السلام علیکم
یہ تو بدیھات میں سے ہے کہ اہل سنت بھائی نے اسلامی ایجوکیشن سائٹ سے کاپی کیا ہے
ضرور انھوں نے تحقیق کے بعد ہی مطلب کو یہاں نقل کیا ہوگا ۔کیونکہ یہ مسلمان کو زیب
نہیں دیتا کہ بغیر تحقیق کے کسی بات کو اسلام کی طرف نسبت دے۔ اور مصنف سے تو
اُس دنیا میں ملاقات ہوتی بھی ہے یا نہیں وہ کہاں میں کہاں ٫مگر کاش وہ اس دنیا میں ہی
اس شبھ کو دور کر دیتے کیونکہ قرآن کا جس طریقہ سے انھوں نے ترجمہ کیا اور
حدیث قرطاس کو جس آب و تاب سے پیش کیاھے ، مجھے تشویش میں ڈالدیاھے اب میں
قرآن کے اس غلط ترجمہ کو اپنی روزمرہ کی مصروفیت کے ساتھ ،کہاں سے تلاش
کرتا پھروں ۔ آپ نے تو یہ ضد کر لی ھے کہ میں آپ کواپنا مسلک بتاکے ھی رھوں تب
ھی شبھہ کا جواب دیں گے آپ کے دوبار اصرار کر نے پر صرف اتنا بتادیتا ھوں میں اپنے
عقائد کو پختہ کرنا چاھتا ھوں اگر آپ جواب نہیں دینا چاھتے ھیں تو میری گزارش ھے
خصوصا اھل سنت بھائی سے یا دوسرے کوئی بھی صاحب میرے شبھہ کو دور کرِیں
فی امان اللہ