-
کل پوسٹس
395 -
تاریخِ رجسٹریشن
-
آخری تشریف آوری
-
جیتے ہوئے دن
62
سب کچھ M Afzal Razvi نے پوسٹ کیا
-
آقاکریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عراق کیلئے دعائے خیر۔۔
M Afzal Razvi replied to M Afzal Razvi's topic in فتنہ وہابی غیر مقلد
Koi bhai Iska Scan page ulpoad kar dy ya Is Hadees ki mazeed toseeq.. Imam Haisami isi hadis ki sanad k bary main likhty hn. رواه الطبراني في الصغير والاوسط, و رجاله رجال الصحيح غير علي بن بحر بن بري و هو ثقة مجمع الزوائد ج10 ص 57 حديث16636 -
آقاکریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عراق کیلئے دعائے خیر۔۔
اس ٹاپک میں نے M Afzal Razvi میں پوسٹ کیا فتنہ وہابی غیر مقلد
Bohat Se Wahabi Najdi propaganda Karty hain Aur najd se Nikalny waly Fitny ko Iraq se mansoob karny ki koshish karty hain.. ye hadees un najdiyo ka rad hy.. Hadees : Hazrat Anas bin Malik farmaty hain k Nabi Kareem (صلی اللہ علیہ وسلم) ne Iraq, Shaam aur Yemen ki tarif Daikh kar dua ki "Ay Allah ink dilon ko apni Farmabardari per mor dy, aur Ink Pechy se Hifazat kar" (Muajam Sagheer Lil_Tibrabi Pg # 499) isk fawaid mein wahabi ghair_Muqaldeen likhty hain.. "Maloom howa Iraq , shaam aur Yemen walon k liye Rasool Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) ne dua-e-Khair ki thi." Is se pata chala k In wahabiyon k nazdeek bhi ye hadees sahih hy aur Iraq k liye dua-e-Khair sabit hy.. -
-
اسمٰعیل دہلوی پر امام احمد رضا رحمتہ اللہ کے موقف "کف لسان" پر جہلا کے مغالطات پر ردّ کے مقبول بندے امام احمد رضا خاں علیہ الرحمۃ الرضوان نے ابو الوہابیہ مولوی اسماعیل دہلوی کی مختلف عبارات پر لزومِ کفر کا فتویٰ دیا مگر مولوی اسماعیل دہلوی کو کافر نہ کہا اور اس کی وجہ یہ بتائی کہ ....”لزوم والتزام میں فرق ہے، اقوال کا کلمہ کفر ہونا اور بات اور قائل کو کافر مان لینا اور بات، ہم احتیاط برتیں گے، سکوت کریں گے جب تک ضعیف سا ضعیف احتمال ملے گا ،حکم کفر جاری کرتے ڈریں گے“.... (تمہید ایمان، ص50) یہ بات دیوبندی اور غیر مقلدین کو سمجھ نہ آئی اور وہ تحریر وتقریر میں امام احمد رضا رحمۃ ا کے خلاف اس احتیاط کو الزام سمجھ کر پیش کرتے رہے ، بار ہا جواب پاکر بھی پروپیگنڈا سے باز نہ آئے، لزوم والتزام کی تعریف ”لزومِ کفر “کے معنی ہیں کسی بات پر کفر کا لازم آنا، اور ” التزامِ کفر “کے معنی ہیں کسی شخص کا کفر کو اپنے اوپر لازم کرلینا، اس کی وضاحت یوں سمجھئے کہ کسی مسلمان کی زبان سے کوئی ایسی بات نکل جاتی ہے جو ازروئے شرع کفر ہے ، تو یہ لزومِ کفر ہے، اب اس مسلمان کو بتایا جائے کہ تیری اس بات پر لزومِ کفر آتا ہے اور وہ شخص توبہ کرنے کی بجائے اپنی بات پر اَڑ جائے تو یہ التزامِ کفر ہوگا اور اب اُس شخص کو کافر ماننا پڑے گا۔ ہاں اگر وہ اَڑ جانے اور ضد کرنے کی بجائے توبہ کرلے تو وہ مسلمان ہوگا کیونکہ التزامِ کفر ثابت نہ ہوا ، حالتِ اکراہ، حالتِ سُکر، غلبہ حال ، نیند اور جنون بھی التزامِ کفر کے منافی ہیں ، یعنی ان حالتوں میں بھی لزومِ کفر والی بات منہ سے نکل جائے تو التزامِ کفر ثابت نہیں ہوتا ، اس لئے صاحبِ کلام کافر نہیں ہوتا۔ اس بات کی مثالوں سے وضاحت ۱۔ مشکوٰۃ شریف میں باب الاستغفار والتوبہ میں بحوالہ مسلم شریف حضرت انس رضی ا عنہ سے مروی ہے کہ نبی پاک صلی ا علیہ وسلم نے فرمایا کہ بندہ جب توبہ کرتا ہے تو ا تعالیٰ اس توبہ سے بہت زیادہ خوش ہوتا ہے، اُس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا جس کا اونٹ جنگل میں اس سے بھاگ گیا اور اُس پر اُس کا کھانے پینے کا سامان بھی تھا، وہ شخص اپنے اونٹ سے مایوس ہوگیا، ایک درخت کے سائے میں آکر سستانے کے لئے لیٹا اور بے شک وہ اونٹ سے مایوس تھا کہ اچانک اُس کا اونٹ سازوسامان سمیت اُس کے سامنے تھا، پھر اُس شخص نے اُونٹ کی مہار پکڑلی اور قال من شدۃ الفرح اللھم انت عبدی وانا ربک یعنی کہا اُس نے خوشی کے غلبہ سے مغلوب الحال ہوکر کہ ”اے ا تو بندہ ہے میرا اور میں خدا ہوں تیرا“، اخطاءمن شدۃ الفرح یعنی اُس نے خطا کی بہ سبب غلبہ حال خوشی کے ۔ ملاحظہ کیجئے اس حدیث شریف میں یہ الفاظ (اے ا تو بندہ ہے میرا اور میں خدا ہوں تیرا) کفر ہیں اور اس کلام پر کفر لازم آتا ہے، مگر صاحبِ کلام اپنے غلبہ حال کے سبب اس لزومِ کفر سے بے خبر اور لاعلم ہے، اس لئے اُس کا التزامِ کفر ثابت نہ ہوا، لہذا وہ صرف خطاکار ٹھہرا۔ 2۔ بعض مشرکین نے حضرت عمار بن یاسر رضی ا عنہ کو پکڑا اور جناب رسالت مآب صلی ا علیہ وسلم کوسبّ اور اپنے بتوں کی تعریف کے الفاظ جبراً کہلوائے، حضرت عمار نے سارا واقعہ نبی پاک صلی ا علیہ کی خدمت اقدس میں عرض کیا، حضور صلی ا علیہ وسلم نے پوچھا تمہارا دل کس حال میں تھا؟ عرض کی ایمان کے ساتھ کامل طور پر مطمئن، تو آپ صلی ا علیہ وسلم نے انہیں تسلّی دی، سورۃ النحل کی آیت نمبر 106 کی ایک شان نزول یہ بھی ہے، آیت ملاحظہ ہو من کفر با من بعد ایمانہ الا من اکرہ وقلبہ مطمئن بالایمان .... الخ ، یعنی جو ایمان لا کر ا کے ساتھ کفر کرے سوا اُس کے جو مجبور کیا جائے اور اس کا دل ایمان پر جما ہوا ہو ، ہاں وہ جو دل کھول کر کافر ہو ان پر ا کا غضب ہے اور ان کو بڑا عذاب ہے۔ ملاحظہ کیا آپ نے ! مشرکوں نے جو کلمات کہلوائے ہوں گے وہ یقیناًلزومِ کفر کے کلمات تھے، مگر حالتِ اکراہ کے سبب صحابی کا التزامِ کفر ثابت نہیں ہوتا، اور اس بات کی تصدیق ا جل جلالہ اور اس کے حبیب صلی ا علیہ وسلم نے فرما کر صحابی کو مطمئن کردیا۔ 3-۔مثنوی مولانا روم میں درج ہے کہ موسیٰ علیہ السلام نے ایک چرواہے کو دیکھا جو محبت الٰہی کے غلبہ¿ حال میں کہہ رہا تھا کہ خدا تو کہاں ہے میں تیرا خادم بننا چاہتا ہوں، میں تیری جوتیاں سینا چاہتا ہوں، تیرے سر میں کنگھا کرنا چاہتا ہوں، میں چاہتا ہوں کہ تیرے کپڑے سی دوں، تیری جوئیں ماروں، تیرے لئے دودھ لاں، تو بیمار ہو تو تیمارداری کروں، تیرے ہاتھ چوموں اور پاں دباں ، تیری خواب گاہ صاف کروں، گھی اور شربت، پنیر اور پراٹھے تجھے دوں، میرا کام یہ چیزیں لانا ہو اور تیرا کام یہ چیزیں کھانا ہو، الغرض وہ ایسی باتیں کررہا تھا کہ موسیٰ علیہ السلام نے اُسے ٹوکا اور پوچھا کس کو کہہ رہے ہو؟ بولا اپنے خدا کو : گفت موسیٰ ہائے خیرہ سرشدی خود مسلماں ناشدہ کافر شدی (موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا ہائے تو دیوانہ ہوگیا، تو مسلمان نہ رہا کافر ہوگیا) وہ شخص حضرت موسیٰ علیہ السلام کا فرمان سننے کے بعد سخت پریشان ہوا ، اپنے کپڑے پھاڑ ڈالے اور روتا ہوا جنگل کو نکل گیا، موسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی آئی اور آپ کو اس مغلوب الحال پر حکم لگانے سے روکا گیا، واضح ہوچکا ہے کہ اُس شخص کے کلمات پر لزومِ کفر آتا تھا مگر صاحبِ کلام کو اُس کے غلبہ حال اور لا علمی نے التزام کفر سے بچالیا۔ ایک د یوبندی عالم کی گواہی مولانا حمد ا الداجوی پشاوری فاضل سہارنپور لکھتے ہیں: فنقول انہ فرق بین لزوم الکفر والتزامہ فان التزام الکفر واما لزوم الکفر فلیس بکفر.... قال فی المواقف من یلزمہ الکفر فلا یعلم بہ فلیس بکافر ۔ ”اور ہم کہتے ہیں کہ بے شک فرق ہے لزومِ کفر اور التزامِ کفر میں، پس بے شک التزامِ کفر تو کفر ہے، مگر لزومِ کفر کفر نہیں ہے، مواقف میں ہے کہ جس پر کفر لازم آئے اور وہ بے خبر ہو تو کافر نہیں ہے“ ۔ وذکر المفسر الالوسی .... فلو قال شخصاومن برسالۃ ولا ادری البشرام جنی ولا ادری امن العرب او من العجم فلا شک فی کفرہ لتکذیبہ القرآن.... فلو کان غیبا لا یعرف ذلک وجب تعلیمہ ایاہ فان جحد بعد ذلک حکمناہ بکفرہ۔ انتھیٰ فانظر الی العلماءالمحققین المحتاطین فی امرالتکفیر وکذا یعلم من الحدیث المعروف الذی فیہ( اللھم انت عبدی وانا ربک) فھذہ کلمۃ کفر لا التزام فیہ۔ (البصائر لمنکر التوسل باھل المقابر، صفحہ 18،19، مطبوعہ استنبول، ترکی) ”اور مفسر آلوسی رحمۃ ا علیہ نے ذکر کیا کہ اگر کوئی شخص کہتا ہے کہ میں آپ صلی ا علیہ وسلم کو رسول مانتا ہوں مگر نہیں جانتا کہ کہ آپ بشر ہیں یاجن؟ عربی ہیں یا عجمی؟ تو اُس کے کفر میں شک نہیں ، قرآن جھٹلانے کے باعث اور اگر وہ غبی یہ بات نہیں جانتا تو اُس کو بتانا لازم ہے، پھر بھی اگر وہ ضد کرے اور اڑا رہے تو ہم اس کے کفر کا حکم جاری کریں گے، بات ختم، پس امر تکفیر میں تو محقق ومحتاط علماءکا رویّہ دیکھ، اور یہی پتہ چلتا ہے اُس مشہور حدیث سے جس میں ”اے ا تو بندہ ہے میرا اور میں خدا ہوں تیرا“ ، تو یہ کلام کفر ہے مگر التزامِ کفر یہاں ثابت نہیں“۔ احتمال کی قسمیں اور لزوم والتزامِ کفر احتمال کی تین قسمیں ممکن ہیں جو کہ درج ذیل ہیں: نمبر 1 احتمال فی الکلام یعنی کلام میں کوئی جائز توجیہ وتاویل ہوسکتی ہو، یہ احتمال لزومِ کفر کی نفی کرتا ہے ، یاد رہے کہ صریح بات میں تاویل نہیں سنی جاتی ورنہ کوئی بات بھی کفر نہ رہے۔ نمبر2۔ احتمال فی التکلّم یعنی اس بات میں شُبہ آجائے کہ قائل نے وہ کفری کلمہ بولا یا نہیں ، یہ احتمال جب آئے گا تو قائل کا التزامِ کفر ثابت نہ ہوسکے گا۔ نمبر 3۔ احتمال فی المتکلم یعنی خود قائل کے متعلق شُبہ ہو کہ اُس نے بے خیالی وبے خبری میں یا حالتِ سُکر یا غلبہ حال میں یہ کلام کہا اور اس کی قباحت پر آگاہ نہ کیا گیا یا کوئی ضعیف قول اُس کی توبہ کا مل جائے تو بھی قائل کاالتزامِ کفر ثابت نہ ہوگا۔ احتمال کی قسمیں اور مولوی اسماعیل دہلوی نمبر1۔ احتمال فی الکلام مولوی اسماعیل دہلوی کے کلمات پر لزومِ کفر آتا ہے، اُن میں تاویل کی گنجائش نہیں ملتی، وہ صریح کفر ہیں۔ نمبر2۔ احتمال فی التکلّم بعض دیوبندی حضرات کا موقف یہ ہے کہ مولوی اسماعیل دہلوی نے تقویۃ الایمان نامی کتاب نہیں لکھی، چنانچہ مولوی حسین احمد مدنی نے مکتوبات میں اور صاحب تفسیر الاقوام نے اپنی تفسیر میں یہی موقف اختیار کیا ہے، اُن سے مولوی حق نواز جھنگوی نے مناظرہ جھنگ میں یہی موقف نقل کیا اور اسی موقف کو اختیار کیا، مولوی احمد رضا بجنوری اپنی کتاب”انوار الباری“ جلد11، صفحہ 107 پر مولوی حسین احمد مدنی کا موقف بیان کرتے ہیں اور اسی کی تائید کرتے ہیں۔ مولانا حکیم عبدالشکور مرزا پوری کے حوالے سے حضرت محقق زید ابوالحسن فاروقی مجددی دہلوی علیہ الرحمہ، متوفی 1414ھ/ 1993ء(خانقاہ حضرت مرزا مظہر جان جاناں،دہلی)اپنی کتاب”مولانا اسماعیل اور تقویۃ الایمان“ میں لکھا ہے کہ صراط مستقیم، تنویر العین اور ایضاح الحق الصریح ، آپ کی تالیفات میں سے نہیں ہیں اور تقویۃ الایمان بھی محرف اور غیر معتبر ہے۔ (مولانا اسماعیل اور تقویۃ الایمان ،مطبوعہ شاہ ابوالخیر اکاڈمی دھلی1984ئ، ص47) مولوی سرفراز صفدردیوبندی(گوجرانوالہ، پاکستان)نے اپنی کتاب”عباراتِ اکابر“میں صراط مستقیم کی متنازعہ فیہ مشہور عبارت کو مولوی اسماعیل دہلوی کی ذاتی عبارت ماننے میں شبہات پیدا کرنے کی کوشش کی ہے اور اسی طرح بعض غیر مقلد بھی کررہے ہیں، اگرچہ دلائل و شواہد کی روشنی میں یہ ایک ضعیف ترین قول ہے جو اکثر کے خلاف ہے اور بالکل شاذ قول ہے، تاہم اس سے التزامِ کفر میں تو احتمال آگیا، لہذا یہاں امام احمد رضا کے موقف کی تائید ان حضرات کی زبان سے ہی ہوگئی ہے۔ نمبر3۔ احتمال فی المتکلم مولوی اسماعیل دہلوی کے بارے میں یہ احتمال دو طرح سے ممکن ہے، اولاً احتمال ہے کہ اُسے اپنے کلمات کے کفریہ ہونے کا علم ہی نہ ہوا ہو، اور اپنے خلاف لگائے گئے فتوائے کفر کا اُسے علم ہی نہ ہوا ہو، ”تحقیق الفتویٰ“ اس کے سامنے پیش ہونا مجھے معلوم نہ ہوسکا، مناظرہ دھلی میں مسائل زیرِ بحث لائے گئے تھے، اُس کی کفریہ عبارات پر بحث نہیں ہوئی تھی، لہذا یہ احتمال عقلاً ممکن ہے، اور التزامِ کفر میں احتمال ہے۔ ثانیاً” افکار وسیاسیات علماءدیوبند“ صفحہ 38پر مولانا محمد شریف نوری نے کتاب ”ہدایت الصالحین بر حاشیہ توقیر الحق“ مصنفہ نواب قطب الدین دہلوی، صفحہ 87 کے حوالہ سے لکھا ہے کہ مناظرہ پشاور میں مولوی اسماعیل دہلوی کو ایسی عبرت ناک ناکامی کا سامنا کرنا پڑا کہ توبہ کے سوا کوئی چارہ کار نظر نہ آیا تو مجبوراً اپنے عقائد سے توبہ کا اعلان کردیا، چنانچہ مولوی رشید احمد گنگوہی کے زمانے میں اُن سے ایک سوال ہوا جس میں ذکر ہے کہ” ایک بات مشہور ہے کہ مولوی اسماعیل صاحب شہید نے اپنے انتقال کے وقت بہت سے آدمیوں کے روبرو بعض مسائل تقویۃ الایمان سے توبہ کی ہے“، مولوی گنگوہی صاحب نے جواب دیا کہ ”توبہ کرنا اُن کا بعض مسائل سے محض افتراءاہل بدعت کا ہے“۔ (فتاویٰ رشیدیہ، صفحہ 84، 85) ظاہر بات ہے کہ اہل بدعت کا لفظ یہ حضرات اہل سنت کے لئے استعمال کرتے ہیں ، تو اہل سنت میں یہ قول کہیں نہ کہیں مل جاتا تھا کہ اسماعیل دہلوی نے اپنے غلط مسائل سے توبہ کی تھی(یعنی توبہ کرنے کی بات مشہور تھی)، یہاں اگرچہ کفریہ عبارات سے توبہ کی صراحت تو نہیں ہے مگر احتمال تو ہے اور وہی اُس کے التزامِ کفر میں احتمال ہے۔ بعض چند شبہات کا ازالہ نمبر1۔ مولانا فضل حق خیر آبادی اور سترہ دیگر علماءنے 1240ھ/ 1825ءمیں تقویۃ الایمان کی ایک عبارت پر فتویٰ لگاتے ہوئے لکھا کہ ”اس بیہودہ کلام کا قائل ازروئے شریعت کافر اور بے دین ہے اور ہرگز مسلمان نہیں ہے.... جو اس کے کفرمیں شک وتردد لائے.... کافر بے دین اور نا مسلمان ولعین ہے“۔ یہ فتویٰ مولانا احمد رضا خاں کے خلاف ہے کیونکہ اس میں لزوم والتزام کی تاویلات کا دروازہ بند کردیا گیا ہے۔ جواباً عرض ہے کہ یہ فتویٰ مولانا احمد رضا خاں کے بالکل خلاف نہیں ہے ، بلکہ امام احمد رضا خاں کا بھی یہی فتویٰ ہے ، معترض کو یہ علم نہیں ہے کہ جس کا التزام کفر ثابت نہ ہو وہ حقیقتاً قائل قرار نہیں دیا جاتا اگرچہ بظاہر قائل وہی ہو، اس کی مثالیں ہم پیش کرچکے ہیں، اور التزامِ کفر سے بچنے کا دروازہ توبہ ہے جسے موت بند کرتی ہے، مفتی کا فتویٰ بند نہیں کرتا۔ نمبر2۔ 1240ھ میں مناظرہ دہلی میں اسماعیل دہلوی نے کفریہ عبارات سے توبہ نہیں کی۔ جناب اس مناظرہ میں کفریہ عبارات کو زیر بحث ہی کب لایا گیا تھا، وہاں تو چند دیگر اختلافی مسائل کو زیر بحث لایا گیا تھا۔ ??? نمبر 3۔ 1246ھ/ 1831ئ میں مرتے وقت تک اسماعیل دہلوی نے گستاخانہ عبارات سے توبہ نہیں کی، ورنہ بعد کے علماءاہل سنت مثلاً مولانا قاضی فضل احمد لدھیانوی وغیرہ اسماعیل دہلوی کی تکفیرنہ کرتے۔ جواباً عرض ہے کہ ”تحقیق الفتویٰ“ کے چھ سال بعد تک مولوی اسماعیل دہلوی زندہ رہا، کیا ہمارے مہربانوں کو مولوی اسماعیل دہلوی کی اس عرصے کی وہ ڈائری مل گئی ہے جو کراماً کاتبین نے لکھی تھی اور اُس میں توبہ مذکور نہیں ہے، کیونکہ نفی کے مدعی کو علم محیط درکار ہے، اور واقعاتِ نادرہ میں اثباتِ واقعہ کا قول نفی پر مقدم ہوتا ہے، ممکن ہے کہ مذکورہ علماءتک یہ قول نہ پہنچا ہو، یہاں یہ احتمال بھی ہے کہ توبہ کا قول تو ان تک بھی پہنچا ہو مگر شرعی فقہی پیمانے پر پورا نہ اُترنے کی وجہ سے انہوں نے اس قول کو تسلیم نہ کیا ہو، اور توبہ کا شبہ صرف احتیاط کی ترغیب دیتا ہے اور امام احمد رضا کسی کو احتیاط پر مجبور نہیں کرسکتے۔ نمبر4۔ اسماعیل دہلوی کے کفر کو یزید کے کفر سے تشبیہ دینا غلط ہے کیونکہ یزید کے ساتھ مناظرے نہیں ہوئے۔ جواباً عرض ہے کہ تشبیہ کا من کل الوجوہ ہونا لازمی نہیں، جس طرح یزید کو بعض مسلمان، بعض کافر کہتے ہیں، بعض توقف کرتے ہیں، یہی حال اسماعیل دہلوی کا ہے، من بعض الوجوہ تشبیہ یہاں ثابت ہے، اس سے انکار کرنا تاریخ سے آنکھیں چرانا ہے۔ نمبر5۔ لزوم والتزامِ کفر اور اسماعیل دہلوی کے سوال پر اہل سنت کا مناظر نہایت بے چارگی اور بے بسی محسوس کرتا ہے۔ جواباً عرض ہے کہ اہل سنت کا مناظر یہاں قطعاً بے چارگی اور بے بسی محسوس نہیں کرتا، وہ تو اس سوال کا منتظر بیٹھا ہوتا ہے ، جونہی سوال آتا ہے وہ پوری وضاحت کے ساتھ معترض کا منہ بند کردیتا ہے ، راقم نے مناظرہ بریلی، مناظرہ ادری، مناظرہ جھنگ اور مناظرہ بنگال وغیرہ کی روئیداد پڑھی ہیں، کئی مناظروں کی کیسٹس بھی سنی ہیں، ہمیں تو اس مسئلے میں دیوبندی مناظر ہر جگہ دبکا ہوا نظر آیاہے، ان بے چاروں کو تو اس مسئلہ میں بات بھی کرنی نہیں آتی، اور انہیں لزوم والتزامِ کفر کا فرق بھی معلوم نہیں ہوتا، چنانچہ مناظرہ¿ جھنگ میں دیوبندی مناظر حق نواز جھنگوی نے مولانا محمد اشرف سیالوی سے پوچھا تھا کہ”باقی رہی ایک بات یہ کہ آپ نے فرمایا ہے کہ مولانا احمد رضا خاں صاحب نے لزوم والتزام کی وجہ سے کافر نہیں کہا، آپ بتائیں کہ لزوم کے لفظ کون سے ہوتے ہیں اور التزام کے کون سے ہوتے ہیں؟“ (مناظرہ جھنگ، مطبوعہ مکتبہ فریدیہ، ساہیوال، ص107) جو بے چارے اتنا بھی نہیں جانتے کہ لزوم والتزام میں لفظ ایک ہی ہوتے ہیں یا لفظوں میں فرق ہوتا ہے، اُن مناظرین کا میدانِ مناظرہ میں ہونے والا حشر کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، یہی وجہ ہے کہ دیوبندی مناظرین اپنے اکابر کی گستاخانہ عبارات پر مناظرہ سے ہر جگہ کنی کتراتے ہیں، یقین نہ آئے تو چیلنج دے کر دیکھ لیجئے۔ نمبر6۔ مفتی خلیل خاں بجنوری(دیوبندی) نے اپنی کتاب”انکشافِ حق“ میں لزوم والتزام اور احتمال کے انہی لفظوں سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے دیگر اکابرِ دیوبند کی کفریہ عبارات کی بنا پر انہیں کافر کہنے سے احتیاط اور کفِ لسان کا قول کیا ہے۔ جواباً عرض ہے کہ مفتی مذکور کی کتاب”انکشافِ حق“ میں نے پڑھی ہے، جن اکابر ِ یوبند کو وہ بچانا چاہتا ہے ، نہ اُن کی عبارات میں اسلامی احتمال دکھا کر انہیں لزوم کفر سے بچا سکا ہے اور نہ ہی اُن افراد کے التزامِ کفر کی نفی پر کوئی دلیل یا احتمال دکھا سکا ہے، کتاب کو قواعد یا نظائر سے ضخیم بنانے کی کوشش کی گئی ہے، مگر ہر جگہ قیاس مع الفارق سے کام لیا گیا ہے، فی الحال اتنا اجمال کافی ہے۔ نمبر7۔ جب اسماعیل دہلوی کو مولانا احمد رضا خاں نے مسلمان کہا ہے تو اُس کی عبارات دیوبندیوں اور اہل حدیثوں کے خلاف کیوں پیش کرتے ہو؟ جواباً عرض ہے کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں علیہ الرحمہ کا موقف، توقف کرنا ہے وہ نہ اُسے مسلمان کہتے ہیں اور نہ ہی احتیاطاً اسے کافر کہتے ہیں، البتہ اس کی گستاخانہ عبارات کو دیوبندی وہابی اور غیر مقلد وہابی درست اور حق مانتے ہیں، اس لئے اُس کی کفریہ عبارات کو درست اور اسلامی مان کر یہ التزامِ کفر کے مرتکب قرار پاتے ہیں، چنانچہ دیوبندیوں کے شیخ الکل مولوی رشید احمد گنگوہی لکھتے ہیں:” کتاب تقویۃ الایمان نہایت عمدہ کتاب ہے اور ردّ شرک وبدعت میں لاجواب ہے، استدلال اس کے بالکل کتاب اور احادیث سے ہیں، اُس کا رکھنا اور پڑھنا اور عمل کرنا عین اسلام ہے“۔ (فتاویٰ رشیدیہ، صفحہ 78) ، ”بندہ کے نزدیک سب مسائل اس کے صحیح ہیں “، (فتاویٰ رشیدیہ، ص85) لہذا مولوی رشید احمد گنگوہی اور ان کے پیرو کار تو تقویۃ الایمان کے کفریات کا التزام کرچکے ہیں، رہ گئے غیر مقلد وہابی تو وہ تو تقویۃ الایمان اور اس کے مصنف پر فدا ہیں، یقین نہ آئے تو مولوی ثناءا امرتسری کے یہ الفاظ ملاحظہ فرمالیجئے ” تقویۃ الایمان اور اس کا مصنف عالی شان اسماعیل وما ادرک ما اسماعیل، آج کل بعض اخباروں میں مجاہدفی ا شہید فی سبیل امولانا اسماعیل رضی ا عنہ کی تقویۃ الایمان پر ذکر اذکار ہورہا ہے.... مختصر یہ کہ شہید مرحوم نے جو کچھ لکھا ہے قرآن حدیث اور اقوال صوفیاءکے بالکل مطابق ہے“ ۔ (فتاویٰ ثنائیہ، ج1،ص101 ) اندریں حالات مولوی اسماعیل دہلوی کا التزام کفر محتمل وظنی بھی ہوجائے تو بھی مذکورہ دیوبندی اور غیر مقلد حضرات کو تقویۃ الایمانی کفریات کا التزامِ کفر قطعی غیر محتمل اور صریح قرار پاتاہے۔ ( اور یہ الزامی جواب ہے ) وما علینا الا البلاغ المبین والحمد رب العالمین
-
Zaif Aur Mursal Hadees
M Afzal Razvi replied to Zulfi.Boy's topic in حوالہ جات کے اسکین صفحات کی درخواست
-
غنیة الطالبین کس کی لکھی ہوئی ہے
M Afzal Razvi replied to ihsanehmad's topic in حوالہ جات کے اسکین صفحات کی درخواست
-
Dono Tarha k dalail Majood hain. Bohat se aslaaf ne Aik Ayat, aur uski tafseer mein Aik Hadees se daleel pakri hy.. Mufti Ahmad Yar Naeemi rehmatullah ne bhi ghalban inhi wajah se aisa kaha hy.. (Mawaiz naeema mery pass majood nahi warna detail daikh li jati).. Ghulam Rasool Saeedi Rehmatullah ne Bohat hi tafseel se isy bayan kiya hy.. jisy daikhny k baad in-sha-Allah har qism ka shak door ho jaye ga.. Maine Post taweel hony ki wajah se sary pages nahi lagaye hain.. Tafseel se study karny k liye Tibyan-Ul-Quran jki is jild k page 776 se ly kar 785 ki tarij raju krain.. http://s595909773.online-home.ca/KB/tibyanul%20quran7/WQ.pdf
-
Front pages pe kahin bhi Jild # 1 nahi likha howa tha.. Wesy Internet pe jild # 1 k ilawa koi aur jild majood hi nahi urdu mein.. ya shyad Mutarjim ne Tarjuma nahi kiya, ya abhi tak uplaod hi nahi ho saka..
