ghulamahmed17
Under Observation-
کل پوسٹس
452 -
تاریخِ رجسٹریشن
-
آخری تشریف آوری
-
جیتے ہوئے دن
2
سب کچھ ghulamahmed17 نے پوسٹ کیا
-
قادری سلطانی صاحب اور جناب رضا عسقلانی صاحب اک ہفتہ بعد اپنا خود ساختہ اور من گھڑت جواب لکھنے کے بعد اورمجھے جواب کا موقع دئیے بغیر ٹاپک کلوز کر دینا کس اصول کے تحت ہے ۔ میں آپ دونوں حضرات سے مطابہ کرتا ہوں کہ ٹاپک کو ری اوپن کریں اور مجھے جواب لکھنے دیں ۔ ورنہ میں وہ جواب یہاں پر لکھو گا اور آپ کو جواب دینا پڑے گا ۔ آپ بار بار ٹاپک کلوز کریں گے اور میں بار بار مختلف آئی ڈیز سے جواب لگاوں گا جو کہ پریشانی کا سبب ہو گا ۔ لہذا اسی پوسٹ پر مجھے جواب لکھنے دیں شکریہ
-
رضا عسقلانی صاحب آپ کلثوم بن جبر سے پہلے پرنٹ کی غلطی ثابت کر دیں ۔ میں نے آغاز میں ہی آپ کو کریم آقاﷺ کا اک فرمان مبارک دیکھایا تھا تاکہ آپ کو لکھتے وقت احساس رہے کہ کل کو ہر بات کے لیے جوابدہ ہونا پڑے گا ۔ یہ انا کے بت یہی پڑے رہ جائیں گے ۔ کریم آقاﷺ کا فرمان مبارک ہے کہ : رضا عسقلانی صاحب آپ وہ بات چھپانے میں لگے ہوئے ہیں جو کہ ثابت شدہ ہے ۔ آپ باربار صحیح و حسن اسناد کو رد کرنے کے لیے کبھی اقوال پیش فرماتے ہیں اور کبھی امام بخاری جیسوں کی تصدیق کو پرنٹ کی غلطی قرار دیتے ہیں ۔ میری طرف سے پیش کردہ امام بخاری کی تصدیق پر اس کو پرنٹ کی غلطی قرار دیا اور لکھا کہ : رضا عسقلانی صاحب اب جناب میں آپ نے پہلے جو کتاب پیش کی وہ دارالکتب مکتبه العلمیه بیروت کی شائع کردہ تھی جو کہ یہ تھی ۔ اب امام بخاری کی اس کتاب سے نہ صرف عبدِ الأعلَى بنِ عبدِ اللهِ بنِ عامرِ بنِ كريزٍ القرشيِّ کی تصدیق دیکھاتا ہوں بلکہ اسی کتاب کی تصریح سے قاتل بھی دیکھاتا ہوں کہ کون ہے ؟ جس کو بار بار آپ جیسے آج کے محققین چھپانے کی کوشش میں سرگرداں ہیں ۔ اور کیا کیا بہانے گھڑے جا رہے ہیں ۔ تو جناب رضا عسقلانی صاحب آپ کے اس دھماکہ خیز بلنڈر کا ڈراپ سین کرتے ہوئے جو کتاب آپ جناب کے سامنے رکھتا ہوں وہ ہے الناشر : دار المعرفة بيروت - لبنان والوں کی شائع کردہ تو جناب رضا عسقلانی صاحب پڑھیے کہ قاتل کون ہے ؟ جناب رضا عسقلانی صاحب آپ کی ساری من گھڑت تحقیق کا ڈراپ سین کرتے ہوئے دوسری کتاب آپ کے سامنے رکھتا ہوں وہ ہے : الناشر: مكتبة الرشد - الرياض والوں کی شائع کردہ رضا عسقلانی صاحب اب جناب کی ساری من گھڑت تحقیق کی کہانی کا اختتام ہوتا ہے اور آپ جناب کے سامنے تیسری کتاب رکھتا ہوں جو کہ ہے : الناشر:دار الصميعي للنشر والتوزيع - الرياض پڑھیے اور پلیز ایسی جعلی تحقیق پیش کر کے لوگوں کو گمراہ مت کریں اللہ اور اس کے رسولﷺ کا خوف کریں اور سچ کو چھپانے کی ایسی تحقیق جو کہ صرف صرف اپنی من چاہی باتوں پر مبنی ہوں اس سے گریز کریں ۔ رضا عسقلانی صاحب عسقلانی جیسی اضافت کر لینے سے کوئی عسقلانی نہیں بن جاتا ، پلیز اگر اتنا ہی شوق ہے تو پھر کچھ نہ کچھ سچ ہی بولا ہوتا ، افسوس اب مجھے مذید کچھ ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ میں شوشل میڈیا پر اس موضوع پر آغاز آپ کی اسی پوسٹ سے کرنے جا رہا ہوں کہ التاريخ_الأوسط_للبخاري میں پرنٹ کی غلطی ہوئی ہے اور ساتھ یہی کتابیں لگا کر آپ کو اور باقی محققین کو مینشن کرتا ہوں اور ان شاءاللہ یہ لنک بھی دیتا ہوں ، اب وقت آ گیا ہے کہ آپ کی تحقیق کو لوگوں کے سامنے بھی لیا جائے ۔ ان شاء اللہ ---------------------------- رضا عسقلانی صاحب آپ جیسے محققین ہی اھلسنت کا بیڑہ غرق کر رہے ہیں جو آج بڑی دیدہ دلیری سے صحیح احادیث کا انکار کرتے ہوئے اپنی من چاہی تحقیق کے زریعے لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں ۔ کاش آپ لوگوں کو احساس ہو جائے کہ آپ اھل سنت کو کسقدر نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ اللہ پاک آپ کو راہ ہدایت نصیب فرمائے َ ۔ آمین ----------------------- قادری سلطانی صاحب اب سیدھا سمندر کی طرف منہ کر جاو ویسے تو آپ جیسے لوگوں کے لیے چلو بھر پانی بھی کافی ہے ۔ مگر اللہ سے ضرور ڈرو اور صحیح روایات کا یوں دن کی روشنی میں انکار چھوڑ دو ۔ اب مارو بڑھکیں ۔ --------------------------
-
رضا عسقلانی صاحب تعجب ہے کہ آپ 8 کتابوں سے ثابت اسناد صحیح و حسن کو بغیر کوئی کتاب دیکھائے انکار کرنے کے بعد ان بغیر اسناد کے اقوال سے اس بات کا انکار کر رہے ہیں جسے تقریباً ہر محدث ، ہر محقق مان چکا ہے ۔ اور اب تو میں نے صحابہ کرام کی لکھی ہوئی دو کتب جنہیں عالم اسلام میں مانا اور تسلیم کیا جاتا ہے اور ان کے دو محدثین أحمد بن علي بن محمد بن أحمد بن حجر العسقلاني اور عزیز الدین بن الاثیر ابی الحسن علی بن محمد الجزریؒ دونوں سے ثابت کیا کہ ابوالغادیہ ہی قاتلِ عمارؓ ہے ۔ لیکن جناب عسقلانی صاحب آپ اب ان محدثین کا بھی انکار فرما رہے ہیں جو کہ انتہائی افسوس کی بات ہے ۔ اور اس بھی افسوس ناک بات آپ نے بقول الدوری کے یحییٰ ابنِ معین کے قول کو بڑی بےرحمی سے رد فرما دیا جبکہ کہ دونوں امام حجت اور ثقہ ہیں ۔ ایسا ہرگز نہیں ہو گا کہ آپ سے آپ کی ان باتوں کو جواب نہیں مانگا جائے گا میرے دوست سوشل میڈیا پر جس دن بھی یہ مکمل پوسٹ میں لگاؤں گا اسی دن آپ سب دوستوں کو مینشن کر کے اہل علم کی موجودگی میں آپ کی اک اک بات آپ سے یوں ہر محدث و محقق کی تحقیق کو ٹھکرانے اور ائمہ اہل سنت کے اقوال کو دیوار پر مارنے پر آپ سے وضاحت مانگی جائے گی ، ان شاء اللہ ۔ آپ نے جو یوں یحییٰ ابن معین کی بات کو رد کیا ہے تو بتائیں کہ ابن حبان کی ثقات کی اس کتاب کو کس کھاتے میں ڈالیں گے ؟ جناب رضا عسقلانی صاحب کیا وجہ ہے کہ آپ اپنے ہی ہم نام محدث کی بات کا انکار فرما رہے ہیں اور اس کی اسناد صحیح نہیں ہیں تو کیا امام حجر عسقلانی نے غلطی سے یا تسامح کھا کر ابوالغادیہ کو قاتل لکھا ََ ۔ آپ نے لکھا کہ ابن معین کا لکھ دینا کسی کے لیے حجت نہیں ہو سکتا ، تو ابن حجر تو امام حاکم کو ، امام مسلم کو ، ابن معین کو حجت مان رہے ہیں اور اور روایات درج کرنے کے بعد ابوالغادیہ کو قاتل بھی قرار دے ہیں اور پہلے ان سے ثابت کیا کہ ابن حجر نے عوام الناس کو یہ اگاہی بھی دی جوشیخ ابو الحسن محمد بن عبد الہادی ٹھٹوی سندھی مدنی الحنفی نے دی تھی کہ : ابوالغادیہ جب بھی معاویہ کے دروازے پر آتا تو کہتا کہ عمارؓ کا قاتل آیا ہے ۔ پہلی پوسٹ میں مکمل کتاب اوپر لگی پڑی ہے ۔ اب امام حجر کی دوسری کتاب بھی پڑھ ہی لیں ۔ اور روایات بھی بغور دیکھ لیں ۔ اور ساتھ ہی ائمہ اھل سنت کو پڑھیں جن کو ابنِ حجر حجت مان رہے ہیں ۔ اب ابن حجر عسقلانی کی تیسری إتحاف المهرة بالفوائد المبتكرة من أطراف العشرة کتاب جناب رضا عسقلانی صاحب ابن حجر عسقلانی نے اپنی تین کتابوں سے ابو الغادیہ کو قاتل ڈکلئیر کر دیا ۔ جب آپ رضا عسقلانی صاحب بقلم خود اپنے مبارک ہاتھوں سے کلثوم بن جبر کو ثقہ تسلیم لکھ اور کر چکے ہیں جو کہ میرے پاس محفوظ ہے تو پھر جناب بار بار بے سند اقوال اور روایات کا شور کیوں ؟ اور پھرابن حجر عسقلانی نے بھی کلثوم بن جبر کی اس بات کی تصدیق کر دی ہو کہ قاتل ِ عمارؓ ابوالغادیہ ہی ہے ۔ ------------------------ نوٹ : رضا عسقلانی صاحب آپ نے جو اقوال پر اپنی آخری پوسٹ لگائی ہے اس کا بہت بہت شکریہ ، جناب میری اک مشکل تو حل فرما دیں کہ بقول آپ کے ان اقوال کے اب فتوی رضویہ میں موجود اک بہت اہم فتوی جس کے ذریعے آپ کے دوست و احباب معاویہ بن ابواسفیان کو باغی کہنے پر جو کہ صحیح سند سے ثابت ہے ، جہنم کا کتا بنا کر واصلَ جہنم فرماتے ہیں اس کی حیثیت آپ کے اقوال کی روشنی میں کیا ہو گی ؟ باقی فتووں کی اسناد پر اب بات بھی ہوتی رہا کرے گی ان شاء اللہ ۔ ----------------------------- شکریہ -------
-
کلثوم بن جبر کی روایت پر بعد میں بات ہو گی پہلے امام ابن معین کو پڑھیے حجت ہیں کہ نہیں ؟ آپ کے نزدیک امام ابن معین حجت نہیں ہوں گے شاید ، امام مسلم حجت نہیں ہوں گے شاید اور امام حاکم جیسے امام اھل سنت حجت نہیں ہوں گے شاید مگر اھل سنت ان آئمہ اھل سنت کو ہی حجت مان کر حجر عسقلانی اور ذہبی جیسے محدث امام بنے ہیں تو جناب رضا عسقلانی صاحب پڑھیے : امام اھل سنت حجر عسقلانی ابن معین کو حجت مان کر ہی لکھ رہے ہیں کہ : الد وری نے فرمایا کہ : ابوالغایہ حضرت عمارؓ کو قتل کرنے والے ہیں اور انہیں شرفِ صحابیت حاصل ہے ۔ رضا عسقلانی صاحب ہوسکتا ہے کہ آپ کے نزدیک ابن معین حجت نہ ہوں مگر اصل عسقلانی کے نزدیک حجت ہی ہیں ۔ پڑھیے جناب اعلیٰ لیجے جناب رضا عسقلانی صاحب یہ کتاب بھی پڑھیں اور بتائیں کہ ابن معین کی یہ کتاب " معرفة الرجال " ضعیف ہے کیا ؟ یا موضوع و باطل ہے ؟ معرفة الرجال عن يحيى بن معين المؤلف: يحي بن معين أبو زكريا الإصابة في تمييز الصحابة اور اُسد الغابۃ معرفۃ الصحابۃ دونوں کتابیں اور دونوں کتابیں مستعند اور اُن کے مصنفین عزیز الدین بن الاثیر ابی الحسن علی بن محمد الجزریؒ اور أحمد بن علي بن محمد بن أحمد بن حجر العسقلاني دونوں اھل سنت کے امام تسلم کیے جاتے ہیں اب رضا عسقلانی صاحب انہوں نے کن کو حجت مان کر ابوالغادیہ کو حضرت عمار بن یاسرؓ کا قاتل ڈکلئیر کیا ؟ کیا امام ابن معین ، امام مسلم ، امام حاکم اور امام ابن عبدالبر کو حجت مانا یا لکھا کہ انہوں نے تسامح کھایا ؟ اور اُن کے درمیان اور واقعہ صفین کے درمیان اتنے سالوں کا اتنے کلومیٹر فاصلہ تھا ؟ عزیز الدین بن الاثیر ابی الحسن علی بن محمد الجزریؒ کا عقیدہ أحمد بن علي بن محمد بن أحمد بن حجر العسقلاني کا عقیدہ رضا عسقلانی صاحب امام ابن حجر عسقلانی نے ابن معین کے ساتھ باقی جن اماموں کو حجت مان کر لکھا کہ ابوالغادیہ قاتلِ عمارؓ ہے ان اماموں کو بقلم خود امام حجر پڑھ لیں ۔ اور بغور جائزہ لیں کہ کہیں تسامح نہیں لکھا اور نہ ہی کہیں سالوں کا فاصلہ کا ذکر کیا بلکہ سیدھا سیدھا دوٹوک اپنا عقیدہ عین ان اماموں کے عقیدہ کے مطابق لکھا کہ ابوالغادیہ ہی وہ شخص ہے جس نے سیدنا عمارؓ کو قتل کیا ۔ محترم رضا رعسقلانی صاحب پڑھیے : بہت بہت شکریہ قادری سلطانی صاحب اپ ڈھول بجائیے َ۔ ----------------------------------------
-
اچھا جی مجھے نہیں پتہ کہ فاصلہ لکھ دیا گیا ہے ، ٹھیک ہے جناب غصہ نہ فرمائیں منزل دور ہیں کاٹے لگاتے آئیں اور فاصلہ بتاتے آئیں ۔ باقی کلثوم بن جبر کی میں نے روایت لگا رکھی ہے اس کے متلق جناب عسقلانی صاحب کی خدمت میں عرض کیا ہے کہ اب اس کے درمیان تو فاصلہ نہیں ہے اور روایت پر دو حکم موجود ہیں کسی ایک کو ہی مان لیں ۔ باقی جناب غصہ نہ فرمایا کریں ۔ بالکل ٹھنڈا رہیں ۔ --------------------------------
-
