Jump to content

Khalil Rana

رکنِ خاص
  • کل پوسٹس

    1,100
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    277

سب کچھ Khalil Rana نے پوسٹ کیا

  1. نکاح ایجاب وقبول کا نام ہے، دو گواہوں کی موجودگی میں مرد عورت کا ایک دوسرے کو قبول کرنا نکاح ہے ایسے کوئی بھی نکاح کرادے تو ہوجائے گا، عام آدمی بھی کراسکتا ہے۔ وھابیوں کے پاس اَب کچھ نہیں ہے بس ایسے مغالطے دے کر بھولے بھالے لوگوں کو گمراہ کرتے رہتے ہیں۔ امام احمد رضا قادری بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کے ملفوظ پر اگر کوئی اعتراض ہے تو وھابی اپنے مولویوں سے اس کے متعلق لکھواکر یہاں سکین دے۔
  2. مولوی سرفراز گکھڑوی دیوبندی نے بخاری کی اس حدیث کی طرف دیکھا ہی نہیں کہ نبی کریم ﷺ خازن بھی ہیں،خازن کیا ہوتا ہے ؟ جواللہ تعالیٰ کی طرف سے خزائن کا مالک نہ ہو وہ کیا تقسیم کرے گاَ؟
  3. محمد علی بھائی اس ریفرنس کی عبارت اُردو یا عربی میں لکھ دیں تو اُمید حوالہ مل جائے گا۔
  4. محمد صدام بھائی ! اگر آپ کے پاس علامہ کاظمی علیہ الرحمہ کے ترجمہ قرآن البیان کی پی ڈی ایف فائل ہے تو اسے فوری اَپ لوڈ کردیں، مہربانی ہوگی۔
  5. حضور نبی کریم ﷺ نماز ظہر کے آخری دو نفل کبھی ادا فرماتے تھے اور کبھی نہیں ہم نے ایسے نمازی بھی دیکھے ہیں کہ جو نماز ظہر کے آخری دو نفل کبھی چھوڑتے ہی نہیں اِن نہ چھوڑنے والوں کو کیا کہا جائے گا ؟
  6. کتاب مجالس الابرار کے متعلق سعیدی صاحب اسی فورم میں لکھ چکے ہیں یہ کتاب اہل سنت کے نزدیک معتبر نہیں، اسی فورم میں یہ بحث ہوچکی ہے اس کے علاوہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اس حدیث پر علامہ عبدالمجید سعیدی صاحب (رحیم یار خان)نے ایک کتابچہ (تحقیق روایت دارمی)بھی لکھا ہے جو حیدر آباد سندھ سے شاءع ہوچکا ہے ، اور غالباً اس فورم پر بھی کہیں دیکھا تھا۔
  7. جناب مصطفوی صاحب ہم نے بحث کو کہیں سے کہیں نہیں پہنچایا، بحث وہیں ہے آپ کسی بات کا جواب تو دیں ، آپ نے دیوبندیوں والی روش اختیار کی ہے غالباً آپ کا خیال ہے کہ راجز صحابی کا یہ عقیدہ نہیں تھا کہ رسول اللہ ﷺ سماعت فرمالیں گے بس اُس نے ویسے ہی فریاد کی۔ آپ سے سوال ہے کہ آپ کے پاس کون سی حدیث یا حوالہ ہے جس میں صحابی کا یہ خیال لکھا ہے ؟ امام احمد رضا قادری بریلوی علیہ الرحمہ نے اللہ کی قسم کھا کر فرمایا واللہ وہ سُن لیں گے،فریاد کو پہنچیں گے ایسا بھی تو ہو کوئی جو یاد کرے دل سے آئیے اَب یہی واقعہ ایک اور سند سے پیش ہے، اس کی سند پر کلام کریں، اگر یہ سند ضعیف ہے تو دو روایتیں مل کر یہ قوی ہوئی یا نہیں ؟اگر ضعیف نہیں تو مان لیں کہ فریاد کی جاسکتی ہے۔ اس روایت میں لبیکم کے الفاظ ہیں یعنی میں حاضر ہوں
  8. مصطفوی صاحب آپ نے راوی اور روایت کے بارے میں نقائص بتائے ہیں اس سے روایت ضعیف ثابت کی، میں نے آپ سے سوال کیا تھاکہ ضعیف حدیث سے حضور ﷺ کی سماعت ثابت ہورہی ہے،آپ کہتے ہیں کہ یہ سماعت معجزہ ہے ، اَب آپ بتائیں کہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں ایک ایسا فرشتہ ہے جسے اس نے تمام مخلوق کی آوازوں کی قوت شنوائی دے رکھی ہے۔ آپ بتائیں کہ کیا یہ قوت سماعت ہر وقت ہوتی ہے یا معجزہ اور کرامت کی طرح عارضی؟ اسی طرح ایک اور حدیث ہے جو بندہ دُرود پڑھتا ہے خواہ وہ کہیں ہو اس کی آواز مجھے پہنچ جاتی ہے۔ کیا یہ سماعت معجزہ کے طور پر عارضی ہے ؟ اگر حضور نبی کریم ﷺ نےاللہ تعالیٰ کے عطا کردہ فضل و کمال سے اس صحابی کی پکار سن لی تو آپ کی توحید کو اس سے کیا دھکا لگ رہا ہے ؟ آپ کو حضور نبی کریم ﷺ کے فضائل وکمالات سے چڑ کیوں ہے؟ ذکر روکے فضل کاٹے نقص کا جویاں رہے پھر کہے مردک کہ ہوں اُمت رسول اللہ کی ؟
