Jump to content

Khalil Rana

رکنِ خاص
  • کل پوسٹس

    1,100
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    275

سب کچھ Khalil Rana نے پوسٹ کیا

  1. جناب محمد اسحاق صاحب عرض ہے کہ اگر آپ اسی تھریڈ میں اوپر دئے ہوئے لنک سے کتاب انگوٹھے چومنے کی حدیث کو ڈائون لوڈ کرکےمکمل کتاب پڑھ لیں توآپ کی تنقید کا جواب اس میں موجود ہے، اگر نہیں پڑھیں گے تو آپ کو جواب بھی نہیں ملے گا۔ مختصر جواب یہ ہے کہ جن محدثین نے اس حدیث کو نقل کیا ہے ، انہوں نے اس حدیث کو لایصح یعنی صحیح نہیں کہا ہے، کسی نے بھی موضوع یعنی گھڑی ہوئی نہیں کہا، لایصح کا مطلب موضوع نہیں ہوتا لایصح کا مطلب ہے کہ یہ صحیح کے درجہ کو نہیں پہنچی، اس لئےیہ حدیث حسن ہے یا ضعیف ہے۔ حتیٰ کہ شوکانی اور دور حاضر کے وھابی محدث البانی نے بھی اسے موضوع نہیں کہا۔ یہ سب کچھ اسی کتاب میں موجود ہے۔ آپ کے علم میں یہ بھی ہوگا کہ ضعیف حدیث دیوبندیوں اور غیرمقلد وھابیوں کے نزدیک فضائل میں قابل عمل ہے، اس بات کے حوالے بھی اسی کتاب میں موجود ہیں۔آپ پڑھیں تو سہی
  2. مزامیر کے ساتھ قوالی حضور غزالی زماں علامہ سید احمد سعید کاظمی امروہوی علیہ الرحمہ سنتے تھے اور اس موضوع پر اُن کی کتاب مزیلۃ النزاع شاءع ہوچکی ہے امام احمد رضا قادری علیہ الرحمہ قوالی سننے کو جائز نہیں سمجھتے۔ آپ نے اس بات کو کفر شرک نہیں کہا تو ہم بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ یہ کوئی کفر شرک نہیں کہ جس بات پر وقت ضائع کیا جائے۔ ہم کب کہتے ہیں کہ وہابیہ نجدیہ کو آپ کمینے یا کُتے کہیں ؟
  3. کوئی مانے یا نہ مانے ،مجھے تو یہ سوال سو فی صد گھڑا ہوا لگتا ہے یعنی کسی وھابی نے نہیں کیا یہ اعتراض تو وھابیہ کرتے ہیں مگر یہاں یہ وھابی کا نام لے کر خود کیا ہوا لگتا ہے ،جیسا کہ اس تحریر سے محسوس ہورہا ہے۔ علماء میں مختلف مسائل پر اختلافات ہوجاتے ہیں، بعض علماء سماع بل مزامیر کے قائل ہیں بعض اس کے خلاف ہیں اسی طرح اس مسئلہ میں بھی اختلاف ہوسکتا ہے، کوئی کفر شرک والی بات نہیں۔ کشمیر خان صاحب آپ توھین آمیز عبارتوں پر علماء اہل سنت کےجو دلائل ہیں اُن پر وہابیہ کیا کہتےہیں اس پربات کریں۔
  4. کشمیر خان صاحب آپ وھابیہ کے سوالات اس فورم پر دیتے ہیں ایک ہمارا سوال بھی اُن سے کریں تاکہ وہ اس کا جواب دیں
  5. آپ پوسٹ کریں ،آپ کو کون روک رہا ہے؟ میرا کہنا یہ تھا کہ دیوبندی جواب بھی تو دیں لیکن ان کا کام فساد کرنا ہے ،ان کو کہا جائے کہ فساد تفرقہ نہ کرو تو کہتے ہیں کہ ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں۔ لاحول ولا قوۃ الا باللہ
  6. ہوسکتا ہے شافعی مسلک زیادہ ہوں ،یہ بھی اہل سنت ہیں کراچی ،سری لنکا، انڈیا کے شافعی اہل سنت اکثر قادری ہیں اور دعوت اسلامی سے منسلک ہیں میں نے کافی عرصہ پہلے پڑھا تھا کہ چیچنیا میں حنفی کا فی تعداد میں ہیں ، اللہ ورسول اعلم عزوجل ﷺ
