رضاخانی قبوری سورہ مریم کی آیت (قَالَ إِنَّمَا أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلَامًا زَكِيًّا ﴿١٩﴾)سے استدلال کرتے ہوئے یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے حضرت مریم علیہ السلام کو بیٹا عطاء کیا تھا اور اسی سے پھر استدلال کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ اولیاء بھی اولاد عطاء کرنے پر قادر ہیں۔(نعوذباللہ)
جواب: اولاد (بیٹے ،بیٹیاں) عطاء کرنا صرف اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
رضاخانی حکیم الامت احمد یار نعیمی اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں:حضرت جبرائیل علیہ السلام کا لِأَهَبَ کہ کر اپنی نسبت کرنا اس لیئے تھا کہ سبب و ذریعہ بنے تھے یا اس لیئے تھا کہ انہوں نے پھونک مار کر دم کرنا تھا۔یا اس لیئے کہ رب تعالیٰ نے اسی طرح کہنے کا حکم فرمایا تھا، ایک قرأت میں لیہب ہے اور نسبت رب تعالیٰ کی طرف کہ وہ رب تم کو بیٹا دے گا۔ میں صرف رسول و پیغام رساں ہوں۔(تفسیر نعیمی، پارہ ۱۶ ص۱۶۱)
پیر کرم شاہ اظہری بریلوی لکھتے ہیں: " حقیقت میں فرزند عطاء کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے لیکن جبرائیل چونکہ اس عطاء کا سبب و ذریعہ ہے اس لیئے بطور مجاز فرزند دینے کی نسبت اپنی طف کر دی۔"(تفسیر ضیاء القرآن ج ۳ ص ۷۳)
ان دونوں رضاخانی تفاسیر سے معلوم ہوا کہ اولاد دینے کا ختیار جبرائیل علیہ السلام کے پاس نہیں بلکہ یہ صرف اللہ تعالیٰ کا اختیار ہے جس میں کسی کا کوئی دخل نہیں۔ اور جبرائیل علیہ السلام نے اپنی طرف نسبت بطور مجاز کی ہے کیونکہ وہ اس کا