رضا عسقلانی صاحب آپ نے صحیح مسلم کے محدث اور امام اھل سنت امام مسلم کے حوالہ کا جواب نہیں لکھا پلیز اس پر بھی مجے آپ کی تحریر چاہیے کہ وہ ثقہ ہیں یا مجہول و ضعیف اور ان کا ابوالغادیہ کا قاتل کہنا کیسا ہے ؟ آپ مانتے ہیں ؟ یا اس کا بھی انکار فرماتے ہیں ؟ جناب رضا عسقلانی صاحب آپ کے مجہول کا سارا راز فاش ہو چکا ہے ، مجہول کون ہوتا ہے ؟ وہ آپ بھی جانتے ہیں اور اھل علم بھی ۔ ابن حبان کی تصدیق ، الھیثمی کی تصدیق اور مقبول و جواد روای کی روایات دیگر بے شمار محققین و محدثین کے حکم کے بعد بھی آپ کا نہ ماننا میرے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتا میرا کام تھا آپ کو کتابوں سے ثابت کر دینا وہ میں نے کر دیا ہے ۔ آپ کو ذاتی طور پر منانا میرا کام نہیں ابن حجر عسقلانی کے مقبول روای پر ان کی اپنی آرا اس آرٹیکل پر موجود ہے ۔ لکھنے والا سنی ہے یا وہابی اس ے مجھے سروکار نہیں آپ بھی پرھ لیں اور ضد کو چھوڑ کر اپنی اصلاح فرما لیں ۔ اس آرٹیکل کو میں یہاں اپنے نام سسے کاپی پیسٹ کر کے اپبے نام نہیں کرنا چاہتا اس لیے آپ کو آرٹیکل کا لنک دے رہا ہوں ۔ حافظ ابن حجر کی اصطلاح "مقبول” کا معنٰی انھی کی زبانی جناب رضا عسقلانی صاحب آپ نے مُلا علی قاری کو ابوالغادیہ کو قاتل قرار دینے پر موضوع لکھا، امام بخاری کی تصدیق کو پرنٹ کی غلطی قرار دیا ۔ اور باقی اماموں کے تمام اقوال کو تسامح قرار دیا ۔ میرا مقصد آپ سے الجھانا یا تنقید کرنا ہرگز نہیں بلکہ مقصد یہ سچ ہے کہ ابوالغادیہ ہی حضرت عمارؓ کا قاتل ہے ، اور وہی روایاتِ صحیحہ ، ائمہ اھل سنت ، محدثین و محققین سے کتابوں سے ثابت کرنا ہے ۔ جو کہ کافی کتابیں میں آپ جناب کی خدمت میں پیش کر چکا ہوں اور باقی کتابیں بھی وقت کے ساتھ ساتھ سامنے آتی جائیں گی ۔ ( انشاء اللہ) آپ اک کتاب بار بار دیکھا رہے ہیں میں بہتر سمجھتا ہوں کہ اس پر بھی آپ کو کتاب پیش کر دوں تاکہ لوگ اس پر بھی موجود حکم دیکھ لیں ۔ یہ کتاب اور مکمل روایت حکم کے ساتھ پیش خدمت ہے َ۔ لیجے جناب رضا عسقلانی صاحب کلثوم بن جبر کی روایت قبول فرما لیں ۔ اور کلثوم بن جبر کو آپ خود ثقہ مان اور لکھ چکے ہیں ۔ اور اک نئے امام ابوالغادیہ کو قاتل بنا رہے ہیں پڑھیے جناب وقال اِبن معین : أَبُو الغَادِيَة الْجُهَنِي قاتلِ عمار لہ صحبۃ الإصابة في تمييز الصحابة / ابن حجر عسقلانی سوال : ابن معین کے قول کی تصدیق ابن حجر عسقلانی خود کر رہے ہیں ۔ کیا آپ ابن حجر کی اس تصدیق کو مانیں گے یا اس قول کوضعیف ثابت کریں گے ؟؟؟ ایک کام کر دیں ۔ اب مکمل کتاب پیش خدمت ہے َ۔ پڑھیے جناب رضا عسقلانی صاحب شکریہ --------------------------------
-
رضا عسقلانی صاحب میں نے آپ لوگوں کو بہت موقع و وقت دیا کہ شاید آپ دوستوں کو خوف خدا اور قبر کی شام یاد آ ہی جائے مگر آپ نے کسی بات پر دھیان نہیں دیا آپ کے خیال میں امام دار قطنی ، امام سلمی ، امام ذہبی ، امام ابن عبدالبر اور ابن کثیر جسے سب آئمہ و محدثین پاگل ہیں ، پھر شعیب الارناوط اور احمدمحمد شاکر جیسے محققین پاگل اور کم عقل ہیں ۔ مجھے سب سے زیادہ تعجب اس وقت ہوا جب آپ نے امام اھل سنت اور محدث کبیر الھیثمی کی تحقیق و حکم کو بھی لکھا کہ انہوں نے تسامح کھایا ہے ۔ میں آغاز میں ہی آپ کو جواب لکھ دیتا مگر میں آپ کے فنِ اسم الرجال کے علمی پہلو کو دیکھنا چاہتا ہے تھا کہ گہرائی کہاں تک ہے ؟ اور قادری سلطانی صاحب کے نعروں کی گونج کہاں تک سنائی دیتی ہے ۔ محترم رضا عسقلانی صاحب آپ نے جس بنیاد اور نقطہ پر ہر آئمہ اھل سنت اور ہر محدث و محقق کے حکم کو رد کیا اور تسامح قرار دیا آج میں آپ کی وہ بنیاد گرانے لگا ہوں اور وہ نقطہ مٹانے لگا ہوں ۔ اب یا تو اپنےیہ جملے ثابت کرنا یا اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی غلطی کو تسلیم کرنا اور ابوالغادیہ کو حضرت عمارؓ کا قاتل تسلیم کر لینا ۔ اور جن روایات پر محدثین و محققین کا " حدیثِ صحیح " "اسناد حسن " کا حکم مودجود ہے ان کو درست تسلیم کرنا اور امام ھیثمی کو روایت پر موجود تسامح کا حکم واپس لینا ۔ تو جناب سب سے پہلے آپ نے لکھا کہ : رضا عسقلانی صاحب آپ کا پہلاجملہ: " عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر اک مجہول راوی ہے جو قصہ بیان کرتا ہے " دوسرا جملہ : "عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر کی توثیق سوائے ابن حبان کے کسی نے نہیں کی " ابن حبان نےعبدِ الأعلَى بنِ عبدِ اللهِ بنِ عامرِ بنِ كريزٍ کو اپنی ثقات میں لکھ کر جہاں اس کے ثقہ ہونے کی تصدیق کی ہے اور امام اھل سنت اور محدث کبیر الھیثمی نے اس پر توثیق کی مہر لگائی ، شیعیب الارناوط ، احمد شاکر اور البانی جیسے محدثین و مھققین نے اس کی تصدیق کی کیا دیگر ایمہ اھل سنت اور محدثین نے بھی عبدِ الأعلَى بنِ عبدِ اللهِ بنِ عامرِ بنِ كريزٍ کے کسی وصف یا اوصاف کو بیان کیا ہے تو پڑھیے : کتاب : موسوعة رجال الكتب التسعة عبد الغفار سليمان البنداري | سيد كسروي حسون المرويات الموقوفة المسندة للخلفاء الراشدين الثلاثة الأول وبقية العشرة في التفسير جمع ودراسة وتخريج من أول القرآن الكريم إلى نهاية سورة طه - الرسالة العلمية كتاب المصاحف لابن أبي داود تذهيب تهذيب الكمال في أسماء الرجال محمد بن أحمد بن عثمان الذهبي أبو عبد الله شمس الدين تهذيب التهذيب أحمد بن علي بن محمد بن حجر العسقلاني تقريب التهذيب أحمد بن علي بن محمد بن حجر العسقلاني موسوعة الحديث الأسم : عبد الأعلى بن عبد الله بن عامر بن كريز بن ربيعة بن حبيب الشهرة : عبد الأعلى بن عبد الله القرشي , الكنيه: أبو عبد الرحمن النسب : البصري, القرشي, العبشمي الرتبة : صدوق حسن الحديث عاش في : البصرة رضا عسقلانی صاحب پھر آپ نے لکھا کہ : تو پڑھیے جناب اعلیٰ الكتاب: التاريخ الأوسط (مطبوع خطأ باسم التاريخ الصغير) المؤلف: محمد بن إسماعيل بن إبراهيم بن المغيرة البخاري، أبو عبد الله (المتوفى: 256هـ) 728 - حَدثنَا حرمي بن حَفْص ثَنَا مَرْثَدُ بْنُ عَامِرٍ سَمِعْتُ كُلْثُومَ بْنَ جَبْرٍ يَقُولُ كُنْتُ بِوَاسِطَ عِنْدَ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ فَجَاءَ آذِنٌ فَقَالَ قَاتِلُ عَمَّارٍ بِالْبَابِ فَإِذَا هُوَ طَوِيلٌ فَقَالَ أَدْرَكْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَنْفَعُ أَهْلِي وَأَرِدُ عَلَيْهِمُ الْغَنَمَ فَذُكِرَ لَهُ عَمَّارٌ فَقَالَ كُنَّا نَعُدُّهُ حَنَّانًا حَتَّى سَمِعْتُهُ يَقَعُ فِي عُثْمَانَ فَاسْتَقْبَلَنِي يَوْمَ صفّين فَقتلته ۔ 