Jump to content

محمد حسن عطاری

اراکین
  • کل پوسٹس

    855
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    27

سب کچھ محمد حسن عطاری نے پوسٹ کیا

  1. ابو ایوب الپادری کا دادا پیر عبدالقادر رائے پوری کہتا ہے کہ میں مرزا کانے سے دعا کرانے گیا تھا اور میرا دل ان کی طرف مائل تھا اور میں میرے نزدیک وہ سچا تھا معاذ اللہ اور ساتھ یہ بھی کہ کے مولوی احمد رضا خان صاحب نے اس کی کتابیں منگوائیں تاکہ اس کا رد کر سکیں اور ساتھ کہتا ہےکہ میں ان کے پیچھے نماز بھی پڑھتا تھا تو اب بتائیں کہ یہ ملعون تو مسلمان نہ رہا مگر اب دیکھتے ہیں کتنے دیوبندی اپنے ایمان کا سودا کر کے اس کا دفاع کرتے ہیں خاص کر اس کا مرید ابو ایوب الپادری وہ جہنم میں گیا جو اُن سے مستغنی ہوا ہے خلیل اللہ کو حاجت رسول اللہ کی مسلک اعلی حصرت سلامت رہے
  2. مماتی فرقہ حیاتی کو بناسپتی گھی کہ کر پکارتا ہے اور وہ جواب میں ان کو بناسپتی گھی کہتے ہیں ملاحظہ ہو حیاتی دیوبندی نور محمد تونسوی مماتی دیوبندیوں کے رد میں کتاب لکھتا ہے جس کا نام منکرین حیات قبر کی خوفناک چالیں اور اس میں مماتی فرقے کو عیار فتنہ اور بناسپتی کے لقب سے پکارتا ہے دیو کے بندوں اپنے گھر کی آگ تو بجھاو
  3. نبی ﷺ کو امت میں شرک کا ڈر نہیں تھا بلکہ مشرک مشرک کا فتوی لگانے والوں کا ڈر تھا خود فیصلہ کریں ان احادیث میں کس کی پہچان بتائی گئی عن عقبة أن النبي صلی الله عليه وسلم خرج يوما فصلی علی أهل أحد صلاته علی الميت ثم انصرف إلی المنبر فقال إني فرط لکم وأنا شهيد عليکم وإني لأنظر إلی حوضي الآن وإني أعطيت مفاتيح خزائن الأرض أو مفاتيح الأرض وإني والله ما أخاف عليکم أن تشرکوا بعدي ولکني أخاف عليکم أن تنافسوا فيها (صحیح بخاری) حضرت عقبہ بن عامررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن احد کی طرف گئے اور شہداء احد پر مثل نماز جنازہ نماز پڑھی پھر منبر پر آکر فرمایا بے شک میں تمہارا پیش رو اور تم پر گواہ ہوں۔میں حوض کو دیکھ رہا ہوں مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں دی گئیں یا یہ فرمایا کہ زمین کی کنجیاں دی گئیں اور الله کی قسم ! مجھے اس کا ڈر نہیں کہ میرے بعد تم شرک کرو گے بلکہ اس کا ڈر ہے کہ تم دنیا حاصل کرنے میں رغبت کرو گے۔ مشرک کون؟؟؟ ان مما اخاف علیکم رجل قرا القرآن حتی اذا رویت بھجة علیه وکان رداؤہ الاسلام اعتراہ الی ما شاء الله انسلخ منه و نندہ وراء ظھرہ وسعی علی جارہ بالسیف المرصی او نرامی فقال بل راقی، ھذا اسناد جید (تفسیر ابن کثیر، 6/265) وہ امور جن کے بارے میں تم پر خوف زدہ ہوں ان میں سے ایک یہ ہے کہ ایک شخص قرآن پڑھے گا حتی کہ جب اس کی رونق اس پر نمایاں ہوگی اور اس پر اسلام کی چادر لپیٹی ہوگی تو اللہ تعالی اسے جدھر چاہے گا لے جائے گا اور وہ اس کو پس پشت پھینک دے گا اور اپنے پڑوسی پر سوار کے ساتھ حملہ کرے گا اور اپنے پڑوسی کو مشرک کہے گا، عرض کی ان میں سے مشرک کون ہوگا جو دوسرے کو مشرک کہنے والا ہے یا جسے مشرک کہا گیا؟ آپ نے فرمایا دوسروں کو مشرک کہنے والا خود مشرک ہونے کا حقدار ہے اس حدیث سے مطلب واضح ہوگیا ہے نبی صلی الله تعالی عليه وآله وسلم پر کس چیز کا خوف تھا، امت میں شرک کا؟ یا مشرک مشرک نعرہ لگانے والوں کا؟ ينْطَلِقُوْنَ إِلَی آيَاتٍ نَزَلَتْ فِي الْکُفَّارِ فَيَجْعَلُوْهَا عَلَی الْمُؤْمِنِيْنَ (من قول ابن عمر رضی الله عنه) ’وہ کفار کے حق میں نازل ہونے والی آیات کا اطلاق مسلمانوں پر کریں گے۔ (یعنی جو آیت کفار کے حق میں نازل ہوئی ہو اسے وہ لوگ مسلمانوں پر چپکائیں گے اس طرح وہ دوسرے مسلمانوں کو گمراہ، کافر اور مشرک قرار دیں گے تاکہ ان کا ناجائز قتل کر سکیں) (بخاری،کتاب استتابة المرتدين.. الخ، رقم : 2539) آج کل یہی وہابیوں دیوبندیوں کا کام ہے کافروں اور بتوں پر نازل ہونے والی آیتوں کو مسلمانوں پر چپکاتے ہیں اور شرک شرک کا فتوی لگا کر خود ہر مشرک ہوئے جا رہے ہے
  4. فرمان نبوی ﷺ سیاتی علی الناس زمان یصلی فی المسجد منھم الف رجل وزیادۃ لایکون فیھم مومن - الدیلمی- عن ابن عمر ایک زمانہ آئے گا مسجد میں ہزار یا اس سے زیادہ نمازی ہوں گے ان میں ایک بھی مومن نہ ہوگا (کنزالعمال فی سنن الاقوال والافعال، ح 31105) فرمایا: یؤذن المؤذن ویقیم الصلاۃ قوم وماھم بمؤنین ( ابن عساکر فی التاریخ بروایت ابن عمر)ایک قوم کا موذن اذان دے گا اور وہ نماز بھی قائم کریں گے لیکن وہ مومن نہ ہوں گے (کنزالعمال فی سنن الاقوال والافعال، ح 31110) يُؤْمِنُونَ بِمُحْکَمِهِ وَيَهْلِکُونَ عِنْد مُتَشَابِهه. (قول ابن عباس رضی الله عنه). ’’وہ قرآن کی محکم آیات پر ایمان لائیں گے جبکہ اس کی متشابہات کے سبب سے ہلاک ہوں گے۔‘‘ (تفسیر طبری، 3 : 181/ فتح الباری، 12 : 300) يَدْعُونَ إِلَی کِتَابِ ﷲِ وَلَيْسُوا مِنْهُ فِي شَيْئٍ. ’’وہ لوگوں کو کتاب ﷲ کی طرف بلائیں گے لیکن قرآن کے ساتھ ان کا تعلق کوئی نہیں ہوگا۔‘‘ (سنن أبو داود، کتاب السنة، رقم : 4765) يَقْرَئُوْنَ الْقُرْآنَ يَحْسِبُوْنَ أَنَّهُ لَهُمْ، وَهُوَ عَلَيْهِمْ. ’’وہ یہ سمجھ کر قرآن پڑھیں گے کہ اس کے احکام ان کے حق میں ہیں لیکن درحقیقت وہ قرآن ان کے خلاف حجت ہوگا۔‘‘ (مسلم، کتاب الزکاة،رقم : 1066) يَقُوْلُوْنَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ. ’’وہ (بظاہر) بڑی اچھی باتیں کریں گے۔‘‘ (بخاری،کتاب استتابة المرتدين والمعاندين وقتالهم، رقم : 6531/مسلم،کتاب الزکاة، رقم : 1066) يَقْرَئُوْنَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حُلُوْقَهُمْ. ’’ان کی تلاوت ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گی۔‘‘ (بخاری،کتاب استتابة المرتدين والمعاندين وقتالهم،رقم : 6532/ مسلم،کتاب الزکاة،رقم : 1064) یأتی علی الناس زمان علماؤھا فتنة وحکماؤھا فتنة تکثر المساجد والقراء لایجدون عالما إلا رجل بعد الرجل (ابونعیم، عن بہز عن ابیه عن جدہ) فرمایا لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ ان کے علماء فتنہ ہوں گے ان کے حکماء فتنہ ہوں گے مساجد اور قراء کی کثرت ہوگی لیکن وہ کوئی عالم نہیں پائیں گے مگر اکا دکا (کنزالعمال فی سنن الاقوال والافعال، ح 31182).
