Jump to content

محمد حسن عطاری

اراکین
  • کل پوسٹس

    855
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    27

سب کچھ محمد حسن عطاری نے پوسٹ کیا

  1. عظمت و شان حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ازابو الحسین محمد بن محمد بن حسین بن محمد ابو الحسین ابن ابو یعلی متوفی 526ھ حضرت سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ سے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہکے متعلق سوال ہوا تو آپ رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا معاویہ رضی اللہ عنہ میرے نزدیک موسی بن عمران علیہ سلام کی مثل ہیں اللہ تعالی کا موسی علیہ سلام کے متعلق فرمان ہے کہ بے شک آپ جس کو اجرت پر رکھیں گے ان میں بہترین وہی ہے جو طاقت ور اور ایمانت دار ہو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں جبریل علیہ سلام نازل ہوئے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں عرض کیا اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم بے شک اللہ عزوجل آپ کو حکم دیتا ہے کہ آپ معاویہ رضی اللہ عنہ کو اپنا کاتب وحی بنائیں کیونکہ وہ بہترین لکھنے والے قوی اور امین ہیں حوالہ درج ذیل ہے طبقات الحنابلتہ جلد 3 صفحہ295 مطبوعہ مکتبہ الملک ریاض
  2. عظمت و شان سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ از مفتی غلام رسول دارالعلوم نقشبندیہ علی پور شریف حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق گمراہی کا عقیدہ رکھنے والا اہلسنت سے خارج اور شیعہ ہے حوالہ درج ذیل ہے فتاوی جماعتیہ صفحہ 160 تا161 ناشر دارالعلوم جماعتیہ حیات القرآن لاہور طبع اول 1982
  3. عظمت و شان حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ از سید محمد باقر علی شاہ بخاری رحمة الله علیہ ایک دن بندہ مصنف ( مولانا محمد علی نقشبندی رحمة الله علیہ مصنف تحفہ ، عقائد ، فقہ جعفریہ ) حضرت کیلیانوالہ شریف میں حاضر تھا ۔ رات گئے تک صرف چند علماء کرام حضرت قبلہ صاحب کے پاس حاضر تھے ۔ سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ کے بارے میں گفتگو کے دوران ایک عالم صاحب کہنے لگے کہ سادات میں سے عوام تو کیا بعض پیران عظام بھی حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ کے خلاف ہیں ۔ اس پر قبلہ حضرت صاحب نے فرمایا ۔ آپ لوگ شان امیر معاویہ کتب سے بین کرتے ہیں ۔ اور اس پر دلائل قائم کرتے ہیں ۔ لیکن میں اپنی بیٹی اور خود پر وارد ہوئی بات بتلاتا ہوں ۔ وہ یہ ہے کہ ایک دن دس بجے ایک آدمی سے میں نے دوران گفتگو کہا امیر معاویہ رضی الله عنہ نے جو حضرت علی کرم الله وجہہ سے مقابلہ کیا ۔ اس میں انہوں نے بڑی زیادتی کی ۔ اتنا کہا ۔ اور اس کے ساتھ ہی میرے دل میں خیال آیا کہ میں نے غلط الفاظ کہے ہیں ۔ اور معاً اس کے ساتھ میرا روحانی فیض بند ہوگیا ۔ سارا دن پریشانی کی حالت میں گزرا ۔ جب رات پڑی اور میں سوگیا ۔ خواب میں پرانی بھیٹک شریف دیکھی ۔ قبلہ والدی ماجدی حضرت خواجہ نور الحسن شاہ صاحب خلیفہ مجاز حضرت شیر ربانی قبلہ میاں شیر محمد شرقپوری رحمة الله علیہ نے تمام زندگی اسی بیٹھک شریف میں روحانی سلسلہ جاری رکھا ۔ اور یہیں وصال فرمایا ۔ اچانک خواب میں ہی کسی نے بیٹھک شریف کا دروازہ کھٹکھٹایا ۔ دروازہ کو دھکا دے کر کھولا تو اچانک حضور نبی کریم صلی الله علیہ والہ وسلم اندر تشریف لاٸے ۔ آپ ﷺ کے پیچھے حضرت علی رضی الله عنہ اور ان کے پیچھے حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ تھے ۔ تینوں حضرات اس طرح کھڑے تھے کہ حضور صلی الله علیہ وسلم کی دائیں طرف حضرت علی اور امیر معاویہ رضی الله تعالی عنمہا تھے ۔ حضور ﷺ اور امیر معاویہ خاموش کھڑے تھے حضرت علی کرم الله وجہہ ناراضگی میں مجھے مخاطب ہوکر ارشاد فرمایا : جھگڑا میرا اور امیر معاویہ کا تھا ۔ اس میں تمہیں دخل دینے کا کیا حق حاصل ہے ؟ آپ نے یہی جملہ تین مرتبہ فرمایا ۔ میں نے معافی مانگی لیکن کوٸی جواب نہ ملا ۔ پھر تینوں حضرات تشریف لے گٸے ۔ اس واقعہ کے چھ ماہ بعد تک نہ تو حضرت قبلہ میاں صاحب شرقپوری رحمة الله علیہ کی اور نہ ہی قبلہ والدی و مرشدی سرکار حضرت کیلیانوالہ شریف کی زیارت نصیب ہوئی ۔ اور ہر قسم کا روحانی فیض بند رہا ۔یہاں تک کہ حضور ﷺ کی زیارت نصیب ہوٸی اور فیض کا سلسلہ جاری ہوا ۔ حوالہ جات درج ذیل ہیں دُشمنانِ امیر معاویہ رضی الله عنہ کا علمی محاسبہ ، علامه محمد علی نقشبندی ، جلد 1 ص 380 تا 381 ، مطبوعه مکتبه نوریہ حسینیہ جامعہ رسولیہ شیرازیہ بلال گنج ، لاھور ، طبع دوم ۲۰۱۱ء
  4. عظمت و شان حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ از بانی پاکستان پیر سید جماعت علی شاہ صاحب محدث علی پوری رحمة الله علیہ میر پور ہی کا واقعہ ہے ۔ آپ ( سید جماعت علی شاہ صاحب ) وہاں تشریف لائے ہوئے تھے کہ ایک ملنگ نے مسجد میں آکر صحابۂ کرام کے خلاف نعرے لگانے شروع کردیے ۔ آپ نے اس کو منع کیا ۔ مگر وہ باز نہ آیا ۔ آپ نے اس کو پیٹنا شروع کیا ۔ تو اور لوگ بھی اس پر پل پڑے ۔ اور اتنا مارا کہ وہ بے ہوش ہوگیا ۔ اس کے بہی خواہ اسے اٹھا کر لے گئے اور تھانہ میں جاکر رپٹ لکھوائی ۔ تھانیدار نے دریافت کیا کہ " یہ مسجد میں گیا تھا یا شاہ صاحب نے یہاں آکر اس کو مارا ہے ۔" سب نے شہادت دی کہ یہ خود مسجد میں گیا تھا . تھانیدار نے کہا تو پھر میں کیا کرسکتا ہوں . اس نے مسجد میں جاکر شرارت کی تو مار کھائی . چنانچہ معاملہ وہیں ختم ہوگیا ۔ حوالہ درج ذیل ہے سیرت امیر ملت ، سید اختر حسین شاہ ، تحت عنوان سب صحابہ پر سخت عتاب ، ص 228 ، طبع سوم جمادی الآخر ۱۴۱۰ھ ، مطبوعه علی پور سیداں ضلع سیالکوٹ صحابہ کرام میں حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی الله تعالی عنہ کا معاملہ ایسا ہے جس میں آج کل کے نام نہاد مورخ و محقق بہت چہ میگوئیاں کرتے ہیں ۔ شیخ مجدد رضی الله تعالی عنہ نے اسی لئے بار بار آپ کی امامت و عدالت پر زور دیا ہے ۔ ( یعنی نواسۂ رسول سیدنا امام حسن رضی الله عنہ سے صلح کر لینے کے بعد آپ کی امامت و عدالت شک سے بالاتر ہوگئی ) حضور قبلہ عالم علیہ الرحمه فرمایا کرتے تھے کہ اس مسئلے میں زیادہ " قیل و قال " میں نہیں پڑنا چاہیے اور نہ ہی زیادہ تر بال کی کھال اتارنے کی کوشش کرنی چاہیے البتہ وہی عقیدہ رکھنا چاہیے جو بزرگان دین ( جیسے حضرت شیخ مجدد ) کا ہے ۔ برکت کے لئے مکتوبات حضرت مجدد سے چند سطور بھی پیش کی جاتی ہیں ۔ " در احادیث نبوی باسناد ثقات آمدہ کہ حضرت پیغمبر علیہ الصلوة و السلام در حق معاویه دعا کردہ اند " اللھم علمه الکتاب و الحساب وقه العذاب " و جائے دیگر دعا فرمودہ اند " اللھم اجعله ه‍اديا مه‍ديا " و دعائے آنحضرت ﷺ مقبول ( مکتوب ، ۲۵۱ ، دفتر ۱ ) ترجمه : احادیث نبویہ علی صاحبہا الصلوة و السلام میں معتبر راویوں کی سند سے روایت ہو چکا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے حضرت معاویہ رضی الله عنہ کے حق میں یوں دعا فرمائی " اے الله اسے کتاب و حساب کا علم عطا فرما اور اسے عذاب سے بچا ، اور دوسرے مقام پر یوں دعا فرمائی " اے الله اسے ہادی اور ہدایت یافتہ بنا ۔ اور حضور صلی الله علیہ والہ وسلم کی دعا ضرور مقبول ہے ۔ حوالہ درج ذیل ہے انوارِ لاثانی ، محمد حسین آسی ، ص 145 تا 146 ، مطبوعه دربار شاہِ لاثانی علی پور سیّداں شریف ضلع سیالکوٹ ، پاکستان
  5. عظمت و شان حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی الله تعالی عنه از امام القاضى شمس الدين محمد بن محمد بن محمد بن حسن المعروف ابن امیر بن الحاج الحنفی رحمة الله علیہ متوفٰی۸۷۹ھ پھر حضرت عثمان ذی النورین رضی الله عنہ کے بعد حضرت علی المرتضٰی رضی الله عنہ امام حق تھے حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ اور ان کی جماعت والے امر خلافت میں تاویل سے کام لینے والے تھے صحابہ کرام رضی الله عنہم میں سے بعض ایسے بھی تھے جو مسئلہ پیچیدہ ہونے کے باعث فریقین سے الگ ہو کر پیچھے بیٹھ رہے اور ہر ایک نے اس پر عمل کیا جس فیصلے پر ان کا اجتہاد لے گیا ۔ جب کہ تمام اصحاب رسول ﷺ اہل عدالت تھے وہ اس دین کو اٹھا کر اہل جہاں تک لے جانے والے تھے انہوں نے اپنی تلواروں سے اس دین کو غالب کیا اور اپنی زبانوں سے ( تبلیغ کر کے ) اسے پھیلایا ۔ اگر ہم ان اصحابِ رسول ﷺ کی تفضیل میں آیات قرآنی پڑھیں اور احادیث بیان کریں تو کلام بڑھ جائے گا ۔ پس یہ کلمات حق ہیں جو ان کے خلاف عقیدہ رکھے گا وہ لغزش اور بدعت میں مبتلا ہے پس اہل دین کو یہ کتاب دل میں بصورت گرہ رکھ لینی چاہئے اس کے ساتھ صحابہ کرام رضی الله عنہم کے مابین ہونے والے اختلافات سے زبان روک کر رکھنی چاہئے یہ ایسے خون ہیں جن سے الله تعالی نے ہمارے ہاتھوں کو پاک اور محفوظ رکھا لہذا ہم اپنی زبانوں کو ان ( کی تنقید و تنقیص ) سے آلودہ نہ کریں حاصل کلام یہ ہے کہ وہ خیر امت ہیں وہ سب بعد کے لوگوں سے افضل ہیں خواہ بعد کے لوگ علم و عمل میں بڑھ جائیں ۔ حوالہ درج ذیل ہے التقریر و التحبیر ، لامام شمس الدين ابن امير بن الحاج الحنفي ، الباب الثالث السنة ، تحت " فصل في شرائط الراوى ، جلد 2 ص 336 ، مطبوعة دار الكتب العلمية بيروت ، طبع اول ١٤١٩ه‍/١٩٩٩ء
  6. عظمت و شان سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ از امام محمد بن حسین آجری رحمۃ اللہ علیہ متوفی 290ھ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا تمہارے سامنے ایک جنّتی شخص آئے گا ۔ تو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ آئے ۔ پھر اگلے دن بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے اسی طرح فرمایا تو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ آتے رہے ۔ ایک صاحب نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم کیا یہ وہ جنّتی شخص ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا ہاں یہ ہے ۔ حوالہ درج ذیل ہے الشریعہ للآجری مترجم اردو جلد 3 صفحہ 566،چشتی
