کمیونٹی میں تلاش کریں
Showing results for tags 'خطبہ سے پہلے بیاں'.
-
گزارش یہ ہے کہ ہمارے یہاں جماعت اہل سنہ والجماعہ مسلک بریلوی کی مساجد میں نماز جمعہ تاخیر سے پڑھنے کا معمول ہے آذان اول کی ہونے کہ وقت سے قریبا 1:30 اور بعد مساجد میں 2:30 بعد نماز جمعہ پڑھی جاتی ہے یہ غیر معمولی تاخیر بنا کسی صریح سبب کے کی جاتی ہے،دوم خطبہ سے پہلے بیان دینا کیا یہ کوئی صحیح حدیث سے ثابت ہے ؟ اللہ تعالی نے قرآن شریف میں سورہ جمعہ کی آیت 9 میں فرمایا ہے (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ) [surat Al-Jumu'ah 9] یہاں حکم ہے کہ جب جمعہ کی آذان ہو جائے یعنی پہلی آذان تو تمام مشاغل روک دو اور اللہ کہ ذکر کی طرف لپکو ،ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ مساجد انتظامیہ انکی سنتی ہے جو زیادہ چندہ دیتے ہے اور وہ لوگ کاروباری افراد ہوتے ہیں اور کراچی میں معمول ہے کہ کاروبار کھلتے ہی 12 بجے کے بعد اس لیے بیان کہ نام مولوی صاحب طویل تقریر کرتے ہے تاکہ تاجر حضرات آرام سے دوکان کھول کر پہر کچھ دیر بعد مسجد میں تشریف فرمائے اور نماز جمعہ کا خطبہ پڑھا جائے جبکہ احادیث میں آیا ہے ) عن أنس بن مالك رضي الله عنه : (أَنَّ النبي صلى الله عليه وسلم كَانَ يُصَلِّى الْجُمُعَةَ حِينَ تَمِيلُ الشَّمْسُ) . حضرت انس سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ایک طرف ہوجاتا تھا قال ابن حجر : "فِيهِ إِشْعَار بِمُوَاظَبَتِهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى صَلَاة الْجُمُعَة إِذَا زَالَتْ الشَّمْس" . انتهى "فتح الباري" ( ابن الحجر فتح الباری میں فرماتے ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اس میں قائم ہونا علامت ہے کہ سورج کے ایک ہوجانے کے بعد ہی جمعہ پڑھ لینا چاہیے یعنی اول وقت پر یہاں اہل سنہ والجماعہ مسلک بریلوی کا غیر معمولی تاخیر خلاف سنہ ہے اور جمعہ کہ خطبے سے پہلے طویل بیان کسی حدیث سے ثابت نہیں جزاکم اللہ