السلام علیکم ! دوستو تاخیر کے لیے معذرت ۔ ھاکی اور کرکٹ ٹیم پر بحث کر رھے ھیں کچھ لوگ پھلے ان کا جواب دے دوں ۔بھائی مجھ آج پتہ چلا کے ھاکی ٹیم اور کرکٹ ٹیم کے کئی کھلاڑی مولانا الیاس قادری سے بیعت ھو چکے ھیں اب آپ لوگ کیا کہیں گے؟؟
اور آخر کار نتیجہ ادھر ھی آتا ھے کہ لیس لی الانسان الا ما سعی ۔۔ انسان کے لیے وھ ھی ھے جس کی وہ کوشش کرتا ھے اور یہی میں آپ کو سمجھانے کی کوشش کر رھا ھوں ۔۔ اور بھر اک بھائی نے لکھا کہ دعاکیون نہیں قبول ھوتی۔۔
تو بھائی جو آپ نے نشانیاں بتائیں کے دعا اس لیے قبول نہیں ھوتی میرے بھائی وہ سب تو اک ولی اللہ کی نشانیاں ھیں کے جس نے اللہ کو پہچان کر اس کا حق بھی ادا کیا۔ سنت پر عمل بھی کیا موت سے ڈرا قیامت کی فکر کی۔۔ میرا سوال یہ ھے کہ عام گنہگار انسان کہاں گیا؟؟ اس کی دعا تو پھر کبھی بھی قبول ناں ھو گی اگر آپ کی بیان کردہ شرائط کو مان لیا جائے؟ تو آپ کی ان باتوں سے پتہ لگتا ھے کہ یا تو بالکل ولی اللہ بن جاو ۔ یا پھر دعا کرنا ھی چھوڑ دو۔ ؟ نیز میرا تجربہ کہتا ھے کہ مولوی حضرات دعائیں مانگنے کے لیے کچھ گولڈن راتیں اور گولڈن لمحات بتاتے ھیں میں نے تو وہ لمحات اور راتیں بھی آزمائیں اور خلوص دل سے آزمائیں مگر کچھ نہیں ھوا؟ عام دنوں میں جب میں مدنی انعامات پر عمل کرتا تھا تو ان خاص راتوں اور لمحوں میں کیا حال ھوتا ھو گا؟
نیز میری اس آدمی والے مثال اور میرے اس سوال کا جواب ابھی تک نہیں دیا۔۔۔۔
کیوں آخر آپ اک مسلمان کو کام سے اٹھا کر دوسرے مسلمان کی کو تبلیغ کرنے کے لیے کئی کئی روز کے لیے لے جاتے ھیں کیا یہ کام اس علاقے کے مبلغ کرنے سے قاصر ھیں ؟ یا آپ کا علاقہ آپ کا ارد گرد مکمل طور پر آپ کے مطابق بن گیا ھے جو اب دوسر علاقوں کا رخ کر رھے ھیں خدارا سوچیئے؟؟؟؟ اور پہلے اپنے گرد و نواح کو اپنے مطابق کر لیں پھر دوسرے محلوں شہروں اور ملکوں میں جائیں ، کیونکہ آپ کے بقول اٹھنا بیٹھنا اور میل جول تبلیغ کے لیے پہت اھم ھے اور وہ صرف آپ کے اپنے لوغون کے سامنے ھی اثر رکھتا ھے ناں کے ان کو معلوم ھو گا جہان آپ تین دن یا بارہ دن کے لیے جا رھے ھیں۔