  9. جناب کفیل صاحب عرض ہے کہ جس غیر مقلد کا آپ نے ذکر کیا ہے کہ اُس نے اس حدیث کو موضوع یعنی گھڑی ہوئی بتایا ہے آپ کا یہ حق بنتا ہے کہ اُس سے اس حدیث کےموضوع ہونے کی تصدیق کرائیں اگر موضوع ہونے کی تصدیق نہ کرے تو وہ یہ مانے کی میں نے حدیث پر موضوع ہونے کا الزام لگایاہےاور میری یہ غلطی ہے۔ تاریخ دمشق میں اس روایت کو محشی نےمنکر لکھا ہے اور اس کے ایک راوی کو مجہول بتایاہے۔ عرض ہے کہ منکر روایت اور مجہول راوی سے حدیث موضوع نہیں ہوتی ، ضعیف ہوتی ہے، اور ضعیف حدیث فضائل میں معتبر ہے۔ اس کے علاوہ اس روایت کو امام رازی نے بھی تفسیر کبیر میں نقل کیا ہے۔
  10. ضعیف حدیث سے حضور ﷺ کی سماعت ثابت ہورہی ہے،آپ کہتے ہیں کہ یہ سماعت معجزہ ہے ، اَب آپ بتائیں کہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں ایک ایسا فرشتہ ہے جسے اس نے تمام مخلوق کی آوازوں کی قوت شنوائی دے رکھی ہے۔ آپ بتائیں کہ کیا یہ قوت سماعت ہر وقت ہوتی ہے یا معجزہ اور کرامت کی طرح عارضی؟ اسی طرح ایک اور حدیث ہے جو بندہ دُرود پڑھتا ہے خواہ وہ کہیں ہو اس آواز مجھے پہنچ جاتی ہے۔ کیا یہ سماعت معجزہ کے طور پر عارضی ہے ؟
  11. جلاء الافہام کی جس حدیث کا حوالہ دیا گیا ہے یہ حدیث اُردو ترجمہ غیر مقلد مولوی سلیمان منصور پوری والی اس کتاب پر حدیث نمبر ۴۵ہے ناشر یعنی کتاب چھاپنے والے سے یا کتاب سیٹنگ کرنے والے سےغلطی ہوئی کہ اس نے اس کے آخر میں نمبر ۱ ڈال کر نیچے حاشیہ میں لکھا کہ ابن ابی عاصم نے اسے روایت کیا اور اس پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس میں ضعف ہے دراصل یہ تبصرہ اس سے پہلی حدیث نمبر ۴۴ کے متعلق ہے، اس حدیث سے متعلق نہیں
  12. جناب میں نے کب کہا کہ آپ اس حدیث کو موضوع کہہ رہے ہیں، میں نے تو یہ کہا تھا کہ مجہو ل روایت اور اضطراب متن سے بھی حدیث موضوع نہیں بلکہ ضعیف ہوتی ہے۔ ضعیف حدیث سے حضور ﷺ کی سماعت ثابت ہورہی ہے،آپ کہتے ہیں کہ یہ سماعت معجزہ ہے ، اَب آپ بتائیں کہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں ایک ایسا فرشتہ ہے جسے اس نے تمام مخلوق کی آوازوں کی قوت شنوائی دے رکھی ہے۔ آپ بتائیں کہ کیا یہ قوت سماعت ہر وقت ہوتی ہے یا معجزہ اور کرامت کی طرح عارضی؟ اسی طرح ایک اور حدیث ہے جو بندہ دُرود پڑھتا ہے خواہ وہ کہیں ہو اس آواز مجھے پہنچ جاتی ہے۔ کیا یہ سماعت معجزہ کے طور پر عارضی ہے ؟
  13. جناب مصطفوی صاحب میں بھی یہی کہہ رہا تھا کہ اگر یہ حدیث ضعیف ہے تو فضائل میں معتبر ہے،راوی مجہول ہو یا متن میں اضطراب ہو تو حدیث موضوع نہیں ،ضعیف ہوتی ہے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ موضوع کہہ رہے ہو۔ آپ یہ بتائیں کہ مدینہ منورہ میں فرمانا کہ تیری مدد کی گئی، اس بات سے حضور نبی کریم ﷺ کی سماعت کی فضیلت ثابت ہوتی ہے یا نہیں ؟
  14. اگر اس حدیث کا راوی مجہول ہے تب بھی یہ موضوع نہیں، ضعیف کہہ سکتے ہیں اور اگر اس حدیث کا متن مضطرب ہے تب بھی یہ حدیث موضوع نہیں ،ضعیف کہہ سکتے ہیں ضعیف حدیث فضا ئل میں قابل عمل ہے۔
×
×
  • Create New...