-
کل پوسٹس
367 -
تاریخِ رجسٹریشن
-
آخری تشریف آوری
-
جیتے ہوئے دن
25
سب کچھ kashmeerkhan نے پوسٹ کیا
-
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ بھائی یہ اہلحدیثوں کا دھوکہ ہے۔۔۔ جواب ملاحظہ فرمائیں:۔ میں کہتا ہوں ہم نے تو جواب پہلے سے دے رکھا ہے ان کے اوچھے ہتھکنڈوں کا۔ ان اہلحدیثوں میں ہمت ہے اور ذرا بھی غیرت باقی ہے تو بخاری شریف کی ان چالیس احادیث کا جواب دیں جن سے میرے مصطفی کریم نبی پاک ﷺ کا علم غیب عطائی واضح طور پر ثابت ہو رہا ہے۔۔۔۔ ہمت ہے تو جواب دیں۔ لنک یہ ہے بک کا:۔ http://www.islamimehfil.com/topic/23636-%DA%86%D8%A7%D9%84%DB%8C%D8%B3-%D8%A7%D8%AD%D8%A7%D8%AF%DB%8C%D8%AB%D9%90-%D8%A8%D8%AE%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%D8%B3%DB%92-%D8%B9%D9%84%D9%85-%D8%BA%DB%8C%D8%A8%D9%90-%D9%85%D8%B5%D8%B7%D9%81%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%AB%D8%A8%D9%88%D8%AA/
-
بہت زیادہ شکریہ بھائی۔ آپ نے علامہ شوکانی کا حوالہ بھی دیا ہے۔ مجھے یہ جاننا ہے کہ یہ مقلد تھے یا غیر مقلد اور کس فرقہ سے تعلق رکھتے تھے؟ اسی حوالے سے میرا ایک ٹوپک بھی موجود ہے، جسمیں علامہ شوکانی کی جانب ایک عبارت منسوب ہے رد تقلید میں ، اسکا بھی بتادیں۔ ہماری اپنی بہت سی کتب میں علامہ شوکانی کا حوالہ دیا ہوتا ہے خصوصا انکی فتح القدیر کا تو یہ دونوں شوکانی کیا ایک ہی ہیں اور ہمارے علما اس کے اقوال فریق مخالف پر بطور حجت لاتے ہیں یا ہمارے ہاں بھی یہ معتبر ہے؟؟ http://www.islamimehfil.com/topic/23661-allama-shokanee-taqleed-par-itraz/#entry101312
-
ما فوق الاسباب دعا عبادت؟؟
kashmeerkhan replied to kashmeerkhan's topic in اہلسنت پر اعتراضات کے جوابات
جزاک اللہ خیرا۔۔ محمد علی بھائی آپکو تکلیف اس لیے نہیں دے سکتا کہ ان نجدیوں اہلحدیثوں بے غیرتوں نے اس فورم پر حد ہی کر دی ہے اپنی بے غیرتی کی۔ مجال ہے جو پوچھی گئی باتوں کا کوئی جواب دے سکیں، صرف آنکھیں بند کر کے ایک ہی پوسٹ بار بار بار بار دہرائے جاتے ہیں۔۔ میرے کسی اعتراض کا درست جواب نہیں دے پائے، الٹا جب میں نے ان کے اعتراضوں کے جواب دیئے تو بھی وہی پرانا طریقہ کہ ایک بات کے درمیان سے فورا دوسری نکال لائے مگر اپنی ہار نہیں ماننی۔۔۔ اس لیے ان سے علمی بحث ایک طرح سے بے سود ہے۔۔۔ قادری رانا بھائی اور میں دونوں انکی خوب خبر لیتے ہیں محدث فورم پر۔ انکے دلائل کی پونجی میں مل ملا کر صرف یہ چھے دلیلیں (دراصل چکنی چپڑی باتیں) ہیں جن سے مافوق الاسباب امور میں تصرف کو اللہ عزوجل سے خاص مانتے ہیں، انکی ان دلیلوں کا علمی و تحقیقی مستند جواب مل جائے تو بہت مہربانی!!۔،۔ http://www.islamimehfil.com/topic/23699-%D9%88%DB%81%D8%A7%D8%A8%DB%8C-%D8%A7%D8%B9%D8%AA%D8%B1%D8%A7%D8%B6-%D9%85%D8%A7%D9%81%D9%88%D9%82-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%B3%D8%A8%D8%A7%D8%A8-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%D8%AE%D8%A7%D8%B5/ -
