کمیونٹی میں تلاش کریں
Showing results for tags 'بعطا'.
-
مشرکین بتوں میں اختیارات باذن و عطا الہی مانتے تھے؟
اس ٹاپک میں نے kashmeerkhan میں پوسٹ کیا اہلسنت پر اعتراضات کے جوابات
ایک وہابی اہل حدیث کا اعتراض ہے کہ ’’تم لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ مشرکین مکہ اپنے جھوٹے خداؤں میں اختیارات باذن اللہ کی قید سے مقید نہیں مانتے تھے‘‘۔ مگر دیکھو کہ شاہ ولی اللہ نے فوز الکبیر میں ان مشرکوں کا ایسا عقیدہ بیان کیا ہے کہ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مشرکین باذن اللہ (یا اللہ کی عطا) کی قید لگا کر ہی اپنے الہوں کا اختیار مانتے تھے!! (ساتھ میں عربی و اردو دونوں متن لگا دیے ہیں)۔۔،۔ سیدی سعیدی صاحب نے واضح لکھا ہے اس لنک پر اور میں دوسری کئی کتابوں میں پڑھ چکا ہوں کہ مشرکین اپنے خود ساختہ معبودوں کا اختیار باذن اللہ نہیں مانتے تھے بلکہ من دون اللہ مانتے تھے:۔،۔ http://www.islamimehfil.com/topic/22597-%D8%AC%D9%86%D8%A7%D8%A8-%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF%EF%B7%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%AF%D8%B9%D9%88%D8%AA-%D8%AA%D9%88%D8%AD%DB%8C%D8%AF-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D9%88%DA%AF%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D8%A7-%D8%B4%D8%B1%DA%A9/page-4#entry97745 برائے احسان جلد از جلد جواب دیجے کہ 1 شاہ ولی اللہ نے ایسا کیوں کہا ہے اور انکی مراد و مطلب اگر یہ نہیں ہے جو وہابی نے الزام لگایا ہے تو بھی سچ بات بتائیں۔۔،۔،۔ 2 وہابی باذن اللہ کا لفظ نہیں دکھا سکا اس عبارت میں، کیا اس میں موجود اللہ کی عطا کا اور باذن اللہ کا ایک ہی معنی و مفہوم و حکم ہے۔ 3 وہابی کا کہنا ہے کہ الفوز الکبیر میں لا یثبتون لاحد قدرۃ الممانعۃ اذ ابرم اللہ تعالی امرا مشرکین مکہ کسی کیلئے بھی ایسی قدرت کو ثابت نہیں کرتے تھے کہ اگر اللہ ایک فیصلہ کر لےتو وہ اللہ سے اختلاف اور جھگڑا کر سکتا ہےیوہابی کا کہنا ہے کہ مطلب یہ ہوا کہ اللہ کے فیصلے کے بعد ان کے بتوں کو کوئی اختیار نہیں تو معلوم ہوا کہ فیصلے سے پہلے بھی وہ بتوں کا اختیار اللہ کی عطا سے ہی مانتے تھے، ورنہ اگر اللہ کی عطا سے نہیں مانتے تھے تو بعد از فیصلہ بھی بتوں کا اختیار مان جاتے۔ 4 وہابی کہتا ہے کہ ’’ شاہ ولی اللہ نے لکھا کہ جیسے بادشاہ اپنے نائب کو بااختیار بنا کر بھیجتا ہے‘‘ تو ثابت ہوا کہ مشرکین اپنے خداوں میں باذن اللہ اور بعطا اللہ کی قید سے ہی اختارات مانتے تھے۔ 5 وہابی کا کہنا ہے کہ ’’شاہ ولی اللہ نے لکھا کہ مشرک مانتے تھے کہا اللہ اپنے بعض بندوں کو خدائی صفات اور اختیارات عطا فرمائے ہے‘‘ تو ثابت ہوا کہ مشرکین اللہ کی عطا اور اللہ کے اذن سے ہی اپنے معبودوں کے خدائی اختیارات مانتے تھے۔ 6 وہابی کا کہنا ہے کہ ’’شاہ ولی اللہ نے لکھا کہ مشرکین کا ماننا تھا کہ تاکہ بادشاہ حقیقی کے دربار میں پذیرائی ہو‘‘ تو ثابت ہوا کہ مشرکین اپنے معبودوں کو حقیقی خدا بھی نہیں مانتے تھے اور اللہ کو ہی حقیقی خدا مانتے تھے۔