  7. عظمت و شان حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ از ابوالقاسم سلیمان ابن احمد ابن الطبرانی المعروف طبرانی متوفی 360ھ حضرت سیدنا عوف بن مالک اشجی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اریحا کے ایک گرجا میں قیلولہ کر رہا تھا جو اب مسجد میں تبدیل ہو چکا ہے میں اچانک گھبرا کر اٹھ بیٹھا میں نے دیکھا وہاں ایک شیر موجود تھا جو میری طرف بڑھ رہا تھا میں نے ہتھیار اٹھانے کا ارادہ کیا تو شیر نے کہا رک جائیں میں تو آپ کو ایک پیغام دینے آیا ہوں میں نے پوچھا تجھے کس نے بھیجا ہے شیر نے کہا اللہ تعالی نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے کہ آپ کو خبر دوں کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنی جنتی ہیں میں نے پوچھا کون معاویہ ؟ شیر نے کہا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ حوالہ درج ذیل ہے معجم الکبیر جلد 19 صفحہ 307 راقم 686
  8. اشرفعلی پاخانوی نے اس کا ترجمہ یوں کیا ہے اور جس سے مجھ کو یہ امید ہے کہ میری غلط کاری کو قیامت کے دن معاف کر دے گا ۔ اب آئیے اردو لغت کی مشہور کتاب "فیروز اللغات" میں لفظ "غلط کاری" کا معنیٰ دیکھتے ہیں، لکھا ہے: "غلط کاری (ع۔ف۔ا۔مث) بد اعمالی۔بدچلنی ۔" (فیروز اللغات اردو، ص 916 فیروز سنز پرائیویٹ لمیٹڈ لاہور۔راولپنڈی۔کراچی قرآن مجید میں یہ الفاظ حضرت ابرہیم خلیل الله علیه السّلام کے ہیں تو اشرفعلی پاخانوی نے الله تعالیٰ کے نبی کو غلط کار لکھ دیا ۔العیاذ بالله پھر بھی اگر کوئی کہتا ہے کہ یہ شخص گستاخ نہیں تھا تو اسے چاہیے کہ کسی اچھے ماہر نفسیات سے اپنے دماغ کا علاج کروائے ۔
  9. ماہنامہ فکر مستقیم مئی، جون 2021ء گستاخان رسالت صلی اللّٰہ علیہ و آلہ و سلم سے دوستی کیوں؟ وحدت اُمت کانفرنس کا خلاصہ حصہ دوم از قلم✍️✍️: کنز العلماء مفکر اسلام ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی **تحریک رجوع سے دس سوالات** **مدارس دینیہ کا وجود ضروری کیوں؟؟** **امام جلالی کے تجدیدی کارنامے*** **سوچو تم کہاں جا رہے ہو*** اور دوسرے بہت سے ایمان افروز اور عقیدہ آموز مضامین کا مجموعہ Fikr e Mustaqeem May 2021 .pdf
  10. عظمت و شان حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی الله تعالی عنه از امام ابو الحجاج یوسف بن موسی الکلبی المعروف الضریر الاندلسى المالكى رحمة الله علیہ متوفٰی۵۲۰ھ صاحب رضا علی المرتضٰی کرم الله وجہہ الکریم اور نبی مرتضٰی ﷺ کے اصحاب کے درمیان جو جنگیں ہوئیں ان کی خوبصورت مفصل اور محقق تاویل ہے ۔ اسے اصول ، طرق ، اخبار اور تاویل سے اعتناء رکھنے والا شخص جانتا ہے کہ ان اصحاب میں سے ہر ایک مجتہد فاضل تھا اور جاہل جو کچھ ان کے بارے گمان کرتا ہے وہ اس سے منزہ ہیں ۔ پس عوام الناس ان کے معاملے میں غور و خوض نہ کریں کیونکہ وہ اصل حقائق نہیں جانتے ۔ صحابہ کرام تمام لوگوں سے زیادہ حسن ظن کے مستحق ہیں اور اس کے مستحق ہیں کہ ان کا معاملہ زیادہ ہدایت سنن پر حمل کریں کیونکہ اصحاب رسول الله ﷺ عادل ہیں تمام آسمانی کتب میں پسندیدہ ہیں اور نبی اکرم ﷺ سے مروی احادیث میں بھی اور جو خوبصورت کلام ان سے مروی ہے ۔ حوالہ درج ذیل ہے التنبيه و الإرشاد فى علم الاعتقاد ، لامام ابى الحجاج يوسف بن موسى الضرير ، تحت " باب في الإمساك عما شجر بين الصحابة ، ص 243 تا 244 ، مطبوعة دار ابى رقراق للنشر والتوزيع ، طبع اول ١٤٣۵ھ/۲۰۱٤ء ___
