Jump to content

RazaviTiger

اراکین
  • کل پوسٹس

    276
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    7

سب کچھ RazaviTiger نے پوسٹ کیا

  1. پنی اداؤں پر ذرا غور کریں........................... ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگی بلا دیوبندی مان گیا ہے دیوبندی مفتی کا اصحاب رسول ﷺ و مجتہدین پر بےادب اور روحانی حقیقتوں سے ناواقف ہونے کا فتوی ہے اور وہ بھی متفق ہے (استغفراللہ ) بلا باادب بے ایمان اور بےادب با ایمان کی پالیسی عمل پیرا ہیں اور جناب کے دماغ شریف میں دیوبند ہے جواب تو بن نہ سکا ایک لنگڑی تاویل لے اور سوال لے کر ہمیشہ کی طرح حاضر ہو گئے اور ساجد خان کے فتویٰ میں خود بھی اور اپنی مفتی کو بھی شامل کر لیا .. ١. پہلے تو جناب یہ بتایں کے غلام خانی ساجد نے جو یہ لکھا ہے کے مولانا کاشف نے لکھا "استنجاء کرتے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنے کا فتویٰ دینا گستاخی ہے" حوالہ دیا دیوبند کے بطلان کا انکشاف صفحہ ٥٩..پوری دنیا دیوبندیت کو چیلنج ہے یہ عبارت نکال کر دیکھا دے اس کتاب سے کہاں لکھا ہے ؟؟ بلا صاحب نے کہا کے "پاخانہ اور پیشاب کرنا تو بیشک گستاخی اور بےادبی ہے" لو مولوی ساجد خان کے فتویٰ میں تم اور مفتی دونوں آ گئے. عبارت یہ ہے "فی مذاہب العلماء فی استقبال القبلة واستدبارھا بولٍ بغائط . ھی اربعة مذاہب " مفہوم قبلہ رخ منہ یا پیٹھ کر کے پیشاب کرنا کے بارے میں علماء کا مذھب .. اور پھر ٤ مذہب بیان کیے .. تم نے صحابہ اور ائمہ پر گستاخی کا فتویٰ ؛لگا (استغفراللہ ) یہاں استنجاء کے بارے میں مختلف راے نہیں ذکر کی بلکہ قضاء حاجت کی بات کی ہے ... اس کو بولتے ہیں دیوبندی شاطر اپنے منہ کافر استنجاء نام ہے قضاء حاجت کے بعد طھارة کا اپ ذرا یہ بتاؤ دیوبندی قضاء حاجت کسی اور سمت کر کے اس کے بعد استنجاء قبلہ کی رخ کرتے ہیں ؟؟ عجیب بیوقوف دیوبندی ہو .. دوسرا قضاء حاجت کے شرعی احکام سے استنجاء خارج ہے کیا دیوبندی مذہب میں ؟؟ جو اس کا الگ حکم کا مطالبہ ہے ؟؟ مولانا کاشف اقبال مدنی کی طرف جو جھوٹ غلام خانی دیوبندی نے منسوب کیا ہے اس میں استنجاء کا ذکر ہے یا قضاء حاجت کا ؟؟؟ اور دیوبندی مفتی نے الفتاویٰ الھندیة، کتاب الطھارة، صفة الاستنجاء بالماء، ۱/۵۵، دار الکتب العلمیة جو حوالہ دیا وہاں یہ مسلہ کتاب الطھارة استنجاء کے تحت لکھا ہے اپ بتاؤ دیوبندی مفتی کے نزدیک پيشاب ياپاخانه اور استنجاء کا حکم قبلہ رخ ہونے کا ایک ہے یا نہی ؟؟؟ غلام خانی ساجد کی جہالت کی فہرست بھت تویل ہے چھوٹے دیوبندی اس کی غلاظت کا کا دفاع ظاہر کر کے کوئی کارنامہ نہیں صرف ذلیل ہو رہے ہیں ہمیشہ کی طرح .. مولانا کاشف اقبال مدنی نے دیوبندیہ کو آیینہ دکھایا الٹا توبہ کرنے کے بجاۓ ہمشہ کی طرح جہالت کا مظاہرہ کرتے ہوے مولانا کاشف پر فتویٰ لگا دیا .. مولانا نے یہاں دیوبندی خباثت دکھائی کے قبلہ کا احترام تو اتنا کے اس کی طرف استنجاء جائز مگر دیوبندی مذہب کے بیمار حکیم کی طرف پیٹھ کرنا جائز نہیں .. اپ آخر میں غلام