  5. حضرات قارئین دیوبندی وہابی اپنے مولویوں کی محبت میں اتنے مست ہیں کہ کہتے ہیں ہمارے اکابرین کو یہ پتہ تھا وہ پتہ تھا امام ربانی تو قطب الارشاد پتہ نہیں کیا کیا دیوبندی کہتے ہیں اپنے اکابرین کے بارے میں ✍ لیکن حقیقت کیا ہے پیارے میں آپ حضرات کو بتاتا ہوں ان دیوبندیوں کے امام ربانی کو کچھ آتا جاتا نہیں تھا اور یہ میں نہیں کہتا خود دیوبندیوں کے امام ربانی رشید گنگوہی نے اقرار کیا ہیکہ اسکو کچھ آتاجاتا نہیں تھا حوالہ نوٹ کریں تذکرة الرشید جلد دوم صفحہ نمبر 306 کتب خانہ اشاعت العلوم سہارنپور یوپی لکھا دیوبندی مولوی عاشق الہٰی بلند شہری نے کہ( امام ربانی نے ارشاد فرمایا مجھے بھی کچھ آتا جاتا نہیں ہے) ✍ اب دیوبندیوں کو چاہئے کہ اپنے امام ربانی کی یہ حقیقت مان لے کہ رشید گنگوہی کو کچھ آتا جاتا نہیں تھا کیونکہ رشید گنگوہی تو وہ ہے جس کی زبان سے حق کے سوا کچھ نہیں نکلتا تو جو حقیقت تھی کہ رشید گنگوہی کو کچھ آتا جاتا نہیں وہ نکل گیا رشید کی زبان ہے 📒 مرتب شبیر احمد عرف شاہر رضا ممبئی 📒
  6. نداء اور استمداد کے سبب علمائے دیوبند کا پیرومرشد حاجی امداد اللہ مہاجر مکی و نانوتوی تھانوی اسماعیل دہلوی کے فتوے سے ہوئے کافر حاجی امداداللہ مہاجر مکی کہتا ہے اے رسول کبریا صلی اللہ علیہ وسلم فریاد ہے یامحمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم فریاد ہے سخت مشکل میں پھنساہوں آج کل اےمیرےمشکل کشا فریاد ہے قیدغم سے اب چھڑادیجیئے مجھے یاشہ ہردوسرافریاد ہے (کلیات امدادیہ ص98) قاسم نانوتوی کی نداء مددکر اےکرم احمدی کہ تیرے سوا نہیں ہےقاسم بےکس کا کوئی حامی کار مگرکرےروح القدس میری مددگاری تو اسکی مدح میں میں بھی کروں رقم اشعار جوجبرئیل مددپرہو فکر کی میرے توآگے بڑھ کے کہوں کہ جہان کےسردار بجزخدائی نہیں چھوٹا تجھ سے کوئ کمال بغیربندگی کیاہےلگےجوتجھ کو عار مزید لکھتا ہے کہ کروڑوں جرموں کے آگے یہ نام کا اسلام کرےگا؛ یانبی اللہ ؛؛کیا میرے پہ پکار یہ سن کے آپ شفیع گناہ گاراں ہیں کئے ہیں میں نےاکھٹے گناہ کےانبار جوتوہی ہمکو نہ پوچھے توکون پوچھے گا بنےگاکون ہمارا تیرےسوا غم خوار (قصائدقاسمی ص 5-6-7) اشرفعلی تھانوی کی نداء یاشفیع العباد خذبیدی انت فی الافطار معتمدی لیس لی ملجاء سواک اغث مسنی الضر سیدی سندی یارسول اللہ بابک لی من غمام الغموم ملتحدی لیتی کنت ترب طیبتکم فالتثمبت النعال ذاک قدمی ترجمہ اےبندوں کی شفاعت فرمانے والے میری دستگیری فرمائیں آپ ہی میری ہر مشکل میں آخری امید ہیں آپکے سوا میرا کوئی ملجا نہیں میرے سردار میرے مولا میری فریاد سنیں مجھے ضرر نے گھیرا ہوا ہے یارسول اللہ میں ہوں اور آپکا در ہے غم کے بادل مجھے کہیں گھیر نہ لیں اےکاش میں طیبہ کی خاک ہوجاتا اور آپکی نعل بوسی میرے لئے کافی ہوتی *****اب فتوی ملاحظہ کریں**** دہلوی صاحب لکھتا ہے کہ جوکوئی کسی کا نام اٹھتے بیٹھتے لیا کرے اور دور ونزدیک سے پکارے اور بلا کے مقابلے میں اسکی دہائی دیوے اور دشمن پر اسکا نام لیکر حملہ کرے اور اسکے نام کا ختم پڑھے یاشغل کرے یا اسکی صورت کا خیال باندھے کہ جو خیال و وہم میں میرے دل میں گزرتاہے وہ سب سے واقف ہے سو ان باتوں سے مشرک ہوجاتا ہے خواہ یہ عقیدہ انبیاء و اولیاء سے رکھے خواہ پیر وشہید سے خواہ امام زادہ سے خواہ بھوت پری سے پھر خواہ یوں سمجھے کہ یہ بات ان کو ذات سے ہے خواہ اللہ کے دینے سے غرض اس عقیدے سے ہر طرح شرک ثابت ہوتا ہے (تقویت الایمان ص 9) تشریح ؛؛؛؛؛؛ علمائے دیوبند کے عقائد سےثابت ہوا کہ ندائے غیراللہ جائز ومستحسن ہے اور معتبر علماےدیوبند نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نداء بھی کی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مدد بھی چاہی ہے جبکہ اسماعیل دہلوی کے فتوے میں نداء غیراللہ کو شرک اور کرنےوالےکو مشرک کہاگیا ہے اب یاتو اسماعیل دہلوی کے فتوی سے علمائے دیوبند مشرک ہوے یا پھر اسماعیل دہلوی
  7. عبدالرؤف خان دیوبندی کی کتاب براۃ الابرار عن مکائد الاشرار ہے علماے دیوبند میں اس کتاب کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ اس پر 616 دیوبندی وہابی علماء کے دستخط وتصدیقات موجود ہیں اس کتاب کے صفحہ 57 بحوالہ کلمہ حق لکھا ہے کہ ملک الموت اور شیطان لعین کا ہرجگہ حاظر وناظر ہونا نص قطعی سے ثابت ہے اور محفل میلاد میں جناب خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کا تشریف لانا نص قطعی سے ثابت نہیں رسول صلی اللہ علیہ وسلم دشمنی پر مبنی یہ عبارت بار بارپڑھیں یعنی دیوبندیوں کے نزدیک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا حاظر وناظر ہونا کسی نص سے ثابت نہیں بلکہ شرک ہے مــعــاذالـلـــه لیکن اس گھر کو آگ لگ گئ گھر کے چراغ سے ملاحظہ ہو امام الوہابیہ اسماعیل دہلوی کا فتوی دہلوی لکھتا ہے کہ شرک کے یہ معنی کی جو چیزیں اللہ نے اپنے واسطے خاص کی ہیں ------جیسے مشکل کے وقت پکارنا--- اور ہر جگہ حاظر وناظر سمجھنا------------اور اس بات میں اولیاء انبیاء میں جن وشیطان میں بھوت پری میں کچھ فرق نہیں یعنی جس سے کوئ یہ معاملہ کرے گا مشرک ہوجاے گا (تقویت الایمان) لہذا دہلوی کے فتوے سے براتہ الابرار عن مکائد الاشرار پر دستخط کرنے والے 616 دیوبندی علماء مشرک ہوگئے مزے کی بات یہ ہے کہ امام الوہابیہ نے اپنی مذکورہ بالا تحریر میں جسے پوری قوت کے ساتھ شرک بتایا اسی بات کو دیوبندی علماء نے پوری قوت کے ساتھ نص سے ثابت مانا کســـی نے ســـچ کہا خدا جب دین لیتا ہے تو عقلیں چھین لیتا ہے
  8. امام الوہابیہ اسماعیل دہلوی کا عقید جیسا ہرقوم کا چودھری اورگاؤں کا زمیندار سو ان معنوں میں ہر پیغمبر اپنی امت کا سردار ہے (تقویت الایمان ص54) ایک جگہ اور لکھتا ہے کہ ہر مخلوق خواہ چھوٹاہو (نبی صلی اللہ علیہ وسلم)یابڑا اللہ کی شان کے آگے چمار سے بھی ذلیل ہے (تقویت الایمان) ایک جگہ اور لکھتا ہے کہ اولیاء وانبیاء امام وامام زادہ پیر وشہید یعنی جتنے اللہ کے مقرب بندے ہیں وہ سب انسان ہی ہیں اور بندے عاجز اور ہمارے بھائی مگر انکو اللہ نے بڑائی دی وہ بڑے بھائی ہوئے. (تقویت الایمان) ایک جگہ اور لکھتا ہے کہ انسان آپس میں سب بھائی ہیں جو بڑا بزرگ ہو وہ بڑا بھائی سو اسکی بڑے بھائی کی سی تعظیم کیجئے (تقویت الایمان) اور لکھتا ہے کہ اولیاء انبیاء کی تعظیم انسانوں جیسی کرنی چاہیئے جو بشر کی سی تعریف ہو سو ہی کرو سو ان میں بھی اختصار کریں (یعنی کمی ) (تقویت الایمان) ☄☄☄☄☄☄☄☄☄☄ براہین قاطعہ کے مصنف خلیل احمد انبیٹھوی کا عقیدہ اگر کسی نے بوجہ بنی آدم ہونے کے آپ کو بھائی کہا تو کیا خلاف نص کہ دیا وہ تو خود نص کے موافق کہتاھےاس پر طعن کرنا قرآن وحدیث پر طعن اور اسکے خلاف کہنا نص کی مخالفت ہے (براہین قاطعہ ص 3) تبصرہ نوری؛؛؛قارئین کرام آپ نے اسماعیل دہلوی اور خلیل احمد انبیٹھوی کے عقائد پڑھے انکے نزدیک پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم بس بڑے بھائی جیسی کرو سو اس میں بھی کمی کرو اب آپ ملاحظہ کریں کہ ایسا گندہ عقیدہ رکھنے والا کیا ہے ؟ اور اس عقیدے کے بارے میں علماےئے دیوبند کا متفقہ فتوی بھی ملاحظہ کریں فـتـــــوی جو اسکا قائل ہو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہم پر بس اتنی ہی فضیلت ہے جتنی بڑے بھائی کو چھوٹے بھائی پر پر ہوتی ہے تو اسکے متعلق ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ وہ دائرہ ایمان سے خارج ہے (المہند ص23) انور شاہ کشمیری کا فتوی تمام علماء کا اس بات اجماع ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی توہین و بےادبی و تنقیص کرنے کافر ہے جو اسکے کفر وعذاب میں شک کرے وہ بھی کافر ہےکفر کےحکم کا دار ومدار ظاہر پر ہے قصد ونیت وقرائن حال پر نہیں علماء نے فرمایا انبیاء علیہم السلام کی شان میں جرات ودلیری کفر ہے اگرچہ توہین مقصود نہ بھی ہو (اکفارالملحدین ص64-91) تو پتہ چلا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرکے دہلوی اور انبیٹھوی کافر ہوگئے....
  9. امام الوہابیہ اسماعیل دہلوی لکھتا ہے سو اول معنی شرک وتوحید کے سمجھنے چاہیئے کوئی اپنے بیٹے کانام عبدالنبی رکھتا ہے کوئی علی بخش کوئی حسین بخش کوئی پیربخش کوئی مداربخش کوئی سالاربخش کوئی غلام محی الدین کوئی غلام معین الدین اور دعوے مسلمانی کے کئے جاتے ہیں تقویت الایمان مع تذکیر الاخوان ص 19 اشرفعلی تھانوی نے بھی بہشتی زیور میں لکھا کہ علی بخش حسین بخش عبد النبی نام شرکیہ ہیں تو دہلوی اور تھانوی کے اس فتوے سے معلوم ہوا کہ ایسے نام رکھناشرک ہے اور ایسے نام رکھنے والوں کو صرف مسلمانی کا دعوی ہی ہے اصل میں وہ مسلمان نہیں بلکہ مشرک ہے لگے ہاتھ تقویت الایمان کےبارے میں رشید احمد گنگوہی کی بھی سن لیں تقویت الایمان نہایت عمدہ کتاب ہے اور رد شرک وبدعت میں لاجواب ہے استدلال اسکی بالکل کتاب اور احادیث سے ہے اس کا رکھنا اور پڑھنا اور اس پر عمل کرنا عین اسلام ہے اور موجب اجر کا ہے (فتاوی رشیدیہ ص 219) پتہ چلاکہ تقویت الایمان رشید احمد گنگوہی کے نزدیک بڑی معتبر ہے تو اب تھانوی اور دہلوی کے فتوے سے اور رشید گنگوہی کے تائید سے گنگوہی کے آباءواجداد مشرک ٹھہرے باپ کی جانب سے سلسلہ نسب اس طرح ہے مولانا رشید احمد بن مولانا ہدایت احمد بن قاضی پیر بخش بن قاضی غلام حسن بن قاضی غلام علی بن---- ماں کی جانب سے جو سلسلہ نسب ہے اس میں فرید بخش غلام محمد ---- (فتاوی رشیدیہ 1ص 14) تو اب واضح ہواکہ رشید احمد گنگوہی کے آباء واجداد تھانوی اور دہلوی کے فتوے سے مشرک ہیں.
  10. ─┄┅━━━━━━ ★━━━━━━┅─┄ اہـل سُـنـّت وجـمـاعـت کی کـتـب مـعـتـمـدہ و مـسـتـنـدہ ســے استـفـادہ کرنـے کـے لیـے ہمارے اس مـسـتـنـد ٹیلی گـرام گـروپ مـیـں تـشـریف لائـیـں اور اپـنـے مـحـبـیـن کـو بھی گـروپ سـے جـوڑیـں۔ ─┄┅━━━━━━ ★━━━━━━┅─┄ https://t.me/amjadilibrary
  11. تبلیغیوں نے کیا نبوت کا دعوی طارق جمیل کہتا ہے کہ مولانا الیاس کاندھلوی پر اللہ تعالی نے جوپیغام فرمایا پچھلی کئ صدیوں میں کسی پر نہیں ہوا‛پچھلےہزار سال میں بھی کہوں تو مبالغہ نہیں (کلمتہ الہادی باب نمبر4ص227) طارق جمیل کے اس بیہودہ قول پر تبصرہ کرتے ہوے دیوبندی مفتی نے لکھاکہ اللہ تعالی اپنےنیک بندوں پر الہام فرماتا ہے لیکن پیغام اپنے نبیوں اور رسولوں کو دیتا ہے جسےرسالت کہتے ہیں--------طارق جمیل کا------کتناغلو ہے ایک امتی( الیاس کاندھلوی)کے بارے میں کہا جائے کہ اللہ تعالی نے اس پر پیغام فرمایا اس طرح کے خرافات مولانا الیاس کاندھلوی کے بارے میں پہلے بھی کہی گئ ہیں کہ یہ الہامی نبی تھے فتاوی محمودیہ میں ہے کہ سوال--یہاں پر ایک تبلیغی صاحب نے مندرحہ ذیل تقریر فرمائی حضرت مولانا الیاس دراصل الہامی نبی تھے انبیاءپر وحی آتی تھی لیکن مولانا ایسے نبی تھے جن کو ہو آنے والے واقعہ کا الہام ہوتاتھا گویا الہامی نبی تھے ------ جواب-------- حامداومصلیا::حضرت مولانا الیاس کو نبی کہنا درست نہیں نہ الہامی نہ کسی اور قسم کا نبی---ایسے عنوانات سے بہت غلط فہمی پیدا ہوتی ہے جواب کے بعد دیوبندی مفتی کہتا ہے کہ میں کہتا ہوں غلو کس چیز کانام ہے الحاد زندقہ اور کفر کونسی بلا ہے؟ جماعت میں شامل فاسقٍ‛فاجر‛حدودشرعیہ سےتجاوزکرنے والوں کی وکالت کی جائے دوسری طرف علماے امت صلحا مشائخ مجاہد اور اہل حق قابل گردن زدنی قراردیے جائیں منصب الوہیت و رسالت کےصیغہ میں اپنے لدبڑوں کو شریک کار سمجھنا یہودونصاری کا غلوتھا ملخصا (کلمتہ الہادی باب نمبر4ص228) دیوبندی مولانا ابوالفضل نے بھی فتاوی محمودیہ جلد1صط66 تا 70 کا ایک حوالہ اپنی کتاب ؛؛انکشاف حقیقت؛؛میں بیان کیا ہے ملاحظہ ہو مولانا ابوالفضل عبدالرحمن صاحب لکھتے ہیں کہ مولانا مفتی محمود حسن کا جواب پڑھیں کتنانرم جواب دیا ہے مفتی صاحب کو لکھنا چاہیئے تھا ایسا اعتقاد رکھنا کفروہے اور اس تبلیغی مقرر کو اپنے کفر سے توبہ کرنی چاہیئے؛؛ (انکشاف حقیقت ص85) تبصرہ نوری-- کچھ بھی ہو جھوٹے نے سچی بات کہی --------------------------------------------- الیاس کاندھلوی کو تبلیغی الہامی نبی کہتے ہیں ابوالفضل دیوبندی کہتا ہے کہ اس طرح تو مولانا الیاس کا درجہ تبلیغیوں نے کہاں پہنچادیا بندہ تو اسکے تصور سےلرزتاھے یہ غلو فی الدین کی بدترین مثال ھے (اسکے بعد ہیڈنگ لگائی ----- مولانا الیاس الہامی نبی تھے انکشاف حقیقت ص 36 پھر دیوبندی فتاوی محمودیہ کاحوالہ بیان کرکے دیوبندی مولوی نے خود تبلیغی جماعت کےبارے میں لکھا کہ دوسرا نامعلوم مقرر مولانا الیاس کو الہامی نبی قراردے رہا ہے جسکی تردید میں تبلیغی جماعت کی طرف سے اب تک کوئ فتوی نہیں آیا (انکشاف حقیقت ص37)
  12. بطورِ ثبوت اصل کتاب کی تصاویر بھی لگا دیں ہیں نیچے موجود ہیں ان کی یہی دینی غیرت تھی کہ پاکستان کے معروف عالم دین الیاس گھمن کی صفائی میں دارالعلوم دیوبند نے اپنا موقف ظاہر کیا اور اعترافات سے مملو الفاظ استعمال کئے تو فوراً ان کا خط دارالعوام پہنچ گیا انہوں نے دارالعوام سے سوال کیا کہ آپ ایک شخص کی تعریف کیسے کر سکتے ہیں جس پر بدعنوانیوں کے الزامات ہیں جس کی سابقہ اہلیہ ( سمیعہ بنت مفتی زین العابدین ) نے ان کی اخلاقی کمزوریوں کا راز فاش کر دیا ہے جو اپنی بیگم کی بچیوں (یعنی اپنی بیٹیوں ) سے خراب رشتے ( یعنی زنا ) میں پکڑا گیا ہے جس پر مولانا ابوبکر غازی پوری نے دوماہی زم زم کے اداریہ میں اپنے ساتھ ہوئی مالی خورد برد کا انکشاف کیا جس پر سعودیہ وغیرہ میں غیر قانونی چندہ خوری کا الزام ہے مرحوم نے دارالعوام کو وہ سارے کاغذات بھی ارسال کئے جن سے مولانا گھمن کی شخصیت مجروح ثابت ہو رہی تھی مرحوم کے اس خط نے دارالعوام کو متنبہ کر دیا دارالعوام کی طرف سے مولانا کے نام ایک خط جاری ہوا جس میں ایشیاء کی عظیم ترین درس گاہ نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا اور صاف اعلان کیا کہ مولانا گھمن سے متعلق پرانی تحریر عاجلانہ قدم تھا تذکرہ شیخ الکل مولانا سلیم اللہ خان صفحہ 300 تا 301 ادارۃ الرشید کراچی علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کراچی
  13. *سورۃ القدر کی فضیلت* حضرتِ مولیٰ علی مشکل کشا کَرَّمَ اللہُ تعالیٰ وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں، جو کوئی سورۃ القدد (سال بھر میں جب کبھی ) جُمُعہ کے روز نَمازِ جُمُعہ سے قَبل تین بار پڑھتا ہے ، اللّٰہ عَزَّوجَلَّ اُس روز کے تمام نَماز پڑھنے والوں کی تعداد کے برابر نیکیاں لکھتا ہے (نُزہۃُ الْمَجَالِس ج۱ ص ۲۲۳) آپ بھی پڑھ کر فارورڈ کر دیجیے
×
×
  • Create New...