Jump to content

محمد حسن عطاری

اراکین
  • کل پوسٹس

    855
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    27

سب کچھ محمد حسن عطاری نے پوسٹ کیا

  1. اس پر بحث ہوچکی ہےفتاوی رضویہ شریف کا اسکین بھی ہے ملاحظہ کریں
  2. جو میری اولاد اور انصار اور عرب کا حق نہ پہچانے وہ تین علتوں سے خالی نہیں۔یا تومنافق ہے یا حرامی یا حیضی بچہ۔ شعب الایمان حدیث ۱۶۱۴ دارالکتب العلمیہ بیروت ۲/ ۲۳۲ یہ بیہقی کے الفاظ زیدبن جبیر نے اپنے والد کے حوالہ سے حضرت علی رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے روایت کئے دوسروں کے الفاظ یوں ہیں۔ یا منافق،ولدزنا یا اس کی ماں نے ناپاکی کی حالت میں اس کا حمل لیا الفردوس بما ثور الخطاب حدیث ۵۹۵۵ دارالکتب العلمیہ بیروت ۳/ ۶۲۶
  3. https://archive.org/details/5_20200604_202006 یہ عربی متن ہے آخری سطر میں راویت ہے ساتھ حوالہ مخلتف ہے فی المخطوطتہ الاولیاء کا حوالہ ہے
  4. امام ملا علی قاری رحمتہ اللہ علیہ کو دیوبندی اپنا اکابر مانتے ہیں لہذا ان کا اس کو بیان کرنا اور اس کی تائید کرنا اس کے درست ہونے اور وہابیہ اعتراض کو دفن کرتا ہے مزید کسی مستند عالم دین سے راہنمائی لیں میں غیر عالم ہوں میری بات میں غلطی ہو سکتی ہے حوالہ دیا گیا ہے اس پر پڑھ سکتے ہیں
  5. حنفیوں کے عظیم پیشوا حضرتِ سیِّدُنا علّامہ علی قاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْبَارِی فرماتے ہیں:فَلَا فَرْقَ لَهُمْ فِي الْحَالَيْنِ وَلِذَا قِيْلَ اَوْلِيَاءُ اللَّهِ لَا يَمُوْتُوْنَ وَلٰكِنْ يَنْتَقِلُوْنَ مِنْ دَارٍ اِلٰى دَارٍ یعنی اَنبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دونوں حالتوں (زندگی اور موت) میں کوئی فرق نہیں، اِسی لیے کہا گیا ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ولی (اور نبی) مرتے نہیں بلکہ ایک گھر سے دوسرے گھر کی طرف منتقل ہو جاتے ہیں مرقاةُ المفاتیح ،کتاب الصلاة،باب الجمعة،الفصل الثالث ،۳ / ۴۵۹، تحت الحدیث:۱۳۶۶ دار الفکر بیروت امام فخرالدین رازی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ الباری اپنی معرکۃ الآرا تفسیر “تفسیر کبیر“ میں ایک روایت نقل فرماتے ہیں: “اولیاء اللہ لا یموتون ولکن ینقلون من دارالی دار“ یعنی بے شک اللہ عزوجل کے اولیاء مرتے نہیں بلکہ ایک گھر سے دوسرے گھر منتقل ہو جاتے ہیں۔ التفسیر الکبیر، پ4، آل عمران: 169، ج3، ص427
  6. https://www.dawateislami.net/bookslibrary/1460/page/403 مجھے اس بات کا اتنا پتہ تو نہیں مگر اعلی حضرت رحمتہ اللہ علیہ نے فتاوی رضویہ شریف جلد 29 میں اسکا حوالہ نقل کیا ہے
  7. https://www.facebook.com/naqeebi320/posts/1613172415396147 اس پوسٹ میں تفصیل سے بحث ہے ملاحظہ کریں
  8. آج لے ان کی پناہ _56 Allama Khadim Hussaain Rizvi Whatsap Status آج لے ان کی پناہ(1080P_HD).mp4 قیامت والے دن پتا لگ جائے گا _53 Allama Khadim Hussain Rizvi Whatsap Status قیامت والے دن پتہ لگ جائے گا(1080P_HD).mp4
