Jump to content

Rana Asad Farhan

اراکین
  • کل پوسٹس

    73
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    24

سب کچھ Rana Asad Farhan نے پوسٹ کیا

  1. https://archive.org/details/UllamaEDeobandKiMakkariyanByAllamaHashmatAliKhanQadri دیوبند کی مکاریاں کتاب کا ایک لنک میں نے پوسٹ کر دیا ہے یہ حضرت نا حشمت.علی رضویکی ہے https://www.scribd.com/doc/256521482/Munazira-e-Punjab-PDF حضرت شیر بیشہ اہل سنت کا زبردست مناظرہ مولانا حشمت.علی رضوی
  2. حضرت شیخ شاہ عبلدالحق محدث دہلوی کی کتاب سے معراج پر بہت عمدہ دلائل کے ساتھ اھل سنت کے عقیدے کی تعید میں مفسل بہث
  3. شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ 1703ء کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد شاہ عبد الرحیم اپنے عہد کے جید عالمِ دین اور بلند پایہ شیخ تھے۔ انہوں نے فتاویٰ عالمگیری کی تدوین میں حصہ لیا تھا۔ دہلی میں ان کا مدرسہ رحیمیہ علم و فن کا گہوارہ اور بہت بڑا دینی مرکز تھا۔
  4. آپکو غنیه الطالبین کی اصل عبارت پیش کر دی گئی ہے۔ اور کتاب الشجرہ تو ہے ہی مجہول کتاب تو اسک حوالہ کہا سے ملے گا بھائی
  5. اس نے میری ابو یعلی والی حدیث کے کوئی جواب نہ دینے میں عافیت جانی. انکے مولویوں کی تحقیق انکے سامنے رکھ دینے کے بعد انکو سانپ کیوں سونگھ گیا ہو
  6. وھابیوں کا محدث امام سیالکوٹی امام ابو حنیفہ کا دفا کرتے ہوئے اور ابو حنیفہ پر مرجیہ کے الزام کا رد کرتے ہوے وہابیوں کے شیخ الاسلام زبیر علی زعی کا کہنا کہ جو ابو حنیفہ کا دفاع کرتے ہوئے۔۔۔ وہابی منافق ہوتے ہیںَ۔ ہم پر شخسی تقلید پر شرک کا فتویٰ اور امام عبدلقادر جیلانی انکے نزدیک بھی حنبلی مقلد تھے تو وہ کیسے ولی ہوئے؟؟؟ امید ہے آپ متمعین ہو گئے ہونگے جوابات سے!!!
  7. وہابی جھوٹ کے علاوہ کچھ نہیں بول سکتے پیر غوث عاظم نے بعض حنفیوں کا زکر کیا جو عقیدے میں مرجیہ تھے اور مقلد امام ابو حنیفہ کے تھے۔ انکا زکر کیا۔۔ فقہ الکبر میں امام ابو حنیفہ تو خود مرجیہ کا رد کر رہے ہیں۔۔ حافظ عبدالبر مالکی امام ابوحنیفہ کے بارے میں مرجیہ الزام کا رد کرتے ہوئے۔۔۔۔
  8. مسند ابی یعلی کی صحیح حدیث ہے کہ انبیا کرام اپنی قبور میں زندہ ہیں اور نمازیں پڑہتے ہیںَ امام بیہقی نے اپنی کتاب میں اس حدیث کو ابو یعلی کہ حوالے سے نقل کر کے اسکی سند کو صحیح کہا۔ امام حجر اسقلانی نے ٖفتح الباری شرح صحیح بخاری میں اس حدیث کو نقل کرنے سے پہلے اسکی سند کو صحیح قرار دیا بہت ڈھونڈنے کو باوجود وہابیوں کے محدث شیخ البانی کو بھی اس حدیث کے راویوں میں سے کوئی ضعیف نا ملا تو اسکو بھی اس حدیث کو اپنی کتاب سلسلہ الا حادیث الصحیہ میں لکھنا پڑا۔ صحیح مسلم کی یہ حدیث بھی ابو یعلی کی حدیث کو تقویت دیتی ہیں۔ نام نہاد اھل حدیث سے سوال ہے کہ نماز پڑہنا صرف روح کا کام ہے یا جسم اور روح دونوں کا کام ہے؟ وہابیوں کے شیخ الاسلام زبیر علی زعی کے استاد حیات نبی کےمسلے پر اقرار کرتے ہوئے۔۔۔۔ ابو دود کی حدیث پر اپنا موقف لکھتے ہیں۔۔ Sahih Bukhari Hadees # 3667 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاتَ وَأَبُو بَكْرٍ بِالسُّنْحِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ إِسْمَاعِيلُ:‏‏‏‏ يَعْنِي بِالْعَالِيَةِ،‏‏‏‏ فَقَامَ عُمَرُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ وَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا كَانَ يَقَعُ فِي نَفْسِي إِلَّا ذَاكَ وَلَيَبْعَثَنَّهُ اللَّهُ فَلَيَقْطَعَنَّ أَيْدِيَ رِجَالٍ وَأَرْجُلَهُمْ فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَكَشَفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبَّلَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي طِبْتَ حَيًّا وَمَيِّتًا،‏‏‏‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يُذِيقُكَ اللَّهُ الْمَوْتَتَيْنِ أَبَدًا ثُمَّ خَرَجَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ ""أَيُّهَا الْحَالِفُ عَلَى رِسْلِكَ""،‏‏‏‏ فَلَمَّا تَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ جَلَسَ عُمَرُ. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جب وفات ہوئی تو ابوبکر رضی اللہ عنہ اس وقت مقام سنح میں تھے۔ اسماعیل نے کہا یعنی عوالی کے ایک گاؤں میں۔ آپ کی خبر سن کر عمر رضی اللہ عنہ اٹھ کر یہ کہنے لگے کہ اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات نہیں ہوئی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے اللہ کی قسم اس وقت میرے دل میں یہی خیال آتا تھا اور میں کہتا تھا کہ اللہ آپ کو ضرور اس بیماری سے اچھا کر کے اٹھائے گا اور آپ ان لوگوں کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیں گے (جو آپ کی موت کی باتیں کرتے ہیں) اتنے میں ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لے آئے اور اندر جا کر آپ کی نعش مبارک کے اوپر سے کپڑا اٹھایا اور بوسہ دیا اور کہا: میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں۔ آپ زندگی میں بھی پاکیزہ تھے اور وفات کے بعد بھی اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اللہ تعالیٰ آپ پر دو مرتبہ موت ہرگز طاری نہیں کرے گا۔ اس کے بعد آپ باہر آئے اور عمر رضی اللہ عنہ سے کہنے لگے، اے قسم کھانے والے! ذرا تامل کر۔ پھر جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے گفتگو شروع کی تو عمر رضی اللہ عنہ خاموش بیٹھ گئے۔ جناب آپکو بخاری بخاری تو آتا ہے لیکن پوری بخاری پڑھنی نہیں آتی شاید۔ اس حدیث میں ابو بکر کی یہ بات آپ لوگوں کو کیوں نظر نہیں آتی آپ مجھے ابو بکر کہ ان الفاظ کا مطلب بتا دیں کہ اللہ انﷺ پر دو مرتبہ موت ہرگز طاری نہیں کرے گا؟
×
×
  • Create New...