کمیونٹی میں تلاش کریں
Showing results for tags 'حاضری'.
-
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ نے اس اظہر من الشمس جھوٹی روایت کو اپنی الموضوعات میں نقل کیا : «حُضُورُ مَجْلِسِ عَالِمٍ أَفْضَلُ مِنْ صَلاةِ أَلْفِ رَكْعَةٍ وَعِيَادَةِ أَلْفِ مَرِيضٍ وَشُهُودِ أَلْفِ جَنَازَةٍ» عالم کی مجلس میں حاضری ہزار رکعت نماز پڑھنے سے افضل ہزار مریضوں کی عیادت سے افضل اور ہزار جنازوں میں شریک ہونے سے افضل ہے كتاب الموضوعات لابن الجوزي1/223 حافظ ابن جوزی نے اسکو نقل کرکے کہا هذا حديث موضوع اسکی سند میں 1 : محمد بن علي بن عمر المذكر متروک كما قال ابن الجوزي 2 : إسحاق ابن نجيح کذاب ابن جوزی امام احمد سے نقل کرتے ہیں لوگوں میں سب سے زیادہ جھوٹا ہے اسی طرح امام ذہبی نے بھی اس کو کذاب کہا اور ابن حجر عسقلانی نے بھی موافقت کی 3 : أحمد بن عبد الله الجويباري یہ مشہور احادیث گھڑنے والا راوی ہے . اس کے بارے میں شیخ الاسلام حافظ الدنیا امیر المؤمنین فی الحدیث ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : أما الجويباري فإني أعرفه حق المعرفة بوضع الأحاديث على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقد وضع عليه أكثر من ألف حديث جہاں تک تعلق رہا جویباری کا تو میں اسے بہت اچھے سے احادیث گھڑنے کے حوالے سے جانتا ہوں اس ( خبیث ) نے نبی علیہ السلام پر ایک ہزار سے زائد احادیث کو گھڑا ہے . ( كتاب لسان الميزان 1/194 ) اور حافظ ابن حجر عسقلانی اور امام ذہبی نے اس کے ترجمے میں اس کی اس جھوٹی روایت کو نقل کرکے بطور ثبوت یہ روایت پیش کی کہ اس نے اس کو وضع کیا ہے جو روایت زیر بحث ہے . چناچہ امام ذہبی فرماتے ہیں ومن طاماته: عن إسحاق ابن نجيح الكذاب ..... قال: حضور مجلس عالم خير من حضور ألف جنازة ...... الخ اور یہ روایت جویباری کی گمراہیوں میں سے ایک ہے جو اس نے اسحاق بن نجیح کذاب سے نقل کی آگے پھر اسی روایت کا ذکر کیا . ( كتاب ميزان الاعتدال 1/107 ) لہذا جب اس روایت کا جھوٹا ہونا واضح ہوگیا تو اب اس کی نسبت نبی علیہ السلام کی طرف کرنا حرام ہے فقط واللہ و رسولہ اعلم خادم الحدیث النبوی ﷺ سید محمد عاقب حسین رضوی