  9. قرآن پاک کی عظمت و شان 923124887425_status_b20545c7e7d247ccb0520c6dabd17349.mp4
  10. جب دیوبندی حسین احمد نے پاکستان بننے کی مخالفت کی تو اس وقت علامہ اقبال نے حسین احمد کو کیا جواب دیا تھا ؟ VID-20210712-WA0015.mp4 کفر کے کسی کام کی تحسین اور ڈاکٹر اقبال رحمتہ اللہ علیہ کا سفر یورپ 34021731_651001145255050_1562803960379604992_n.mp4
  11. اس دیو کے بندے نے زانی کے دفاع کے لیے صحابہ اکرام رضی اللہ عنہ پر تہمت لگائی کے ان سے بھی ایسا ہوا تھا معاذ اللہ اب دیکھتے ہیں کہ دیوبندی کتنے حلالی ہیں اس پر کوئی فتوی جڑتے ہیں یا اپنے مسلک کے نظریات کا دفاع کرتے ہیں Fir Pdf format WhatsApp-Image-2021-06-22-at-7.11.30-PM.pdf
  12. ہمارا دعوی درست ثابت ہوا دیوبندی دفاع کے لیے میدان میں اور جیل کی ہوا کھانے کو تیار لاہور کے جامعہ منظور لاسلامیہ کے استاد مفتی عزیز الرحمن کی اپنے شاگرد سے بدفعلی کا دفاع کرنے والے مفتی اسماعیل طورو کو بھی مقدمہ درج کرنے کے بعد گرفتار کر لیا گیا ہے ۔۔ Open link for Viewing FIR Copy on Deobandi Ismail Touro
  13. دیوبندی دست و گریباں پر کئی سکین صفحات *Deobandi Dast Wa Gareban* اہل سنت کے فروعی مسائل کو بنیاد بنا دیوبندی وہابیوں نجدیوں نے دست و گریباں نامی کتاب لکھ کر اپنے فقہ و تصوف سے اپنی پیدائشی دشمنی کا ثبوت پیش کیا عبارات کا جوڑ توڑ کر گمراہیت پھیلانے اور عوام اہل سنت کو اہل سنت و جماعت سے دور کرنے کی یہودی شازش کا نمونہ پیش کیا ہے دیوبندیوں کے اس مکار چال کا جواب ہم نے کئ انہی کی زبان میں دیا ہے آپ اس کو دیکھیں کہ کس طرح دیوبندی ایک دوسرے کو کافر مشرک بنا رہے ہیں لنک 👽 *DEOBANDI - DAST O GIREBAN* 🧾 *All Scan Proof (JPEG)* _______________________ http://fikreraza.in/index.php/User_list_cont/priCatPost/352b602e-aae7-11ea-9394-c0ee673aecf1$p$78c8e348-ab02-11ea-9394-c0ee673aecf1 اس لنک پر کلیک کریں اور زیادہ سے زیادہ شیئر کریں تاکہ عوام اہل سنت ان کی گمراہیت کو جان سکے اور ان کے ابلیسی شر سے بچ سکے
  14. أخبرني عبد الله بن محمد الدورقي، ثنا محمد بن إسحاق الإمام، ثنا عبدة بن عبد الله الخزاعي، حدثني الوليد بن المغيرة، حدثني عبد الله بن بشر الغنوي، حدثني أبي، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: «لتفتحن القسطنطينية، ولنعم الأمير أميرها، ولنعم الجيش ذلك الجيش» قال عبيد الله: «فدعاني مسلمة بن عبد الملك فسألني عن هذا الحديث، فحدثته فغزا القسطنطينية» هذا حديث صحيح الإسناد، ولم يخرجاه " [التعليق - من تلخيص الذهبي] 8300 - صحيح ترجمہ و مفہوم: حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسطنطنیہ ضرور بہ ضرور فتح ہوگا اور اس کا امیر کیا ہی اچھا امیر ہے اور وہ لشکر کیا ہی اچھا لشکر ہے حاکم المستدرک مترجم جلد 06 صفحہ 514 .515 💢 امام حاکم نے اس کو صحیح کہا اور ذہبی نے ان کی تائید کی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو اس لشکر کی امارات کا شرف حاصل ہوا
