Jump to content

Nasir Noman

Under Observation
  • کل پوسٹس

    198
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    1

سب کچھ Nasir Noman نے پوسٹ کیا

  1. السلام علیکم ورحمتہ اللہ ! بخاری و مسلم کی شفاعت کی طویل حدیث میں آتا ہے کہ جناب رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پھر میں سجدہ ریز ہوں گا سو مجھے کہا جائے گا اے محمد (صلیٰ اللہ علیہ وسلم ) سر اٹھائیے اور فرمائیے آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی بات سنی جائے گی اور سوال پورا کیا جائے گا اور شفاعت کیجیے آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی شفاعت قبول ہوگی تو میں کہوں گا اے میرے رب مجھے اجازت دے اُن لوگوں کی سفارش کی جنہوں نے لاالہ الااللہ پڑھا ہے ،اللہ تعالیٰ فرمائے گا یہ کام آپ کے بس کا نہیں ہے لیکن مجھے اپنی عزت و جلال ،بڑائی کی قسم ہے میں جہنم سے ضرور ایسے لوگوں کو نکال دوں گا جنہوں نے کلمہ پڑھا ہے اس حدیث پاک کی شرح میں حضرت ملا علی قاری رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ : لیس ذٰلک لک کا مطلب یہ ہے کہ یہ آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے اختیار میں نہیں ہے ،اس کو میں خود کروں گا اپنے نام کی تعظیم اور اپنی توحید کے اجلال کے لئے ہمارے محققین علماء‌میں سے ایک شارح نے یہ بیان فرمایا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ لاالٰہ الااللہ کہنے والے کا دوزخ سے نکالنا آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو تفویض نہیں کیا گیا اور نہ یہ آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے اختیار میں ہے اگر چہ آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو شفاعت کا حق ہے (مرقات ہامش مشکٰوۃ ج 2 ص 489) اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے .آمین
  2. سعیدی صاحب آپ مولوی حشمت علی اور مولوی سردار کی جانشینی کا حق ادا کرتے رہیں لیکن آپ اس غلط فہمی میں مبتلا نہ رہیں کہ ہم آپ سے بات چیت کررہے ہیں آپ شاید بھول گئے ہیں کہ آپ سے بات چیت ختم ہوچکی ہے ہم اس وقت Alteejani صاحب سے بات چیت کررہے ہیں اس لئے آپ سے گذارش ہے کہ اپنے قیمتی وقت اور اپنی صلاحتیوں کو کسی دوسرے کام پر لگائیں باقی اگر Alteejani سعیدی صاحب کے سوال سے متفق ہوں تو اپنے الفاظ میں سوالات لکھ کر پیش کردیں ان شاء اللہ تعالیٰ ہم اُس وقت تک جواب دینے کی کوشش کریں گے جب تک آپ سمجھنا چاہیں گے لیکن کیوں کہ ضد کرنے والے کے لئے ہزاروں دلائل بھی ناکافی ہوتے ہیں اس لئے ہم ضد اور ہٹ دھرمی کا جواب دینے سے قاصر ہوں گے اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے آمین
