مجھے اس بارے میں معلومات چاہییں۔
۔’’کسی کام یا چیز کا داعیہ یا اقتضاء موجود تھا نبی پاک ﷺ کے مبارک دور میں مگر باوجود اس داعیہ کے وہ کام یا چیز میرے رسول اللہ ﷺ نے سر انجام نہیں دی یا اسکے کرنے کا حکم نہیں دیا تو اب وہ کام یا چیز شرعا بدعت ہوگی‘‘؟
اسی حوالے سے میں نے سیدی علامہ سعیدی صاحب کا کوئی مضمون دیکھا تھا یہیں فورم پر، مگر اب وہ مل نہیں رہا۔۔۔ کوئی بھائی یا اسکا لنک بتا دے یا وہیں سے متعلقہ بحث ادھر پیسٹ فرما دیں یا خود اس بارے میں راہنمائی کردیں۔
اس حوالے سے میری سید علامہ سعیدی صاحب نے صحابی رسول حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے مبارک فعل کا حوالہ بھی دیا تھا کہ انہوں نے تلبیہ کے الفاظ میں از خود اضافہ کیا تھا ، اسکا حوالہ بھی پوسٹ کر دیں۔۔
مثالوں سے سمجھا دیں تو بہت خوب اور ساتھ علمی تحقیقی انداز میں دلائل مہیا فرما دیں کہ ایسا کام (جو میں نے اوپر پوچھا ہے) شرعی بدعت ہوگا یا نہیں؟؟