  15. پیرانِ پیر محبوب سبحانی قندیل نورانی الحسنی والحسینی حضرت غوثِ اعظم شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ نے صلح کر کے خلافت حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے سپرد کی اس طرح آپ کی امامت واجب ہوگئی ۔ حوالہ درج ذیل ہے غنیۃ الطالبین عربی حضرت غوثِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ صفحہ نمبر 112 مطبوعہ بیروت ۔ غنیۃ الطالبین حضرت غوثِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ صفحہ نمبر 266 ،267 مترجم اہلسنّت مطبوعہ فرید بکسٹال اردو بازار لاہور
  16. مہ تاجدارہ گولڑہ کے پیرو مرشد خواجہ شمس الدین سیالوی رحمتہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان نزاع ہوا وہ از روئے خطائے اجتہاد تھا نہ کہ از روئے عناد فقہ کی کتابوں میں لکھا ہے کہ مجتہد کا فعل اگرچہ خطا پر ہو اس کا ثواب مل جاتا ہے مرآت العاشقین صفحہ 186 سیرت فانڈیشن لاہور
  17. عظمت و شان حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی الله تعالی عنه از امام احمد بن محمد المالکی الصاوی رحمة الله علیہ متوفٰی١٢٤١ه‍ ماتن کا قول : ( أول التشاجر الذي ورد ) مراد یہ ہے کہ ( صحابہ کرام کے متعلق ) تشاجر اور تخاصم ( باہمی مخاصمت و نزاع کے واقعات ) جو روایات میں سند متصل کے ساتھ آئے ہیں ان کی لازما تاویل کی جائے گی یعنی انہیں ان کے ظاہر سے وجوبا پھیرا جائے گا خواہ سند متصل متواتر ہو یا نہ ہو ۔ مشہور ہو یا نہ ہو جب کہ صحیح سند ہو ۔ ورنہ غیر صحیح روایت اصلا مردود ہے کسی تاویل کی محتاج نہیں ۔ مراد یہ ہے کہ صحیح سند والی روایت کو جہاں تک ہو سکے عمدہ محمل کی طرف پھیرا جائے گا ۔ اگر تاویل ممکن نہ تو ہم توقف کریں گے کیونکہ ہمارا عقیدہ ہے کہ موجب فسق باتوں کی نسبت سے ان کا تحفظ کیا جائے کیونکہ وہ مجتہدین ہیں ۔ علمائے کرام کا ارشاد ہے : کہ ان میں سے مصیب کیلئے دو اجر ہیں اور مخطئ کیلئے ایک اجر ہے ۔ الله تعالی اور اس کے رسول ﷺ نے صحابہ کرام رضی الله عنہم کی عدالت کی گواہی دی ہے ۔ قول ماتن : ( و ان خضت فیه ) : اگر تو اس نزاع میں فضول پڑے اور الجھے یعنی اگر ایسا ہو تو ذہن میں رکھ کہ ان کے باہمی اختلافات کے بارے تفتیش دینی عقائد میں سے نہیں ۔ اور نہ ہی اس میں کچھ دینی فائدہ ہے بلکہ کبھی یقین کیلئے نقصان دہ ہوتا ہے ۔ پس ان ابحاث میں پڑنا جائز نہیں ۔ سوائے تعلیم کیلئے یا متعصبین کے رد کیلئے ۔ جہاں تک عوام کا تعلق ہے ان کیلئے ان واقعات میں الجھنا مطلقا جائز نہیں کیونکہ ان جہالت بہت زیادہ ہوتی ہے اور انہیں تاویل کی معرفت نہیں ہوتی ۔ قول ماتن : ( و اجتنب داء الحسد ) : اور حسد کی بیماری سے اجتناب کرو ۔ یعنی صحابہ کرام کے درمیان وقوع پذیر معاملات میں بے جا خوض سے بچناتم پر لازم ہے یعنی ان پر بحث کرتے ہوئے حسد سے بچنا ۔ کیونکہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا : میرے صحابہ کے بارے میں الله تعالی سے ڈرو میرے بعد ان کو نشانہ نہ بنانا پس جس نے ان سے محبت کی اس نے میری وجہ سے ان سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا اس نے میرے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھا ، اور جس نے ان کو تکلیف پہنچائی اس نے مجھے تکلیف پہنچائی ، اور جس نے مجھے تکلیف پہنچائی اس نے الله تعالیٰ کو تکلیف پہنچائی جس نے الله تعالیٰ کو تکلیف پہنچائی عنقریب اس کی گرفت فرمائے گا ۔ ایک روایت میں ہے : میرے اصحاب کو برا بھلا مت کہو اور جس نے میرے اصحاب کو برا بھلا کہا اس پر الله تعالی اس کے فرشتوں اور تمام دنیا کے انسانوں کی لعنت ہو ۔ قیامت کے دن الله تعالی اس کے کسی فرض اور نفل کو قبول نہیں فرمائے گا ۔ اور روایت میں ہے : خبردار خبردار! میرے اصحاب کے بارے الله سے ڈرو پس جس نے ان سے بغض رکھا اس نے میرے ساتھ عداوت کی وجہ سے بغض رکھا ۔ اور جس نے ان سے محبت کی تو مجھ سے محبت کی بناء پر کیا الله اس سے محبت فرما جو میرے اصحاب سے محبت کرے اور اس سے عداوت رکھ جو ان سے دشمنی رکھے ۔ اور روایت میں ہے : نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : بے شک الله تعالی نے مجھے پسند فرمایا اور میرے لیے میرے صحابہ کو پسند فرمایا اور میرے صحابہ ، اور سسرال والے بنائے اور عنقریب ان کے بعد کچھ لوگ آئیں گے جو ان میں عیب نکالیں گے اور ان کی توہین کریں گے ۔ نہ ان کے ساتھ بیٹھنا ، نہ پینا ، نہ کھانا اور نہ ہی ان کے ساتھ نکاح کرنا ۔ حوالہ درج ذیل ہے شرح الصاوي على جوهرة التوحيد ، لامام الشيخ أحمد بن محمد المالكي الصاوي ، تحت " تأويل خلاف الصحابة واجب لعدالتهم ، ص 329 تا 331 ، مطبوعة دار ابن كثير بيروت عظمت و شان حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی الله تعالی عنه از امام علاء الدین ابو بکر بن مسعود بن احمد الکاسانی الحنفی رحمة الله علیہ متوفٰی۵۸۷ھ صحابہ کرام کو فاسق قرار دینے سے باز رہنا اور ان پر طعن و تشنیع سے رکے رہنا اہل سنت و جماعت کی شرائط میں سے ہے ۔ حوالہ درج ذیل ہے بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع ، لامام علاء الدين ابى بكر بن مسعود الكاساني الحنفي ، تحت " كتاب الأشربة ، جلد 6 ص 411 ، مطبوعة دار الحديث القاهرة ، طبع ١٤٢٦ه‍/٢٠٠۵ء
  18. عظمت و شان سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ از تاجدار گولڑہ فاتح قادیانیت پیر سید مہر علی شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ 1356ھ حضرت امیر معاویہ رضی عنہ کاتب وحی تھے ۔ مترجم نے لکھا جن کا تعلق تاجدار گولڑہ رحمۃ اللہ علیہ سے ہے : حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کےلیئے نبی کریم صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم نے دعائیں فرمائیں آپ کاتب وحی تھے اور مسلمانوں کے ماموں ہیں شیخ عبد الحق محدث دہلوی اور شیخ محی الدین ابن عربی علیہما لرّحمہ کے حوالے سے لکھا ہے ۔ حوالہ درج ذیل ہے تحقیقُ الحَق فی کَلمۃ الحق صفحہ 159