729 - حَدثنِي مُحَمَّد ثَنَا بن أبي عدي عَن بن عَوْنٍ عَنْ كُلْثُومِ بْنِ جَبْرٍ كُنَّا بِوَاسِطَ عِنْدَ عَبْدِ الأَعْلَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامر فاستقى أَبُو غادية وقص الحَدِيث ---------------------- جناب رضا عسقلانی صاحب اگر امام بخاری بھی تسامح کھانے لگیں تو جناب اک نظر کرم امام مسلم کی طرف کر لینا ۔ امام مسلم لکھتے ہیں بلکہ فرماتے ہیں : جناب رضا عسقلانی صاحب عین ممکن ہے کہ صحیحین کے اماموں نے تسامح کھایا ہو تو پھر جناب مُلا علی قاری الحنفیؒ کی بارگاہ میں جا کر پوچھنا کہ امام آپ نے کیا کھایا ہے آپ تو پکے حنفی تھے پھر ابوالغادیہ کو قاتل کیوں لکھ آئے ؟ جناب رضا عسقلانی صاحب ہو سکتا ہو مُلا علی قاری الحنفی آپ کو علامہ بدالدین عینی کے پاس بھیج دیں تو آپ جیسے ہی آگے بڑھیں گے موٹے حروف میں لکھا ہوگا کہ ابوالغادیہ ہی قاتلِ عمارؓ تھا ۔ جناب رضا عسقلانی صاحب یہاں تک تسلی ہو جائے تو بہت بہتر اگر نہ ہو تو باقی امام ، محدثین اور محققین بعد میں آپ کے سامنے لاوں گا ۔ بہت بہت شکریہ --------------------------------------
-
جناب رضا عسقلانی صاحب : بہت افسوس کی بات ہے کہ آپ اپنے فورم پر اور اپنے لوگوں کے ایڈمن ہونے کا انتہائی ناجائز فائدہ اُٹھا رہے ہیں ۔ اب تو جن صاحب کا بہت پیارا نام محمد علی ہے جیسے لوگ بھی تشریف لا کر بد اخلاقی اور فضول کمنٹس لکھ رہے ہیں جو فرماتے ہیں کہ ہر باغی کافر ہوتا ہے اور جب جواب دیا جاتا ہے تو ایڈمن قادری سلطانی صاحب سے پورا ٹاپک ہی غائب کروا دیتے ہیں ۔ اب جب اس قدر جاہل لوگ پوسٹ پر فضول پوسٹ لگا نے لگیں تو سمجھتا ہوں کہ ایڈمن کیا چاہتا ہے ۔ میں مختصراً لکھتا ہوں کہ آپ نے جو اوپر سوالات اٹھائیں ہیں اگر اُن کا آپ معقول جواب دیتے تو میں بھی آپ کے جواب لکھتا مگر ایسا نہیں ہوا ۔ میں نے آپ سے بار بار پوچھا کہ کہ آپ میزان الاعتدال کی اس روایت پر موجود امام ذہبی کے قول کو کس طرح رد فرما رہے ہیں ۔ میں مکمل کتاب نہیں لگا رہا کہ کہیں جناب قادری سلطانی صاحب کو میری پوسٹ ڈیلیٹ کرنے کی زحمت نہ کرنا پڑے ۔ امام ذہبی کا اس روایت پر قول یہ تھا ۔ جناب رضا عسقلانی صاحب اس پر میں نے آپ سے سوال عرض کیا تھا کہ عسقلانی صاحب چلیں اس روایت کو میں بھی مان لیتا ہوں کہ درست نہیں مگر آپ روایت کے ساتھ امام ذہبی کا قول کیسے رد فرما سکتے ہیں جبکہ امام ذہبی کا اپنا قول کہ ابوالغادیہ ہی قاتلِ عمارؓ ہے اور اس کے ساتھ آپ نے امام دارِ قطنی کا قول بھی درج کیا کہ قاتل ابوالغادیہ ہے ۔ تو جناب رضا صاحب آپ نے یہ جواب لکھا : تو جناب رضا صاحب آپ نے یہ جواب لکھا :اور اس پر میں نے نہ صرف امام دار قطنی کے اس قول کو ان کی اپنی تصانیف سے ثابت کیا بلکہ ان کے شاگردِ خاص ابو عبدالراحمن السلمی کی کتاب" سؤالات السلمي للدارقطني " سے بھی ثابت کیا ۔ اور اس میں اس روی کا نام كلثوم بن جبر أبو محمد البصري بھی آپ جناب کی خدمت میں بحوالہ کتب پیش کیا ، اب بھی آپ ان کتب کے حوالہ جات میں جاکر پڑھ اور دیکھ سکتے ہیں ۔ پھرآپ جناب کی خدمت میں اس روی کی روایت کا صحیح اور حسن ہونا محققین و محدثین کی تصدیقاتت سے آپ کے سامنے رکھا ۔ اب ان تمام محدثین و محققین نے ان روایات کو " حدیث صحیح " اور " اسناد حسن " کیوں لکھا اس کی وجہ بھی آپ جناب کی خدمت میں كلثوم بن جبر أبو محمد البصري کی تصدیق رکھتا ہوں ، میرے پاس کافی کتب سے ان کی تصدیق موجود ہے مگر میں آپ کی خدمت میں چند ایک ضروری حوالہ جات رکھ دیتا ہوں ۔ پڑھیے ؛ جناب رضا عسقلانی صاحب " مسند احمد بن حنبل" کو کیوں ہر محقق اور محدث " حدیث صحیح اور اسناد حسن " لکھتا گیا اس کی وجہ کیا تھی اس کتاب کو بغور پڑھیں ۔ پڑھیے ؛ الكتاب : الجرح والتعديل مصدر الكتاب : موقع يعسوب [ ترقيم الكتاب موافق للمطبوع ] 926 - كلثوم بن جبر أبو محمد البصري والد ربيعة بن كلثوم روى عن ابى غادية مسلم بن يسار وسعيد بن جبير روى عنه عبد الله بن عون وحماد بن سلمة وعبد الوارث ومرثد بن عامر وابنه ربيعة بن كلثوم سمعت ابى يقول ذلك، نا عبد الرحمن انا عبد الله بن احمد بن محمد بن حنبل فيما كتب إلى قال سمعت ابى يقول كلثوم بن جبر ثقة، نا عبد الرحمن قال ذكره ابى عن اسحاق بن منصور عن يحيى بن معين انه قال كلثوم بن جبر ثقة. یہی پر میں مذید حوالہ پیش کرتا ہوں : بغية الرائد فى تحقيق مجمع الزوائد ومنبع الفوائد المؤلف: علي بن أبي بكر الهيثمي نور الدين المحقق: عبد الله الدرويش الناشر: دار الفكر رضا عسقلانی صاحب اب اس روایت جس کے پیش نظر آپ امام ذہبی کا قول کہ ابوالغادیہ ہی قاتلِ عمار ہے آپ نہیں مان رہے اسی روایت کے تحت ابوالغادیہ کا قاتل ہونا بھی پڑھ لیں اور اور باالخصوس اس جملہ کو کبھی نہ بھولنا کہ : قول:(( قتلہ ))۔ والمراد ابوالغادیہ جسنے عمارؓ کو قتل کیا۔ ابن کثیر کی پہلی کتاب کا ثبوت ابن کثیر کی کتاب کا دوسرا حوالہ: جناب رضا عسقلانی صاحب آپ کے سارے سوالات کے جوابات مکمل ہوئے ۔ شکریہ --------------------------------------
-