  7. اس جماعت کی انگریزوں سے وفاداری بھی دلیل کے ساتھ ثابت ہے کیا نبی کریم ﷺ نے وھابیوں کی طرح انگریز نصاریٰ کی وفاداری کا اعلان کیا ؟ مولوی محمد حسین بٹالوی غیر مقلد لکھتا ہے
  8. زیادہ اکثریت سےحنفی ہیں تصوف کے سلسلہ نقشبندی اور قادری سے منسلک ہیں۔
  9. http://playit.pk/watch?v=JKeb4ZRJL68 http://playit.pk/watch?v=fWNBLKwVnek
  10. علم کے لغوی معنی جاننا اور غیب اس چیز کو کہتے ہیں جو حواس سے چھپی ہو ملاحظہ ہو تفسیر کبیر اور تفسیر بیضاوی زیر تحت آیت کریمہ یومنون بالغیب پھر غیب کی دو قسمیں ہیں ،ایک وہ جس پر دلیل نہ ہو اور دوسری وہ جس پر دلیل ہو قسم اوّل اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے ،اور قسم ثانی مخلوق کے لئے مولوی اشرف علی تھانوی نے مخلوق کے لئے غیب کا لفظ استعمال کیا ہے مولوی اشرف علی تھانوی،فتاویٰ امدادیہ میں لکھتے ہیں غیب کے دو معنی ہیں حقیقی اور اضافی حقیقی وہ جس کے علم کا کوئی ذریعہ نہ ہو ، یہ خاص ہے حق تعالیٰ کے ساتھ اور عبد کے لئے اس کا حصول محال شرعی وعقلی ہے، اضافی وہ جو کسی ذریعہ سے بعض کو معلوم کرادیا جائے اور بعض سے پوشیدہ رکھا جائے،یہ عبد کے لئے بھی باعلام الہیٰ حاصل ہوسکتا ہے
  11. جناب علامہ ابن عابدین کی عبارت کا مطلب وہی جو ہم کہہ رہے ہیں علامہ ابن عابدین شامی نے جو کہا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ذاتی،ازلی ،ابدی اور مستقل علم غیب خاصہ خداوندی ہے، ایسے علم غیب کا اطلاق مخلوق پر نہیں ہوتا۔ ورنہ علامہ ابن عابدین شامی دو صفحے پہلے یہ نہ لکھتے کہ الخواص یجوزان ان یعلمواالغیب فی قضیۃ او قضا یا کماوقع لکثیرمنھم واشتھر جائز کہ اولیاء کو کسی واقعے یا وقائع میں علم غیب ملے جیسا کہ ان میں بہت کے لئے واقع ہوکر مشتہر ہوا۔ مخلوق پر علم غیب کا اطلاق علمائے اسلام کا عقیدہ ہے جیسا کہ امام احمد رضا علیہ الرحمہ نے اپنی کتاب خالص الاعتقاد میں ذکر کیا ہے۔
  12. مشتاق صاحب !عرض ہے کہ اللہ تعالیٰ عزوجل کے علم اقدس سے حضور نبی کریم ﷺ کے علم کا کون مقابلہ کرتا ہے؟ اللہ تعالیٰ جل شانہٗ کا علم ذاتی ازلی ابدی ہے، حضور نبی کریم ﷺ کا علم اللہ تعالیٰ کا عطا کردہ ہے ذاتی علم نہیں ہے۔ اہل سنت کا عقیدہ یہ ہے کہ غیب مطلق اللہ تعالیٰ کا خاصہ سمجھتے ہیں،البتہ اعلام خداوندی کے ذریعے سے انبیاء علیہم السلام کے لئے علم غیب کے حصول کا عقیدہ رکھتے ہیں۔ وہابی کا اعتراض یہ ہے کہ اس عطا کردہ علم کو علم غیب نہیں کہنا چاہئے ہم نے تفسیر ابن کثیر کے حوالے سے یہ ثابت کیا ہے کہ عطا کردہ علم پر بھی علم غیب کا اطلاق جائزہے وھابی کا اعتراض ہم نے توڑ دیا ہے، اَب اس کے پاس تفسیر ابن کثیر کی عبارت کا کوئی جواب ہے تو دے۔
  13. وھابی کو چاہئے کہ جو کچھ کہنا ہے وہ اپنے پسندیدہ مفسرعلامہ عمادالدین ابن کثیر علیہ الرحمہ کو کہے ،ہم سے سوال کرنے سے پہلے علامہ ابن کثیر دمشقی کو سمجھائے۔
×
×
  • Create New...