Jump to content

karachi pakistan

اراکین
  • کل پوسٹس

    2
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

سب کچھ karachi pakistan نے پوسٹ کیا

  1. "حرا!آٹے کے دو پیکٹ بھی لے لو-"میں نے جنرل اسٹور میں اپنی بیوی سے کہا - "اچھا -"اس نے کہا اور دو پیکٹ لے کر ٹرالی میں رکھ دیے - "ارے یہ"روشن "کمپنی کا کیوں لے آئی ؟"یاسمین "کمپنی کا لاؤ ناں-ان کا آٹا اچھا ،معیاری اور سستا ہوتا ہے -" "مگر وہ تو قادیانیوں کی کمپنی ہے ،ہمیں وہ نہیں لینا چاہیے -" حرا ہمیشہ یہی کہا کرتی تھی مگر میں زبردستی لے لیتا تھا -مجھے غصّہ آگیا - "افففف !دو پیکٹ لینے سے کیا فرق پڑتا ہے .تم دین میں "ایکسٹریمسٹ "ہوتی جارہی ہو -" میں نے خود ہی سامنے والے شیلف سے دو پیکٹ نکال کرٹرالی میں رکھ دیے -حرا چپ رہی - پیمنٹ کر کے ہم نے سامان گاڑی میں رکھا اور گاڑی گھرکی جانب دوڑادی - سگنل پر رکے تو ایک بہت ہی نحیف و بوڑھے آدمی پر نظر پڑی جسکا جسم ہڈیوں کا ڈھانچا نظر آرہا تھا -پیٹ تقریبا کمر سے لگ چکا تھا -چہرے کی زردی بتا رہی تھی کہ وہ بہت دن کا بھوکا ہے مجھے ترس آگیا -میں نے ایک آٹے کا پیکٹ اٹھا کر گاڑی کا ہارن بجایا - بوڑھا میری طرف متوجہ ہوا ،میں نے ہاتھ کے اشارے سے بلایا -اسکی آنکھوں میں یکدم چمک آگئی -وہ آہستہ آہستہ ،ہانپتے کانپتے میرے پاس آیا - "لگتا ہے کہ تم فاقوں کے مارے ہو -" "جج ...جی ،گھر میں بیگم اور بچے بھوکے ہیں ،میں نوکری کے لیے نکلتا ہوں ،مگر ہر کوئی مجھے دھتکار دیتا ہے -خالی ہاتھ گھر لوٹتا ہوں تو بیوی بچوں کا اترا ہوا چہرہ دیکھ کر دل کٹ جاتا ہے ،مگر باؤ جی !میں بھی مجبور و بےبس ہوں " بوڑھے کا لہجہ تھکا تھکا سا تھا ،نیز کمزوری بھی ٹپک رہی تھی- میں نے گاڑی کا شیشہ نیچے کر کے پیکٹ اس کی طرف بڑھایا - "یہ لو، گھر جا کر روٹیاں بنوالینا -" اس کا چہرہ خوشی سے دمک اٹھا -پھر غور سے پیکٹ کی طرف دیکھا تو ناراض سا ہو کر بولا- "باؤ جی !ایسا نشان تو "یاسمین "کمپنی کا ہوتا ہے ناں ؟-" "ہاں تو کیا ہوا بابا جی ؟-" "یہ تو قادیانیوں کی کمپنی ہے -" "تو کیا ہوا ،تم لے لو ناں بس -"میں جھنجھلا کر بولا - "باؤ جی !-"وہ شیر کی طرح دھاڑا -میں سہم کر رہ گیا -وہ گرج کر بولا - "آپ کا عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم اتنا بھی نہیں کہ آپ قادیانیوں کا بائیکاٹ کریں -آپ کہہ ہے ہیں کہ اس سے کیا فرق پڑتا ہے -" بوڑھے کی آنکھوں میں جوش سے نمی تیرنے لگی -وہ گلوگیر لہجے میں بولا - "میں بھوکا مر جاؤں گا ،اپنی بیگم بچوںکو اپنے ہاتھ سے دفنا دوں گا، مگر یہ آٹا نہیں کھاؤں گا -" "دیکھو بابا جی !میں آئیندہ یہ آٹا نہیں خریدوں گا ،مگر تم تو بھوکے ہو -تمھارے لئے کھانا جائز ہے -" اس کے لہجے کی مضبوطی دیکھ کر میں نے نرمی سے سمجھایا - "باؤ جی ،جائز ناجائز الگ چیز ہے اور عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم الگ ہے ،آپ یہ آٹا لے جاؤ ، میں نہیں کھا سکتا -" بوڑھے نے پیکٹ دور فٹ پاتھ پر پھینکا اور دور چلا گیا - سگنل کھل چکا تھا ،پیچھے سے گاڑیاں ہارن بجا رہی تھیں کہ بھئی چلو ،مگر میں تو گویا سکتے میں تھا ،اس غریب ،بھوکے بوڑھے نے مجھے عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ سبق پڑھایا تھا کہ اس کے سامنے میں اپنے آپ کو کچرے کا ڈھیر محسوس کرنے لگا -ندامت سے میرا دل چاہا کہ زمین پھٹے اور مجھے نگل لے ....
