجازة ، أخبرنا أبي ، حدثنا أبو طالب الحسيني ، حدثنا أحمد بن محمد بن عمر الفقيه الطبري ، حدثني *أبو الفضل محمد بن عبد الله الشيباني ،* حدثنا ناصر بن الحسين بن علي ، حدثنا محمد بن منصور ، عن يحيى بن طاهر اليربوعي ، حدثنا أبو معاوية ، عن ليث بن أبي سليم ، عن طاوس ، عن ابن عباس قال : قال رسول الله 9 : لو اجتمع الناس على حب علي بن أبي طالب لما خلق الله النار ( مناقب أمير المؤمنين علي بن أبي طالب 1/68 رقم 39 ) یہ روایت عندالتحقیق منگھڑت ہے دونوں اسناد میں علت ایک ہی ہے اور امام جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ کے نزدیک بھی یہ روایت منگھڑت ہے کیونکہ آپ نے اس کو "زیادات علی الموضوعات" میں نقل کیا ہے جو کہ موضوع احادیث پر مشتمل کتاب ہے جیسا کہ خود امام سیوطی رحمہ اللہ نے مقدمے میں فرمایا :- 1/31 امام شمس الدین ذہبی رحمہ اللہ نے اس روایت کو موضوع قرار دیا حضرت مولائے کائنات اور اہلبیت رضوان اللہ علیہم اجمعین کی فضیلت میں گھڑی گئی موضوع روایات کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں وكذلك قوله لو اجتمع الناس على حب علي لم تخلق النار اور اسی طرح ( یہ روایت بھی موضوع ) کہ اگر لوگ حب علی رضی اللہ عنہ پر جمع ہوجاتے تو جہنم کی تخلیق نہ ہوتی ( كتاب المنتقى من منهاج الاعتدال ص318 ) ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ اس کـی سنـد میـں درج ذیـل عـلـتـیـں ہیـں ➊ أبو طالب الحسيني المحسن بن الحسين بن أبي عبد الله محمد المعروف بابن النصيبي یہ مجہول الحال ہے ➋ أبو المفضل محمد بن عبد الله الشيباني یہ احادیث گھڑنے والا راوی ہے اور اس سند میں آفت یہی راوی ہے اســں راوی کـے حـوالـے سـے ائـمـہ کا کـلام ① امام جرح و تعدیل حافظ شمس الدین ذہبی رحمہ اللہ امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ کا کلام اس کے حوالے سے نقل کرتے ہیں قال الخطيب: كتبوا عنه بانتخاب الدارقطني، ثم بأن كذبه فمزقوا حديثه، وكان يعد يضع الأحاديث للرافضة محدثین نے امام الدارقطنی رحمہ اللہ کو منتخب کرکے اس کی روایات کو لکھا پھر جب اسکا جھوٹا ہونا واضح ہوگیا تو انہوں نے اس کی روایات کو پھاڑ دیا اور ان کو باطل کرار دیا اور کہا کہ یہ روافض کے لیے احادیث گھڑتا ہے [ ميزان الاعتدال رقم :- 7802 ] ② شیخ الاسلام حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے عبيد الله بن أحمد الأزهري کا قول اس کے حوالے سے نقل کیا کہ انہوں نے کہا یہ دجال اور کذاب راوی ہے اور حمزة بن محمد بن طاهر کا قول نقل کیا کہ انہوں نے کہا یہ احادیث گھڑنے والا ہے [ لسان الميزان 5/231 ] ③ امام ابن عراق رحمہ اللہ اس کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ یہ احادیث گھڑنے والا دجال ہے محمد بن عبد الله بن المطلب أبو الفضل الشيباني الكوفي عن البغوي وابن جرير دجال يضع الحديث [ تنزيه الشريعة المرفوعة رقم :- 166 ] کیونکہ یہ واضح ہو گیا کہ اس راوی نے اس روایت کو گھڑا ہے لہذا اور علتیں بیان کرنے کی ضرورت نہیں ورنہ اور علتیں بھی ہیں سند میں باقی شیعہ حضرات کی کتب میں یہ روایت کثرت سے موجود ہے ہم نے ثابت کیا کہ یہ روایت اہلسنت کے نزدیک من گھڑت ہے مولا علی کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم کے فضائل میں احادیث متواترہ وارد ہوئی ہیں اور کثرت سے احادیث صحیحہ آپ کے فضائل میں ہیں لہذا من گھڑت روایات بیان کرنے کی قطعاً ضرورت نہیں ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ مولا علی کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم جتنے فضائل کسی صحابی کے احادیث میں وارد نہیں ہوئے امام ابو عبداللہ حاکم نیشاپوری م405ھ رحمہ اللہ اپنی سند صحیح کے ساتھ روایت کرتے ہیں سَمِعْتُ الْقَاضِيَ أَبَا الْحَسَنِ عَلِيَّ بْنَ الْحَسَنِ الْجَرَّاحِيَّ، وَأَبَا الْحُسَيْنِ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُظَفَّرِ الْحَافِظِ، يَقُولَانِ: سَمِعْنَا أَبَا حَامِدٍ مُحَمَّدَ بْنَ هَارُونَ الْحَضْرَمِيَّ يَقُولُ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ مَنْصُورٍ الطُّوسِيَّ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ يَقُولُ: «مَا جَاءَ لِأَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْفَضَائِلِ مَا جَاءَ لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ» إمام الدنيا ثقة ثبت في الحديث احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا کہ نبی ﷺ کے کسی صحابی کے احادیث میں اتنے فضائل وارد نہیں ہوئے جتنے حضرت مولائے کائنات اسد اللہ الغالب امیر المؤمنین امام المتقین علی المرتضٰی کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم کے بارے میں ہوئے ہیں ( كتاب المستدرك على الصحيحين للحاكم - ط العلمية - 4572 :- وسندہ صحیح ) حسن صحیح اسانید کے ساتھ جتنے فضائل مولا کائنات علی المرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم کے مروی ہیں اور کسی صحابی کے مروی نہیں خاتم الحفاظ امام الفقہاء والمحدثین حافظ جلال الدین سیوطی م911ھ رحمہ اللہ نقل کرتے ہیں قال أحمد والنسائي وغيرهما : لم يرد في حق أحد من الصحابة بالأسانيد الجياد أكثر مما جاء في على؛ وكـأن السبب في ذلك أنه تأخر ، ووقع الاختلاف في زمانه، وكـثر محاربوه والخارجون عليه، فكان ذلك سببًا لانتشار مناقبه؛ لكثرة من كان يرويها من الصحابة ردا على من خـالفـه، وإلا فالثلاثة قبله لهم من المناقب ما يوازيه ويزيد عليه امام احمد بن حنبل اور امام احمد بن شعیب النسائی رحمهما الله اور دیگر آئمہ نے فرمایا کسی بھی صحابی کے جید اسانید کے ساتھ اتنے فضائل مذکور نہیں جتنے مولا علی کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم کے ہیں گویا اس کا سبب یہ ہے کہ ( مولا علی خلفاء ثلاثہ کے بعد تک حیات رہے ) آپکا زمانہ متاخر تھا اور اس زمانہ میں ( مسلمانوں کے درمیان ) اختلاف واقع ہوا اور آپ کے خلاف بغاوت کرنے والے اور جنگ کرنے والوں کی کثرت ہو گئی تھی آپکے مناقب کے پھیلنے کا یہی سبب تھا . کیونکہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کثرت سے آپ کی مخالفت کرنے والوں کے جواب میں آپ کے مناقب روایت کیا کرتے تھے ورنہ جہاں تک خلفاء ثلاثہ کے مناقب کا تعلق ہے تو وہ حضرت علی کے مناقب کے موازی بلکہ ان سے بھی زیادہ ہیں ( التوشيح على الجامع الصحيح 3/435 ) حجۃ اللہ فی الارضین شیخ الاسلام والمسلمین