  11. عظمت و شان سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ از الحافظ جمال الدین ابی الحجاج یوسف المزی رحمتہ اللہ علیہ متوفی 742ھ امام نسائی رحمتہ اللہ علیہ کا قول اسلام کی مثال گھر کی طرح ہے جس کا دروازہ ہے صحابہ اکرام اسلام کے دروازے ہیں جو کوئی صحابہ کو ایذا پہنچاتا ہے اس کا ارادہ اسلام کو ہدف بنانے کا ہے جیسے گھر کا دروازہ کھٹکتا ہے تو وہ گھر میں داخل ہونے کا ارادہ رکھتا ہے اسی طرح جو امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر اعتراض کرتا ہے وہ صحابہ اکرام پر اعتراض کا ارادہ رکھتا ہے حوالہ درج ذیل ہے تھذیب اکمال فی اسماء الرجال جلد 1 الناشر: مؤسسة الرسالة سنة النشر ھ1403 - 1983ء
  12. عظمت و شان سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ از علامہ کمال الدین الدمیری رحمتہ اللہ علیہ متوفی 808ھ حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ بیس سال تک شام کے گورنر رہے یہ مدت خلافت فاروقی و خلافت عثمانی میں گزری حضرت سیدنا امام حسن مجتبی رضی اللہ عنہ نے خلافت آپ کے سپرد کر دی اور تمام لوگوں کا اس پر اجماع ہوا آپ رضی اللہ عنہ کے چہرے سے ملاحت رعب اور جاء و جلال ٹپکتا تھا اچھے قسم کا لباس زیب تن فرماتے نشان لگے ہوئے ممتاز گھوڑے پر سوار ہوتے جودوسخا کے خوگر رعایا کے حق میں ملنسار اور عزت و عظمت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے حوالہ درج ذیل ہے حیات الحیوان جلد 1 صفحہ 221 222، ادارہ اسلامیات انارکلی لاہور
  13. عظمت و شان حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی الله تعالی عنه از امام ابو سعید عبد الرحمن بن محمد المعروف متولی نیشاپوری الشافعی رحمة الله علیہ متوفٰی٤٧٨ه‍ صحابہ کرام رضی الله عنہم کے درمیان جو اختلافات ہوئے ان پر کلام کرنے سے ہم اپنی زبانوں کو روکتے ہیں کیونکہ الله تعالیٰ نے بروز قیامت ان کے دلوں سے کدورت دور کرنے کی ضمانت دی ہے ۔ ارشاد خداوندی ہے : ہم ان کے سینوں سے کدورتیں دور فرما دیں گے وہ بھائی بھائی بن کر آمنے سامنے تختوں پر براجمان ہوں گے ۔ مبتدعین ( اہل بدعت ) کی طرف سے ائمہ صحابہ رضی الله عنہم پر مطاعن بہت بڑھ گئے ہیں اور ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ عقیدہ رکھیں کہ اصحاب رسول ﷺ سب لوگوں سے بہتر اور افضل ہیں ۔ قرآن حکیم نے ان کی عدالت و فضیلت بیان فرمائی ہے الله تعالی کا ارشاد پاک ہے : اور مہاجرین اور انصار میں سے ( نیکی میں ) سبقت کرنے والے اور سب سے پہلے ایمان لانے والے اور جن مسلمانوں نے نیکی میں ان کی اتباع کی ، الله ان سے راضی ہوگیا اور وہ الله سے راضی ہوگئے ۔ اور دیگر بہت سی آیات ۔ نبی اکرم ﷺ نے بھی ان کی فضیلت و عدالت کی گواہی دی ہے ۔ حضور انور ﷺ نے فرمایا : سب لوگوں سے افضل میرے زمانے کے اہل ایمان ہیں پھر وہ ہیں جو ان کے متصل زمانے کے ہیں ۔ اور فرمایا : میرے صحابہ کو گالیاں نہ دو اس ذات کی قسم! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اگر تم میں سے کوئی ایک احد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کرے تو ان میں سے ایک مد اور اس کے نصف کو نہیں پہنچ سکتا ۔ پس ہم پر واجب ہے کہ ہم ان کیلئے دعائے رحمت کریں ۔ اور ان کی فضیلت کا عقیدہ رکھیں اور ان کی مساوی ( یعنی خطاؤں ) کی کرید میں نہ پڑیں بلکہ ان کے محاسن ( یعنی خوبیوں کا ذکر کر کے ان کی پیروی اور اقتداء کریں کیونکہ الله تعالی نے ہمیں اس کی طرف راغب فرمایا اور فرمایا : " و التابعین لھم باحسان " اور احسان کے ساتھ ان مہاجرین و انصار کی پیروی کرنے والے ، اور ہم ان کے زمانے میں ہونے والے واقعات پر خاموشی اختیار کرتے ہیں ان معاملات کو الله تعالی کے سپرد کرتے ہیں جیسا کہ امام زہری رحمہ الله سے مروی ہے کہ جب ان سے اس بارے میں پوچھا گیا ، تو فرمایا : یہ ایسے خون ہیں جن سے الله تعالی نے ہمارے ہاتھوں کو محفوظ رکھا اس لیے ہم اپنی زبانوں کو ان پر تنقید سے آلودہ نہیں کرتے ۔ حوالہ درج ذیل ہے الغنية فى اصول الدين ، لامام أبى سعيد عبد الرحمن النيسابوري الشافعى ، ص 188 تا 191 ، مطبوعة مؤسسة الكتب الثقافية بيروت ، طبع اول ١٤٠٦ه‍/١٩٨٧ء
  14. وتعریضات در باب معاویہ رضی اللہ عنہ انویں فقیر واقع نشدہ اگر در .............نسخ معتبرہ البتہ یافتہ نخواہد شد عظمت و شان حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ از شاہ عبدالعزیز دہلوی رحمتہ اللہ علیہ متوفی 1243ھ حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق فقیر کی جانب سے کوئی سست باتیں نہیں ہوئیں اگر تحفہ عشریہ میں ملتی ہیں تو کسی نے مکروفریب سے فتنہ انگیزی کے لیے کام کیا ہوگا کیونکہ زمانہ قدیم سے رافضیوں کا یہ ہی طریقہ کار ہے جیسا کہ بندہ نے بھی سنا ہے کہ الحاق شروع ہوچکا ہے اللہ ہی بہترین محافظ ہے یہ اعتراضیہ جملے معتبر نسخوں میں نہیں پائے جاتے حوالہ درج ذیل ہے مکتوبات شاہ عبدالعزیز دہلوی رحمتہ اللہ علیہ فارسی صفحہ 265 تا 266 پاک اکیڈمی کراچی
  15. عظمت و شان حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی الله تعالی عنه از امام صارم الدین ابراھیم بن محمد بن ایدمر العلائی المعروف ابن دقماق رحمة الله علیہ متوفٰى٨٠٩ه‍ معاویہ بن ابی سفیان رضی الله عنہما : آپ ابو عبد الرحمن معاویہ بن ابی سفیان صخر بن حرب بن امیہ بن عبد الشمس الاموی القرشی ہیں ۔ نبی اکرم ﷺ کے صحابی ہونے کا شرف حاصل کیا نبی اکرم ﷺ نے آپ کی ہمشیرہ ام حبیبہ ام المؤمنین سے رشتہ زوجیت قائم فرمایا ۔ حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ کاتب وحی تھے ۔ سریرآرائے خلافت ہوئے اور جب سنہ 41 ھجری میں امام حسن رضی الله عنہ نے امر خلافت آپ کو سونپ دیا تو آپ پر امت کا اتفاق و اجماع ہو گیا آپ پہلے حکمراں تھے جو دو وسیع سرزمینوں کے تخت پر بیٹھے ۔ حضرت امیر معاويہ رضی الله عنہ کے فرما : میں نے جب سے سرکار دو عالم ﷺ کی زبان اقدس سے سنا کہ آپ نے فرمایا : معاویہ جب تم مالک حکومت بنو تو لطف و احسان سے کام لینا تو خلافت کا خیال دل میں رہا ۔ 22 رجب سنہ 60 ھجری دمشق میں وصال ہوا ۔ مشرق میں حدود بخاریٰ سے لیکر مغرب میں حد قیروان تک آپ کے زیر حکم رہے آپ نے بحری بیڑا تیار کیا اور قبرس فتح کیا اور وہاں جامع مسجد قائم کی ۔ آپ گورے رنگ کے دراز قد تھے آپ ہنستے تو اوپر کے ہونٹ دوہرے ہوتے مہندی اور کتم کا ملا خضاب کرتے تھے ۔ آپ کی مہر کا نقش تھا " لکل عمل ثواب " ایک اور قول ہے نقش خاتم تھا " لا قوة الا بالله ، آپ کا کاتب ( سیکریٹری ) عبیداللہ بن اوس الغنانی تھا ۔ قاضی فضالہ بن عبید الانصاری تھا جب کہ پولیس آفیسر یزید الضبی تھا ۔ سیرت معاویہ رضی الله عنہ : حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ بہت زیادہ حلم والے بڑی ھیبت کے مالک ، خوش شکل صاحب شوکت و حشمت تھے لباسِ فاخرہ زیب تن کرتے نشان زدہ گھوڑوں پر سوار ہوتے ۔ حلیم طبع کرم نواز رعیت کی نظر میں پسندیدہ و محبوب ، بڑی شان والے ۔ آپ فرماتے : اگر میرے اور لوگوں کے درمیان ایک بال کے برابر بھی رشتہ ہو میں قطع نہیں کرتا ۔ پوچھا گیا یہ کیسے؟ فرمایا : جب لوگ اس کو کھینچتے اور سخت کرتے تو میں ڈھیلا کر دیتا اور جب وہ ڈھیلا کرتے تو میں اپنی جانب کس لیتا ۔ حوالہ درج ذیل ہے الجوهر الثمين في سير الملوك و السلاطين ، لابن دقماق ، جلد 1 ص 63 تا 65 ، دولة بنى أمية ، تحت " معاوية بن أبي سفيان رضي الله عنه ، مطبوعة عالم الكتب ، طبع اول ١٤٠۵ھ/۱۹۸۵ء
  16. 2️⃣ Mujaddid Alfe Sani رحمة الله عليه Ne Qabar Men Se Wahabi Molvi Ka Hath Pakad Liya غیرمقلد مولوی کا مجدد الف ثانی رحمة الله عليه سے بات کرنا، حضرت کاہاتھ قبر سےباہر آنا ▶️ Wahabi Najdi Ghair Muqallid Molvi Abdul Majid Sahudari Apni Kitab Men suleman Mansorpuri Ka Waqaya Naqal kkarta Hai Ke *“Sufi Habib Ur Rahman Sahab Ka Bayan Hai Ke 1910 Men Hazrat ziya Masom Sahab Murshid Amir Habib Ullah Khan Shah Kabul Patiyala Tashrif Laye Tu unahune Sarhind Jane Ke Liye Qazi Ji Ko Apne Sath Le Liya Hazrat Ziya Masom Jab Rauza Hazrat Mujaddid Alf e Sani Per Muraqiba Ke Liye Baithe Tu Qazi Ji Ne Dil Hi Dil Men Kaha Ke Shayad In Buzurgaun Ne Apas Men Koi Raaz Ki Baat Kehni Ho in e Alag Hojana Chahiye Abhi Aap Apne Ji Men Ye Khayal Lekar Uth Hi Rahe The Ke Hazrat Mujaddid Alf e Sani Ne Aap Ko Hath se Pakad Liya Aur Farmaya Ke suleman Baithe Raho Hum Koi Baat Tujh Se Raaz Men Nahi Rakhna Chahte Sofi Sahab Ka Bayan Hai Ke Qazi Sahab Ne Baaz Doston Se zikr Kiya Aur Farmaya Ke Ye Waqaya Muraqiba Ya Makashifa Ka Nahi Balke Bedari Ka Hai”* 📙 Karamat E Ahlehadees Page 22 💾 Ghair Muqallad Molvi Ke is Waqaye Se Kai Baaten Sabit Hoti Hain (1)Hazrat Mujaddid Alfe Sani رحمة الله عليه Ka Qabar Men Zinda Hona (2) Ghair Muqallid Wahabi Molvi Ka Murdon Se Baaten Karna (3) Hazrat Mujaddid Alfe sani رحمة الله عليه Dil Ki Baat Jaan lena Jo Ke ilm e Gahib Hai (4) Hazrat Mujaddid Alfe Sani رحمة الله عليه ka Tasaruf Karna Ghair Muqalid wahabi Molvi Ka Hath Pakadna 📝 Buzurgane Ahlesunnat Ki Karamat Per aitraz Karne Wale Wahabi Najdi Molvi Ab Lagayen Apne in Wahabi Molvion Per Fatwa Aap Ke Shirk Wa kufr Ke Usol Se imbarim mir Sialkoti Qazi Suleman MansorPuri Abdul Majid sahodari Ya Sab Mushrik Howe Ya Nahi ????