-
janab apny shyad jo Urdu mein download ki hy us pe daikha nahi k kahin pe nahi likha howa k jild#1 , kun k urdu tarjuma aik hi jild hy sab arbi jildon ko mila kar..
-
Taqwat-Ul-Imaan Mein Wahabi Ghair-Muqalideen Ki Tehreef..
اس ٹاپک میں نے M Afzal Razvi میں پوسٹ کیا فتنہ وہابی غیر مقلد
wahabiyon ne apny imam ki kufriya ibarat chupany k liye ibarat hi badal di.. asal ismail dehalvi ki ibarat.. ''Main bhi aik din mar kar miiti mein milny wala hon'' is ibarat ko badal kar likh diya.. ''Aik na aik din main fout ho kar agoush lehad mein ja soan ga '' Note : Nechy khud hi apny imam ismail ka rad kart howy hashiye mein Abu Dawood ki hadees likh di.. Ambiya Alaihee salam k ijsaam ko mitti nahi kha sakti.. -
link # 1 https://ia600405.us.archive.org/2/items/AlMustadrakAlSahihainAlImamHakimUrduByFactofislamsms.wordpress.com/Al-Mustadrak%20al-Sahihain-al-Imam%20Hakim%20Urdu%20by%20factofislamsms.wordpress.com.pdf Link # 2 http://pdf9.com/download-book-mustadrak-hakim-id-2274.html
-
Taraweeh Hi Tahajud Hy Aitraaz..
اس ٹاپک میں نے M Afzal Razvi میں پوسٹ کیا اہلسنت پر اعتراضات کے جوابات
-
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کا مفہوم صحیح بخاری شریف میں روایت ہے:عن مسروق عن عائشة رضي الله عنها قالت من حدثک أن محمدا صلی الله عليه و سلم رأي ربه فقد کذب وهو يقول ( لا تدرکه الابصار ) ترجمہ :مسروق بیان کرتے ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: جو شخص تم کو یہ بتائے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے رب کواحاطہ کے ساتھ دیکھا ہے تواس نے جھوٹ کہا اللہ تعالی کا ارشاد ہے لا تدرکه الابصار۔ آنکھیں اس کا احاطہ نہیں کرسکتیں۔ (انعام103:)� (صحیح بخاری شریف کتاب التوحید باب قول اللہ تعالی عالم الغیب فلا یظہر علی غیبہ احدا،حدیث نمبر:7380 ) اس حدیث پاک میں مطلق دیدار الہی کی نفی نہیں ہے بلکہ احاطہ کے ساتھ دیدار کرنے کی نفی ہے اللہ تعالی کا دیدار احاطہ کے ساتھ نہیں کیا جاسکتا۔کیونکہ اللہ تعالی کی ذات اور اُس کی صفات لامحدود ہیں ‘اس لئے احاطہ کے ساتھ دیدارِخداوندی محال ہے ۔حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیراحاطہ کے اپنے رب کا دیدارکیا ہے ۔ جامع ترمذی‘مسند احمد‘مستدرک علی الصحیحین‘عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری‘ ،تفسیر ابن کثیر‘‘سبل الہدی والرشاد میں حدیث پاک ہے : عن عکرمة عن ابن عباس قال راي محمد ربه قلت اليس الله يقول لا تدرکه الابصار و هو يدرک الابصار قال و يحک اذا تجلي بنوره الذي هو نوره و قد راٰي محمد ربه مرتين ۔ ترجمہ:حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: حضرت سیدنا محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کادیدارکیاہے۔ میں نے عرض کیا:کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا: نگاہیں اس کا احاطہ نہیں کرسکتیں اور وہ نگاہوں کا ادراک واحاطہ کرتا ہے؟تو حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا:تم پر تعجب ہے! جب اللہ تعالیٰ اپنے اُس نور کے ساتھ تجلی فرمائے جو اُس کا غیر متناہی نور ہے اور بے شک سیدنا محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کا دو مرتبہ دیدارکیاہے۔ (جامع ترمذی ،ابواب التفسیر ‘باب ومن سورۃ النجم ‘حدیث نمبر:3590۔ عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری، کتاب تفسیر القرآن، سورۃ والنجم،تفسیر ابن کثیر، سورۃ النجم5،ج7،ص442-سبل الہدی والرشاد فی سیرۃ خیر العباد، جماع أبواب معراجہ صلی اللہ علیہ وسلم،ج3،ص61-مستدرک علی الصحیحین ، کتاب التفسیر ، تفسیرسورۃ الانعام ، حدیث نمبر:3191۔مسند احمد،معجم کبیر،تفسیرابن ابی حاتم ، سورۃ الانعام ، قولہ لاتدرکہ الابصار،حدیث نمبر:7767)
-
Farz Namaz K Baad Masajid Mein Onchi Awaz Se Pehla Kalma Parhna..