امیر المؤمنین فی الحدیث حافظ ابن حجر عسقلانی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں وكان سبب ذلك بغض بني أمية له، فكان كل من كان عنده علم من شيء من مناقبه من الصحابة يثبته ( مولا علی کے مناقب کا کثرت سے مروی ہونے ) کا سبب بنو امیہ کا آپ سے بغض رکھنا ہے تو جس بھی صحابی کو مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے مناقب میں سے جو معلوم ہوتا وہ اس کو ظاہر کرتے ( تاکہ لوگ بغض چھوڑدیں ) ( كتاب الإصابة في تمييز الصحابة 4/465 ) جس نے مولا علی کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم سے محبت کی اس نے رسول اللہ ﷺ سے محبت کی جس نے مولا علی سے بغض رکھا اس نے رسول اللہ ﷺ سے بغض رکھا عن أمِّ سلمةَ قالتْ: أَشهدُ أنِّي سمعتُ رسولَ اللهِ يقولُ: «من أحبَّ علياً فقد أحبَّني، ومَن أحبَّني فقد أحبَّ اللهَ عزَّ وجلَّ، ومَن أَبغضَ علياً فقد أَبغَضَني، ومن أَبغَضَني فقد أَبغضَ اللهَ» ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں گواہی دیتی ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”جس نے علی سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی اس نے اللہ سے محبت کی۔ اور جس نے علی سے بغض رکھا، اس نے مجھ سے بغض رکھا اور جس نے مجھ سے بغض رکھا اس نے اللہ سے بغض رکھا۔“ ( كتاب المعجم الكبير للطبراني 23/380 وسندہ حسن ) ( كتاب المخلصيات 3/150 ) ( كتاب مسند البزار = البحر الزخار 9/323 ) [ حکم الحدیث :- حسن صحیح ] مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے محبت مؤمن کرے گا اور بغض منافق رکھے گا قَالَ عَلِيٌّ : وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ وَبَرَأَ النَّسَمَةَ، إِنَّهُ لَعَهْدُ النَّبِيِّ الأُمِّيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَيَّ أَنْ " لَا يُحِبَّنِي إِلَّا مُؤْمِنٌ، وَلَا يُبْغِضَنِي إِلَّا مُنَافِق " سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: قسم ہے اس کی جس نے دانہ چیرا (پھر اس نے گھاس اگائی) اور جان بنائی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے عہد کیا تھا کہ ”نہیں محبت رکھے گا مجھ سے مگر مؤمن اور نہیں بغض رکھے گا مجھ سے مگر منافق۔“ ( صحیح مسلم :- رقم الحدیث 240 ) ( كتاب المصنف - ابن أبي شيبة - ت الحوت :- رقم الحدیث 32064 ) ( كتاب السنن الكبرى - النسائي - ط الرسالة :- رقم الحدیث :- 8431 ) [ حکم الحدیث :- صحیح ] خــلاصــہ کــــلام پوری تحقیق کا حاصل کلام یہ ہوا کہ مولا علی کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم کے فضائل میں بے شمار صحیح اور حسن احادیث موجود ہیں لہذا آپ کے فضائل میں اور دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے فضائل میں صحیح اور حسن احادیث بیان کی جائیں تاکہ رافضیوں اور ناصبیوں کو ان عظیم ہستیوں کی ذات بابرکات پر طعن و تبراء کرنے کا موقع نہ ملے ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ فقــط واللہ ورسولــہٗ اعلـم بـالصـواب خادم الحدیث النبوی ﷺ سید محمد عاقب حسین رضوی ( مؤرخہ 16 ربیع الثانی 1442ھ )
-
- تحقیق حدیث
- تخلیق جہنم
-
(and 9 more)
Tagged with: