Jump to content

محمد حسن عطاری

اراکین
  • کل پوسٹس

    855
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    27

سب کچھ محمد حسن عطاری نے پوسٹ کیا

  1. https://www.islamieducation.com/behs-mazaraat-e-auliya-per-gunbad-banana/
  2. yt1s.com - Ismail DehlviZaleel V s Wahabi Deobandi Sarfaraz Ghakarvi Wahabiat ExposedRahesunnat1 Exposed_360p.mp4
  3. شیعہ کے کفر میں شک کرنے والے کو کافر ماننے والے نام نہاد سپاہ صحابہ دہشتگرد جھنگوی گروپ شیعہ کو جپی ڈال کر ملتے ہوئے بس کر دو دکان چمکانا yt1s.com - خود کو سپاہ صحابہ کہنے والوں کا امتحان اگر تم صحابہ کے مقدس ناموں پر دکانیں نہیں چمکاتے_360p.mp4
  4. دیوبندی دھرم میں مولوی اشرف علی تھانوی کو بہت اہمیت دی جاتی ہے اسی لیے مولوی الیاس کاندھلوی دیوخوانی نے کہا تھا کہ طریقہ تبلیغ تو میرا ہو اور تعلیمات مولوی اشرفعلی پستانوی کی ہو اب اشرفعلی پستانوی کی تعلیمات کو تو سبھی جانتے ہیں اگر کوئ نہیں جانتا تو ملفوظات اشرفعلی تھانوی دیکھ لے مولوی اشرعلی پستانوی اپنے مغلضات میں فخریہ انداز میں اپنے بچپن کی داستان پیشاب سنارہا ہے، کہتا ہے "میں یک روز پیشاب کررہا تھا بھائی صاحب نے آکر میرے سر پر پیشاب کرنا شروع کردیا ایک روز ایسا کہ بھائی پیشاب کررہے ہیں میں نے ان کے سرپر پیشاب کرنا شروع کردیا 📘 ملفوظات حکیم الامت جلد 4 صفحہ 262 📋 حکیم دیوبند کی اس داستان پیشاب کے بعد اب آل دیوبند کے شیخ انورشاہ بواسیری کا فرمان بھی ملاحظہ کریں۔ مولوی انور شاہ بواسیری کہتا ہے کہ "درحقیقت جیسی بھی عادت بچپن سے پڑجاتی ہے ویسی ہی آخر تک رہتی ہے" 📕 ملفوظات کشمیری صفحہ233 📜 مولوی انور شاہ بواسیری کے اس ملفوظ سے پتہ چلتا ہے کہ بچپن کی عادات مرنے تک نہیں چھوٹتی یہ تو آل دیوبند کے خفیہ کیمرے ہی بتا سکتے ہیں حکیم دیوبند اپنے بھائ کے بعد کن کن دیوخوانیوں پر اپنے مخصوص ہتھیار سے گیلا گیلا کردیا تھا ویسے تو حکیم دیوبند کے بچپن کے کئی نامور کارنامے ہیں جو آگے آپ کے سامنے پیش کرتے رہیں گے
  5. اشرفعلی تھانوی دیوخوانی، مولوی عطا اللہ شاہ بخاری کے تعلق سے کہتا ہے کہ، بقول مولانا خیر محمد جالندھری فرمایا بھائی عطا اللہ شاہ کی کیا بات کرتے ہو ان کی باتیں تو عطاء الہی ہوتی ہیں ! 📜 ماہنامہ لولاک اگست 2018 صفحہ 29 🌴 اب چلیں مولوی عطا اللہ کے سوانح نگار شورش کاشمیری کی بھی دیکھ لیں شورش کاشمیری دیوخوانی عطا اللہ شاہ بخاری دیوخوانی کے تعلق سے لکھتا ہے "شاہ جی [مولوی عطا اللہ شاہ بخاری} اتنے غصہ میں آئے کے مادر و خواہر{ماں ،بہن} کی مغلظات [گندی گندی گالیاں} تک سنا ددیں ۔ 📜 سید عطا للہ شاہ بخاری سوانح و افکار صفحہ 85 🌳 عطا اللہ شاہ بخاری کی ماں ،بہن کی گالیاں عطائے الہی ہیں ۔ نعوذ باللہ 🌲 پھر یہ کہ عطا اللہ شاہ بھاری کی یہ ماں بہن والی گالیاں نئی تو نہیں ہوں گی اس لئے کے دیوخوانی مولوی انورشاہ کشمیری کہتا ہے "در حقیقت جیسی بھی عادت بچپن سے پڑ جاتی ہے ویسی ہی آخر تک رہتی ہے ۔۔" 📜 ملفوظات محدث کشمیری صفحہ 233 لہذا عطا اللہ شاہ بخاری گالیاں دینے میں پرانہ کلاڑی تھی اور اپنا یہ خصوصی فیض دیوبندی علماء کو دے کر مرگیا اسی کے باطنی نطفہ کی پیداوار ابو ایوب دیوبندی اور ساجد خان مفعولی دیوبندی ہے،!
  6. Hazrat Ameer Muaviya Hazrat ibne Abbas ki Nazar mein Hazrat Ibne Abbas say Pocha Gaya Kay Aap Hazrat Ameer ul Mominin Ameer Muaviya Kay Baare Mei Kya Raaye Hai Jab Ki Wo witar KI Ek hi Rakaat Padhtay Hain Hazrat Ibne Abbas Nay Farmaya BE shak Wo Faqeeh Hain *Bukhari Shareef vol 2 page 436*
  7. تیری دوزخ سے تو کچھ چھینا نہیں خلد میں پہچا رضا پھر تجھ کو کیا ⚜⚜⚜⚜⚜⚜⚜⚜ سؤال نمبر 01 ~~~~~~~ 👹 مولوی خلیل احمد انبیٹھوی نے براھین قاطعہ مطبوعہ کتب خانہ امدادیہ دیوبند کے صفحہ 55، + 56 پر لکھا کہ شیطان لعین کو ایک خاص علم کی وسعت دی گئی جو {سرکارﷺ} کو نہیں دی گئی اور اس پر تبصرہ کرتے ہوئے مولوی حسین احمد مدنی نےالشھاب الثاقب مطبوعہ مکتبہ رحیمیہ دیوبند کے صفحہ 124،+ 125 پر لکھا کہ شیطان کی یہ وسعت علم عطائی ہے ذاتی نہیں 👺اور مولوی اسماعیل تیری دوزخ سے تو کچھ چھینا نہیں خلد میں پہچا رضا پھر تجھ کو کیا ⚜⚜⚜⚜⚜⚜⚜⚜ سؤال نمبر 01 ~~~~~~~ 👹 مولوی خلیل احمد انبیٹھوی نے 📚 براھین قاطعہ۔۔۔🖨 مطبوعہ کتب خانہ امدادیہ دیوبند کے۔۔۔📖 صفحہ 55، + 56 پر لکھا 👹 کہ شیطان لعین کو ایک خاص علم کی وسعت دی گئی جو {سرکارﷺ} کو نہیں دی گئی اور اس پر تبصرہ کرتے ہوئے 💀مولوی حسین احمد مدنی نے 📚الشھاب الثاقب۔۔۔🖨 مطبوعہ مکتبہ رحیمیہ دیوبند کے۔۔۔📖 صفحہ 124،+ 125 پر لکھا 👹کہ شیطان کی یہ وسعت علم عطائی ہے ذاتی نہیں 👺اور مولوی اسماعیل دہلوی 📚تفویة الایمان مطبوعہ مکتبہ تھانوی دیوبند کے صفحہ 18 پر لکھ چکا کہ بلاشبہ اس عقیدے سے انسان مشرک ہو جاتا ہے گو یہ عقیدہ کسی [بڑے سے بڑے انسان] سے رکھے یا {مقرب سے مقرب فرشتے} سے اگرچہ ان کا یہ علم ذاتی سمجھا جائے یا خدا کا عطاء کیا ہوا ہر صورت میں شرکیہ عقیدہ ہے 🕹تو دریافت طلب امر یہ ہے کہ مولوی خلیل احمد انبیٹھوی شیطان کے لیے علم عطائی مان کر بقول مولوی اسماعیل دہلوی مشرک ٹھہرا 📢اور مشرک کو اپنا پیشوا یا مسلمان ماننے والا کیساہے؟ جواب دو---وھابیو---جواب دو۔۔۔۔📚تفویة الایمان۔۔۔🖨 مطبوعہ مکتبہ تھانوی دیوبند کے۔۔۔📖 صفحہ 18 پر لکھ چکا کہ بلاشبہ اس عقیدے سے انسان مشرک ہو جاتا ہے گو یہ عقیدہ کسی [بڑے سے بڑے انسان] سے رکھے یا {مقرب سے مقرب فرشتے} سے اگرچہ ان کا یہ علم ذاتی سمجھا جائے یا خدا کا عطاء کیا ہوا ہر صورت میں شرکیہ عقیدہ ہے 🕹تو دریافت طلب امر یہ ہے کہ مولوی خلیل احمد انبیٹھوی شیطان کے لیے علم عطائی مان کر بقول مولوی اسماعیل دہلوی مشرک ٹھہرے 📢اور مشرک کو اپنا پیشوا یا مسلمان ماننے والا کیساہے؟ جواب دو---وھابیو---جواب دو۔۔۔۔
  8. شبلی نعمانی پر دیابنہ کی خانہ جنگی دیوبندی اکثر شبلی نعمانی کا نام لیکر سنیوں پرالزام تکفیر عائد کرتے ہیں اور خود مرتد ہوجاتے ہیں اب انہیں کے اصول کے مطابق تھانوی کا فتوی ملاحظہ کریں شبلی اور مولانا حمیدالدین کافر ہیں ان کا مدرسہ کفر زندقہ ہے اس کے تمام متعلقین کافروزندیق ہیں یہاں تک کہ جو علماء اس مدرسے کے جلسوں میں شرکت کریں وہ بھی ملحد بےدین ہیں (حکیم الامت ص 475) شبلی نعمانی انور شاہ کشمیری کی نظر میں یعنی شبلی نعمانی یہ بدعقیدگی اوربد مذہبی لوگوں پر اس لئے ظاہرکرتا ہوں کہ دین اسلام میں کافر کے کفر کو چھپانا جائز نہیں (مقدمہ مشکلات القران ص32 بحوالہ محاسبہ دیوبندی) 1)تھانوی کے مطابق شبلی نعمانی کافرہے 2)اس کا مدرسہ بھی کفر وزندقہ ہے 3)اس کے تمام متعلقین کافر وزندیق ہیں 4)جو اس کے جلسوں جاے وہ وہ بھی ملحد بےدین ہے 5)انورشاہ دیوبندی کے مطابق بھی شبلی نعمانی کافر ہے اب جو کافر کو کافر نہ کہے اس کے بارے میں کیافتوی ہے ملاحظہ کریں دیوبندیوں کا اکابر مرتضی حسن چاندپوری کہتا ہے کہ ‛‛‛ *جو کافرومرتد کو کافر ومرتد نہ کہے وہ بھی کافر ہے* (احتساب قادیانیت جلد دہم ص 253 اشدالعذاب ص 11) کسی کافر کو عقائد کفریہ کے باوجود مسلمان کہنا بھی کفر ہے کیونکہ اس نے کفر کو تسلام بنادیا خالانکہ کفرکفر ہے اسلام اسلام (احتساب قادیانیت) جبکہ دیوبندیوں نے شبلی نعمانی کو شمس العلماء اور رحمہ اللہ علیہ لکھا ⚫دیوبندی امام سرفراز صفدر انہی شبلی نعمانی کی کتاب سیرت النعمان کا حوالہ بیان کرتے ہوے لکھتا ہے کہ شمس العلماء مؤرخ اسلام علامہ شبلی نعمانی ( المتوفی 1332ھ)* (احسن الکلام فی ترک