اس ٹاپک میں نے M Afzal Razvi میں پوسٹ کیا شرعی سوال پوچھیں
Kiya Farmaty hain Ulma Karam Is bary mein k Farz Namaz K Baad Jamaat k foran Salam phairny k baad Loag Pehla Kalma Onchi awaz mein parhty hain, Wo kahan Se sabit hy..? Aksar Wahabi Hazraat kehty hain k Ye kisi Hadees se sabit nahi, jo Sunniyon ki aksar masajid mein kiya jata hy..? Iska Jawab Inayat Farmayain.. -
کتاب " عیون زمزم " مصنفہ عنایت اللہ اثری is book ka link ye raha..Baqi page number ka maloom nahi..sari book se search karna pary ga. https://ia600505.us.archive.org/27/items/AyunuZamZam/ayunu%20zam%20zam%20%D8%B9%DB%8C%D9%88%D9%86%20%D8%B2%D9%85%20%D8%B2%D9%85%20%D8%B9%D9%86%D8%A7%DB%8C%D8%AA%20%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81%20%D8%A7%D8%AB%D8%B1%DB%8C%20.pdf
-
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تراویح کتنی پڑھی تھی
M Afzal Razvi replied to Raza11's topic in مناظرہ اور ردِ بدمذہب
Sunan Tirmizi mein Imam Tirmizi Rehmatullah ka Farman bhi parh lain.. aur apny masjid k imam ko bhi ye dikhana ap.. -
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تراویح کتنی پڑھی تھی
M Afzal Razvi replied to Raza11's topic in مناظرہ اور ردِ بدمذہب
Raza11 sir apki baat se lagta hy k Apka Imam masjid Ghair Mazhab ka muqallid hy.. Kun k Puri ummat ka 20 Rakaat Tarweeh pe ijmaa hy.. siwaye Ghair muqaldeen k.. Khair Allah knows better.. Ap is pury scan page ko read krain.. -
انگریز نواز امام احمد رضا نہیں بلکہ دیوبندی ھیں
M Afzal Razvi replied to Khalil Rana's topic in فتنہ وہابی دیوبندی
Janab Deobandi sahib hawayi teer acha chala lety hain ap loag.. koi scan page kuch bhi nahi.. khair wait krain.. In-sha-Allah jawab mily ga apko.. -
agar ghair mazhab k muqalldin k nazdeek aurat aur mard ki namaz mein zara bhi fark nahi hy.. Toh unhy mazeed kuch baton pe similarities dikhani chaiye.. 1- Mard azaan dyta hy toh aurat bhi azaan dy unki.. 2-Aurat k liye Sir Cover karny ka hukam hy, Unk mardon ko bhi chaiye k unka koi baal nazar na aye bilkul usi tarha sir pe dupata lain wo.. 3- Mard Shalwar ko takhno se uper rakhta hy namaz mein, jab k aurat k liye Takhno ko chupany ka hukam hy.. Ab ye faisla kar lain k Wahabiyon ki aurtain apny takhno ko nanga krain gi ya Unk mard takhno ko chupayain gy.. baqi ham ksi baat ki tarif jaty hi nahi hain.. Umeed hy samjh agyi hogi in najdiyon ko..
-
ye Dusri kitab bhi hy isi Mozu pe urdu mein..Imam-ul-Hind Ahmad Raza Khan qadri ki.. Izākhatu’l Áyb bi Sayfi’l Ghayb إزاخة العيب بسيف الغيب عیب کو دور کرنا غیب کی تلوار سے http://www.alahazratnetwork.org/modules/TDMDownloads/singlefile.php?cid=1&lid=258
-
bhai ap Imam-ul-Hind Ahmad Raza Khan qadri ka ilm-e-ghaib pe ye risala read kar lain.. الدولة المكية بالمادة الغيبية Ad-Dawlatu’l Makkiyah bi’l Māddati’l Ghaybiyyah علم غیب پر لاجواب دلائل سے بھرپور کتاب جس نے منکرین کے منہ بند کر دئیے.یہ کتاب اعلی حضرت نے مکہ ء مکرمہ میں صرف . آٹھ گھنٹے میں بغیر مراجعت کتب تصنیف فرمائی http://www.alahazratnetwork.org/modules/TDMDownloads/singlefile.php?cid=1&lid=294