میرے بھائی۔ بتانے کا شکریہ، مگر میرے سوال تو ویسے ہی رہ گئے۔ مجھے تین باتیں جاننی ہیں::۔ جو جرح کی گئی ہے اس حوالے سے وہ درست ہے یا نہیں؟ میرے اعلیحضرت رحمۃ اللہ علیہ کا جو حوالہ دیا ہے کیا واقعی ایسا فتوی موجود ہے یا نہیں اور میرے سید امام اہلسنت علیہ الرحمہ کا کیا فیصلہ ہے اس حوالے سے؟ کیا اس تفسیر ابن عباس سے استدلال کرنا جائز ہے یا نہیں؟؟ جہاں تک استدلال کا آپ نے بتایا تو یہ درست ہے کہ جب اس تفسیر کا قول دیگر مفسرین کے ہاں مل جائے گا تو وہ معتبر ہوگا۔۔۔ لیکن جو باتیں اس تفسیری متن میں ایسی آئیں جو دیگر مفسرین کے ہاں نہیں ملتی، اصل مسئلہ اب اٹھے گا کیونکہ اس صورت میں صرف سند تفسیر سے ہی فیصلہ ہوگا۔۔۔ کوئی ایسی بات اس تفسیر میں آئے جسے قبول کرنے میں کوئی شرعی رکاوٹ نہ ہو تو بھی قابل قبول ہوگی، اس وجہ سے کہ فی نفسہ وہ درست بات ہے، اگر ہم کہیں اسی تفسیر میں مذکور ہونے کی وجہ سے ہے تو پھر دوبارہ سند تفسیر کا مسئلہ شروع۔۔۔۔۔ اس لیے میرے سوالوں کا تحقیقی جواب ہو جائے تو مہربانی
-
وہابی قوم نے اپنے محدث فورم پر یہ اعتراض کیا ہے کہ مافوق الاسباب دعا تو عبادت ہوتی ہے، مشرکین یہی مافوق الاسباب دعا کرتے تھے تو یہ انکی عبادت تھی۔۔ اسی لیے مفسرین نے تدعون کا معنی تعبدون کیا ہے۔۔ اسکا شافی جواب چاہیے:۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لفظ تدعون کا ترجمہ مفسرین نے یعبدون سے کیا ۔ یہی ترجمہ میں نے آپ کو پیش کیا تھا، اور وہ بھی احمد رضا خان بریلوی کا!۔ یہی تو ہم آپ کو سمجھا رہے ہیں کہ ما فوق الاسباب دعا عبادت ہے! اسی لئے یہاں مفسرین و مترجمین نے اس کا ترجمہ عبادت ہی کیا ہے! یہ بات پہلے ہی بتا دی تھی، کہ یہاں تدعون بمعنی تعبدون ہی ہے، کیونکہ یہاں ما فوق الاسباب پکار کا ذکر ہے
-
تفسیر ابن عباس پر وہابی اعتراض اور اعلیحضرت کا فتوی؟؟
اس ٹاپک میں نے kashmeerkhan میں پوسٹ کیا اہلسنت پر اعتراضات کے جوابات
وہابی نسلوں نے اپنے محدث فورم پر تفسیر ابن عباس پر جرح بھی کی ہے اور امام اہلسنت احمد رضا خان علیہ الرحمۃ الحنان کا فتوی پیش کیا ہے۔ مجھے تین باتیں جاننی ہیں::۔ جو جرح کی گئی ہے اس حوالے سے وہ درست ہے یا نہیں؟ میرے اعلیحضرت رحمۃ اللہ علیہ کا جو حوالہ دیا ہے کیا واقعی ایسا فتوی موجود ہے یا نہیں اور میرے سید امام اہلسنت علیہ الرحمہ کا کیا فیصلہ ہے اس حوالے سے؟ کیا اس تفسیر ابن عباس سے استدلال کرنا جائز ہے یا نہیں؟؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کلبی اور ابی صالح کے متعلق علم الجراح والتعدیل سے یوں تو بہت کچھ نقل کیا جاسکتا ہے، مگر بریلویہ کو ان کے امام احمد رضا خان بریلوی صاحب کا ہی قول پیش کرنےپر ہی اکتفاء کرتے ہیں، دیکھئے کہ بریلویہ کے امام احمد رضا خان بریلوی اس ''تفسیر ابن عباس'' کے متعلق کیا فرماتے ہیں: یہ تفسیر کہ منسوب بسید نا ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما ہے نہ اُن کی کتاب ہے نہ اُن سے ثابت یہ بسند محمد بن مروان عن الکلبی عن ابی صالح مروی ہے اور ائمہ دین اس سند کو فرماتے ہیں کہ یہ سلسلہ کذب ہے تفسیر اتقان شریف میں ہے: واوھی طرقہ طریق الکلبی عن ابی صالح عن ابن عباس فان انضم الٰی ذلک روایۃ محمد بن مروان اسدی الصغیر فھی سلسلۃ الکذب ۔۱ اس کے طُرق میں سے کمزور ترین طریق کلبی کا ابوصالح سے اور اس کا ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت کرنا اگر اس کے ساتھ محمد بن مروان اسدی کی روایت مل جائے تو کذب کا سلسلہ ہے ۔(ت) ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 396 جلد 29 فتاوی رضویہ - احمد رضا خان بریلوی – رضا فاؤنڈیشن، لاہور -
وہابی اعتراض: مافوق الاسباب اللہ کے ساتھ خاص
اس ٹاپک میں نے kashmeerkhan میں پوسٹ کیا اہلسنت پر اعتراضات کے جوابات
ایک اہلحدیث نے اپنے محدث فورم پر یہ دعوی کیا ہے کہ ’’ما فوق الاسباب اللہ تعالی کیلئے خاص ہیں‘‘ اور اس پر مندرجہ ذیل چھے دلائل دیے ہیں، ان دلائل کا جواب چاہیے:۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ممکن ہے کوئی یہ کہہ دے کہ ما فوق الاسباب اللہ تعالیٰ کے لئے خاص کرنے کی دلیل نہیں، لہٰذا ہم اس کی وضاحت بھی کئے دیتے ہیں کہ بالکل ما فوق الاسباب اللہ تعالیٰ کے لئے ہی خاص ہے؛ 1 اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے: فَاطِرُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ جَعَلَ لَكُمْ مِنْ أَنْفُسِكُمْ أَزْوَاجًا وَمِنَ الْأَنْعَامِ أَزْوَاجًا يَذْرَؤُكُمْ فِيهِ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ (سورة الشورى 11) آسمانوں اور زمین کا بنانے والا، تمہارے لیے تمہیں میں سے جوڑے بنائے اور نر و مادہ چوپائے، اس سے تمہاری نسل پھیلاتا ہے، اس جیسا کوئی نہیں، اور وہی سنتا دیکھتا ہے (ترجمہ: احمد رضا خان بریلوی) اس آیت کی تفسیر میں پیر کرم شاہ الازہری فرماتے ہیں: کوئی چیز ذات میں یا صفات میں اللہ تعالیٰ کی مانند نہیں تاکہ اگر اللہ کو چھوڑ کر اس کی پناہ لی جائے تو اس کا کام بن جائے۔ انسان کو اپنے خالق کا در چھوڑ کر کہیں پناہ نہیں مل سکتی۔ وہ سمع اور بصیر ہے۔ اپنی ہر مخلوق کی فریاد اور اس کا نالۂ و درد بھی سُن رہا ہے اور اس کی حالت زار کو بھی دیکھ رہا ہے۔ اور کون ہے جس کی یہ شان ہو۔ صفحہ 366 (2448) جلد 04 ضیاء القرآن – محمد کرم شاہ الازہری – ضیاء القرآن پبلی کیشنز، لاہور 2 قاضی ابو الفضل (عیاض) رحمۃ اللہ علیہ اللہ تعالیٰ ان کو توفیق دے، فرماتے ہیں: اب میں اسی فصل میں اس کے ذیل اور ضمنی ایک نکتہ بیان کرکے اس قسم کو ختم کرتا ہوں اور اس نکتہ کے ذریعے ان مشکلوں کو دور کردوں گا جو ہر کمزور وہم اور بیمار فہم کو پیش آئے ہوں گے تاکہ اس کو تشبیہ کے غاروں سے نکالے اور ملمع سازوں سے دور کردے۔ وہ یہ اعتقاد رکھے کہ اللہ تعالیٰ جل اسمہ، اپنی سفات، عظمت کبریاء ملکوت اور اسماء حسنی اور صفات علیاء میں اس حد تک ہے کہ اس کی مخلوق میں کوئی بھی ادنیٰ سا مشابہ بھی نہیں ہے اور نہ کسی کو اس سے تشبیہ بھی دی جاسکتی ہے۔ بلا شک وشبہ وہ جو شریعت نے مخلوق پر بولا ہے۔ ان دونوں میں حقیقی معنی میں کوئی مشابہت ہی نہیں ہے۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کی صفات قدیم ہیں بخلاف مخلوق کی صفات کے جیسے کہ اس کی ذات تبارک و تعالیٰ دوسری ذاتوں کے مشابہ نہیں ہے ایسے ہی اس کی صفات مخلوق کی صفات کے مشابہ نہیں۔ کیونکہ مخلوق کی صفات اعراض و اغراض سے جدا نہیں ہوتیں اور اللہ تبارک و تعالیٰ اس سے پاک ومنزہ ہے بلکہ وہ اپنی صفات و اسماء کے ساتھ ہمیشہ سے ہے، اس بارے میں یہ فرمان کافی ہے: لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ﴿الشُّورَى : 11﴾ اس جیسا کوئی نہیں۔ اور اللہ تعالیٰ ہی کے لئے خوبی ہے۔ جن علماء عارفین، محققین نے یہ کہا کہ توحید ایسی ذات کے ثابت کرنے کا نام ہے جو کہ اور ذاتوں کے مشابہ نہیں اور نہ صفات سے معطل ہے۔ واسطی رحمۃ اللہ علیہ نے اس نکتہ کو خوب بڑھا کر بیان ہے اور یہی ہمارا مقصود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ذات کے مثل کوئی ذات نہیں اور نہ اس کے نام کے مثل کوئی نام اور نہ اس کے فعل کے مثل کوئی فعل ہے اور نہ اس کی صفت کے مثل کوئی صفت۔ مگر صرف لفظ کی لفظ کے ساتھ موافقت کی وجہ سے ہے۔ اس کی قدیم ذات برتر ہے کہ اس کی کوئی صفت حادث ہو۔ جیسے کہ یہ محال ہے کہ کسی حادث ذات میں کوئی صفت قدیم ہو۔ یہ کل کا کل اہل سنت و جماعت کا مذہب ہے۔ بلا شبہ امام ابو القاسم قیشری رحمۃ اللہ علیہ نے ان کے اس قول کی اور زیادہ وضاحت کے ساتھ تفسیر کی ہے اور فرمایا کہ یہ حکایت تمام مسائل توحید کو مشتمل ہے۔ کیونکر اس کی ذات، محدث ذاتوں کے مشابہ ہو اس کی ذات اپنے وجود میں مستغنی ہے اور کیونکر اس کا فعل مخلوق کے فعل کے مشابہ ہو وہ فعل تو نفع محبت اور دفع نقص کے بغیر ہے اور نہ خطروں اور غرضوں کا گزر ہے اور نہ اعمال و محنت سے ظاہر ہوا اور مخلوق ان وجوہات سے باہر نہیں۔ ہمارے مشائخ میں سے ایک بزرگ نے کہا ہے کہ جو کچھ تم اپنے وہموں سے وہم کرتے ہو یا اپنی عقلوں سے معلوم کرتے ہو۔ وہ تمہاری طرح حادث ہے۔ ابو المعالی رحمۃ اللہ علیہ جوینی فرماتے ہیں کہ جو شخص اس موجود کی طرف مطمئن ہو گیا اور اس طرف اپنی فکر بس کردی۔ ارے وہ تو مشبہ ہے اور جو شخص نفی محض کی طرف ہو گیا وہ معطل ہے اور جو شخص ایک ایسے موجود کے ساتھ علاقہ رکھ کر اس کی حقیقت کے ادراک سے عجز کا اعتراف کرے، بس وہی موحد ہے۔ حجرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ نے توحید کی حقیقت میں کیا خوب کہا ہے کہ تم اس بات کو جان لو کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت چیزوں میں بغیر محنت سے ہے اور مخلوق کا بنانا بلا مزاج اور سبب کے ہے۔ ہر چیز کی علت اس کی صفت ہے اور اس کی صفت کے لئے کوئی علت نہیں اور تمہارے وہم میں جو بھی متسور ہو اللہ اس کے برعکس ہے۔ یہ کلام نہایت عجیب عمدہ اور محقق ہے اور اس کا آخری فقرہ اللہ تعالیٰ کے اس قول کی تفسیر ہے : لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ﴿الشُّورَى : 11﴾ سے اور دوسرا اس کے فرمان ہے: لَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ ﴿الْأَنْبِيَاءِ : 23﴾جو اللہ کرتا ہے اس سے پوچھا نہ جائے گا۔ حالانکہ وہ خود مسئول ہیں۔ اور تیسرا ٹکڑا اللہ کے اس فرمان کی تفسیر ہے: إِنَّمَا قَوْلُنَا لِشَيْءٍ إِذَا أَرَدْنَاهُ أَنْ نَقُولَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ ﴿النَّحْلِ : 40﴾ جو چیز ہم چاہیں اس سے ہمارا فرمانا یہ ہی ہوتا ہے کہ ہم کہیں ہو جا وہ فوراً ہو جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور تمہیں توحید اور اس کے اژبات اور اس کی تنزیہہ پر ثابت و قائم رکھے اور ضلالت و گمراہی یعنی تعطل و تشبیہ کے کناروں سے اپنے فضل و احسان کے طفیل محفوظ رکھے۔ آمین۔ صفحہ 222 – 223 جلد 01 الشفا بتعریف حقوق المصطفیٰ – مترجم غلام معین الدین نعیمی – مکتبہ اعلیٰ حضرت، لاہور 3 سعد الدین تفتازانی کی شرح العقائد میں ہے:۔ (للخَلْقِ) أي المخلوق، من الملك والإنس والجن، بخلاف علم الخالق تعالى، فإنه لذاته لا لسبب من الأسباب. ( علم کے اسباب) مخلوق کے لئے یعنی فرشتہ اور انسان اور جن کے لئے بخلاف حق تعالیٰ کے علم کے، اس لئے کہ وہ ذاتی ہے اسباب میں سے کسی سبب کی وجہ سے نہیں۔ یعنی کہ اللہ تعالیٰ کی صفات ما فوق الاسباب ہیں! https://archive.org/stream/DarjaAlSadisa6thYear/SharhUlAqaidUnNasafiyah-AlBushra#page/n39/mode/2up https://archive.org/stream/BayanUlFawaid/Bayan%20ul%20Fawaid%20Sharh%20Urdu%20Sharh%20ul%20Aqaid%201%2C2%20By%20Maulana%20Mujibullah#page/n49/mode/2up 4 يَبْطِشُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ أَعْيُنٌ يُبْصِرُونَ بِهَا أَمْ لَهُمْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا قُلِ ادْعُوا شُرَكَاءَكُمْ ثُمَّ كِيدُونِ فَلَا تُنْظِرُونِ ﴿سورة الأعراف 194- 195﴾ بیشک وہ جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو تمہاری طرح