  3. میرے دوست اگر تو آپ سمجھنے سمجھانے میں سنجیدہ ہیں تو ہم آپ کے ان سوالات کا جواب دینے کو تیار ہیں لیکن اگر ان سوالات کرنے کا محض بحث برائے بحث ہے تو پھر یہ وقت کا ضیاع ہے ارو ملاحظہ فرمائیں ایک موقعہ پر مولانا اشرف علی تھانوی صاحب کی عبارت پر جناب سعیدی صاحب کے بار بار اعتراض پر ہم نے یہ مختصر وضاحت لکھی تھی ملاحظہ فرمائیں : سعیدی صاحب کا کہنا تھا کہ ”ملاعلی قاری رحمتہ اللہ علیہ کے فتوائے تکفیر سے علمائے دیو بند کی کون سی متنازعہ گستاخانہ عبارت کی ہمنوائی ہوتی ہے ؟؟“ جس کے جواب میں ہم نے لکھا تھا کہ : توسنیں سعیدی صاحب ۔۔۔اپنی آنکھوں سے تعصب کا عینک اتاریں ۔۔۔اور غور و فکر فرمائیں : جیسا کہ سعیدی صاحب نے لکھا کہ ”یہی ملاعلی قاری رحمتہ اللہ علیہ فقہ اکبر میں مومن کامل کی فراست بمعنی معاینتہ الغیب یعنی غیب بینی و غیب دانی کے قائل ہیں“ نیز”یہ ملا علی قاری رحمتہ اللہ علیہ مرقاة میں پاک روحوں کے لئے کوئی حجاب نہیں مانتے اور مشاہدہ اور سماعت و اطلاع کل کا قول کرتے ہیں “ اسی طرح جیسے سعیدی صاحب نے اکابرین دیو بند کا حوالہ دیا کہ ”اس سے مراد علم عطائی کلی اجمالی ہے “ نیز ”علوم اولین مثلاً اور ہیں اور علوم آخرین اور ہیں ۔ لیکن وہ سب علوم رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم میں مجتمع ہیں “ اسی طرح جیسے ”غیب نہ جاننے پر“ اکابرین دیو بند کی جو عبارتیں ہیں ۔۔۔ جن کو لے کر آپ حضرات ” توہین اور گستاخی “کے الزامات لگاتے ہیں ۔۔۔۔ لیکن جب ایسی ہی ایک عبارت سعیدی صاحب کے نزدیک معتبر بزرگ ملاعلی قاری کی پیش کی جاتی ہے۔۔۔جس میں حضورصلیٰ اللہ علیہ وسلم کے لئے غیب جاننے کا عقیدہ رکھنے پر تکفیر موجود ہے۔۔ ۔ تو سعیدی صاحب اُن بزرگ کی اسی موضوع پر دیگرعبارت پیش کرکے۔۔۔۔ وضاحت فرماتے ہو کہ ”ان بزرگ کا مطلب یہ نہیں ۔۔۔ بلکہ دوسری عبارت کی روشنی میں مطلب یہ ہے۔ ۔۔۔ جبکہ دوسری طرف اکابرین دیوبند کی دیگر عبارتوں کو نظر انداز کرکے صرف ”غیب نہ جاننے“پر عبارتیں پکڑ کر " توہین اور گستاخی" کے الزامات لگاتے ہو؟؟؟ کیا آپ کے نزدیک یہی انصاف ہے ؟؟؟ یا معاملہ کچھ اور ہے ؟؟؟ یا یہ سب کچھ کرنے کا مقصد لوگوں کے دلوں میں علماء دیوبند کے لئے نفرت پیدا کرنا ہے ؟؟؟ بہرحال معاملہ کچھ بھی ہو ۔۔۔امید ہے کہ آپ کو ہمنوائی نظر آگئی ہوگی ۔ نیز”حفظ الایمان “کے حوالہ سے مختصر عرض یہ ہے کہ جب صاحب مضمون نے ان تشبیہات کے بارے میں اپنے رسالہ بسط البیان (ص 10 ،11 )میں جواب دے دیا کہ: ” میں نے یہ خبیث مضمون کسی کتاب میں نہیں لکھا اور لکھنا تو درکنار میرے قلب میں بھی اس مضمون کا کبھی خطرہ نہیں گذرا۔ میری کسی عبارت سے یہ مضمون لازم بھی نہیں آتا ۔جو شخص ایسا اعتقاد رکھے یا بلا اعتقاد صراحتہ ًیا اشارةً یہ بات کہے ،میں اس کو خارج از اسلام سمجھتا ہوں کہ وہ تکذیب کرتا ہے نصوص قطعیہ کی اور تنقیص کرتا ہے حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی “ تو پھرصاحب مضمون کے خود اس مفہوم پر(جو آپ کی جماعت والے پیش کرتے ہیں) اعتقاد رکھنے والے یا صراحتہً یا اشارة ً کہنے والے کو خاج از اسلام فرمادینے کے بعد بھی آپ حضرات کا”حفظ الایمان “کی عبارت کو لے کر واویلا اور شور مچانا کیا معنی رکھتا ہے ؟؟؟ اور جب حفظ الایمان (ص 9 ) پر یہ عبارت بھی موجود ہے ”نبوت کے لئے جو علوم لازمی اور ضروری ہیں وہ آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو بتمامہاحاصل ہوگئے تھے“۔۔ پھر بھی(معاذ اللہ)”ایسا علم“ زید عمرو بلکہ ہر صبی و مجنون بلکہ جمیع حیوانات و بہائم کے لئے بھی حاصل ہے“کے نعرے لگانا ؟؟؟ یہ”حب نبی صلیٰ اللہ علیہ وسلم ہے “یا ”بغض دیوبند؟؟؟ بہر حال یہ کچھ بھی ہو ۔۔۔۔اتنا ضرور ہے کہ ان حقائق کو دیکھتے ہوئے بھی چشم پوشی کرنا ۔۔۔اوربار ہاوضاحتوں کے باوجود بھی مستقل اپنے موقف پر اڑے رہ کر ”توہین اور گستاخی “کے الزامات لگانا ۔۔۔اور لوگوں کو گمراہ کرنا ۔۔۔۔یقینایوم آخرت میں جواب دہی کا منتظر ہوگا ۔ اور آخری اور سب سے اہم بات یہ بھی یاد رکھیے کہ ہر شخص اپنے اپنے اعمال کا خود جواب دہ ہے نہ تو اشرف علی تھانوی صاحب کے قول و عمل کا حساب مجھ سے یا آپ سے ہوگا اور نہ اشرف علی تھانوی صاحب سے آپ کے یا میرے قول و عمل کا حساب پوچھا جائے گا بلکہ ہمیں یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ کیا ہمارے جماعت والوں کی بتائے ہوئے عقائد قرآن و سنت کے واضح اور صاف صاف ارشادات کے مطابق ہیں ؟؟؟ یا ہمارہ جماعت والوں نے اپنے عقائد کی عمارت قرآن و سنت کی صریح اور واضح عبارتوں میں تاویلیں کرکے مفہوم کو الٹ پلٹ کرکے قائم کی ہوئی ہے ؟؟؟ کیوں کہ میرا یا آپ کا یا کسی بھی مسلمان کا کوئی بھی قول و عمل قرآن و سنت کے واضح اور صریح ارشادات کے خلاف ہوا تو وہ ضرور قابل مواخذہ ہوسکتا ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے آمین
  4. میرے دوست تعصب میں اتنا گم بھی نہ ہونا چاہیے کہ سامنے کے روشن دن بھی اپنے موقف کی اندھیری رات کی طرح لگنے لگیں توجہ سے ملاحظہ فرمائیں حضرت ملا علی قاری رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ” اور اسی رات آنحضرت صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی اوٹنی گم ہوگئی تو ایک منافق نے کہا کہ یہ کس طرح خیال کرتا ہے کہ وہ علم غیب جانتا ہے اور یہ نہیں جانتا کہ اس کی اوٹنی کہاں ہے ؟اس پر وحی لانے والا اس کو کیوں اطلاع نہیں دیتا ؟ اتنے میں حضرت جبرائیل علیہ السلام تشریف لے آئے اور آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو منافق کی گفتگو اور اوٹنی کی جگہ کی خبر دی آنحضرت صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام کو اس کی خبر دی اور یہ ارشاد فرمایا کہ میں تو نہیں کہتا کہ میں غیب جانتا ہوں لیکن اللہ تعالیٰ نے مجھے منافق کی بات اور جس مقام پر اوٹنی ہے اس کی خبر دی ہے وہ فلاں گھاٹی میں ہے اس کی باگ درخت سے اٹک گئی ہے پس صحابہ کرام اس گھاٹی کی طرف دوڑتے ہوئے نکلے تو اس اوٹنی کو اُسی جگہ اور اُسی حالت میں پایا جس کی آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے خبر دی تھی ، وہ اس اوٹنی کو لے آئے اور وہ منافق مسلمان ہوگیا “ (شرح الشفاءالملا علی قاری جلد 3 ص 183 طبع مصر) کیا سمجھ میں‌ آیا ؟؟؟ منافقین کا سمجھنا تھا کہ جناب رسول اللہ صلیٰ‌ اللہ علیہ وسلم کو غیب جاننے میں استقلال ہے اور ہر چیز کی خبر ہوتی ہے (جیسے کہ آپ لوگوں کا عقیدہ ہے کہ نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو ہر ہر چیز کی خبر ہے) اور یہی منافقین نے اعتراض کیا کہ پھر حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو اوٹنی کی خبر کیوں نہیں ہوئی ؟؟؟ لیکن جب حضرت جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے اور جناب رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو اس منافق کی گفتگو اور اوٹنی کی جگہ کی خبر دی .... تو جناب رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے خود واضح فرمایا کہ ”میں تو نہیں کہتا کہ میں غیب جانتا ہوں لیکن اللہ تعالیٰ نے مجھے منافق کی بات اور جس مقام پر اوٹنی ہے اس کی خبر دی ہے وہ فلاں گھاٹی میں ہے اس کی باگ درخت سے اٹک گئی ہے“ اور یہی چیز حضرت شیخ رحمتہ اللہ علیہ آگے پیچھے دیکھنے کی حدیث پاک کی شرح کرتے ہوئے واضح فرمارہے ہیں کہ ’’حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم کا آگے پیچھے دیکھنا خرق عادت (معجزہ) کے طور پر تھا وحی اور الہام کے ذریعے اور کبھی کبھی تھا ہمیشہ نہ تھا‘‘ اور حضرت شیخ رحمتہ اللہ علیہ نے اس پر ناقہ مبارک گم ہونے کے واقعہ کو بطور استدلال پیش کیا.... حضرت شیخ رحمتہ اللہ علیہ کے اس استدلال سے بالکل واضح ہے کہ شیخ رحمتہ اللہ علیہ کا بھی یہی عقیددہ تھا کہ جناب رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو ہرہر چیز کی خبر نہ تھی اور آخر میں ایک بار پھر یہ موٹی سی بات سمجھ لیں کہ بحث یہ نہیں کہ کتنا غیب عطاء کیا گیا بلکہ ہمارا مقصد صرف آپ کے غلط موقف کو واضح کرنا ہے کہ جناب رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو زمین و آسمان کے ذرے ذرے کا کلی غیب عطاء کیا گیا. اگر اتنی واضح اور صریح عبارتوں اور اتنی وضاحت کے بعد بھی نہ سمجھ آئے تو سوائے ہدایت کی دعا کے اور کیا کیا جاسکتا ہے ؟؟ اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے .آمین
  5. میرے بریلوی دوستو! ملاحظہ فرمائیں اپنی جماعت کے دلائل کی اصل حقیقت ’’ذاتی اور عطائی‘‘ جیسا کہ ہم اپنے مضمون میں پہلے بھی یہ نشاندہی کرچکے ہیں کہ ’’ذاتی اور عطائی ‘‘ کے الفاظ آپ کی جماعت والوں کے ہتھیار ہیں جس پر آپ کی جماعت والوں کی دلائل کی بنیادیں موجود ہیں آپ کی جماعت والوں کو قرآن و سنت اور اقوال صحابہ یا بزرگان دین کے اقوال میں‌ جہاں واضح اور صراحت سے نفی نظر آتی ہے فورا فرمادیتے ہیں کہ ’’ذاتی کی نفی ‘‘ہے جیسا کہ ہم پہلے بھی وضاحت کرچکے ہیں کہ ہمارے اکابرین کی عبارتوں میں‌ ’’ذاتی اور عطائی‘‘ کے الفاظ آئے ہیں لیکن بزرگان دین کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم ’’ذاتی‘‘ طور پر اور بالا استقلال تو کل غیوب کو نہیں جانتے لیکن ’’عطائی‘‘ طور پر زمین و آسمانوں کے کل مغیبات جانتے ہیں . لیکن آپ کی جماعت والے انہی بزرگان دین کی کلی غیب پر نفی میں دیگر واضح اور صریح اقوال کو چھوڑ کر بلکہ پہلے کوشش کرتے ہیں کہ ان واضح عبارتوں میں ’’ذاتی اور عطائی ‘‘ کی تاویلوں سے مطلپ کو الٹ پلٹ کرکے مفہوم کو اپنے مقاصد کی طرف گھمایا جائے لیکن اگر اس میں کامیابی نہ ہو تو پھر ’’مسلک مختار‘‘ کا راستہ ان کے عقیدے کا دفاع کرسکتا ہے لیکن اگر کسی بزرگ کے اقوال ایسی صراحت سے ہوں کہ جن میں‌’’ذاتی اور عطائٰ کی تاویل کی گنجائش نہ ہو تو تو پھر آپ کی جماعت ’’ تحریف ‘‘ کے ہتھیار سے معرکہ سر