Jump to content

Saeedi

رکنِ خاص
  • کل پوسٹس

    1,086
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    282

سب کچھ Saeedi نے پوسٹ کیا

  1. اقرار جی آپ اور آپ کے اکابر کے محمدبن عبدالوہاب قرن الشیطان کے متعلق کیا اورکتنے موقف ہیں؟
  2. سورۃ ابراہیم،آیت ۱۰۔ قَالَتْ رُسُلُهُمْ أَفِي اللَّهِ شَكٌّ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يَدْعُوكُمْ لِيَغْفِرَ لَكُمْ مِنْ ذُنُوبِكُمْ رسولوں نے فرمایا:کیا اللہ کے متعلق شک ہے جو آسمانوں اور زمین کا خالق ہے۔تمہیں بُلاتا ہے تاکہ تمہارے گناہ بخشے۔ سورۃ منافقون،آیت ۵۔ وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا يَسْتَغْفِرْ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ لَوَّوْا رُءُوسَهُمْ وَرَأَيْتَهُمْ يَصُدُّونَ وَهُمْ مُسْتَكْبِرُونَ اور جب اُن کو کہا(بلایا) جاتا ہے:آؤ رسول اللہﷺ کی طرف کہ وہ تمہارے لئے بخشش کی دعا مانگیں ،تو سروں کو گھماتے ہیں اورآپ دیکھتے ہیں کہ وہ منہ موڑتے اورتکبرکرتے ہیں۔
  3. سورۃ البقرۃ کی آیت ۲۲۳ کی تفسیر گھر میں بیان کرو گے یا چینل بند کردو گے؟ نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ 223 سورۃ الاعراف کی آیت ۱۸۹ کی تفسیر گھر میں بیان کرو گے یا چینل بند کردو گے؟ فَلَمَّا تَغَشَّاهَا حَمَلَتْ حَمْلًا خَفِيفًا فَمَرَّتْ بِهِ ۔189)
  4. ھر جائی سے مراد ھر جگہ حاضر ناظر لو گے تو اعتراض ختم ھو جائے گا۔
  5. فتح القدیر میں سماع موتیٰ کے مخالفین کی مختلف توجیہات ذکر کی گئی ھیں۔ أَقُولُ مِنْهُمْ وَأَجَابُوا تَارَةً بِأَنَّهُ مَرْدُودٌ مِنْ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - قَالَتْ: كَيْفَ يَقُولُ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - ذَلِكَ وَاَللَّهُ تَعَالَى يَقُولُ {وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ} [فاطر: 22] {إِنَّكَ لا تُسْمِعُ الْمَوْتَى} [النمل: 80] وَتَارَةً بِأَنَّ تِلْكَ خُصُوصِيَّةٌ لَهُ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - مُعْجِزَةٌ وَزِيَادَةُ حَسْرَةٍ عَلَى الْكَافِرِينَ، وَتَارَةً بِأَنَّهُ مِنْ ضَرْبِ الْمِثْلِ کبھی مردود کبھی معجزہ کبھی ضرب المثل کہنا کوئی قطعی الدلالت جواب نہیں۔ اسی فتح القدیر میں ھے کہ زائر قبر قبلہ کی طرف پیٹھ اور میت کی طرف منہ کرے ورنہ میت کے زائر کو دیکھنے میں دقت ھوتی ھے۔ کیا تم میت کے لئے سننے کی صفت تو نہیں مانتے، دیکھنے کی صلاحیت مانتے ھو؟ بنایہ شرح ھدایہ میں ھے: ۔۔۔ قلت: أجاب الأكمل: بأن ذلك كان معجزة له - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اکمل نے جواب دیا کہ یہ معجزہ ھے۔ اسی علامہ عینی نے عمدۃ القاری میں لکھا ھے:۔۔ لواحقین کے رونے کی آواز سن کر میت کو ایذا پہنچتی ھے۔ کیا سننا نظر نہیں آیا؟