ے جناب امام دارقطنی کے قول کا جواب ہو چکا آپ نے اس جواب نہیں دیا؟ امام ذہبی کے قول کا جواب دیا گیا جناب نے اس کا بھی جواب نہیں دیا؟؟ ابن کثیر اور ابن عبدالبر اندلسی کے قول کی دلیل ہے تو پیش فرما دیں ؟؟ کیونکہ بنا کسی صحیح دلیل کے کسی کو قاتل کہنا شرعا درست نہیں۔ علامہ سلمی نے اپنی بات نہیں کی بلکہ امام دارقطنی کا قول ہی ان سے روایت کیا ہے اس لئے ان کو الگ شمار کرنا درست نہیں۔ نورالدین طالب نے ذاتی کوئی بات نہیں بلکہ اس نے صرف حاشیہ سندھی تحقیق کر کے چھپوائی ہے۔ اس لئے خدا را تحقیق سے کام لیں ہمیں بتائیں شریعت میں قاتل ثابت کرنے کے لئے کتنے گواہ رکھے ہیں کیا آپ کے پاس صحیح سند سے عینی گواہ کی گواہی موجود ہے تو پیش کریں ورنہ ایسی بے دلیل اقوال کو شریعت خود تسلیم نہیں کرتی میاں۔ محترم رضا عسقلانی صاحب آپ کوئی محقق تو نہیں ہیں اور نہ ہی کوئی آپ محدث ہیں کہ میں فقط آپ کی لکھی ہوئی بات کو اور فضول و من گھڑت جرح کو مان لوں ، کیا میں پاگل ہوں کہ بغیر کسی محقق اور محدث کی کتاب دیکھے آپ کی اس کاپی پیسٹ کو مان لوں جو کہ مختلف ناصبی فورمز سے اٹھا کر یہاں پیسٹ کی جا رہی ہے ۔ امام دارقطنی کی بات پوچھنا ہے تو امام ذہبی سے ہی پوچھ لیتے کہ آپ نے تو قاتل لکھا ہی تھا امام دار قطنی کا حوالہ کیوں اپنی کتاب میں لکھ دیا کہ امام دار قطنی فرماتے ہیں کہ ابوالغادیہ قاتل ہے ۔ پھر میں نے امام دار قطنی کی تین کتابیں لگائی ہیں کیا ان سے آپ کی تسلی نہیں ہوئی پھر عبدالرحمن السلمی جو کہ ان کے شاگرد ہیں ان کی کتاب جناب کے سامنے پڑی ہے ۔ راوی کا نام بھی موجود ہے روایات کا حوالہ بھی کتب میں درج ہے اور سب سے اہم بات کہ میں آتھ کتابوں سے ابوالغادیہ کو قاتل ثابت کر چکا ہوں ، ان شاءاللہ میں چند دنوں کے بعد اس مکمل پوسٹ کو مکمل حوالہ جات کے ساتھ اور آپ کی بحث کے ساتھ لگاؤں گا اگر یہاں تسلی نہ ہوئی تو وہاں ہمراہ نہ تمام ساتھیوں کے وہاں تشریف لے آنا وہاں مزید تسلی ہو جائے گی ان شاء اللہ ۔ پھر ابھی تو بات ہو رہی ہے حوالہ جات اور کتابیں آئیں گی اختتام پر میں پوچھو گا کہ آپ آخری حوالہ کی کتاب کے بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ پسند ہے کہ نہیں اس میں آپ کی پوری تحقیق لپیٹ دی جائے گی ان شاء اللہ آپ ہرگز فکر مند نہ ہوں ، ابھی تک آپ ایک بھی کتاب پیش کرنے میں ناکام ہیں ۔ نری باتوں سے کام نہ لیں مجھے کم از کم وہ کتابیں دیکھائیں جنہوں نے مسند احمد کی روایات کو ضیف ، موضوع یا باطل لکھا ہے ۔ میں بڑی شدت سے منتظر ہوں محترم ۔ شکریہ -----------------------------
-
اب تک جن کتابوں سے ابوالغایہ کا قاتل ہونا ثابت کیا جا چکا ان کا مختصراً خلاصہ درج ذیل ہے ۔ أبو الغادية قَتَلَ عَمَّارَ (1): تاريخ الإسلام ووفيات المشاهير والأعلام المؤلف: الذهبي المجد الثانی / 330 المحقق: بشار عواد معروف حکم : إسناده حسن --------------------------- (2):مسند الإمام أحمد بن حنبل المؤلف: أحمد بن حنبل جلد/29 ، صفحہ/311 المحقق: شعيب الأرناؤوط وآخرون حکم : حدیثِ صحیح، و ھذا إسناده حسن ---------------------------- (3):مسند الإمام أحمد بن حنبل المؤلف: أحمد بن حنبل جلد/13، صفحہ/122 المحقق: أحمد محمد شاكر أبو الأشبال - حمزة الزين حکم : إسناده حسن ------------------------- (4): حاشية مسند الإمام أحمد بن حنبل المؤلف: نور الدين محمد عبد الهادي السندي الحنفی جلد/9 ، صفحہ/463 المحقق: نور الدين طالب الحنفی حکم : حاشیہ/وَكَانَ إذَا اسْتأْذن عَلَى مُعَاوِيَةَ وَغَيرَهُ يَقُوْلُ: قَاتِل عَمَّار بِالْبَاب -------------------------- (5):الصحيح المسند مما ليس في الصحيحين المؤلف: مقبل بن هادي الوادعي جلد/2 ، صفحہ/ 86 المحقق: مقبل بن هادي الوادعي حکم : ھذا حدیثِ صحیح -------------------------------- (6):السلسلة الصحيحة المؤلف: محمد ناصرالدین البانی جلد/5 ، صفحہ/19-20 حکم : إسناده صحیح ------------------ (7):صحيح أخبار صفين والنهروان وعام الجماع المؤلف: فواز بن فرحان بن راضي الشمري جلد اول ، صفحہ /433-432 حکم : 432/ إسناده حسن، 433/ السلسلة الصحيحة(البانی) --------------------------- لجیے جناب رضا عسقلانی صاحب آج کا نیا حوالہ اور کتاب پڑھیں جس سے ابوالغادیہ کا قاتل ہونا دوٹوک الفاظ میں ثابت کر رہا ہوں۔ (8): سیدنا علی رضی اللہ عنہ المؤلف: علی محمد الصلابی صفحہ / 421-420 حکم : (1) الطبقات الکبریٰ/ اس کی سند صحیح ہے ۔(2):السلسلة الصحيحة (3): مسند احمد، اس کی سند حسن ہے ۔ ------------------------------------- جنابِ محترم رضا عسقلانی صاحب اس پہلے دارقطنی عبدالرحمٰن السمی امام نور الدين طالب الحنفی امام ذہبیؒ ابوالغادیہ کو قاتل قرار دے چکے ہیں ، اب ابنِ کثیر اور امام ابنِ عبدالبر نے بھی ابوالغادیہ کو قاتل قرار دیا ہے ۔ جو آپ پڑھ سکتے ہیں ۔ نوٹ : جناب رضا عسقلانی صاحب اختتام ہو گا تو ہرگز ہرگز کسی کسی ایسے کتاب یا محدث و محقق سے ابوالغادیہ کو قاتل ثابت نہیں کروں گا جس پر آپ اعتراض کر سکیں ۔ جب بات کا اختتام ہو گا تو آپ کو یہ گلہ اور اعتراض ہرگز نہیں ہو گا کہ حوالہ ،محدث و محقق یا کتاب آپ کی پسند کی نہیں ہے ۔ ان شاءاللہ ---------------------------------------------
-