القراہ خلف الامام ص 420) دیوبندیوں کی ان کتابوں سے معلوم ہوا کہ 📣📣 تھانوی کے مطابق شبلی کافر لیکن سرفراز صفدر دیوبندی نے اسکو شمس العلماء اور رحمتہ اللہ علیہ لکھ کر اپنے اصول کے مطابق مسلمان سمجھا اور مرتضی حسن کے مطابق جو کافر کو کافر نہ کہے وہ خود کافر تو سرفراز صفدر شبلی نعمانی کو کافر نہ کہ کر خود کافر ہوا تھانوی کے نزدیک شبلی کے تمام متعلقین کافر وزندیق ہیں جو علماء اس مدرسے کے جلسوں میں شرکت کریں وہ بھی ملحد بےدین ہیں تو پھر شبلی نعمانی کی کتاب کو اچھا سمجھنے والے اسکو شمس العلماء کاخطاب دینے والے اس کے رحمتہ اللہ علیہ لکھنے والے تو دیوبندی اصولوں سے پکے کافر ٹھہرے،* ⬅یہ بھی یاد رہے سرفراز صفدر نے جس کتاب ‛‛‛‛احسن الکلام ًًًٌٌٌٌٌٌ‛‛‛میں شبلی نعمانی کے بارے میں شمس العلماء اور رحمتہ اللہ علیہ لکھا اس کتاب پر درج ذیل علماء کے تصدیقات موجود ہیں 1)قاری طیب سابق مہتمم دارالعلوم دیوبند 2)دیوبندی سید مہدی سابق مفتئ اعظم دارالعلوم دیوبند انہوں نے خود کہا کہ ‛‛‛میں نے جزء اول کا اول سے آخر تک لفظ بہ لفظ مطالعہ کیا ص 19 3)دیوبندی شیخ الہند حسین احمد مدنی انہوں نے کہا کہ ‛‛حضرت مفتی سید مہدی حسن صاحب کی تحریر سے میں حرف بہ حرف موافقت کرتا ہوں ص 20 4)دیوبندی شیخ الحدیث مولانا حبیب الرحمن اعظمی 5)مفتی فقیراللہ سابق مفتی اعظم جامعہ رشدیہ 6)مفتی شفیع دیوبندی مفتی اعظم انہوں نے اس کتاب کو بےنظیر کتاب کہا ص 23 7)مولانا خیر محمد سابق مہتمم عربیہ خیرالمدارس ملتان 8)دیوبندی شیخ الحدیث قاضی شمس الدین اور بھی بہت سے دیوبندی مولویوں کے تصدیقات موجود ہیں 📣📣📣📣📣📣📣📣📣 لہذا علماےدیوبند ذرا غور کریں کہ تھانوی کے فتوے سے شبلی نعمانی کافر ہے اور سرفراز صفدر کے مطابق شمس العلماء اور رحمتہ اللہ علیہ اور یہ سب دیوبندی علماء سرفراز کے حامی وحمایتی تو یہ سب بھی اس فتوے کے زد میں آتے ہیں کہ نہیں ؟
  9. خلیل احمدانبیٹھوی اپنے ہی فتوی سے کافرٹھہرا براہین قاطعہ میں مولوی خلیل احمدانبیٹھوی لکھتا ہے کہ شیطان وملک الموت کاحال دیکھ کر علم محیط زمین کا فخرعالم کو خلاف نصوص قطعیہ کے بلادلیل محض قیاس فاسدہ سے شرک نہیں تو کونسا ایمان کا حصہ ہے ؟ براہین قاطعہ اب فتوی ملاحظہ ہو ہمارایقین ہے جوشخص یہ کہے کہ فلاں شخص نبی سے اعلم ہے وہ کافر ہے المہند علی المفند ص 57 تبصرہ خلیل احمدانبیٹھوی اپنے ہی فتوی سےکافر ٹھرا اشرفعلی المہند کی روشنی میں کافر دیوبندیوں کا حکیم الامت اشرف علی تھانوی لکھتا ہے کہ پھر یہ کہ آپ کی ذات مقدسہ پر علم غیب کا حکم کیا جانا اگر بقول زید صحیح ہے تو دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس غیب سے مراد بعض غیب ہے یا کل غیب اگر بعض علوم غیبیہ مراد ہے تو اس میں حضور کی کیا تخصیص ایسا علم تو تو زید وعمر و بلکہ ہر صبی (بچہ )مجنون بلکہ جمیع حیوانات و بہائم کے لئے بھی حاصل ہے ۔ مطلب یہ کہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب کو پاگل ،جانوروں اور بچوں سے ملایا معاذ اللہ ثم معاذ اللہ۔ (بحوالہ :کتاب حفظ الایمان ص8کتب خانہ اشرفیہ راشد کمپنی دیوبند مصنف :اشرف علی تھانوی اب فتوی ملاحظہ ہو ہمارے نزدیک متقین ہے جو شخص نبی کے علم کو زیدوبکر وبہائم ومجانین کے برابر سمجھے یا کہے وہ قطعا کافر ہے (المہند علی المفند) تبصرہ دیوبندیوں کی مصدقہ کتاب المہند کی رو سے تھانوی علم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جانور سے تشبیہ دینے کے سبب کافر ٹھہرا رشید احمد گنگوہی خلیل احمد انبیٹھوی کے فتوے سے کافر دیوبندیوں کا امام ربانی رشیداحمد گنگوہی فتاوی رشیدیہ جلد1 ص 8 لکھتا ہے کہ محمد بن عبدالوہاب کےمقتدیوں کو وہابی کہتے ہیں عقائد عمدہ تھے مذہب ان کا حنبلی تھا جلد 3 ص 79 پر ہے کہ محمد بن عبدالوہاب کو لوگ وہابی کہتے ہیں وہ اچھا آدمی تھا سنا ہے کہ مذہب حنبلی رکھتاتھا اور عامل بالحدیث تھااور شرک وبدعت سےروکتا تھا المہند میں ہے کہ جو اولیاء کرام کی قبروں کو سجدہ وطواف کرنے سے منع کرے وہ وہابی ہے بلکہ جو سودکی حرمت کو ظاہر کرے وہ وہابی ہے گو کتنا ہی بڑا مسلمان کیوں نہ ہو المہند ص 23 اب فتوی ملاحظہ کریں المہند کےمصنف سے ابن عبدالوہاب کے بارے میں پوچھاگیا تو کہا کہ ہم اسے خارجی جانتے ہیں {المہند ص 46} گنگوہی نے مسلمان مانا انبیٹھوی نے خارجی تو خلیل احمد انبیٹھوی کے فتوے سے رشید احمد گنگوہی خارجی کو مسلمان مان کر کافر ٹھہرا
  10. دیوبندیوں کےنزدیک سرفراز صفدر کافر ہے دیوبندیوں کا مشہور و معروف مناظر ماسٹر امین اکاڑوی کےبرادر زادےمولوی محمودعالم دیوبندی ابن تیمیہ کےحوالےسے لکھتا ہےکہ جس نے ابن تیمیہ پرشیخ الاسلام کا اطلاق کیا وہ کافر ہے (تسکین الاتقیاءص 124 بحوالہ اکابرکاباغی کون؟ ص272 دیوبندی خضر حیات) دیوبندی مولوی سرفرازصفدر کو علمائے دیوبند اپنا امام وپیشوا تسلیم کرتےہیں اس سرفرازصفدرکی کتاب تسکین الصدور کےص 112 اور 117.136.138.اور 157پر ابن تیمیہ کو شیخ الاسلام لکھاگیاہے تو نتیجہ یہ نکلا دیوبندی مولوی محمودکےمطابق سرفرازصفدر ابن تیمیہ کو شیخ الاسلام کہ کر کافر ٹھرا نوٹ دیوبندیوں نےیہی اعتراض سنی علماءسے کیاتھا اب اسی دیوبندی اصول کےمطابق یہ جواب دیوبندیوں کے گلےکاپھندہ بن گیا دیوبندی امام خلیل احمد ورشیداحمد کی مصدقہ کتاب "براہین قاطعہ" میں لکھا ہےکہ یہ ہر روز اعادہ ولادت کامثل ہنود(ہندوؤں)کےسانگ کنہیا کی ولادت کا ہرسال کرتے ہیں براہین قاطعہ خیال رہے یہ فتوی دیوبندی رشید احمد گنگوہی کا ہے جسےخلیل احمد نےنقل کیا ہے دیکھئے براہین قاطعہ ص67 اس میں صاف کہاگیا کہ حضور ﷺ کی ولادت مبارکہ کا دن ہر سال مناناہندوؤں کےسانگ کنہیاکا دن منانےکی مثل ہے معاذ اللہ اب فتوی ملاحظہ ہو کسی مسلمان کی طرف کیونکر گمان ہوسکتا ہے کہ معاذاللہ یوں کہے کہ ذکر ولادت شریفہ فعل کفارکےمشابہ ہے(المہندص67) یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر ولادت شریفہ کو فعل کفارکےمشابہ کہنےوالا مسلمان نہیں ہوسکتا تو خلیل احمد انبیٹھوی کے فتوے سے رشید احمد گنگوہی مسلمان نہیں رہا اور خلیل احمد براہین قاطعہ میں نقل کرکے خود اسلام سےخارج ہوا -------------اس گھرکو آگ لگ گئ گھرکےچراغ سے
  11. المہند علی المفند علمائے دیوبندکی نظر میں دیوبندی مولوی حسین احمد نیلوی المہند پر مفتی اعظم ہند(بقول دیوبندی)کی تقریظ کاجواب کےعنوان میں لکھتا ہے کہ المہند پہ استاد جی کےدستخط کرنافضول سی بات ہے کیونکہ کسی معتمد علیہ کی تصنیف شدہ کتاب کو تقریظ کرنےوالا تقریظ کرتےوقت من ادلہ الی آخرہ ایک ایک حرف کرکےکوئ نہیں دیکھتاخصوصاوہ ہستیاں جنکےسرپربیسوں ذمہ داریاں ہوں-الی قولہ پھرخود المہند میں ایسی ایسی غلطیاں ہیں جن کی نسبت ان جیدعلماءکی طرف کرنا انکی توہین ہےپھر اس۔میں کئ کتابت کی غلطیاں ہیں بلفظہ {حوالہ؛الکتاب المسطور جلداول ص460} معلوم ہواکہ دیوبندی علماءکےنزدیک المہند میں ایسی غلطیاں ہیں جن کی نسبت دیوبندی اکابرین کی طرف کرنا وہ توہین تصور کرتے ہیں خود دیوبندیوں کادیوبندیوں کو لاکھوں کا چیلنج دیوبندیوں نے اپنی اسی کتاب المہند کےنام کامعنی وترجمہ عقائد علمائے اہلسنت دیوبند شائع کیا ہے یہ نام بعد کےعلمائے دیوبند کی طرف سےسامنے آیا لیکن اس نام سےبھی دیوبندی علماء میں سخت اختلاف پایاجاتا ہے اس لئے دیوبندی فرقہ ہی کا خضرحیات دیوبندی(مماتی) سخت غضب ناک ہوتا ہے ملاحظہ ہو محقق ٹمن(حیاتی دیوبندی)اگرآپ یا آپکی جماعت عربی لغت کی کسی کتاب سےالمہندعلی المفندکایہ معنی عقائد علمائے اہلسنت دیوبند بتا دے تو ہم آپ کوایک ایک حرف پر ایک ایک لاکھ انعام دیں گےاوراگرنہ دکھاسکیں توخدارا کچھ تو شرم کرو لغت عربی اور کتب اکابرین کواپنےمظالم کاتختہ مشق نہ بنائیں تعجب ہےآپ لوگوں پرکہ کبھی توآپ کتاب اللہ کی معنوی تحریف سےنہیں چوکتےاور کبھی مخلوق کی کتابوں کواسرائیلی ذہن کےمطابق تخریف وتخریب کانشانہ بناتےہیں اب آپ خودسوچیں کہ آپ نےاپنےمذمومہ مقاصدکی حصول کی خاطرالمہندعلی المفند کےنام میں تحریف کرڈالی اگر آپ(حیاتی دیوبندی)المہندکوعقائدعلماےدیوبند کہنےپر مصرہیں .توالمہندکےمؤلف یاتصدیق کنندگان اکابرین میں سےصرف ایک ہی نام پیش فرمادیں جنہوں نےالمہندکوعلی الاطلاق اصول عقائدکی کتاب قرار دیا ہو یا معیار اہلسنت اورمعیاردیوبندیت کہاہو .المہندکی حیثیت تبدیل کرنےکےلئے اس کےنام میں ردر بدل کرنےکےواقعات اکابرین(دیوبندی)کےبہت بعدکےہیں حضرات اکابرین کتاب کی موجودہ حیثیت(اصول عقائدعلماءدیوبند)اورموجودہ محرف شدہ نام سےبری الذمہ ہیں اور ہم(مماتی دیوبندی)یہ کہنےمیں حق بجانب ہیں کہ اکابرین دیوبند کےمتفقہ نام اورحیثیت میں تحریف کرنےکی وجہ سےتم(حیاتی دیوبندی)خوداکابرین دیوبند کےباغی اوراکابرین کےطرزفکرکو چھوڑ کراکابرین پر عدم اعتمادکے مرتکب ہو {حــوالہ؛المسلک المنصور ص260}