خانی ساجد نے جوحضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو موقف پیش کیا ہے اس کا جواب دیوبندی مولوی محمد نجیب سنبھلی قاسمی کی زبانی دیتا ہوں تاکہ دیوبندیوں کی جہالت میں افاقہ ہو وہ اپنے رسالے "قضاء حاجت کے وقت قبلہ کی طرف رخ یا پیٹھ کرنا منع ہے" میں اس کا جواب دیتا ہے "جہاں تک حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت کا تعلق ہے تو اس میں کئی احتمالات ہیں، مثلاً حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے قصداً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا تھا بلکہ اتفاقاً آپ پر نظر پڑ گئی تھی، جس کی وجہ سے غلطی کا بھی امکان ہے۔ اس روایت کے علاوہ دیگر روایات سے بھی استدلال کیا گیا ہے مگر وہ تمام روایات حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی حدیث سے سند کے اعتبار سے کمزور ہیں اور مفہوم کے اعتبار سے بھی مختلف احتمالات لئے ہوئے ہیں۔" تھانوی کے اس قول کی عملی تفسیر جناب اور جناب ممدوح نقلی نقشبندی حقیقی دیوبندی ساجد " سارے احمق میرے کھاتے میں ہی آگئے ہیں " ..
  2. اگر جناب تھوڑی محنت کرتے تو دارلعلوم دیوبند کی سائٹ پر بھی مل جاتے مگر چلیں کوئی بات نہیں لیجیے
  3. کتابی شکل میں نہیں لکن دارلعلوم دیوبند کی سائٹ پر موجود ہیں اور یہ ایک الزامی جواب تھا ساجد نقلی نقشبندی کے اعتراض کا یہ دیوبندی پوسٹ ہے اور یہ جوابی پوسٹ
  4. یہ فیس بک پر کچھ پوسٹر بناۓ تھے اگر کچھ غلطی ہو تو ضرور بتاۓ گا
  5. دیوبندی مفتی کا اصحاب رسول ﷺ و مجتہدین پر بےادب اور روحانی حقیقتوں سے ناواقف ہونے کا فتوی دیوبندر مفتی محمد راشد ڈسکوی ماہنامہ دارالعلوم ، شمارہ 2 ، جلد: 97 ، ربیع الثانی 1434 ہجری مطابق فروری 2013ء کے مضمون "قضائے حاجت کے شرعی احکام" میں ایک حدیث کی تشریح میں لکھتا ہے " قضائے حاجت کے وقت اس طرح بیٹھا جائے کہ قبلے کی طرف نہ منہ ہو اور نہ ہی پیٹھ۔ یہ حکم قبلہ کے ادب و احترام اور تقدس کی خاطر تھا کہ کوئی بھی ذی شعور انسان جو لطیف اور روحانی حقیقتوں کا ادراک کرنے والا ہو وہ اس موقعہ پر کسی مقدس اور محترم چیز کی طرف منہ یا پشت کرنے کو بے ادبی شمار کرتے ہوئے اس طرز کے اپنانے سے گریز کرے گا۔” اس عبارت سے مندرجہ ذیل نقاط پتا چلتے ہیں . ١. قبلہ کی طرف منہ کر کے استنجاء کرنا ادب و احترام اور تقدس کے منافی ہے .. اور کرنے والا بےادب ، توہین کا مرتکب ہوا .. ٢.کوئی بھی ذی شعور انسان جو لطیف اور روحانی حقیقتوں کا ادراک کرنے والا گریز کرے گا... اور کرنے والا بیوقوف ، لطیف اور روحانی حقیقتوں سے بےخبر ہوگا .. علامہ کاشف اقبال مدنی نےدیوبندی امت کے نیم حکیم کے امداد فتاوی سے ایک فتویٰ نقل کیا . سوال :استنجاء کرنا یعنی ابد دست لینا قبلہ کی طرف منہ یا پشت کر کے کیسا ہے ؟؟ جواب : چونکہ کوئی دلیل نہی کی نہیں اس لئے جائز ہے .. اپ یہی جاہل مفتی اگے چل کے اس بارے میں لکھتا ہے " قضائے حاجت کے احکام میں سے ایک حکم یہ بھی ہے کہ اس عمل کے دوران قبلے کی طرف نہ منہ کیا جائے اور نہ ہی پُشت، ایسا کرنا مکروہِ تحریمی ہے، چاہے قضائے حاجت کا وقت ہو یا (ننگے ہو کر)غسل کرنے کی حالت ہو، شہر میں ہو یا دیہات میں ،جنگل میں ہو یا صحرا میں،تمام صورتوں میں یہی حکم ہے۔ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کہ جب تم میں سے کوئی پیشاب کرنے کے لیے آئے تو قبلے کی طرف نہ چہرہ کرے اور نہ ہی پشت کرے۔ (صحیح البخاری، کتاب الوضوء، باب لا یستقبل القبلة بغائط أو بولٍ، رقم الحدیث: ۱۴۴، ۱/۶۸، المکتبة السلفیة) قبلے کی طرف بنے ہوئے بیت الخلاء کا حکم اگر کسی گھر میں بیت الخلاء قبلہ ُرو بنا ہوا ہو یا اس طرح بنا ہو کہ قبلہ کی طرف پُشت ہوتا ہو تو اہلِ خانہ پر ٹھیک سمت میں بیت الخلاء بنانا واجب ہے، البتہ اگر اُس بیت الخلاء میں اپنا رُخ قبلہ کی طرف سے پھیر کر بیٹھے تو جائز ہے۔ (الفتاویٰ الھندیة، کتاب الطھارة، صفة الاستنجاء بالماء، ۱/۵۵، دار الکتب العلمیة)" اپ ذرا شاتم رسول کی جماعت بتاۓ کے تھانوی جاہل کو فقہ تو فقہ حدیث اور وو بھی صیح بخاری شریف کا بھی پتا نہ چل سکا کے اس عمل کی حدیث میں مخالفت آئی ہے .. اور یہی بیوقوف تھانوی گشتی زیور میں لکھتا ہے لکھا مکروہ اور منع ہے حتیٰ کہ بچے کو بھی..اور اس سے تھانوی کی نہ صرف تضاد بیانی واضح ہے بلکہ اس بھلکڑ کے حافظے اور علمی استعداد کی قلعی بھی کھل جاتی ہے
  6. شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی کا ہندو کو جواب جس میں اس نے مسلمانوں افعال اور ہندو افعال کا تقابل پیش کرنے کی کوشش کی تھی حوالہ چاۓ اس کا
  7. مجھے اس کا حوالہ چاۓ میں نے ایک جگا پڑھا تھا تھانوی کے حوالے سے کے " اگر میں روحانی قوت استمال کروں تو سب نیک ہو جایں مگر اس لئے نہیں کرتا کے نبی پاک نے بھی نہیں کی اگر وو کرتے تو ابو طالب ایمان لے اتے انہوں نے نہیں کی میں بھی نہیں کرتا " اس سے ملتا جلتا تھا
  8. مجھے شاہ عبدالعزیز محدث دیلوی رحمت الله کے حوالے سے تیسرا دسواں چالیسواں کے اثبات پر سکین کی تلاش ہے جو محترم خلیل رانا صاحب بے فروم میں لگاے تھے
  9. دیو بند کے مہتمم اعلیٰ مولوی طیب اپنی کتاب "عالم برزخ" میں لکھتا ہے کہ اشرف علی تھانوی ایک دفعہ دانت میں تکلیف کے عارضہ میں مبتلا ہوئے۔ اور علاج معالجہ کے لئے آپ کو لاہور لایا گیا۔ جب آپ روبا صحت ہوئے تو آپ قریبی قبرستان کی زیارت کے لئے گئے۔ جہاں آپ نے امیر و غریب سب کی قبروں کی زیارت کی اور فاتحہ خوانی فرمائی ۔ فاتحہ خوانی سے فارغ ہوکر آپ فرماتے ہیں۔ کتنے مفلس اور غریب لوگ ہیں ان قبروں میں۔ پھر وہاں سے آپ حضرت داتا علی ہجویری رحمتہ اللہ علیہ کی قبر کی زیارت کے لئے دربار حضرت داتا علی ہجویری رحمتہ اللہ علیہ تشریف لے گئے۔ جہاں آپ دست بستہ ہاتھ باندھے مراقبے میں چلے گئے۔ کچھ وقت گزر جانے کے بعد جب آپ رحمتہ اللہ علیہ واپس ہوش میں آئے تو فرمایا کہ لاکھوں فرشتے آپ کی قبرِ انور میں آپ کے سامنے دست بستہ ہاتھ باندھے کھڑے ہیں۔ سبحان اللہ، کیا شان ہے اللہ والوں کی۔ اپ دیوبندی ہی بتا سکتے ہیں تھانوی نے کون سی قبر پر حاضری دی اگر اسی پر دی تو تھانوی نے کشف بھی بیان کیا ہے ...