  6. جناب ایک پوری کتاب کا جواب آپ مانگ رھے ھیں اور کتاب کے اھم پوائنٹس کا جواب لکھنے کے لئے وقت اور بجلی درکار ھوتے ھیں اور یہ دونوں کم یاب ھیں۔ جواب مل جائے گا۔ بے تاب نہ ھوں۔
  7. 1.un ki namazon k aagay tum apni namazon ko haqeer jano gay.(AMAL) 2.woh Quran boht parhein gay magar un k galey se neechay na utre ga.(ILM) 3.Un ki masjaden namazyon se khacha khach bhari hongi magar (EMAN) hidayat se khali hongi. mukhtalif hadeeson se mukhtalif nishanyan
  8. جواب تو اوپر پوسٹ نمبر ۲ میں دے دیا گیا۔ ایک کتاب کی ایک مورخانہ بات پرسوالات بنائے جانا کوئی علمی طریقہ نہیں۔ اس طرح تو صحیح بخاری سے بھی باتیں لے کر سوال بنائے جا سکتے ھیں۔ اس مورخانہ بات میں اعداد کی غلطی ایسے ھے کسی جنازے،جلسے جلوس میں شامل ھونے افراد کی تعداد میں اختلاف ھوتا ھے۔ محض افراد کی تعداد کو نشانہ بنا کر ایک بات کو کلیتا ً ھی رد کردینا کوئی علمی طریق نہیں۔ بخاری کی ایک روایت سے رسول اللہﷺ کی عمر ساٹھ سال اور دوسری سے تریسٹھ سال بنتی ھے۔ مگر اس کو اصح الکتب بعد کتاب اللہ مانا جاتا ھے۔ کیا امام کے شاگردوں کی تعداد رسول اللہ ﷺ کی عمر سے زیادہ اھم ھے؟
  9. ثرید کا ایک پیالہ بہتر ھے العلم سے ۔ یہ علم کی تحقیرھے اس لئے کفر ھے۔ جب کہ ثرید کے پیالے کو خیر من اللہ کہا تو وھاں تقابل نہیں بلکہ سببیت ھی متبادر مفہوم ھے۔ یعنی مطلب یہ ھوگا ثرید کا ایک پیالہ خیر ھے اللہ کی طرف سے۔
  10. یہ تین الگ الگ کفریات ھیں۔کفر ترتیب سے نہیں بنا۔ بلکہ کفریہ فقرے جس ترتیب سے بھی لکھیں فرق نہیں۔ ABC.ACB.BAC.BCA.CAB.CBA. ترتیب بدلنے سے فرق نہیں پڑتا۔ حسام الحرمین سے سات سال پہلے امام احمدرضا نے فتاوی الحرمین برجف ندوۃ المین میں سوال نمبر ۱۱ میں تحذیرالناس کی پانچ عبارات پیش کیں اور ترتیب یہ نہ تھی۔ اس پربھی علمائے حرمین نے کفرکا فتویٰ دیا تھا۔ لہٰذا یہ ترتیب کا بہانہ یہاں نہیں چلے گا۔ امام احمد رضا نے ترجمے دیے ھیں نہ کہ خلاصہ۔ خلاصے المہند والے نے اور الشہاب الثاقب والے نے دیے ھیں۔ بتائیں انہوں نے ترجمے کرنے سے فرار کیوں کیا؟ صرف دھوکہ دینے کے لئے ترجمہ سے گریز کرکے خلاصہ لکھا۔ اپنا جرم ھمارے سر نہ ڈالو۔
  11. اکیلے ابن جوزی نے موضوع کہا ھے اور وہ جرح میں متشدد ھے۔ کسی راوی کے غیرمعروف ھونے سے روایت ضعیف ھو جاتی ھے نہ کہ موضوع۔ الاصابہ فی معرفۃ الصحابہ میں حافظ ابن حجر عسقلانی نے اس روایت پر اعتماد کرتے ھوئے (فارعۃ الجنیہ)کا شمار صحابہ میں کیا ھے ۔ اسی طرح اعلیٰ حضرت نے یہ روایت حکایت کے رنگ میں ملفوظ میں بیان کی ھے۔ تو اس پر اعتراض کرنے سے پہلے حافظ ابن حجر عسقلانی کی اصابہ پر اعتراض کیا جائے۔
×
×
  • Create New...