  12. 🕯️ مولوی امین صفدر اوکاڑوی انبیاء علیہ السلام کو مردہ کہنے والوں کے تعلق سے کہتا ہے، یہ فانی حیات اس کے بعد موت آنی ہے اب مردہ مردہ کینے سے توہین ہوتی ہے یا نہیں ؟{ہوتی ہے} تو جن کو اللہ نے ہمیشہ کے لئے باقی حیات دے دی تو ان کو مردہ کہنا ان کی توہین ہے یا نہیں؟ ہے اس لئے اب انہیں کہتے ہیں کہ مردار ان {انبیاء علیہ السلام}کو مردہ نہ کہا کرو اور نبیوں کی توہین نہ یا کرو۔۔ 📜 خطبات صفدر جلد 03 صفحہ 319 🔰 یعنی امین صفدر دیوخوانی کے نزدیک انبیاء علیہ السلام کو مردہ کہنا یہ گستاخی ہے ۔لیجئے اسی دیوخوانی گروہ کے مولوی ادریس کاندھلوی حضرت عزیر علیہ السلام کے تعلق سے لکھتا ہے "پس حق تعالےٰ نے اسی جگہ ان [حضرت عزیر علیہ السلام] کی روح قبض کرکے ان کو سو برس تک مردہ رکھا ۔۔" 📜 معارف القرآن جلد 01 صفحہ 501 📔 تو صاحب مولوی ادریس کاندھلوی مولوی امین دیوبندی کے اصول سے گستاخ رسول ﷺ ثابت ہوگیا اب اس گستاب رسولﷺ کے تعلق سے دیوخوانی فتوی بھی ملاحظہ کرلیں ورنہ دیوخوانیوں کو ہم سے شکایت ہوگی کہ گستاخ رسول ﷺ تو بتا دیا مگر اس کے تعلق سے فتاوی نہیں بتایا چلیں ہم دیوبندی دھرم کی ہی کتاب سے اس گستاخ کا فیصلہ بھی بتائے دیتے ہیں۔ 🔌 دیوبندیوں کے مستند و معتبر عالم سعید احمد جلالپوری کی مصدقہ کتاب میں دیوبندی مولوی مطیع الحق لکھتا ہے : "یقینا حضور علیہ الصلوۃ و التسلیم کا گستاخ اور بے ادب بالقطع الیقین کافر، اکفر بے ایمان،دجال ،مردود،ملعون ،ملحد،جہنمی،ضال مضل،اخبث الخلائق،بدتر از شیطان ہے، اس زبان و قلم پر ہزارلعنت جس پر حضور ﷺکی گستاخی کا ایک لفظ بھی آئے،خدا اس دل پر کروڑوں غضب اور بے شمارلعنت کرے جس دل میں حضور سید عالم فخر بنی آدم، سید الکائنات صفوۃ الموجودات ﷺ کی گستاخی و بے ادبی کا خیال تک گزرے،ایسا مردود خنزیر اور مخلوق کی ہر ناپاک اور نجس سے نجس چیز سے زیادہ مردود ہے، اور ایسا کم نصیب خدا کے ہر مغضوب اور ملعون سے زیادہ ملعون ہے،معاذ اللہ معاذاللہ معاذاللہ۔ وہ حبیب جس کی صفت خدا فرمائے جس کی تعریف زمین و آسمان میں ہو اس کے گستاخ سے زیادہ لعنتی کون ہو سکتا ہے؟واقعی ہر ایک مسلمان کا یہ ایمان ہے اور جو اس میں شک بھی لائے وہ بھی پکا بے ایمان ہے۔ 📜 اہل سنت اور اہل بدعت میں ایک عجیب مکالمہ،صفحہ 12 📙 ادریس کاندھلوی حضرت عزیز علیہ السلام کو مردہ لکھ کر صفدر کی نگاہ میں گستاخ ہوا اور گستاخ کے تعلق مولوی سعید احمد جلالپوری کیا کیا کہا آپ دیکھ چکے پھر بھی نمبروار ایک مرتبہ اور پڑھ لیں ۔۔ (۱)کافر (۲)اکفر (۳)بے ایمان (۴)دجال (۵)مردود (۶)ملعون (۷)ملحد (۸)جہنمی (۹)ضال مضل (۱۰)اخبث الخلائق (۱۱)بدتر از شیطان (۱۲) ہزارلعنت (۱۳) کروڑوں غضب (۱۴) بے شمارلعنت (۱۵) مردود (۱۶) خنزیر (۱۷) ہر ناپاک اور نجس سے نجس چیز سے زیادہ مردود ہے (۱۸)کم نصیب خدا کے ہر مغضوب اور ملعون سے زیادہ ملعون (۱۹) اس کے گستاخ سے زیادہ لعنتی کون ہو سکتا ہے (۲۰)جو اس میں شک بھی لائے وہ بھی پکا بے ایمان ہے۔
  13. 💫 مولوی امین صفدر دیوبندی اجماع امت کے منکر کے تعلق سے لکھتا ہے ! "تمام اہل سنت اجماع امت کو دلیل شرعی مانتے آئے ہیں اجماع امت کا مخالف کتاب و سنت دوزخی ہے" 📜 تجلیات صفدر جلد 01 صفحہ 287 📋 یعنی مولوی امین صفدر دیوخوانی کے نزدیک اجماع امت کا منکر دوزخی ہے، مولوی امین کے اس فتوی سے انہیں کے گھر کا مولوی جہنمی قرار پاتا ،دیوبندی دھرم کے مولوی قاسم نانوتوی خیراتی کے تعلق سے دیوخوانی مولوی عبدالحق خان بشیر دیوبندی لکھتا ہے "نانوتوی کی دوسری بات[کہ بوقت وفات انبیاء کرام کے اجساد سے ان کی ارواح کا انقطاع نہین ہوتا] سے بندیالوی صاحب کو بھی اختلاف ہے اور ہم بھی اسے حضرت نانوتوی کے مطابق انبیاء کرام کی وفات انقطاع روح عن الجسد سے ہی مانتے ہیں ،، 📜 علمائے دیوبند کا عقیدہ حیات النبی صفحہ 92 ✍🏼 یعنی مولوی قاسم خیراتی نانوتوی دیوبندی بانی درگند کا وفات انبیاء کے تعلق نظریہ جمہور اہل سنت یعنی اجماع اہل سنت کے خلاف تھا۔ ✴️ مولوی امین صفدر دیوخوانی کہتا ہے کہ جو اجماع امت کے خلاف کام کرے وہ جہنمی ہے صاف صاف لفظوں میں امین صفدر کے فتوی سے مولوی قاسم خیراتی نانوتوی دیوبندی جہنمی ہے