کرنے کی کوشش کرتی ہے یہ ہے آپ کی جماعت والوں کے دلائل کی اصل حقیقت آئیے اس کا ثبوت بھی ملاحظہ فرمائیں ؛ جیسا کہ سعیدی صاحب نے حضرت شیخ محقق رحمہ اللہ کی عبارت پر اپنی جماعت کی عادت کے مطابق ’’ذاتی اور عطائی‘‘ کے الفاظ کو استعمال کرتے ہوئے اپنے موقف کی دفاع کی کوشش کی لیکن سعیدی صاحب پوری عبارت بھول گئے کہ شیخ صاحب کس بات پر کیا فرما رہے ہیں اور کہیں شیخ صاحب کی اس عبارت سے سعیدی صاحب کی جماعت کا خود ساختہ عقیدہ کی پول تو نہیں کھل رہی ؟؟ میرے دوستو! حضرت شیخ رحمتہ اللہ علیہ فرما رہے ہیں ہیں کہ ’’حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم کا آگے پیچھے دیکھنا خرق عادت (معجزہ) کے طور پر تھا وحی اور الہام کے ذریعے اور کبھی کبھی تھا ہمیشہ نہ تھا‘‘ اور اس کی تائید میں حضرت شیخ رحمتہ اللہ علیہ ’’اوٹنی گم ہونے کا واقعہ بھی نقل فرماتے ہیں‘‘ کہ جناب رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’میں وہی جانتا ہوں جس قدر اللہ مجھے بتلادیتا ہے ‘‘ میرے دوستو! ہم ایڈ وانس سعیدی صاحب کا جواب لکھ دیتے ہیں‌ کہ ’’ یہ حضرت شیخ محقق رحمہ اللہ کا مسلک مختار ہوگا‘‘ لیکن میرے دوستو آپ کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ آپ کی جماعت والے حضرت شیخ رحمتہ اللہ علیہ کی عبارتوں سے ’’کل‘‘ کو پکڑ کر شیخ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کو اپنا ہمنوا بتاتے ہیں لیکن جب دوسری عبارت آپ کی جماعت کے دعوے کا پردہ فاش کررہی ہو تو پھر ’’ مسلک مختار‘‘ کہہ کر باآسانی جان چھڑائی جاسکتی ہے دوستو توجہ کی بات یہ ہے کہ اگر تو یہاں صرف’’اوٹنی گم ہونے کا واقعہ پیش ہوتا‘‘ تو آپ کی جماعت کا جواب ہوتا کہ ’”ذاتی‘‘ کی نفی ہے ’’عطائی‘‘ کی نہیں میرے دوستو! یہ ہے ایک طرف آپ کی جماعت کے دلائل کی حقیقت اور دوسری طرف بزرگوں کے اقوال میں‌ لفظ ’’ذاتی اور عطائی ‘‘کی بھی حقیقت حضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کا ناقہ مبارک گم ہوگیا تو منافقین نے کہا محمد صلیٰ اللہ علیہ وسلم آسمان کی خبر دیتے ہیں لیکن یہ نہیں جانتے کہ ’’ناقہ مبارک‘‘ کہاں ہے ؟؟ اس پر رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں وہی جانتا ہوں جس قدر اللہ تعالیٰ‌ مجھے بتادیتا ہے یعنی غیب جاننا یا ذاتی طور پر غیب جاننا تو یہ تھا کہ جناب رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم جان لیتے کہ ناقہ مبارک کہاں ہے اور عطائی غیب یہ ہوا کہ جناب رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جس قدر اللہ تعالیٰ مجھے بتاتا ہے اور ابھی مجھے میرے پروردگار نے بتایا ہے کہ اوٹنی فلاں جگہ ہے ‘‘ لیکن آپ کی جماعت والے لفظ ’’عطائی ‘‘ کو لے کر زمین و آسمان کے ذرے ذرے کے کلی غیب جاننا ثابت کرتے ہیں اور اپنے اس دعوی کے دفاع کے لئے قرآن و سنت اور بزرگان دین کے اقوال میں جہاں صراحت سے نفی نظر آجائے تو ’’ذاتی اور عطائی‘‘ کی تاویلوں سے اپنے موقف کا دفاع کرتے ہیں آپ خود فیصلہ کریں کہ آپ کی جماعت کے دلائل کی اصل حقیقت کیا ہے ؟؟ اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے .آمین
  6. ہم 35 سوالات کے جواب نہ ملنے کی بات پر محض اتنا کہنا چاہتے ہیں کہ ”ایک مرتبہ ہمارا ایک قادیانی سے بات چیت کا اتفاق ہو ا ۔۔۔۔ پوسٹوں کی تعداد 500 سے زائد پہنچ گئی ۔۔۔۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کی بھی یہی گردان تھی کہ ہم ”قادیانی کی کسی بھی بات کا جواب نہ دے سکے۔۔۔ سمجھنے والے کے لئے چند باتیں ہی کافی ہوتیں ہیں ۔۔۔۔ اور ماننے والے کے لئے چند دلائل ۔۔۔۔ لیکن جس نے تہیا کر لیا ہو کہ ”میں نا مانو“ تو اس کے لئے ہزاروں باتیں اور لاکھوں دلائل بھی ناکافی ہیں ۔ ہم پینتیس چالیس سوالات کا مطالبہ تو نہیں کرتے محض اتنا کہنا چاہیں گے کہ نیچے دی گئی پوسٹ میں صرف دو نکات پیش کئے گئے ہیں اگر کسی کے پاس جواب ہے تو پیش کردے اور پھر وہی بات ماننے والے کے لئے چند دلائل ہی کافی ہیں نہ ماننے والے کے لئے ہزاروں دلائل بھی ناکافی ہیں باقی آپ حضرات اپنے پینتیس سوالات کی گردان جاری رکھیں واقعی ہم آپ حضرات کی اس عظیم دلیل کا جواب دینے سے قاصر ہیں اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے آمین
  7. سعیدی صاحب شاید آپ غور سے ہماری پوسٹ نہیں پڑھتے ہم نے لکھا تھا کہ اس لئے ہم اپنی اس پوسٹ کے ساتھ ہی اپنی طرف سے چند گذارشات کے ساتھ اس بات چیت کا اختتام کررہے ہے اور آپ کے سوال نمبر 11 اور 27 کے جواب میں مختصر عرض یہ ہے کہ ہم نے لکھا تھا کہ جب ہم نے سعیدی صاحب کی آخری پوسٹ دیکھی تو ہم نے اُسی وقت فیصلہ کرلیاکہ سعیدی صاحب کے اس آخری جواب کے جواب میں میں مزید کچھ لکھنے کی ضرورت نہیں بلکہ اس کے لئے ہماری پچھلی پوسٹ ہی کافی ہے سعیدی صاحب کسی بھی غیرجانبدار کے لئے آپ کے سوال نمبر 11 اور 27 کے لئے بھی ہماری یہ وضاحت ہی کافی ہیں اور نہ ماننے والے کے لئے ہزاروں دلائل بھی ناکافی ہیں اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے آمین
  8. جس دن لوگ یہ اہم نقطہ سمجھ گئے کہ امور خمسہ کے جزئیات اور کلیات میں کیا فرق ہے ان شاء اللہ تعالیٰ اُس دن لوگوں کو مسئلہ غیب پر بہت سے معاملات باآسانی سمجھ آجائیں گے ملاعلی قاری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں ”اگر تو یہ کہے کہ حضرات انبیاءکرام علیہم الصلوة والسلام اور اولیاءعظام نے ان پانچ میں سے بہت سی چیزوں کے بارے میں خبر دی ہے تو یہ حصر کیسے صحیح ہے کہ اللہ ہی کے پاس اس کا علم ہے؟تو میں اس کے جواب میں کہوں گا کہ حصر کلیات کے اعتبار سے ہے جزئیات کے اعتبار سے نہیں“(مرقات ج 1 ص 66) (فتح الملہم ج 1 ص 172) اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے آمین
  9. السلام علیکم ورحمتہ اللہ ! ہم نے پچھلے سال 25اکتوبر2009 کو یہ ٹاپک شروع کیا جس پر سعیدی صاحب نے 19 فروری 2010 سے بات چیت کا آغاز کیا اور سعیدی صاحب نے آخری جواب 26 جون 2010 کو دیا اس طرح اس ٹاپک کو شروع ہوئے تقریبا 9 ماہ اور سعیدی صاحب سے بات چیت شروع ہوئے تقریبا ساڑھے 4 ماہ ہوئے جب ہم نے سعیدی صاحب کی آخری پوسٹ دیکھی تو ہم نے اُسی وقت فیصلہ کرلیاکہ سعیدی صاحب کے اس آخری جواب کے جواب میں میں مزید کچھ لکھنے کی ضرورت نہیں بلکہ اس کے لئے ہماری پچھلی پوسٹ ہی کافی ہے لیکن ہم اپنی آخری پوسٹ میں اپنے پچھلی پوسٹوں کا مختصر خلاصہ پیش کرکے اس بات چیت کا اختتام کرنا چاہ رہے تھے لیکن کچھ نجی مصروفیت کا باعث ہمیں وقت نہ مل سکا اس لئے ہم اپنی اس پوسٹ کے ساتھ ہی اپنی طرف سے چند گذارشات کے ساتھ اس بات چیت کا اختتام کررہے ہے ان ساڑے چارماہ کی بات چیت کے دوران ہم اور سعیدی صاحب اپنی اپنی طرف سے اکثر اور بیشتر دلائل اور وضاحتیں پیش کرچکے ہیں جو کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کسی بھی حق کے متلاشی کے لئے کافی ہیں ہم تمام قارئین کرام کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ صرف ایک دفعہ سعیدی صاحب کی پوست پڑھنے کے بعد ہماری آخری پوسٹ کا ایک دفعہ ضرور مطالعہ فرمائیں اور بالخصوص ہم اپنی آخری پوسٹ میں سے چند اقتباس نیچے پیش کررہے ہیں ان پر توجہ سے خصوصی غور وفکر فرمائیں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس تمام بات چیت میں ہم سے اگر کچھ لکھنے یا سمجھنے میں کمی کوتاہی ہوگئی ہو اللہ تعالیٰ ہمیں معاف فرمائے.آمین اور اللہ تعالیٰ ہم سب کو جناب رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت کرنے کی اور ایک ایک سنت کی اتباع کی توفیق عطاء فرمائے آمین اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے .آمین
  10. جناب سعیدی صاحب آپ مطمئن رہیں ہمیں ایک دو دن دے دیں آپ کی یہ پوسٹ ہم وہاں اُس فورم پر پوسٹ کردیں گے
  11. میرے دوست لفظ ’’کل ‘‘ کے حوالے سے سگ مدینہ صاحب کا اعتراض ہماری ’’کل‘‘ کے بارے میں وضاحت تسلی سے نہ پڑھنے کی وجہ سے ہے جو ہم امید کرتے ہیں کہ سعیدی صاحب بخوبی سمجھ گئے ہوں گے اگر پھر بھی سعیدی صاحب سگ مدینہ صاحب سے متفق ہیں تو وہ اس اعتراض کو اپنی پوسٹ میں شامل کرسکتے ہیں ان شاء اللہ تعالیٰ ہم جواب دے دیں گے
  12. ہر بار کی طرح اس بار پھر گذارش ہے کہ ہم مضمون کی پروف ریڈنگ نہیں کرتے ہیں اس لئے ہمارے مضمون میں لفظی غلطیاں ممکن ہیں بشمول سعیدی صاحب تمام دوستو سے گذارش ہے کہ لفظی غلطیوں کی نشاندہی ضرور فرمائیں لیکن طنزاوراس پر مباحثہ کرنے کے بجائے مضمون کے مفہوم اور مقصد کو سمجھ کر جوابات عنایت فرمائیں شکریہ
  13. ضروری گذارش : اس مضمون کی پروف ریڈنگ نہیں کی گئی ہے اس لئے گذارش ہے کہ لفظی غلطیوں کی نشاندہی ضرور کریں لیکن ان غلطیوں پر بحث نہ کریں چند لفظی غلطیاں ہمیں پوسٹ کے بعد بھی نظر آئیں ہیں لیکن ایڈٹنگ کا آپشن صحیح کام نہیں کرہا اس لئے ہم پوسٹ میں ایڈٹنگ نہیں کرسکیں گے امید ہے جواب دینے والے حضرات پوسٹ کے مفہوم اور مقصد کو پیش نظر رکھتے ہوئے جوابات عنایت فرمائیں گے شکریہ
  14. ye thread mulahiza farmalain: http://www.islamimeh...__fromsearch__1 baqi apki fazool baton ka koi jawab nahi or Sabar k sath Ilm e Ghaib per diey gaey Aitrazat k jawabat ka intezar farmaey .Shukria