  10. ye hadis bahi jan?? یھودی اکہترفرقوں میں بٹے ان میں سے ستر جہنم اور ایک جنت میں ہے ، اور عیسائ بہتر فرقوں میں بٹے ان میں سے اکہتر جہنم اور ایک جنت میں ہے ، اور اس ذات کی قسم جس کے ھاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے میری امت تہتر فرقوں میں بٹے گی ایک جنت میں اور بہتر جہنم میں جائيں گے ، رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ وہ کون ہوں گے ؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وہ جماعت ہے ) سنن ابن ماجۃ ( 3982 )
  11. ya is rewat ki sanad he aur is ke tamam ravi sika hen حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ النَّجَّادُ ، إِمْلاءً ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ السُّلَمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ الأَسْلَمِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، قَالَ : لَمَّا وَلِيَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ النَّاسَ عَلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ ، ثُمَّ قَالَ : " يَأَيُّهَا النَّاسُ قَدْ عَلِمْتُ أَنَّكُمْ كُنْتُمْ تُؤْنِسُونَ أَوْ تَرَوْنَ مِنِّي شِدَّةً وَغِلْظَةً وَذَلِكَ أَنِّي كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَكُنْتُ عَبْدَهُ وَخَادِمَهُ ، وَكَانَ كَمَا قَالَ اللَّهُ تَعَالَى : رَءُوفٌ رَحِيمٌ سورة التوبة آية 128 وَكُنْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ كَالسَّيْفِ الْمَسْلُولِ إِلا أَنْ يَغْمِدَنِي أَوْ يَنْهَانِي عَنْ أَمْرٍ فَأَكُفُّ عَنْهُ ، وَإِلا أَقْدَمْتُ عَلَى النَّاسِ لِمَكَانٍ كُنْتُهُ ، فَلَمْ أَزَلْ مَعَهُ عَلَى ذَلِكَ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ عَنِّي رَاضٍ ، وَالْحَمْدُ للَّهِ عَلَى ذَلِكَ كَثِيرًا وَأَنَا بِهِ أَسْعَدُ ، ثُمَّ قُمْتُ ذَلِكَ الْمَقَامَ مَعَ أَبِي بَكْرٍ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، خَلِيفَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَكَانَ مَنْ قَدْ عَلِمْتُمْ فِي رَعْيِهِ ، وَكَرَمِهِ ، وَلِينِهِ ، فَكُنْتُ خَادِمَهُ وَكُنْتُ كَالسَّيْفِ الْمَسْلُولِ بَيْنَ يَدَيْهِ ، وَأَخْلِطُ شِدَّتِي بِلِينِهِ إِلا أَنْ يَتَقَدَّمَ إِلَيَّ فَأَكُنْ وَإِلا أَقْدَمْتُ ، فَلَمْ أَزَلْ عَلَى ذَلِكَ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ ، عَزَّ وَجَلَّ ، وَهُوَ عَنِّي رَاضٍ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا ، وَأَنَا أَسْعَدُ بِذَلِكَ ، ثُمَّ صَارَ أَمْرُكُمْ إِلَيَّ وَأَنَا أَعْلَمُ أَنَّهُ لَيَقُولُ قَائِلُكُمْ : كَانَ شَدِيدًا عَلَيْنَا وَالأَمْرُ إِلَى غَيْرِهِ فَكَيْفَ بِهِ وَقَدْ صَارَ إِلَيْهِ ؟ فَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ لا تَسْأَلُونَ عَنِّي أَحَدًا قَدْ عَرَفْتُمُونِي وَجَرَّبْتُمُونِي " . aur ye hawala فوائد ابن بشران ka he
