کمیونٹی میں تلاش کریں
Showing results for tags 'خارجی سید'.
-
کیا رافضی خارجی سید کی تعظیم واجب ہے |فتوی اعلی حضرت کی روشنی میں جواب
اس ٹاپک میں نے محمد حسن عطاری میں پوسٹ کیا اہلسنت پر اعتراضات کے جوابات
امام اہلسنت رحمہ اللہ کی ایک عبارت پر اعتراض کا جواب۔ 👇👇 #اعتراض :۔۔سید زاہد حسین شاہ صاحب صفحہ کتاب غایۃ التبجیل مصنفہ شیخ سعید محمود ممدوح مترجم کے ابتداء ص۲۱ پر لکھتے ہیں: ’’امام اہلِ سنت، مجددِ دین و ملت، الشاہ امام احمد رضا خانؒ سید کی تعظیم و توقیرکے متعلق ارشاد فرماتے ہوئے رقم طراز ہیں کہ سید تفضیلی ہو، تب بھی اس کی تکریم و احترام لازمی اور ضروری ہے۔‘‘ سید زاہد حسین شاہ صاحب صفحہ ۲۲ پر مزید اعلیٰ حضرتؒ کا فتویٰ نقل کرتے ہیں: ’’سید سنی المذہب کی تعظیم لازم ہے اگرچہ اس کے اعمال کیسے ہی ہوں، اُن اعمال کے سبب اُس سے تنفر نہ کیا جائے نفس اعمال سے تنفر ہو بلکہ اس کے مذہب میں بھی قلیل فرق ہو کہ حدِ کفر تک نہ پہنچے جیسے تفضیل تو اُس حالت میں بھی اُس کی تعظیم سیادت نہ جائے گی، ہاں اگر اس کی بدمذہبی حدِّ کفر تک پہنچے جیسے رافضی، وہابی، قادیانی، نیچری وغیرہ تو اب اس کی تعظیم حرام ہے کہ جو وجہ تعظیم تھی سیادت وہی نہ رہی۔‘‘ اعلی حضرت یہ مذکورہ پیش کردہ فتوی مشہور زمانہ تفضیلی قاری ظہور احمد فیضی صاحب نے اپنی کتاب مناقب الزھراءؓ ص ۲۲۴۔۲۲۵ پر بھی نقل کیا ہے۔ جواب:۔ عرض یہ ہے کہ اعلیٰ حضرت بریلویؒ کے اس فتویٰ پر اپنی رائے دینے سے بہتر ہے کہ اعلیٰ حضرتؒ کی اپنی تصریح پیش کر دی جائے تاکہ معاملہ واضح ہو جائے اور پڑھنے والے بآسانی فیصلہ کر سکیں۔ اعلیٰ حضرتؒ کا ایک دوسرا بھی فتویٰ ملاحظہ کریں: ’’مسئلہ ۸۰۹: اہلِ سنت و جماعت کا متفق علیہ عقیدہ ہے کہ سیدنا ابوبکر الصدیق ؓ بعد الانبیاء علیہ السلام افضل البشر ہیں۔ زید و خالد دونوں اہلِ سادات ہیں، زید کہتا ہے کہ جو شخص حضرت علیؓ کو حضرت ابوبکر صدیقؓ پر فضیلت دیتا ہے اُس کے پیچھے نماز مکروہ ہوتی ہے۔ خالد کہتا ہے کہ میں علی الاعلان کہتا ہوں کہ حضرت ابوبکر صدیقؓ پر حضرت علیؓ کو فضیلت ہے اور ہر سید تفضیلیہ ہے اور تفضیلیہ کے پیچھے نماز مکروہ نہیں ہوتی بلکہ جو تفضیلیہ کے پیچھے نماز مکروہ بتائے خود اس کے پیچھے نماز مکروہ ہوتی ہے۔ #الجواب: تمام اہلِ سنت کا عقیدہ اجماعیہ ہے کہ صدیق اکبرؓ و فاروق اعظمؓ مولیٰ علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم سے افضل ہیں۔ ائمہ دین کی تصریح ہے کہ جو مولیٰ علیؓ کو اُن پر فضیلت دے مبتدع بدمذہب ہے۔ اس کے پیچھے نماز مکروہ ہے۔ فتاویٰ خلاصہ، و فتح القدیر و بحرالرائق و فتویٰ عالمگیری وغیرہ یا کتب کثیرہ میں ہے۔ اگر کوئی حضرت علیؓ کو صدیق و فاروقؓ پر فضیلت دیتا ہے تو وہ بدعتی ہے۔ غنیہ و رد المختار میں ہے۔ بدمذہب کے پیچھے نماز ہرحال میں مکروہ ہے۔ ارکانِ اربعہ میں ہے۔ ان یعنی تفضیلی شیعہ کی اقتداء میں نماز شدید مکروہ ہے۔ تفضیلیوں کے پیچھے نماز سخت مکروہ یعنی مکروہ تحریمی ہے کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی واجب ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔‘‘ (فتاویٰ رضویہ جلد۶ صفحہ۶۲۲) یہ نکتہ بھی ملحوظ خاطر رہے کہ اس فتویٰ کی تاریخ ۱۴ محرم الحرام ۱۳۳۹ھ ہے۔جو کہ علامہ سیدزاہد حسین شاہ صاحب کے پیش کردہ فتویٰ سے متاخر ہے۔ قارئین کرام! آپ اعلیٰ حضرتؓ کے دونوں فتویٰ ملاحظہ کریں اور دونوں میں فرق ملاحظہ کریں اور نتیجہ پڑھنے والے پر ہے۔ مگر سید زاہد شاہ صاحب کو کم از کم اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلویؒ کے دونوں فتویٰ عوام الناس کے سامنے پیش کر دینے چاہئیں تھے تاکہ ساری بات واضح ہو سکے کہ حقیقت کیا ہے #از_قلم_فیصل_خان_رضوی ________________________________________ امام اہلسنت رحمہ اللہ کے دونوں فتووں کو سامنے رکھ کر یہی سمجھ آتا ہے کہ امام اہلسنت رحمہ اللہ نے جو فرمایا کہ سید اگر بد مذہب بھی ہو تب بھی اس کی تعظیم ضروری ہے وہاں آپ کی مراد یہ ہے کہ اس کی توہین کرنے سے اجتناب کیا جائے نہ یہ کہ اسے عوام الناس کی نظر میں بڑھا چڑھا کر پیش کیا جائے جس سے وہ اپنی گمراہی کو رائج کرے جیسا کہ دوسرا فتویٰ دلالت کرتا ہے کہ گمراہ سید کو امام نہیں بنا سکتے۔ لہذا بغیر فتوے کا مفہوم سمجھے اپنی اٹکل عوام کے آگے بیان کرتے رہنا عوام الناس کو ہلاکت میں ڈال سکتا ہے۔