  15. جناب سعیدی صاحب لفظی غلطیوں کی نشاندہی کا بہت شکریہ دوسری بات یہ ہے کہ ساجد بھائی کا علم قیامت پر یہ تھریڈ تقریبا 9 ماہ سے بھی زائد آپ لوگوں کے جوابات کا منتظر تھا اور شان اسلم صاحب جوابات کے لئے اسی فورم پر مدد کے لئے پکارتے رہے اور دوسری طرف آپ کے دارلعلوم امجدیہ کے فاضل نعمان شیرازی صاحب ایک طالب علم کے سامنے بے چارگی کی تصویر بنے رہے آپ کو اس وقت یہ دلائل پیش کرنے چاہیے تھے لیکن ہوسکتا ہے کہ اس وقت آپ اپنی زمینوں پر مصروف ہوں‌ یا لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے پریشان ہوئے ہوں اس لئے آپ نے جوابات نہ دیئے ہوں خیر آپ سے درخواست ہے کہ اب آپ ساجد بھائی سے کسی فورم پر ملاقات کاانتظار فرمائیے اور اپنے دلائل اس وقت تک کے لئے سنبھال کر رکھیے برائے مہربانی ہمارے موضوع سے اس کو علیحدہ رکھیں شکریہ اورباقی جیسا کہ آپ نے تقریبا 3 ماہ بعد جوابات دینے کی کوشش کی ہے تو ہم بھی آپ سے امید رکھتے ہیں‌ کہ آپ بھی حوصلہ کرکے ہمارے جوابات کاتھوڑا سا انتظار فرمائیں گے اور نہ تو ہمارا کوئی ٹیسٹ چل رہا ہے اور الحمد للہ ابھی تک ہمارا کمپیوٹر بھی درست کام کررہا ہے اور نہ ہم زمینداری کی مصروفیت یا لوڈ شیڈنگ کا بہانہ کریں گے ہاں البتہ بشرط زندگی یا اور کسی مسئلہ میں مصروف نہ ہوئے تو ان شاء اللہ تعالیٰ آپ کے اعتراضات کے جوابات جلد دینے کی کوشش کریں گے
  16. توحیدی صاحب اوپر مولانا شاہ اسماعیل شہید رحمتہ اللہ علیہ اور مولانا رشید گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ کی عبارتوں میں اور ہمارے دعوٰے میں کوئی فرق نہیں بس ضرورت اس بات کی ہے کہ اختلافی نظر سے دیکھنے کے بجائے غیر جانبدار ہوکر عبارتوں کو ملاحظہ فرمایا جائے مولانا شاہ اسماعیل شہید رحمتہ اللہ علیہ کی عبارت میں ہی آپ ملاحظہ فرمائیں کہ مولانا صاحب ذرے ذرے کے غیب پر بیان فرمارہے ہیں کہ آسمان پر کتنے ستارے ہیں ،فلاں کی شادی کب ہوگی ،فلاں کے دل میںکیا ہے فلاں درخت میں کتنے پتے ہیں وغیرہ اس پر مولانا صاحب نے لکھا ہے کہ رسول کو کیا خبر? اس میں ہمارے دعوی کا رد نہیں بلکہ تصدیق ہوتی ہے جیسا کہ آگے ہم نے اپنے دعوی میں بھی لکھا ہے کہ یہ فریق ذرے ذرے کا کلی علم غیب اور عالم الغیب نہیںمانتے اور دوسری طرف مولانا رشید احمد گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ کی عبارت میں وضاحت کرنے کی بھی ضرورت نہیں آگے واضح طور پر لکھا ہے کہ حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم ، کوئی نبی اور ولی عالم الغیب نہیں یعنی مولانا صاحب بطور عالم الغیب ہونے پر بیان فرمارہے ہیں اور یہ عبارت بھی ہمارے دعوے کے مطابق ہی ہے امید ہے کہ آپ کو تسلی ہوگئی ہوگی اور اب صرف موضوع پر ہی بات کریں گے
  17. توحیدی صاحب اگر آپ کو اکابرین کی عبارتوں پر اعتراض‌ ہے یا اکابریں کی عبارتوں پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو براہ مہرانی الگ تھریڈ بنا لیں ایک ہی تھیرڈ میں دیگر موضوعات کو مکس نہ کریں یا جو صاحب بھی توحیدی صاحب سے اکابرین کی عبارتوں پر بات کرنا چاہتے ہوں تو وہ کرسکتے ہیں اور توحیدی صاحب جب بھی آپ کے پاس ہمارے تھریڈ میں پیش کی گئیں وضاحتوں کے جوابات ہوں آپ پوسٹ کردیجیے گا ہم ہر دو چار دن بعد آکر چیک کرلیتے ہیں پھر آپ سے بات چیت ہوجائے گی
×
×
  • Create New...