  19. عظمت و شان سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ از امام شہاب الدین ابی عبداللہ الرومی البغدادی متوفی 626ھ جبل جلیل جوکہ ساحل شام میں اور حمص کے قریب ہے۔اس جگہ پر حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ان لوگوں کو قید کیا کرتے تھے، کہ جنکے بارے یہ پتا چلتا کے انھوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کیا ھے۔ حوالہ درج ذیل ہے معجم البلدان، جلد ثانی، صفحہ 157/158، مطبوعہ دار صادر بیروت لبنان
  20. ایڈمن ٹیم کو میسج کریں قادری سلطانی بھائی یا مغل بھائی کو
  21. عظمت و شان حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی الله تعالی عنه از امام ابو محمد صدر الدين روزبہان بن ابى نصر البقلی الشیرازی رحمة الله علیہ متوفٰی٦٠٦ھ فضائل صحابہ اور ترتیب خلافت خلفائے راشدین رضی الله عنہم اجمعین کے بارے اہل سنت و جماعت کا عقیدہ فضیلت کی حقیقت وہ ہے جو الله تعالی اور اس کے رسول ﷺ کے نزدیک فضیلت ہے صحابہ کرام رضی الله عنہم کی تعریف وثناء بکثرت اخبار ( یعنی آیات و احادیث ) میں آئی ہے وہ وحی و تنزیل کے گواہ ہیں ۔ انہوں نے خلفائے اربعہ کے فضائل ان احوال کے قرائن سے جانے جس کا ادراک انہوں نے شان صحابہ کے بارے نبی اکرم ﷺ کے اشارات و ارشادات سے حاصل کیا پس اسی پر انہوں نے ترتیب خلافت کو مرتب کیا وہ سب اہل صدق و عدل تھے وہ کسی ملامت گر کی ملامت سے خوفزدہ نہ ہوتے تھے ۔ اور جو کچھ صحابہ کرام یعنی حضرت علی المرتضٰی اور حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہما کے درمیان ہوا وہ اجتہاد پر مبنی تھا حضرت علی المرتضٰی رضی الله عنہ کی خلافت و امامت کے بارے نہ تھا حضرت علی المرتضٰی رضی الله عنہ بخوبی جانتے تھے کہ اگر قاتلین عثمان سے فوری قصاص لیں گے تو ان کے کثرت قبائل اور فوج میں بہت زیادہ اختلاط کے باعث امر امت ابتداء ہی میں درہم برہم ہو جائے گا پس خیال فرمایا کہ ( اگرچہ ) طلبِ قصاص اصوب ( یعنی زیادہ صحیح ) ہے پھر ( فیصلہ یہ کیا کہ) امر امت درست ہونے اور خلافت میں استحکام پیدا ہونے کے بعد قصاص طلب کیا جائے ( تو مناسب ہے ) جب کہ حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ کا قصاص طلب کرنا گمانِ صواب پر تھا ۔ حوالہ درج ذیل ہے المصباح في مكاشفة بعث الأرواح ، لامام ابى محمد روزبهان البقلي الشيرازي ، تحت " كتاب مسالك التوحيد ، القطب الرابع في السمعيات ، ص 130 ، مطبوعة دار الكتب العلمية بيروت
  22. ناموس رسالتﷺ کی خاطر باپ اور بیٹا آمنے سامنے VID-20210705-WA0046.mp4 حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی زبان مبارک سے کیا لفظ نکلا میرے پاس تو الفاظ نہیں ہیں VID-20210705-WA0031.mp4
×
×
  • Create New...