رضا عسقلانی صاحب جس اھل حدیث فورم سے آپ نے کاپی پیسٹ کیا وہ یہ ہے ۔ اور یہاں ساری روایات کو حافظ زبیر علی صاحب نے ضعیف نہیں کہا ۔ جس حدیث کو انہوں نے بنیاد بنایا وہ میں بعد میں آپ کو بتاؤں گا ۔ آپ نے پہلے بھی یہاں سے کاپی پیسٹ کیا اور اب ان کی پوری تحریر یہاں ڈال دی ۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ مجھے کتاب کی اجازت بھی نہیں دے رہے اور خود پوری کی پوری اھل حدیث تحقیق سے ضیف ثابت فرما رہے ہیں ۔ اور انہیں کی اس فورم کی مکمل تحریر لگا دی ۔ اب میں افسوس ہی کر سکتا ہوں ۔ باقی حافظ زبیر صاحب نے قاتل کیوں کہا بعد میں کسی وقت دوں گا ۔ انشاء اللہ
-
دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ تم قتل کرو ہو۔۔۔۔ کہ کرامات کرو ہو --------------------- مجھے رضا عسقلانی صاحب کا جواب چاہیے آپ کی جہلانہ بڑھکوں کی کوئی اوقات نہیں ، فلاں کی کتاب نہ لگانا جیسی باتوں سے گریز فرمائیں ، سب کچھ سامنے آئے گا ، آپ کو خبر ہی نہیں کہ اختتام کس بات پر ہو گا لہذا صبر کا دامن ہرگز نہ چھوڑیں ۔ میں نے حافظ زبیر علی صاحب کا جواب مانگا ہے اس کے بعد باقی کتابیں بھی آئیں گی اور مکمل قاتل بھی سامنے آئے گا ۔ تسامح کا نعرہ ملیامیٹ ہو جائے گا ۔ ان شاء اللہ ۔ عسقلانی صاحب کو حافظ زبیر علی زئی کی وضاحت فرما لینے دیں ۔ ------------------------------
-
محترم قادری سلطانی صاحب لکھتے ہیں کہ : " اب اگر کسی بھی غیر مقلد سلفی دیوبابندی کا حوالہ دیا تو یہ آپ کی شکست سمجھی جاۓ گی کیوں کہ علماء اہلسنت میں سے آپ ابھی تک کوئی صحیح مستند حوالہ پیش نہیں کر سکے " جناب کمال کی بات کی ہے آپ نے ، میری ہنسی رکنے کا نام نہیں لے رہی ، او میرے پیارے قادری سلطانی یہ نت نئے اصول کس دشت سے نکال لیتے ہیں آپ ، آپ کے اتنی دور سے بُلائے گئے محترم دوست عسقلانی صاحب لکھتے ہیں کہ: " زئی نے ساری روایات کو ضعیف قرار دیا ہے " ایک اور جگہ رضا عسقلانی صاحب لکھتے ہیں کہ : " آخری بات یہ ہے کہ شیعب الارنووط اور احمد شاکر یہ سلفی تھے اگر ان لوگوں نے اگر تحسین کی تو زبیر علی زئی نے جو خود سلفی تھا اس نے اسی روایت کی تضعیف کی ہے ۔" قادری سلطانی صاحب پہلے تو آپ اپنے ہی ہاتھوں سے لکھی ہوئی ان دونؤں بات کی تصدیق کریں گے کہ واقعی ہی زبیر زئی نے ابوالغادیہ کے قاتل ہونے کی سای کی ساری روایات کی تضیف کی ہے ۔ یا پھر محترم رضا عسقلانی صاحب نے بددیانی کی اور جھوٹ بول کر اپنی تحقیق کو درست ثابت کرنے کی کوشش کی اور سادہ لوح عوام کو گمراہ کرنا چاہا اس لیے کہ: یہی اھل حدیث عالم دین حافظ زبیر علی زئی صاحب ابوالغادیہ کو حضرت عمار بن یاسرؓ کا جنگ صفین میں قاتل قرار دے چکے ہیں اور کہتے ہیں کہ : خلاصہ حضرت عمارؓ حضرت علی ؓ کے لشکر میں تھے اور اُن کو سامنے شامی لشکر نے قتل کیا ۔ اور قتل کرنے والا ابوالغادیہ شامی تھا جو کہ امیر معاویہ کے لشکر میں تھا ۔ اور رضا عسقلانی صاحب کا قول یہ ہے کہ : " زئی نے ساری روایات کو ضعیف قرار دیا ہے " اب اگر زئی نے ابو الغادیہ کے قاتل ہونے کی ساری روایات کو ہی ضعیف قرار دیا ہے تو ابوالغادیہ کو قاتل کس روایت کی بنیاد پر قرار دہا ہے ؟ اب یا تو رضا عسقلانی صاحب نے کمال کا جھوٹ بولا اورلوگوں کو گمراہ کیا یا پھر اھل حدیث کے عالم دین حافظ زبیر علی زئی صاحب نے اپنے اور تمام اھلِ حدیث پر ظلم کیا اور جھوٹ بولتے ہوئےیہ دوٹوک اعلان کیا کہ ابوالغادیہ شامی ہی حضرت عمارؓ کا قاتل ہے ۔جو کہ امیر معاویہ کے لشکر میں تھا ۔ اور یہی بات میں آپ کے جواب کے بعد اپنے اھل حدیث دوستوں سے بھی پوچھوں گا مگر آپ کے جواب سے پہلے میں ہر گز یہ بات سوشل میڈیا پر موجود دوستوں سے نہیں پوچھو گا تاوقتکہ آپ لوگ اس کا معقول جواب نہ لکھ دیں ۔ رضا عسقلانی صاحب اور جناب قادری سلطانی صاحب خوب غور غور سے دوتین بار اس کو سنیں تاکہ آپ کی مکمل تسلی ہو جائے َ -------------------- --------------------------- یاللعجب دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ تم قتل کرو ہو۔۔۔۔ کہ کرامات کرو ہو ---------------------
-
جناب رضا عسقلانی صاحب جوں جوں میں کتابوں کے حوالہ جات لگا رہا ہوں آپ کا رویہ انتہائی غیر مناسب ہوتا نظر آ رہا ہے ۔ میں نے آغاز میں عرض کیا کہ ابوالغادیہ کا قاتل ہونا ثابت ہے اور اس کے لیے چند ایک آئمہ اھل سنت کے حوالہ جات دئیے تو آپ نے ان کی مغفرت کی دُعا فرماتے ہوئے تسامح قرار دیا اور آپ نے لکھا کہ: " یہ اُن کا تسامح ہے ورنہ تحقیق کے میدان میں ایسی کوئی بات صحیح سند سے ثابت نہیں " آپ کی اس بات پر جب میں نے کتابوں سے صحیح اسناد سے ثابت کیا کہ بات ان کتابوں سے ثابت ہے اور ثابت بھی تحقیق کے میدان والے ہی کر رہے ہیں تو اب فرماتے ہیں کہ یہ لوگ تو سلفی ہیں اور میرے لیے حجت نہیں ۔ الٹا آپ نے مجھے کہا اور لکھا کہ یہ یزدید کو امیر المؤمنین مانتے ہیں کیا بھی مانوں گا ۔ محترم میرے نزدیک کافر ہے میں کافر کو امیرالمؤمنین کیوں مانوں گا ، یہ تو قدیم ناصبی کا نعرہ ہے اگر امیر المؤمنین کوئی مانے گا تو ضرور کوئی انہیں قدیمی نواصب کے آج کے یاروں میں مانے گا جو آج بھی یزید کو کافر کہنے سے گریزاں ہیں اور یزید کو ابو بکرؓ و عمرؓ کی سنت خلیفہ بنائے جانےاورثابت کرنے کی تگ و دو میں سرگرداں ہیں ۔ میرے نزدیک کو وہ لعنتی کافر و مردود ہے ۔ اور آپ جناب کے نزدیک وہ کس کی سنت پر خلیفہ بنا آپ بہتر جانتے ہوں گے ۔ میں تو پریشان ہوں کہ وہ روایات جن کی بنیاد پر آئمہ اھلِ سنت نے ابوالغادیہ کو قاتل قرار دیا ان کو آج کے محققین صحیح و حسن مان رہے ہیں اور وہابی اور اھل حدیث ان کی اسناد کو صحیح و حسن لکھ رہے ہیں تو آج کا اھل سنت کا دعویٰ دار کس بنیاد پر ان آئمہ اھل سنت کے ابوالغادیہ کو قاتل کرنے دینے کو تسامح قرار دے رہے ہیں ؟ آخر ایسا کیوں ہیں ؟ ہر صحابی جنتی جنتی کا نعرہ تو سپاہ صحابہ والوں کا ہوا کرتا تھا یا وہابی نواصب کا تھا یا ابن ملجم جیسے قاتل کو بھی اجتہاد قرار دے کر اک ثواب دینے والوں کا تھا مگر آج آپ کو کیا ہوا کہ اک قاتل جو اس باغی گروہ میں تھا جو بقول کریم آقاﷺ کے آگ اور جہنم کی طرف بلانے والا اور باغی گروہ تھا ۔ وہ باغی گروہ تو لشکرِ حیدرِ کو پہلے ہی جہنم کی طرف بلا رہا تھا مگر عمارؓ تو انہیں خلیفہِ راشد کی اطاعت اور جنت کی طرف بلا ر تھے ۔ اور اسی دعوت ِ جنت دینے کے جرم میں ان کو قتل کر دیا گیا ۔ جناب رضا عسقلانی صاحب آپ اس قاتل کو قاتل ماننے سے بھی انکاری ہیں آخر کیوں ؟ قادری سلطانی صاحب آپ کو بار بار کہ رہا ہوں کہ مجھے بھی غیر اخلاقی حرکات پر مجبور نہ کریں اور بہتر یہی ہے کہ زبان کو کنٹرول میں رکھیں اپنے گھر کا ناجائز فائدہ مت اُٹھائیں ۔ آپ فرما چکے ہیں تو فرماتے آئیں ، میں اس سے آپ کو کب روک رہا ہوں ۔ آپ کتنی کتابیں لوگوں کو دیکھا چکے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں ۔ اسی طرح فرماتے آئیں ۔ پہلےپیش کی گئی کتابوں کا خلاصہ : أبو الغادية قَتَلَ عَمَّارَ (1): تاريخ الإسلام ووفيات المشاهير والأعلام المؤلف: الذهبي المجد الثانی / 330 المحقق: بشار عواد معروف حکم : إسناده حسن --------------------------- (2):مسند الإمام أحمد بن حنبل المؤلف: أحمد بن حنبل جلد/29 ، صفحہ/311 المحقق: شعيب الأرناؤوط وآخرون حکم : حدیثِ صحیح، و ھذا إسناده حسن ---------------------------- (3):مسند الإمام أحمد بن حنبل المؤلف: أحمد بن حنبل جلد/13، صفحہ/122 المحقق: أحمد محمد شاكر أبو الأشبال - حمزة الزين حکم : إسناده حسن ------------------------- (4): حاشية مسند الإمام أحمد بن حنبل المؤلف: نور الدين محمد عبد الهادي السندي الحنفی جلد/9 ، صفحہ/463 المحقق: نور الدين طالب الحنفی حکم : حاشیہ/وَكَانَ إذَا اسْتأْذن عَلَى مُعَاوِيَةَ وَغَيرَهُ يَقُوْلُ: قَاتِل عَمَّار بِالْبَاب -------------------------- (5):الصحيح المسند مما ليس في الصحيحين المؤلف: مقبل بن هادي الوادعي جلد/2 ، صفحہ/ 86 المحقق: مقبل بن هادي الوادعي حکم : ھذا حدیثِ صحیح -------------------------------- آج میں دو کتابیں مذید آپ کے سامنے رکھتا ہوں جس میں ابوالغادیہ کو قاتل قرار دینے والی روایات کو صحیح اور حسن لکھا گیا ہے ۔ آج کی نئی پہلی کتاب وھذا اسناد صحیح رجالہ ثقات رجال مسلم قلت ( میں البانی کہتا ہوں) اسناد صحیح ہیں ۔ ----------------- آج کی دوسری کتاب اسنادہ حسن رضا عسقلانی صاحب غور فرمائیے ! نمبر3: مسند احمد حاشیہ المسند للسندی اور صحیح البانی ------------------------------- جناب محترم رضا عسقلانی صاحب آج سات کتابوں سے ابوالغادیہ کا قاتل ہونا ثابت ہو چکا جس کے بارے آپ نے اک جملہ تحریر فرمایا تھا کہ : " یہ اُن کا تسامح ہے ورنہ تحقیق کے میدان میں ایسی کوئی بات صحیح سند سے ثابت نہیں " شکریہ ---------------------------------
-
ان باتوں کی کو پڑھ کر مجھے اندازہ ہو رہا ہے کہ آپ بھاگنے کی تیاری کر رہے ہیں ۔ ورنہ اھل سنت میں سوائے اھل تشیع کی کتابوں اور حوالوں کے ہر مسلک کے حوالہ جات دئیے اور قبول کیے جاتے ہیں اور موصوف رضا عسقلانی نے کی ہر دوسری تیسری سطر میں وہابی اور اھل حدیث علماء کے حوالہجات موجود ہیں ۔ ابھی ابھی محترم زبیر علی زئی کا حوالہ خود ہی دے کر خود ہی بھاگ چکے ہیں ۔ میٹھا میٹھا ہڑپ ہڑپ اور کڑوا کڑوا تھوتھو ۔ واہ کیا بات ہے آپ کی حجت کی ۔ مجھے آپ کی حجت کو نہیں روایت کو صحیح ثابت کرنا اور ابوالغادیہ کو بحثیت قاتل عمارؓ سامنے لانا ہے ۔ میرے نزیک صرف اہل تشیع کا حوالہ حجت نہیں ۔ قادری سلطانی اور رضا عسقلانی صاحبان و حضرت 4 کتابوں سے روایت ثابت کر چکا باقی کا انتظار رکھو ۔ کوئی بات بے اصولی نہیں کروں گا ۔ اور آپ دوستوں کی اک اک پوسٹ اور حوالہ میرے پاس محفوظ ہے آپ کے سارے قاعدے اور اصول کسی بھی وقت اس کو فیس بک پر شئیر کر کے آپ سے لوگوں میں بات کی جا سکتی ہے اور حق کا فیصلہ ہو جائے گا ۔ مجھے کتابوں کی ترتیب یاد ہے میں کوئی کتاب دوبارہ نہیں لگاؤں گا ۔ جو جو رضا عسقلانی صاحب کو پیش کی جا چکی وہ دوبارہ نہیں لگیں گی ۔ آپ پریشان نہ ہوں ۔ جناب قادری سلطانی صاحب بہتر ہے کہ زبان کو کنٹرول میں رکھو اور جس جس کو بلانا ہے بلا لاو ۔ پہلے آپ کو چین کو سفر کرنا پڑا یہ تو رائیگاں جائے گا ہی نئے سفر کے لیے رختِ سفر باند رکھو ۔ یہ تو قاسم علی نے ابوالغادیہ کو قاتل ثابت کرنا ہی کرنا ہے ، ان شاء اللہ اور ان شاء اللہ آخر میں مولیٰ علی علیہ السلام کا اسی فورم پر اسی مسئلہ پر جھنڈا لہرانا ہی لہرانا ہے ۔ اخلاق سے چلو گے تو بہت اخلاق سے چلو گا اور اگر غلط رویہ اپناؤ گے تو اپنا ہی ڈھول بجواؤ گے لہذا خود کو کنٹرول میں رکھیے اور نئی کتاب کے منتظر رہیں ۔ پانچویں کتاب سے ثابت کرو گا ۔ ان شاء اللہ
-
