میں ایک نیو یوزر ہوں علما اکرام سے نہایت ادب سے گزارش ہےکے ایک ملحد نے یہ حدیث پاک پیش کی ہے براہ کرم اس متعلق مہری رہنماٸ فرماٸیں
ہو سکے تو سکین پیج کے ساتھ اس حدیث پاک کی شرع اور کس وجہ سے میرے اقا کریم ﷺنے ایسا فرمایا بتا دیں شکریہ
أنَّ أنَسًا رَضِي اللہ عَنْه حَدَّثَهمْ أنَّ نَاسًا مِنْ عُكلٍ وَعُرَینَة قَدِمُوا المَدِینَة عَلَى النَّبِي صَلَّى الله عَلَیه وَسَلَّمَ وَتَكلَّمُوا بِالإسْلاَمِ، فَقَالُوا: یا نَبِي اللہ، إنَّا كنَّا أهلَ ضَرْعٍ، وَلَمْ نَكنْ أهلَ رِیفٍ، وَاسْتَوْخَمُوا المَدِینَة، فَأمَرَ لَهمْ رَسُولُ اللہ صَلَّى الله عَلَیه وَسَلَّمَ بِذَوْدٍ وَرَاعٍ، وَأمَرَهمْ أنْ یخْرُجُوا فِیه فَیشْرَبُوا مِنْ ألْبَانِها وَأبْوَالِها.... (بخاری، رقم۴۱۹۲)
’’انس رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو بتایا کہ عکل اور عرینہ کے چند لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے مدینہ آئے اور اسلام کے بارے میں بات چیت کی ۔ پھر کہنے لگے کہ اے اللہ کے نبی، ہم تو چرواہے ہیں، کبھی دہقان نہیں رہے۔ گویاانھیں مدینہ کی فضا راس نہیں آئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو حکم دیا کہ انھیں ایک ریوڑ اور ایک چرواہا فراہم کیا جائے، اور ان لوگوں سے کہا کہ وہ اونٹوں کے اس ریوڑ میں نکلیں، پھر ان اونٹوں کے دودھ اور پیشاب پئیں...