  17. عظمت و شان حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی الله تعالی عنه از داتا گنج بخش رضی اللہ عنہ متوفی 465ھ امام حسین رضی اللہ عنہ کی بارگاہ میں ایک مفلس و غریب آدمی مدد کیلئے حاضر ہوا آپ نے اسے اپنے پاس بٹھا لیا اور فرمایا بیٹھ جاؤ ، ہمارا وظیفہ راستے میں ہے ، کچھ دیر بعد حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے ایک آدمی آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور پانچ تھیلیاں دیناروں کی پیش کیں جس میں ایک ایک ہزار دینار تھے اور ساتھ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے معذرت بھی کی ، آپ رضی اللہ عنہ نے وہ تھیلیاں اسی طرح پاس بیٹھے سائل کو دے دیں۔ کشف المحجوب مترجم ، صفحہ نمبر 185 مکتبہ شمس و قمر بھاٹی چوک لاہور
  18. عظمت و شان حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی الله تعالی عنه از امام ابو محمد طيب بن عبد الله بن احمد بن علی بامخرمة الحضرمی الشافعی رحمة الله علیہ متوفٰی٩٤٧ه‍ حضرت معاويہ بن ابی سفیان صخر بن حرب بن امیہ بن عبد شمس بن عبد مناف بن قصی قرشی اموی ابو عبد الرحمن آپ رضی الله عنہ کے بھائی اور دونوں کے باپ فتح مکہ کے دن مشرف باسلام ہوئے ، اور کہا گیا ہے کہ حضرت امیر معاويہ رضی الله عنہ حدیبیہ کے دن مشرف باسلام ہوئے اور اپنے باپ سے اپنا اسلام لانا چھپائے رکھا ۔ اور جنگ حنین میں رسول الله ﷺ کی معیت میں لڑے ۔ اور رسول الله ﷺ نے ھوازن کے مال غنیمت سے انہیں ایک سو اونٹ اور چالیس اوقیہ چاندی عطا فرمائی تھی ۔ آپ اور آپ کے باپ مؤلفة القلوب میں سے تھے پھر اسلام میں حسن و کمال پیدا ہوگیا ۔ حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ ایک کاتبِ وحیِ رسول ﷺ تھے ۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی الله عنہ نے جب اسلامی افواج شام کی طرف بھیجیں تو حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ اپنے بھائی حضرت یزید بن ابی سفیان رضی الله عنہ کے ساتھ سوئے شام چلے ۔ پھر جب حضرت یزید رضی الله عنہ کا وصال ہوا تو حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہ نے انہیں شام کی عملداری سونپی وہ اس وقت دمشق میں تھے حضرت عمر فاروق رضی الله عنہ نےبھی انہیں اس منصب پر قائم رکھا پھر حضرت عثمان غنی رضی الله عنہ نے بھی انہیں برقرار رکھا اور شام کا باقی علاقہ بھی ساتھ شامل کر دیا پھر حضرت علی المرتضٰی رضی الله عنہ کے ساتھ جو نزاعی معاملات ہوئے وہ اس وقت شام کے مستقل حکمران تھے ۔ اس کے بعد امام حسن بن علی رضی الله عنہما نے چالیس ہجری میں خلافت کا معاملہ انہیں سونپ دیا تو امت ان کی خلافت پر قائم رہی ۔ چنانچہ انہوں نے شام پر بیس سال بطور گورنر اور بیس سال بطور خلیفہ حکومت کی حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ رجب ساٹھ ہجری بمقام دمشق فوت ہوئے ۔ ایک قول ہے سنہ انسٹھ ہجری بیاسی سال کی عمر میں ۔ انہوں نے وصیت فرمائی کہ رسول الله ﷺ نے انہیں جو قمیص عطا فرمائی اس کا انہیں کفن دیا جائے اور اسے جسد کے ساتھ خوب لگا دیا جائے ۔ ان کے پاس حضور اکرم ﷺ کے مبارک ناخنوں کے تراشے تھے انہوں نے وصیت کی کہ ان تراشوں کو خوب پیس کر ان کی آنکھوں اور مونہہ میں ڈال دیا جائے ۔ نیز فرمایا : میرے ساتھ ایسا کر کے مجھے ارحم الراحمین کے ذمہ کرم پر چھوڑ دیجئے گا ۔ پھر جب موت کا نزول ہوا تو فرمایا : کاش میں ذی طوی کے مقام پر ایک قریش کا ایک فرد ہوتا اور اس معاملہ کی ذمہ داری نہ لیتا ۔ اس وقت ان کا بیٹا موجود نہ تھا وہ حوران میں تھا تو ایک قاصداس کیجانب بھیجا گیا مگر وہ اپنے باپ کو نہ پا سکا . حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ عرب کے ایک زیرک رہنما اور انتہائی حلیم شخص تھے . آپ کے بارے میں حضرت عمر فاروق رضی الله عنہ نے فرمایا : یہ عرب کے کسری ہیں ۔ فرمایا : میں نے جب سے سرکار دو عالم ﷺ کی زبان اقدس سے سنا کہ آپ نے فرمایا : معاویہ جب تم مالک حکومت بنو تو لطف و احسان سے کام لینا تو خلافت کا خیال دل میں رہا ۔ اور روایت میں ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا : اے الله! معاويہ کو ہادی مہدی بنا ۔ حوالہ درج ذیل ہے قلادة النحر في وفيات أعيان الدهر ، لامام ابى محمد الطيب بن عبد الله بن احمد بن علي بامخرمة الهجراني الحضرمي الشافعي ، طبقات المئة الاولى ، جلد 1 ص 379 ، مطبوعة دار المنهاج للنشر و التوزيع ، طبع اول ١٤٢٨ه‍/٢٠٠٨ء
×
×
  • Create New...