  2. ومن وہی ہیں جو اللہ اور رسول پاکؐ پر ایمان لائے پھر اس میں شک نہیں کیا اور اپنے مال اور جان سے خدا کے راستے میں جہاد کیا یہ سچے اترنے والے ہیں۔ ( القرآن) اور کتنے ہی انبیاء نے جہاد کیا، ان کے ساتھ بہت سے اللہ والے تھے تو انہوں نے اللہ کی راہ میں پہنچنے والی تکلیفوں کی وجہ سے نہ تو ہمت ہاری اور نہ کمزور ی دکھائی اور نہ (دوسروں سے) دبے اور اللہ صبر کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔۔ ( القرآن) کچھ لکھنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے مگر میں تو چند سطریں ہانیہ شہید کے نام کر کے خریدران یوسف میں شامل ہونا چاہتی ہوں وہ عظیم انسان کہ جس کا حوصلہ ہمالیہ کی طرح بلند، جس کا دل آب زم زم سے زیادہ پاک و صاف، جس کا ذہن چراغوں کی طرح نور افروز، رزم میں مجاہد میدان، آنکھوں میں ایمان کا نور، پیشانی پر تقوی کا نور، کمر میں صبر کی تلوار، روش پر تسلیم رضا کی عبا، ہاتھ میں استقامت کا عصا، پاؤں میں ثبات کے موزے، آواز مردانہ وجاہت و وقار کی گونجتی صدا، الفاظ کا جوہری، مطالب کا شناور... اس کی جدائی کا صدمہ اتنا بڑا ہے کہ غم میں سورج بھی سیاہی کی چادر اوڑھ لے... چاند اپنی روشنی کھودے تو بھی کم ہے.... محفل اجڑ گئی، بہار خزاں میں بدل گئی، ہر طرف سکوت طاری ہے، آنکھوں پر اختیار ختم ہوچکا، دل بے تاب ہوا، یوں دھڑکا جیسے قیامت آگئی، سسکیوں نے تسلسل اختیار کیا، آہوں نے بنجر دل میں ڈیرہ ڈال دیا، کرب اتنا شدید ہے کہ دل سنبھالے نہیں سنبھل رہا.... رخصتیاں تو اور بھی ہوتی ہیں مگر اس کی رخصتی کچھ ایسی تھی کہ گمان ہوا اپنے ساتھ اہل جہاں کے دل بھی ساتھ لے گئی، سب کے جگر شق کر گئی، لگتا ہے کہ اب عمر بھر کے لئے یہ کلیجہ کٹتا رہے گا..... ان للہ ما اخذ و لہ ما اعطی، و کل شئی عندہ باجل مسمی....! شیخ ہانیہ شہید!** آپ تو کامیاب ہو کر اپنے رب کے پاس پسینہ خشک ہونے سے قبل ہی مزدوری لینے چلے گئے.... لہو سے وضو کر کے اپنے رب کے دربار میں سرخرو ٹہرے- ”ومن الناس من یشری نفسہ ابتغاء مرضات اللہ“ کی فضیلت حاصل کر کے سکوں کی نیند سو گئے.... اے جنت جانے والے! جنت کا سفر مبارک ہو.... سرمدی راحتیں، ابدی نعمتیں مبارک ہوں! آپ کے لئے میں کیا لکھوں؟ آپ کی زندگی تو مثل شمس و قمر تھی.... آپ کی شہادت نے بتادیا کہ آپ، اللہ رب العزت کے کتنے قریب تھے اور آپ سے اللہ تعالیٰ کو کتنا پیار تھا- امام حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا تھا کئی سو سال پہلے کہ ہمارے جنازے بتائیں گے کہ کون حق پر تھا... **علامہ ہانیہ شہید!** آپ کے جنازے نے بھی بتادیا کہ آپ صحیح رستے پر تھے کہ غلط پر..... آپ کے لئے دعا کیا کریں؟ ہمیں تو اللہ سے گمان بلکہ یقین ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مطابق آپ کے مقدس خون کا پہلا قطرہ گرتے ہی آپ کی مغفرت کردی گئی ہوگی- جنت کی خوشبو نے آپ کے قدم مبارک چومے ہوں گے - آپ تو ان شاء اللہ بخشے بخشائے جنت کی طرف کوچ کر گئے، دعا کی ضرورت ہے تو آپ کی جدائی سے چھلنی روحوں کو صبر اور حوصلے کی دعا کی ضرورت ہے..... جان تو سب کی جاتی ہے، سب کی ہی جانی ہے ’کل من علیھا فان‘ مگر جس بہادری و محبت سے آپ صدیق رضی اللہ عنہ پر نثار ہوئے، وہ قابل تحسین و قابل رشک ہے..... ہم آپ کو اس مقام پر فائز ہونے پر مبارک باد پیش کرتے ہیں، خراج تحسین پیش کرتے ہیں - شہادت عظمت ہے، رفعت ہے، سعادت ہے، بلندی کامیابی کا مرانی ہے..... شیخ ہانیہ شہید!** آپ کی یاد بہت آئے گی..... یہ زخم بھرنے والا نہیں ہیں...... آپ کی جدائی زندگی کے ہر موڑ پر محسوس ہوگی.... آپ خود تو آرام کی نیند سو گئے مگر اپنے چاہنے والوں کی نیندیں غائب کرگئے..... آپ کا لہجہ، آپ کا انداز، آپ کا گرجنا، آپ کا للکارنا..... ہمیں بہت یاد آئے گا،آپ خود تو بہت ہی جلد اپنے رب سے جاملے، مگر مسلمانان عالم کو یتیم کر گئے، آپ کا سایہ بھی تو فلسطین میں خاک و خوں میں تڑپتے مسلمانوں کے لئے ایک شفیق باپ کا سا تھا، سب کو آپ بلکتا سسکتا روتا چھوڑ گئے: "تیرے بعد ہر لمحہ جاری ہیں آنکھوں سے آنسو - یہ وہ برسات ہے جس کا کوئی موسم نہیں ہوتا-'' اب کون گرجے گا تیرے انداز میں؟ اب کون للکارے گا تیرے انداز میں؟ اب ایسا کہاں سے لائیں تجھ سا کہیں جسے؟ آپ تو لاکھوں میں نہیں اربوں میں ایک تھے...... آپ کو آج شہید کہتے اور لکھتے ہوئے قلم جھجھک رہا ہے، جسم میں جھرجھری ہے، ہاتھوں پر لرزاں طاری ہے، یقین ہی نہیں ہورہا کہ آپ آج ہمارے درمیان نہیں.... مگر آہ! فیصلے کسی کے یقین کرنے نہ کرنے پر موقوف نہیں ہوا کرتے.... لیکن خیر یہ بات ضرور ہے کہ اپنے مشن و نظریے کے ذریعے آپ ہمارے درمیان، ہمارے ساتھ مرتے دم تک رہیں گے...... زمین کے تاروں سے ایک تارہ آسماں کے تاروں سے جاملا تیری مرگ ناگہاں کا مجھے اب تک یقین نہ ہوا”،دنیا میں رہتے ہوئے دنیا سے الگ تھلگ، اپنی دنیا کے لئے اس نے کچھ نہ کیا، کچھ نہ رکھا، بس اپنی آخرت سنوار کر، بدترین کافر یہود کے سینے پر بجلی بن کر گرج کر،ان کی نیندیں حرام کر کے،جہاد میں زندگی گزار کر،مظلوم مسلمانوں کے حق میں آواز اٹھاتے،یونہی مسکنت کی زندگی گزار گیا.....