Jump to content

کمیونٹی میں تلاش کریں

Showing results for tags 'رد دیوبندی وہابی'.

  • ٹیگ میں سرچ کریں

    ایک سے زائد ٹیگ کاما کی مدد سے علیحدہ کیے جا سکتے ہیں۔
  • تحریر کرنے والا

مواد کی قسم


اسلامی محفل

  • اردو فورم
    • اردو ادب
    • فیضان اسلام
    • مناظرہ اور ردِ بدمذہب
    • سوال و درخواست
    • گفتگو فورم
    • میڈیا
    • اسلامی بہنیں
  • انگلش اور عربی فورمز
    • English Forums
    • المنتدی الاسلامی باللغۃ العربیہ
  • اسلامی محفل سے متعلق
    • معلومات اسلامی محفل
  • Arabic Forums

تتیجہ ڈھونڈیں...

وہ نتیجہ نکالیں جن میں یہ الفاظ ہوں


تاریخ اجراء

  • Start

    End


Last Updated

  • Start

    End


نمبرز کے حساب سے ترتیب دیں...

Joined

  • Start

    End


Group


AIM


MSN


Website URL


ICQ


Yahoo


Jabber


Skype


مقام


Interests


پیر

  1. نبی ﷺ کو امت میں شرک کا ڈر نہیں تھا بلکہ مشرک مشرک کا فتوی لگانے والوں کا ڈر تھا خود فیصلہ کریں ان احادیث میں کس کی پہچان بتائی گئی عن عقبة أن النبي صلی الله عليه وسلم خرج يوما فصلی علی أهل أحد صلاته علی الميت ثم انصرف إلی المنبر فقال إني فرط لکم وأنا شهيد عليکم وإني لأنظر إلی حوضي الآن وإني أعطيت مفاتيح خزائن الأرض أو مفاتيح الأرض وإني والله ما أخاف عليکم أن تشرکوا بعدي ولکني أخاف عليکم أن تنافسوا فيها (صحیح بخاری) حضرت عقبہ بن عامررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن احد کی طرف گئے اور شہداء احد پر مثل نماز جنازہ نماز پڑھی پھر منبر پر آکر فرمایا بے شک میں تمہارا پیش رو اور تم پر گواہ ہوں۔میں حوض کو دیکھ رہا ہوں مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں دی گئیں یا یہ فرمایا کہ زمین کی کنجیاں دی گئیں اور الله کی قسم ! مجھے اس کا ڈر نہیں کہ میرے بعد تم شرک کرو گے بلکہ اس کا ڈر ہے کہ تم دنیا حاصل کرنے میں رغبت کرو گے۔ مشرک کون؟؟؟ ان مما اخاف علیکم رجل قرا القرآن حتی اذا رویت بھجة علیه وکان رداؤہ الاسلام اعتراہ الی ما شاء الله انسلخ منه و نندہ وراء ظھرہ وسعی علی جارہ بالسیف المرصی او نرامی فقال بل راقی، ھذا اسناد جید (تفسیر ابن کثیر، 6/265) وہ امور جن کے بارے میں تم پر خوف زدہ ہوں ان میں سے ایک یہ ہے کہ ایک شخص قرآن پڑھے گا حتی کہ جب اس کی رونق اس پر نمایاں ہوگی اور اس پر اسلام کی چادر لپیٹی ہوگی تو اللہ تعالی اسے جدھر چاہے گا لے جائے گا اور وہ اس کو پس پشت پھینک دے گا اور اپنے پڑوسی پر سوار کے ساتھ حملہ کرے گا اور اپنے پڑوسی کو مشرک کہے گا، عرض کی ان میں سے مشرک کون ہوگا جو دوسرے کو مشرک کہنے والا ہے یا جسے مشرک کہا گیا؟ آپ نے فرمایا دوسروں کو مشرک کہنے والا خود مشرک ہونے کا حقدار ہے اس حدیث سے مطلب واضح ہوگیا ہے نبی صلی الله تعالی عليه وآله وسلم پر کس چیز کا خوف تھا، امت میں شرک کا؟ یا مشرک مشرک نعرہ لگانے والوں کا؟ ينْطَلِقُوْنَ إِلَی آيَاتٍ نَزَلَتْ فِي الْکُفَّارِ فَيَجْعَلُوْهَا عَلَی الْمُؤْمِنِيْنَ (من قول ابن عمر رضی الله عنه) ’وہ کفار کے حق میں نازل ہونے والی آیات کا اطلاق مسلمانوں پر کریں گے۔ (یعنی جو آیت کفار کے حق میں نازل ہوئی ہو اسے وہ لوگ مسلمانوں پر چپکائیں گے اس طرح وہ دوسرے مسلمانوں کو گمراہ، کافر اور مشرک قرار دیں گے تاکہ ان کا ناجائز قتل کر سکیں) (بخاری،کتاب استتابة المرتدين.. الخ، رقم : 2539) آج کل یہی وہابیوں دیوبندیوں کا کام ہے کافروں اور بتوں پر نازل ہونے والی آیتوں کو مسلمانوں پر چپکاتے ہیں اور شرک شرک کا فتوی لگا کر خود ہر مشرک ہوئے جا رہے ہے
×
×
  • Create New...