  14. محمد حسن عطاری

    Dr Zakir Naik ki Haqeeqat

    ذاکر نائیک عالم دین نہیں ہے بس وہ ایک تقابل ادیان میں مہارت رکھتا ہے لیکن افسوس ہماری عوام میں جو بندہ جس کام میں مشہور ہوجائے اور وہ ظاہری طور پر مذہبی حلیے والا ہو تو عالم و مفتی بن جاتا ہے اور پھر الٹے سیدھے فتوے دیتا ہےجیسے ذاکر نائیک دیتا ہے سگریٹ پینے کو حرام کہہ دیتا ہے خارجیوں کی طرح بات بات پر شرک و بدعت کے فتوے اور جب اس سے پینٹ کورٹ کے متعلق پوچھاتو جواب دیا کہ شرع میں اس بارے میں ممانعت کسی حدیث میں نہیں آئے بندہ پوچھے پینٹ کورٹ کے متعلق ممانعت نہیں تو ختم ، قل،گیارہویں ،میلاد کی ممانعت پر کونسی آیات و احادیث موجود ہیں جسے بدعت کہتے ہیں۔
  15. روایت ہے حضرت عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں کہ ایک دن ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرتھے کہ ایک صاحب ہمارے سامنےنمودار ہوئے ۱؎ جن کے کپڑے بہت سفیداور بال خوب کالے تھے۲؎ اُن پر آثارِسفر ظاہر نہ تھے اور ہم سےکوئی اُنہیں پہچانتا بھی نہ تھا۳؎ یہاں تک کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے اور اپنے گھٹنے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کےگھٹنوں شریف سے مَس کردیئے۴؎ اور اپنے ہاتھ اپنے زانو پر رکھے۵؎ اور عرض کیا اَےمحمد(صلی اللہ علیہ وسلم)مجھے اسلام کے متعلق بتائیے۶؎ فرمایا کہ اسلام یہ ہے کہ تم گواہی دو کہ اﷲ کےسواءکوئی معبودنہیں اورمحمد اﷲ کے رسول ہیں۷؎ اور نماز قائم کرو،زکوۃ دو،رمضان کے روزے رکھو،کعبہ کا حج کرو اگر وہاں تک پہنچ سکو ۸؎ عرض کیا کہ سچ فرمایا ہم کو ان پرتعجب ہوا کہ حضورسے پوچھتےبھی ہیں اورتصدیق بھی کرتے ہیں۹؎عرض کیا کہ مجھے ایمان کے متعلق بتائیے فرمایاکہ اﷲ اور اس کے فرشتوں اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں اور آخری دن کو مانو۱۰؎ اور اچھی بُری تقدیرکو مانو۱۱؎ عرض کیا آپ سچے ہیں عرض کیامجھےاحسان کے متعلق بتائیے۱۲؎ فرمایا اﷲ کی عبادت ایسے کرو کہ گویا اُسے دیکھ رہے ہو۱۳؎ اگر یہ نہ ہوسکے تو خیال کرو کہ وہ تمہیں دیکھ رہاہے۱۴؎ عرض کیا کہ قیامت کی خبر دیجئے۱۵؎ فرمایا کہ جس سے پوچھ رہے ہو وہ قیامت کےبارے میں سائل سے زیادہ خبردارنہیں ۱۶؎ عرض کیا کہ قیامت کی کچھ نشانیاں ہی بتادیجئے ۱۷؎ فرمایا کہ لونڈی اپنےمالک کوجنے گی۱۸؎ اور ننگے پاؤں ننگے بدن والے فقیروں،بکریوں کے چرواہوں کومحلوں میں فخر کرتےدیکھو گے ۱۹؎ راوی فرماتے ہیں کہ پھرسائل چلے گئے میں کچھ دیرٹھہراحضورصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا اےعمرجانتے ہویہ سائل کون ہیں مَیں نےعرض کیااﷲ اوررسول جانیں۲۰؎ فرمایا یہ حضرت جبریل تمہیں تمہارا دین سکھانے آئے تھے ۲۱؎ (مسلم شرح ؎ یہ حضرت جبریل علیہ السلام تھے،جو شکل انسانی میں حاضرہوئے تھے،جیسے بی بی مریم کے پاس مرد کی شکل میں گئے۔فرشتہ وہ نورانی مخلوق ہے جو مختلف شکلیں اختیار کرسکتی ہے۔جن وہ آتشی مخلوق ہے جو ہرقسم کی شکل بن جاتی ہے مگر روح وہ ہی رہتی ہے لہذا یہ اواگون نہیں۔۲؎ یعنی وہ مسافر نہ تھے ورنہ ان کے بال و لباس غبار میں اٹے ہوتے۔خیال رہے کہ حضرت جبریل کے بال کالے،کپڑے سفید(چٹے)ہونا شکل بشری کا اثرتھا ورنہ وہ خودنوری ہیں،لباس اورسیاہ بالوں سے بری۔ہاروت ماروت فرشتے شکل انسانی میں آکر کھاتے پیتے بلکہ صحبت بھی کرسکتے تھے۔عصاموسوی سانپ کی شکل میں ہو کرسب کچھ نگل گیا تھا،ایسے ہی ہمارے حضور نوری بشر میں کھانا، پینا،نکاح اس بشریت کے احکام تھے،روزہ وصال میں نورانیت کی جلوہ گری ہوتی تھی،بغیر کھائے پیئے عرصۂ دراز گزار لیتے تھے،آج صد ہا سال سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام بغیر کھائے پیئے آسمان پر جلوہ گر ہیں یہ نورانیت کا ظہور ہے۔۳؎ یعنی وہ مدینہ کے باشندے نہ تھے ورنہ ہم انہیں پہچانتے ہوتے،حضور تو انہیں خوب پہچانتے تھے جیسا کہ اگلے مضمون سے ظاہر ہے۔۴؎ یعنی حضور سے بہت قریب بیٹھے معلوم ہوتا ہے کہ حضور نے حضرت جبریل کو پہچان لیا تھا ورنہ پوچھتے کہ تم کون ہو اور اس طرح ملکر مجھ سے کیوں بیٹھتے ہو۔