- ان شاء اللہ آج وہ 'فی مقعد صدق عند ملیک مقتدر' ہوگا!! وہ سچ میں اللہ کا عاشق تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی محبت سچی تھی، تبھی تو یہ بات تھی کہ اس کی زندگی نے صحابہ کی زندگیوں کی یاد کرادی- مسکنت کی زندگی نے حضور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یاد کرائی جنہوں نے فرمایا تھا کہ عائشہ! ہمیں دنیا سے کیا غرض! ہانیہ شہید کو بھی دنیا سے کیا غرض تھی؟! "نہ گلوں سے مجھ کو مطلب، نہ گلوں کے رنگ و بو سے کسی اور سمت کو ہے میری زندگی کا تارہ" اس کے اخلاص و سادگی نے صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی یاد کرائی، شہادت کے شوق و جرأت نو عمر رضی اللہ عنہ کی یاد کرائی، استقامت و حوصلے نے بلال حبشی رضی اللہ عنہ کی یاد کرائی!...... جو عہد رب سے کیا تھا وہ اسے خوبصورتی سے نبھا گیا، "من المؤمنین رجال صدقو ما عاھدو اللہ علیہ" "جو عہد رب سے کیا تھا وہ نبھا گیا ہم اس کی فرقت میں رورہے ہیں وہ مسکراتا چلا گیا" ** اسماعیل ہانیہ شہید!** اللہ کے جانباز شیر!! آپ کے پاکیزہ خون کا قطرہ قطرہ بہت قیمتی تھا مگر آہ! آہ! دشمن نے اسے بہت فالتو خیال کیا! خیر! آپ کو کیا غم، آپ کی روح تو جنتی تھی جو اپنا کام مکمل کر کے واپس اپنی اصلی جگہ جنت پہنچ گئی!! ارجعی الی ربک..... مگر آہ! آپ کے پیچھے رہ جانے والوں کا غم...... ”اے فرشتہ اجل کیا خوب تھی تیری پسند- پھول وہ چنا جو سارے گلشن کو ویران کر گیا“ آپ تو جنت الفردوس روانہ ہوگئے ان شاء اللہ.... روز قیامت آپ اس حال میں اٹھیں گے کہ آپ کے زخموں سے خون شہیداں ابلتا ہوگا جس کی مہک مشک کی سی ہوگی!(مفہوم حدیث مبارکہ) ع: "کل خون شہادت میں لتھڑا، یہ جسم انہیں دکھلائیں گے" آپ کا وہ مشک بار لہو جس کی بوند بوند میں اللہ رب العزت، محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر و عمر رضی اللہ عنھما اور دیگر چمنستان نبوت کے پھولوں کی محبت رچی بسی ہوئی تھی، وہ پاکیزہ خون اللہ تعالیٰ ہرگز ہرگز ضائع نہ جانے دے گا..... اِنَّ اللّٰہَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَ...... آپ کے قاتلوں سے آپ کے معطر و منور خون کے قطرے قطرے کا حساب لیا جائے گا اور آپ کے خون کی بوند بوند رنگ لائے گی.... ان شاء اللہ تعالیٰ مگر آہ! یہ تلخ حقیقت کہ: "چراغ زندگی ہوگا فروزاں ہم نہیں ہوں گے چمن میں آئے گی فصل بہاراں ہم نہیں ہوں گے ہمارے بعد ہی خون شہیداں رنگ لائے گا یہی سرخی بنے گی زیب عنواں ہم نہیں ہوں گے!! وہ زرد موسموں میں جو ہم سے بچھڑ گئے بچھڑے کچھ اس ادا سے کہ لحد میں اتر گئے نظریں ہیں بے قرار انہیں کی تلاش میں مجاہد مزاج لوگ نہ جانے کدھر گئے حفاظت جو قدس کی کرتے تھے ناز سے شاید اسی لئےوہ مبارک لہو میں نکھرگئے وہ عمربھرکےلئے۔ اتنا کام چھوڑ گئے بیاضِ دھر پہ بس اپنا نام چھوڑ گئے اور میں نےلیاداغِ دل،کھوکے بہارِ زندگی اک گلِ ترکے واسطے میں نے چمن لٹادیا۔ إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ‎۔۔۔
×
×
  • Create New...