جناب رضا عسقلانی صاحب محترم یہ کاٹے لگانے کا کام اک چار پانچ سال کا بچہ بھی کر سکتا ہے یہ آپ کا سب سے بڑا تحقیقی کارنامہ ہے ، او بھائی میں چار کتابوں سے اس روایت کا صحیح اور حسن ہونا ثابت کر چکا جو کہ آپ کے لیے ان میں سے کوئی بھی حجت نہیں ، امام دارقطنی آپ کے لیے حجت نہیں ، عبدالرحمٰن اسلمی آپ کے لیے حجت نہیں وہابی و اھل حدیث محققین جن کی تحقیق پورے عالم اسلام میں تسلیم شدہ ہے وہ آپ کے لیے حجت نہیں ، ابھی تک ایک بھی کتاب سے اس روایت پر حکم دیکھانے سے آپ بےبس و مجبور ہیں ۔ یہ وہابی اور سلفی کے حوالے اوپر کس نے لکھ رہے ہیں وہ اپنی تحریر پڑھیں پلیز ، زبیر زئی ، ارشاد اثری کی تحریر کی اہمیت اوپر کس نے لکھ رکھی ہے ۔ یہ آپ کو شاید یاد نہ رہا ہو مگر میں اس فضول گفتگو میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا ۔ اس سے پہلے کہ میں نئی کتاب لگاؤں کیا آپ مجھے بتانا پسند فرمائیں گے کہ حافظ زبیر علی زئی صاحب کا آپ نے جو یہ حوالہ لگایا ہے اس حوالہ کے مطابق آپ یہ مان چکے ہیں کہ امیر معاویہ کے باغی گروہ میں سے قاتل ابوالغادیہ ہی تھا ۔ مگر آپ رضا عسقلانی صاحب کو روایت میں سے جہنم جانے والی بات پر اعتراض ہے ۔ آپ کے جواب کے بعد میں پھر مذید کتابیں پیش کروں گا ۔ اگر آپ ابوالغادیہ کو قاتل تسلیم کرچکے ہوں تو پھر میں مختلف حوالہ جات جہنم والی روایت کے بارے میں لگاؤں گا ۔ آپ پہلے بتائیں اور وضاحت کر دیں کہ زبیر علی زئی کے حوالہ کے مطابق آپ ابوالغادیہ کو قاتل مانتے ہیں یا اس کا بھی انکار فرماتے ہیں کیوں کہ یہ حوالہ آپ خود اپنے مبارک ہاتھوں سے لگا چکے ہیں ۔ --------------------------------
-
باقی جو بھی قاتل ہونے کی باتیں ہیں سب ضعیف و موضوع روایت کی بنیاد پر بنے ہوئے ہیں اس لئے جن ائمہ نے بنا کسی تحقیق سے حضرت ابوالغادیہ کو قاتل کہا یہ ان کا تسامح ہے ورنہ تحقیق کے میدان میں ایسی کوئی بات صحیح سند سے ثابت نہیں۔ اللہ عزوجل ائمہ حدیث کی مغفرت فرمائے۔ حدیثِ صحیح -------------- اُردو ترجمہ میں پڑھیے -------------------------- حدیثِ صحیح ---------------------------------------- قادری سلطانی صاحب کو اک بڑی بڑھک لگاتے ہوئے پڑھیے ۔
-
جناب رضا عسقلانی صاحب آپ نے آتے ہی اپنے علم کے بڑے بڑے دعوئے کیے ۔ مگر پہلا حوالہ لگاتے ہی آپ نے غصے میں اک حسن درجہ کی صحیح روایت کا جس طرح انکار کیا اور اس پر جس طرح کاٹے لگائے میں آپ کی ذہنی کرب اور تکلیف کو سمجھ سکتا ہوں ۔ کوئی بھی اھل علم ایسی حرکت ایسی نہیں کرتا جیسی آپ نے کی ہے ۔ آپ کا ماننا یا نہ ماننا اک اور بات تھی مگر آپ نے صحیح روایت پر اس طرح کاٹے لا کر جس جہالت کا انداز اپنایا ہے انتہائی افسوس ناک ہے ۔ پہلی بات تو اس روایت پر امام ذہبی کا کوئی اعتراض نہ کرنا اور خاموشی اختیار کرنا آپخود جانتے ہوں گے کہ کیا حیثیت رکھتا ہے پھر اس پر عرب و عجم کے اک مانے ہوئے محقق نے اس کی صحت پر " حسن" کا حکم لگایا ۔ آپ نے لکھا ہے۔ " لہذا بشار عواد کا اسے حسن کہنا باطل ہے اور نہ ہی بشار عواد میرے نزدیک حجت ہے اس لئے ایسے حوالے ہمیں نہ دیا کریں۔" جس محقق کی تحقیق کو عرب و عجم مان رہا ہوں آپ لکھتے ہیں کہ اس کا حکم باطل ہے اس کے حوالے نہ پیش کریں ۔ پھر آپ نے لکھا کہ : " اپنے پوسٹر کی حالت دیکھ لو میں نے کیا کر دیا ہے جناب کے پوسٹ کا حال " جناب رضا عسقلانی صاحب کتابوں پر ، پوسٹر پر یوں کاٹے لگانا چھوٹے اور نادان بچے کرتے ہیں اھل علم کا ہرگز ایسا شیوہ نہیں ۔ جناب رضا عسقلانی صاحب میں میں اس روایت کے ساتھ امام ذہبی کا مزید اضافہ کر رہا ہوں وہ پڑھیں اور اس کو قبول فرما لیں اور بچوں کی سی حرکات سے گریز کریں ۔ رضا عسقلانی صاحب آپ جانتے ہوں گے کہ ابوالغادیہ جس گروہ میں پہلے ہی سے شامل تھا اس گروہ کے بارے کریم آقاﷺ نے فرمایا ہے کہ یہ گروہ عمارؓ کو آگ کی طرف بلائے گا اور عمارؓ اس گروہ کو اللہ کی اطاعت یعنی جنت کی طرف بلائیں گے ۔ مختصراً صحیح بخاری کی یہ روایت ہے ۔ کریم آقاﷺ کے اس فرمان کی روشنی میں نے اسی باغی اور جہنم کی طرف بلانے والے گروہ کے اس قاتل ابوالغادیہ کے بارے کریم آقاﷺ کادوسرا فرمان مبارک پیش کیا تھا جو یہ ہے ۔ اس کا آپ نے باطل کا حاکم لگا دیا کیوں ؟ آپ نے محقق ہیں ہے کیا ؟ محدث ہیں ؟ آپ نے انتہائی غلط کام کیا جس پر سوائے افسوس کے اور کچھ نہیں کہوں گا ۔ پھر میں نےامام ذہبی کا دوسرا حوالہ لگایا جس میں امام ذہبی نے اپنے اس قول کہ ابوالغادیہ ہی عمارؓ کا قاتل ہے میں ساتھ امام الدار قطنی کا قول بھی پیش کیا جو کہ یہ تھا ۔ اس حوالہ پر آپ لکھتے ہیں لکھا ہے ۔ جناب رضا عسقلانی صاحب لگتا ہے آپ نے شدید غصے کی حالت میں یہ سب لکھ دیا ۔ او اللہ کے بندے آپ کی کیا حیثت ہے کہ آپ امام دار قطنی کے قول کو ضعیف قرار دیں رہے ہیں اگر امام ذہبی کے نزدیک امام دارقطنی کا قول ضعیف قول تھا تو انہیں اپنے قول کے ساتھ کہ ابوالغادیہ ہی قاتلِ عمار ہے پیش کرنے کی ضرورت کیا تھا ؟ بتائیں ؟ اب آپ امام دارقطنی کے قول کو ضعیف لکھنے بعد اس کو ثابت فرمائیں گے کہ یہ قول واقعی ضیف قول ہے ؟ --------------- جناب رضا عسقلانی صاحب یہ قبول فرما لیں یہ بھی امام ذہبی کے نزدیک روایتِ صحیح ہے ۔ جناب رضا عسقلانی صاحب محض حوالہ جات پر کاٹے لگا دینے سے بات نہیں بنا کرتی حکم ثابت کرنا پڑتا ہے کہ محدثین اور محققین نے اس روایت پر کیا حکم لگایا ہے صرف نعرہ بازی اور اپنے ہی علم کا چرچا کرنے سے لوگ نہیں مانتے لوگوں کو دیکھانا پڑتا ہے تب بات بنا کرتی ہے ۔ یہ لیں امام ذہبی کی طرف سے تحفہِ خاص قبول فرمائیں لکھتے ہیں کہ یہ روایت بخاری و مسلم کی شراط پر صحیح ہے ۔ کیا ہے ؟ مسلم و بخاری کی شرائط پر صحیح ۔ اگر اس کے بعد بھی آپ بضد ہوں کہ میں ابھی بھی نہیں مانوں گا تو پھر محترم رضا عسقلانی صاحب آپ پر لازم ہے کہ آپ امام ذہبی کا اپنا قول ابوالغادیہ ہی عمارؓ کا قاتل ہے ۔ اور امام دارقطبی کا قول کہ ابوالغادیہ عمارؓ کا قاتل ہے ۔ ان دونوں اقوال کو ضیف ثابت فرمائیں گے جب تک ان دونوں اماموں کے اقوال کو آپ ضیف ثابت نہیں کریں گے تب تک اور اعتراض آپ نہیں کر سکتے ۔ شکریہ -------------------------------------------------------------