  12. ذاتی باتوں کا جواب نہیں دیتا باقی میں اپنے موقف پر قائم ہوں پیر نصیر کے حوالے سے اور اپ میری نظروں میں کیا ہے یہ اندازے لگانا چھوڑیں اور پیر نصیر کی باتوں کا جواب دیں ... اپ کی تاویل اپ کو تو خوش اور مطمین کر سکتی ہے مگر یہ جواب نہیں میرے بھائی محمّد علی
  13. میرے دوستو اہلسنّت کا اس بات پر اجماع ہے کے پوری امّت میں انبیاء کے بعد انسانوں میں سب سے افضل حضرت ابوبکر ہیں اور اس اجماع کا منکر اہلسنّت سے خارج اور تفضیلی شیعہ ہے .. امام اہلسنّت امام احمد رضا محدث بریلوی کی کتاب "مطلع قمریں " شاہد ہے .. دوسرا مسلہ تفضیل عقائد سے تعلق رکھتا ہے اس میں چند متذبذب اشخاص سے اس کو کمزور نہیں کیا جا سکتا اور خاص طور پر ان لوگوں سے جن کا اپنا سنی حنفی بریلوی ہونا ہے دلیل کا محتاج ہو اپ ویڈیو کا جائزہ پیش ہے :- ١. پہلی تقریر میں جو حضرت ہیں ان کے منہ سے غلطی سے حضرت ابو بکر کی جگہ حضرت علی کا نام نکل آیا .. ١. پیر عبدلقادر جیلانی انگلینڈی تفضیلی ہے اور وہ اہلسنّت سے خارج ہے اہلسنّت بریلوی کے فتویٰ جات اس پر گواہ ہیں ٢. پیر نصیر صلح کلّی ہے اور خود کو بریلوی کہلوانے کے حق میں بھی نہیں اس کی بات کی کوئی حثیت نہیں ٣. مولوی اسحاق غیر مقلد وہابی ہے اس کی بات اہلسنت پر حجت نہیں .. حوالہ اگر بریلوی حضرات کا دینا ہے تو یا امام احمد رضا کا حوالہ دو یا پھر ان کے خلفاء کا ایسے مجہول لوگوں کی کوئی حثیت نہیں ..
  14. یرے سنی دوستو یہ احسن احمد مجھے قادیانی لگتا ہے کیوں کہ اس کی پروفائل پکچر پر قادیانی کے مندر کی ہے
  15. (حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ رَجَاءُ بْنُ حَامِدٍ الْمَعْدَانِيُّ ، قَالَ : أنبا أَبُو مَسْعُودِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَافِظُ ، قَالَ : ثنا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْجُرْجَانِيُّ ، أنباحَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ مُنِيبٍ الأَبْيَوَرْدِيُّ ، ثنا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الضَّبِّيُّ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْأَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الإِيمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ شُعْبَةً ، أَوْ بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَةً ، أَفْضَلُهَا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، وَأَدْنَاهَا إِمَاطَةُ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ ، وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الإِيمَانِ " .(الكتب » أمالي الجرجاني » الإيمان بضع وسبعون شعبة ، أو بضع وستون شعبة ، أفضلها)
  16. حُسنِ یُوسُف پہ کٹِیں مِصر میں اُنگشتِ زِناں سَر کٹا تے ھیں تیرے نام پہ مردانِ عرب یا رسول اللہ
  17. ye molvi na he bralvi he na he is ka koi taluq wata he ahlesunnat se is ki aur bahi speeches he internet per ye rafzi aur sullah kuli he ... vicotrian ko shram bahi nahi ati ye molvi na he bralvi he na he is ka koi taluq wata he ahlesunnat se is ki aur bahi speeches he internet per ye rafzi aur sullah kuli he ... vicotrian ko shram bahi nahi ati
×
×
  • Create New...