Jump to content

Saeedi

رکنِ خاص
  • کل پوسٹس

    1,086
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    282

سب کچھ Saeedi نے پوسٹ کیا

  1. میں نے تحذیرالناس کے پہلےپیراگراف کی بات کردی تھی۔ آپ نے بلا وجہ انتظار کیا ۔ لیجئے عبارت پیش ھے:۔۔۔ تبصرہ یہ ھے۔ نانوتوی یہ کہہ رھا ھے کہ خاتم النبیین کا معنی آخری نبی ماننا عوام کا خیال ھے جو اھل فہم نہیں ھیں۔ حالانکہ یہ رسول اللہ کی تعلیم ھے۔ اور جمیع صحابہ کا عقیدہ ھے۔ اُن کو عوام ( بمقابلہ اھل فہم) کہنا کفر ھے۔ منافقین نے اُن کو سفہاء (نا فہم) کہا تھا۔ یہی کچھ بانی دیوبندیت کہہ رھا ھے۔ اللہ کی پناہ۔
  2. بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔صلی اللہ علی النبی الامی و علیٰ آلہ وسلم۔ تکفیر کی وضاحت کنندہ عبارت اسی فورم کے کسی تھریڈ سے لی گئی ھے ۔ تحذیرالناس کے متعلق ابتدا کریں۔ تحذیرالناس کتاب میں قاسم نانوتوی نے جو پہلا پیراگراف لکھا ھے ۔آپ اُس کو پیش کریں اور دفاع کریں تاکہ آپ کے دفاع پر نظر کی جائے۔ بسم اللہ !۔۔۔
  3. Ham is Hadees par kalam ilzami kartey hain Mulahaza ho Hyat un Nabi az Ghazali e Zaman k Maqalat e Kazmi jild 2 se
  4. علیٰ وجہ التبعیۃ کے الفاظ پر ۤآپ نے غور نہیں فرمایا ورنہ یہ لفظ اھل بیت واصحاب پر درود بھیجنے کو جائز ظاھر کرتے ھیں۔
  5. Abdullah bin mubarak k qoul ki sanad to bata do. phir samajh bhi aa jai gi.
  6. دعا کا لفظ اصطلاحی معنی میں اللہ تعالیٰ سے خاص ھے۔ شاعر سے سہو ھوا ھے کہ ایک مشہوراصطلاح کو لغوی معنی میں لایا ھے۔ لغت میں دعا کا معنی پکارنا(ندا کرنا) ھے جب کہ اصطلاح میں دعا کا معنی کسی کو معبود مان کر پکارنا ھے۔
  7. الزامی جواب مخالف کے مسلمات پر مبنی ھوتا ھے۔ جب ایک بات مخالف تسلیم کرتا ھے تو اُس سے اُس پر الزام قائم کرنا درست ھے۔ اگر ۤآپ کو اختلاف ھے تو آپ اپنی دلیل پیش کریں۔
  8. واہ توحیدی صاحب دل خوش کر دتا ای۔
  9. اللہ کی شان نہیں کہ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وۤآلہ وسلم کو پاک وپلید کی پہچان سے محروم رکھے
  10. [/left] [left][size=5]#148 Mustafvi[/size][/left] [left][size=5]لب لباب یہی ہے کہ عبد مقرب اور اللہ کی صفات برابر نہیں ہوتیں۔[/size][/left] [left][size=5]عبد مقرب وہی سنتا ہے اور دیکھتا ہے جو اللہ چایتا ہے۔[/size][/left] [left][size=5]اور یہ کہ اس حدیث کے الفاظ بطور مجاز اور کنایہ کے استعمال ہوئے ہیں۔[/size][/left] ہاں جس طرح عام لوگ اپنے خداداداختیارات استعمال کرتے ہیں ویسے ہی وہ مقرب بندے بھی اپنے خداداد اختیارات استعمال کرتے ہیں۔ [/left] [left][size=5]تو میرے خیال میں بات کافی حد تک واضح ہو چکی ہے اور اس پر مزید بات کرنے کی ضرورت نہیں گو اپ کے کئی نکات پر بحث ہو سکتی تھی لیکن اس سے تھریڈ کے موضوع سے ہم دور ہٹتے جاتے اس لئے اس حدیث کے حوالے سے اسی پر اکتفا کرتے ہیں۔[/size][/left] [left][size=5]باقی میں نے اوپر جو اپ کی باتوں کا خلاصہ لکھا ہے تقریبا وہی بات میں پہلے ہی اپنی پوسٹوں میں دے چکا ہوں جو درج زیل ہے[/size][/left] اسی لئے مجھے واضح کرنا پڑا ہے۔ [/left] [left][size=5]اگر تو امام رازی رح کا مطلب یہ ہے کہ وہ بندہ کائنات میں بلند ہونے والی یا پیدا ہونے والی ہر ہر اواز کو سن لیتا ہے اور ہر ہر چیز کو دیکھ لیتا ہے تو یقینا ان کا یہ نظریہ غیر اسلامی ہے۔[/size][/left] [left][size=5]اور اگر ان کا مطلب یہ ہےکہ کسی خاص جہت میں محدود طور پر بطور معجزہ یا کرامت یہ طاقت عطا کی جاتی ہے تو پھر کوئی حرج نہیں ہے۔[/size][/left] آپ اگرمگر بلاوجہ کررہے ہیں ۔امام رازی کا کلام آپ کی اگرمگر کا متحمل نہیں بلکہ واضح ہے۔ باقی مجھے دیوبندیوں سے پوچھنے کی کیا ضرورت ہے میری بات تو اپ سے ہو رہی ہے۔ کیا آپ دیوبندی نہیں ہیں؟۔ اگر اپ کے پاس فوت شدہ بزرگوں کو مدد کے لئے پکارنے کی کوئی اور دلیل قران و حدیث سے ہے تو وہ پیش فرما دیں۔ نفوس قدسیہ سے استمداد جائز ہے۔ آپ وفات سے پہلے جائزاوروفات کے بعد ناجائزاورشرک مانتے ہیں۔ تویہ ذمہ داری آپ کی ہے کہ کس آیت یاحدیث میں یہ فرق ہے کہ وفات سے پہلے جائزاوروفات کے بعد شرک ہے؟۔
  11. اگرآپ دیوبندی ہیں تودفاع وجواب آپ کے ذمہ بھی ہے اور اگرآپ دیوبندی نہیں تو اُن پرکلام کریں کیاآپ کے فتوے صرف ہم اہل سنت پرہی لگتے ہیں؟ اس کا جواب میں دے چکاہوں کہ عدم توجہ ہوسکنے کی وجہ سے خوشی معلوم ہونے میں تاخیرہوسکتی تھی،اس لئے آیۃ چاہی۔ نیزاپنے جاننے اوررب کے بتانے میں بہت فرق ہے جیسے ایمان ہونےاورایمان کے لئےاطمینان (ولکن لیطمئن قلبی)چاہنے میں ہے۔ پھرجب صاحب لطائف وکبریت امام شعرانی ہردوفریق کے مشترکہ بزرگ ہیں توایک ہی فریق موردالزام کیوں؟ تعجب لاعلمی کے وقت ہوتاہے تو تعجب کا اظہارخوشی کے موقعوں پربھی کیاجاتاہے۔ جناب اپنے ذہن سے لاعلمی کا خول ہٹائیں گے تو یہ خوشی کے اظہار والا اظہارتعجب سمجھ جائیں گے۔ تفصیلی علم کی نفی کرکے جناب نے مافی الارحام کے اجمالی علم کا دروازہ محبوبان حق کے لئے(مشیت الٰہی سے)کھلامانا ہے۔ قرب وبعد کے الفاظ اسی حاضروناظر کے مسئلے کی وضاحت میں ایک جگہ لکھے ہیں تو باقی متعلقہ جگہوں پروہ محذوف شمار ہوں گے۔ سائل کے گستاخانہ سوال کےجواب میں اچھروی صاحب نے مجبورا جو کلام کیا اُس میں بھی انہوں نے سرکارﷺکے نظر مبارک علیحدہ کرنے کی بات کی ہے مگرآپ اُس کوچھپاجاتے ہیں۔ عالمگیری اورشامی کی عبارتوں پرمیرے جواب ہضم کرکے جونیارُخ اختیار کیا ہے وہ میرے خلاف نہیں ہے وہ جسمانی موجودگی کے ساتھ ہرزمان وہرمکان میں حاضرناظر ہونے کی بات کررہے ہیں جس کے قائل ہونے کی صورت میں متعدد نصوص کاانکارلازم آتاہے جوکفرہے۔جوسرکارﷺ کے شاہداعمال امت ہونے کامنکرہے اُس کے لئے یہ فتوے پناہ گاہ نہیں بن سکتے۔ وہابیت کاالمیہ یہی ہے کہ نص کے مقابل قیاس کرتے ہیں۔تم اپنے اہل خانہ کی بات کرتے ہو کائنات کے ذرے ذرے میں ایک خاص فریکوئنسی پرتمہاری یہ آواز محفوظ ہے جب کسی جگہ کوئی خدائی آلہ رکھنے والا(کنتُ سمعہ وبصرہ ویدہ ورجلہ)اُس فریکوئنسی کوملائے گااُسے تمہاری بات سنائی دے گی۔کیا تم نے نص کے مقابل قیاس چھوڑ دیا ہے۔ میں نے فتاوی مسعودی سے روحانی قرب وبعد برابرہونے کا ثبوت دیا جوہمارے روحانی حاضرناظرماننے کے مطابق دلیل ہے۔جناب نے جواب نہ دیا۔ انوارشریعت کے حصہ نمبر۱،۲،۳،۱۶مولانا نظام الدین ملتانی کے لکھے ہوئے نہیں ہیں۔ اور ہم نے مولاناملتانی کے فتووں کے حوالے دیے۔ پھر جناب کے محولہ صفحہ کے اگلے صفحہ پر حضورﷺ کو ایک اعتبارسے حاضرناظرمانا گیاہے۔اس کودیکھو پھراعتراض کرنا۔ جناب اسی ہار کے متعلق شمائم امدادیہ میں یہ ہارڈاینڈفاسٹ رول دیاہؤاہے کہ اہل حق جس طرف نظرکرتے ہیں دریافت اورادراک غیبات کااُن کوہوتاہے۔ رول تو یہی ہے جوہارڈبھی ہے اورفاسٹ بھی ۔تاہم اگرکسی طرف توجہ نہ جائے (حکمت الٰہی سے)تو اوربات ہے۔
  12. پوسٹ نمبر106 اور 111میں ہی ان سب باتوں کاجواب موجود ہے۔ غیرمتعلقہ کچھ نہیں تھا۔آپ جان چھڑارہے ہیں۔ دوبارہ پڑھیں۔
  13. جناب سلف کے دورمیں اگرایک اصطلاح نہ ملتی ہو مگراُس کا معنی ملتا ہو توبعد میں اُس معنی ومضمون کو کسی نے بھی ایک اصطلاح دے دی ہوتو اس سے فرق نہیں پڑتا۔ اس کے پیچھے پڑنا ایک جاہلانہ حرکت ہے۔ دیکھیں اللہ تعالیٰ کے لئے حاضرناظر کی اصطلاح بہت بعد میں شروع ہوئی مگر اس کا معنی ومضمون پہلے سے امت مسلمہ کا عقیدہ تھا یونہی سرکارﷺ کے تصرف واختیار وملکیت کو دوررسالت سے ہی مانا جارہاتھا مگرجب کسی چیز کامختار بھی نہ ماننے والا فرقہ پیدا ہؤا تواہل سنت کو ہرچیز کامختار باذن اللہ کہنے ضرورت پیش آئی۔ نظریہ پرانااورمسنون ہے مگر اصطلاح نئی ضرورتاً لائی گئی۔
  14. جب تقویۃ الایمان والے نے لکھا کہ جس کا نام محمد یا علی ھے وہ کسی چیز کا مختار نہیں تو اس کے ردعمل میں آپ ﷺ کے خلیفۃ اللہ کے طور پر مختار کل ھونے کو واضح اور نمایاں کیا گیا۔ یہ دراصل سیدالعالمین اور خلیفۃ اللہ کے لفظوں کی ایک تعبیر ھے ولا مشاحۃ فی الاصطلاح۔
×
×
  • Create New...