۵؎ جیسے نمازی التحیات میں دوزانو بیٹھتا ہے۔آج کل زائرین روضۂ مطہرہ پر نماز کی طرح کھڑے ہو کر سلام عرض کرتے ہیں اس ادب کی اصل یہ حدیث ہے۔حضرت جبریل نے قیامت تک کے مسلمانوں کو حضور کی بارگاہ میں حاضری کا ادب سکھادیا اور بتادیا کہ نماز کی طرح یہاں کھڑا ہونا یا بیٹھنا حرام نہیں،ہاں سجدہ یا رکوع حرام ہے۔ ۶؎ اسلام کبھی ایمان کے معنی میں ہوتا ہے،کبھی اس کے علاوہ یہاں دوسرے معنی میں ہے،یعنی ظاہر کا نام اسلام ہے،باطنی عقائد کا نام ایمان اسی لیے یہاں شہادۃ و اعمال کا ذکر ہوا۔خیال رہے کہ اب حضور کو صرف "یا محمد" کہہ کر پکارنا حرام ہے،رب فرماتا ہے:"لَا تَجْعَلُوۡا دُعَآءَ الرَّسُوۡلِ "الخ۔واقعہ غالبًا اس آیت کے نزول سے پہلے ہوایافرشتے اس آیت سےعلیحدہ ہیں۔(مرقاۃ)۷؎ کلمہ پڑھنے سے مراد سارے اسلامی عقائد کا مان لینا ہے جیسے کہا جاتا ہے کہ نماز میں"الحمد"پڑھنا واجب ہے یعنی پوری سورۃ فاتحہ لہذا اس حدیث کی بنا پراب یہ نہیں کہا جاسکتا کہ تمام اسلامی فرقے مرزائی، چکڑالوی وغیرہ مسلمان ہیں کیونکہ یہ لوگ اسلامی عقائد سے ہٹ گئے۔۸؎ اس میں بظاہرحضرت جبریل سے خطاب ہے اوردرحقیقت مسلمان انسانوں سے ورنہ فرشتوں پر نماز،روزہ،حج وغیرہ اعمال فرض نہیں،رب فرماتاہے:"وَلِلہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیۡتِ"۔خیال رہے کہ یہ اعمال اسلام کا جزو نہیں کہ ان کا تارک کافر ہوجائے،یہاں کمال اسلام کا ذکر ہے،تارکِ اعمال مسلمان تو ہے مگر کامل نہیں۔۹؎ کیونکہ پوچھنا نہ جاننے کی علامت ہے اورتصدیق کرنا جاننے کی علامت۔اس سے معلوم ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم گزشتہ تمام آسمانی کتابوں سے واقف ہیں کہ رب نے حضور کے بارے میں فرمایا:"مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمْ "۔۱۰؎ خیال رہے کہ عن الایمان میں ایمان اصطلاحی مراد ہے،اور ان تؤمن میں ایمان لغوی یعنی ماننا،لہذا یہ تعریف الشی بنفسہ بھی نہیں اور اسمیں دور بھی نہیں۔تمام فرشتوں،نبیوں، کتابوں پر اجمالی ایمان کافی ہے،گو قرآن اور صاحبِ قرآن صلی اللہ علیہ وسلم پر تفصیلی ایمان لازم ہے۔ ۱۱؎ اس طرح کہ ہربری بھلی بات جوہم کررہے ہیں،اﷲ کے علم میں پہلے ہی سے ہے اور اس کی تحریر ہوچکی ہے،تقدیرکےمعنی ہیں۔اندازہ۔تقدیردوقسم کی ہے:مبرم اورمعلق مبرم میں تبدیلی نہیں ہوسکتی،معلق دعاء،اعمال وغیرہ سے بدل سکتی ہے،ابلیس کی دعا سے اس کی عمر بڑھ گئی"فَاِنَّکَ مِنَ الْمُنۡظَرِیۡنَ" حضرت آدم علیہ السلام کی دعا سے داؤد علیہ السلام کی عمر بجائے ساٹھ سال کے سو برس ہوگئی۔تقدیر کی پوری بحث ہماری تفسیر نعیمی تیسرے پارے میں ملاحظہ کریں۔۱۲؎ یعنی رب نے فرمایا:"لِلَّذِیۡنَ اَحْسَنُوا الْحُسْنٰی"وغیرہ ان آیات میں احسان سے کیا مراد ہے جواب ملاکہ اخلاص عمل۔۱۳؎ اگر تو خداکودیکھتا ہے توتیرے دل میں کس درجہ اس کاخوف ہوتااورکس طرح توسنبھال کرعمل کرتا،ایسے ہی خوف کیسا تھ دل لگا کر درست عمل کر۔۱۴؎ یوں تو ہر وقت ہی سمجھو کہ رب تمہیں دیکھ رہا ہے مگر عبادت کی حالت میں تو خاص طور پر خیال رکھو،تو ان شاءاﷲ عبادت آسان ہوگی،دل میں حضور وعاجزی پیدا ہوگی،آنکھوں میں آنسو آئیں گے،اﷲ ہم سب کو نصیب کرے۔آمین !۱۵؎ کہ کس دن کس تاریخ اورکس مہینہ کس سال ہوگی۔معلوم ہوتا ہے کہ جبرئیل امین کا یہ عقیدہ ہے کہ حضور کو اﷲ تعالٰی نے قیامت کا علم دیا ہےکیونکہ جاننے والے سے ہی پوچھا جاتا ہے۔یہاں جبرئیل امین حضور کے امتحان یا اظہار عجز کے لیے تو سوال کر نہیں رہے ہیں،بلکہ یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو قیامت کا علم تو ہے مگر اس کا اظہار نہ فرمایا۔خیال رہے کہ حضورنے دوسرے موقعوں پرقیامت کا دن بھی بتادیا مہینہ بھی تاریخ بھی کہ فرمایاجمعہ کو ہوگی،دسویں تاریخ محرم کے مہینہ میں ہوگی۔ ۱۶؎ یہاں علم کی نفی نہیں ورنہ فرمایا جاتا"لا اعلمُ"میں نہیں جانتا بلکہ زیادتی علم کی نفی ہے،یعنی اس کا مجھے تم سے زیادہ علم نہیں،مقصد یہ ہے کہ اے جبرائیل!یہاں لوگوں کا مجمع ہے اور قیامت کا علم اسرارالہیہ میں سے ہے یہ راز مجھ سے کیوں فاش کراتے ہو۔حق یہ ہے کہ اﷲتعالٰی نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو قیامت کا علم بھی دیا(تفسیرصاوی وغیرہ)اسی لیے حضرت جبرئیل نےحضورسے یہ سوال کیا،علم قیامت کی تحقیق ہماری کتاب "جاء الحق"حصہ اول میں ملاحظہ کرو،حضور کے اس جواب سے معلوم ہوا کہ حضور نے یہاں حضرت جبرئیل کو پہچان لیا تھا۔۱۷؎ یعنی اگرقیامت کی خبر دینا خلاف مصلحت ہے تو اس کی خصوصی علامت ہی بتادیجئے۔اس سوال سے معلوم ہوتا ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو قیامت کا علم تھا،علامتیں واقف ہی سے پوچھی جاتی ہیں۔۱۸؎ یعنی اولاد نافرمان ہوگی،بیٹا ماں سے ایساسلوک کرے گا جیسا کوئی لونڈی سےتو گویا ماں اپنے مالک کو جنے گی،اس کی اوربھی تفسیریں ہیں۔۱۹؎ یعنی دنیا میں ایسا انقلاب آوے گا کہ ذلیل لوگ عزت والے بن جائیں گے اور عزیر لوگ ذلیل ہوجائیں گےجیسا آج دیکھا جارہا ہے۔سکندر ذوالقرنین نے حکم دیا تھا کہ کوئی پیشہ ور اپنا موروثی پیشہ نہیں چھوڑسکتا تاکہ عالم کا نظام نہ بگڑ جائے۔(اشعۃ اللمعات)معلوم ہوا کہ کمینوں کا اپنا پیشہ چھوڑکر اونچا بن جاناعلامت قیامت ہے۔اور اس سے نظام عالم کی تباہی ہے۔۲۰؎ یہ صحابہ کا ادب ہے کہ علم اللہ اور رسول کے سپردکرتے ہیں۔اس سے دو مسئلےمعلوم ہوئے: ایک یہ کہ حضور کا ذکراﷲ کےساتھ ملاکرکرناشرک نہیں بلکہ سنتِ صحابہ ہے،یہ کہہ سکتے ہیں کہ اﷲاوررسول جانیں،اﷲ اور رسول فضل کریں،اﷲ اور رسول رحم فرمادیں،اﷲ اور رسول بھلاکرے۔دوسرے یہ کہ حضورکو خبرتھی کہ یہ سائل جبریل تھے ورنہ آپ فرمادیتے کہ مجھےبھی خبر نہیں یہ کون تھے۔ ۲۱؎ یعنی اس لیے آئے تھے کہ تمہارے سامنے مجھ سے سوالات کریں تم جوابات سن کر دین سیکھ لو۔اس سے معلوم ہوا کہ مسلمان پر حضور کی اطاعت واجب ہے نہ کہ جبریل کی کہ یہاں جبریل نے حاضرین سے خود نہ کہہ دیا کہ لوگو! میں جبریل ہوں مجھ سے فلاں فلاں بات سیکھ لو بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کہلوایا تاکہ لوگوں کےلیےقابل قبول ہو۔جبریل کے معنی ہیں " عبداﷲ" جبربمعنی عبد،ایل اﷲ بزبان عبرانی۔ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے تھوڑے اختلاف سے روایت کی ان کی روایت میں ہے کہ جب تم ننگے پاؤں،ننگے بدن والے،بہروں،گونگوں کو زمین کا بادشاہ دیکھو قیامت ان پانچ میں سے ہے جنہیں خدا کے سواکوئی نہیں جانتاپھریہ آیت تلاوت کی کہ قیامت کا علم اﷲ ہی کو ہے وہ ہی مینہ برساتا ہے ۱؎ (مسلم و بخاری)۱؎ یعنی پانچ چیزیں رب تعالٰی کے سوا کوئی نہیں جانتاقیامت کب ہوگی،بارش کب آویگی،ماں کے پیٹ میں کیا ہے،اور میں کل کیاکروں گا،اور میں کہاں مروں گا۔اس میں سورۂ لقمان کی آخری آیت کی طرف اشارہ ہے۔اس آیت وحدیث کا مطلب یہ نہیں کہ اﷲ نےکسی کو یہ علم دیئے بھی نہیں،کاتب تقدیر فرشتہ اور ملک الموت کو یہ علوم بخشے گئے،ہمارے حضورنے بدرکی جنگ سے پہلے زمین پر خطوط کھینچ کر بتایاکہ کل یہاں فلاں فلاں کافر ماراجاوے گا،بلکہ مطلب یہ ہے کہ یہ علوم خمسہ قیاس تخمینہ حساب سے معلوم نہیں ہوسکتے صرف وحی الٰہی سے ان کا پتہ لگ سکتا ہے۔
  16. اس آیت میں فرمایا گیا کہ آسمان و زمین ملے ہوئے تھے اس سے ایک مراد تو یہ ہے کہ ایک دوسرے سے ملا ہوا تھا ان میں فصل و جدائی پیدا کرکے انہیں کھولا گیا دوسرا معنی یہ ہے کہ آسمان اس طور پر بند تھا کہ اس سے بارش نہیں ہوتی تھی اور زمین کا کھولنا یہ ہے کہ اس سے سبزہ پیدا ہونے لگا نوٹ: اس آیت میں چونکہ متعین طور پر یہ مراد نہیں کہ آسمان و زمین حقیقی طور پر ملے ہوئے تھے اس لیے بگ بینگ کی تھیوری کو قطعیت کے ساتھ اس آیت سے ثابت نہیں کرنا چاہیے ہاں احتمال ضرور موجود ہے کنز العرفان فی ترجمہ القرآن صحفہ 588 حاشیہ آیت نمبر 30 سورہ الانبیاء از مفتی قاسم عطاری قادری مدظلہ عالی
  17. وہابی خبیث توصیف الرحمن کا داتا دربار میں دھماکے کا اعتراف ينْطَلِقُوْنَ إِلَی آيَاتٍ نَزَلَتْ فِي الْکُفَّارِ فَيَجْعَلُوْهَا عَلَی الْمُؤْمِنِيْنَ (من قول ابن عمر رضی الله عنه) وہ کفار کے حق میں نازل ہونے والی آیات کا اطلاق مسلمانوں پر کریں گے۔ اس طرح وہ دوسرے مسلمانوں کو گمراہ، کافر اور مشرک قرار دیں گے تاکہ ان کا ناجائز قتل کر سکیں (قولِ ابنِ عمر رضی اللہ عنہ سے مستفاد) بخاری،کتاب استتابة المرتدين والمعاندين وقتالهم، رقم : 2539 trimmed-000-yt1s.com - Wahabi Scholer Tosif u Rehman Rashdi Master Mind of Bumb Blaster_360p.mp4
×
×
  • Create New...