بندے ہیں تو انہیں پکارو پھر وہ تمہیں جواب دیں اگر تم سچے ہو، ﴿﴾کیا ان کے پاؤں ہیں جن سے چلیں یا ان کے ہاتھ ہیں جن سے گرفت کریں یا ان کے آنکھیں ہیں جن سے دیکھیں یا ان کے کان ہیں جن سے سنیں تم فرماؤ کہ اپنے شریکوں کو پکارو اور مجھ پر داؤ چلو اور مجھے مہلت نہ دو (ترجمہ : احمد رضا خان بریلوی) اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں غیر اللہ کی پکار کے بطلان کو بیان کرتے ہوئے غیر اللہ کو اسباب کا محتاج ٹھہرایا ہے، کہ اللہ کے علاوہ جنہیں پکارا جاتا ہے، ان کے پاس وہ اسباب ہے ہی کہاں کہ وہ تمہاری پکار کو سن سکیں اور اس کا جواب دے سکیں! جبکہ اللہ تعالیٰ تو کسی سبب کا محتاج نہیں ، بلکہ اس کی تمام صفات فوق الاسباب ہیں! اللہ تعالیٰ تو وہ ذات پاک ہے کہ جس نے مخلوق بھی پیدا کی اور اپنی مخلوق کے لئے اسباب بھی پیدا کئے ہیں! قرآن کی یہ آیت اس بات کی صریح دلیل ہے کہ ما تحت الاسباب مخلوق کی مدد طلب کرنا ایک الگ بات ہے، اور ما فوق الاسباب مخلوق کی مدد طلب کرنا ایک الگ بات ہے۔ قرآن کی یہ آیت اس امر میں بھی صریح دلیل ہے کہ ما فوق الاسباب کسی مخلوق کو پکارنا اور اس سے مدد طلب کرنا اسے معبود بنانا اور اور شرک ہے، جبکہ ما تحت الاسباب کی اس امر مین داخل نہیں 5 لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ مخلوق کی صفات کے ما فوق الاسباب ہونے کی نفی کر دیتی ہے 6 جبکہ کسی ''ولی'' کا محض ''ہاتھ پھیرنا'' کوئی سبب نہیں! البتہ ہاتھ پھیر کر دعا اور دم کرنا ما فوق الاسباب اللہ کو پکارنا ہے! اس میں بھی شرعی تقاضوں کو مدّنظر رکھنا لازم ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے: حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ : أَخْبَرَنَا وقَالَ زُهَيْرٌ : وَاللَّفْظُ لَهُ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قالت : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَكَى مِنَّا إِنْسَانٌمَسَحَهُ بِيَمِينِهِ ، ثُمَّ قَالَ : " أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ ، وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ ، شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا " ، فَلَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَقُلَ أَخَذْتُ بِيَدِهِ لِأَصْنَعَ بِهِ نَحْوَ مَا كَانَ يَصْنَعُ ، فَانْتَزَعَ يَدَهُ مِنْ يَدِي ، ثُمَّ قَالَ : " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَاجْعَلْنِي مَعَ الرَّفِيقِ الْأَعْلَى " ، قَالَتْ : فَذَهَبْتُ أَنْظُرُ فَإِذَا هُوَ قَدْ قَضَى. عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ہم میں سے جب کوئی بیمار ہوتا تو رسول اللہ اس پر اپنا دایاں ہاتھ پھیرتے پھر فرماتے تکلیف کو دور کر دے اے لوگوں کے پروردگار شفاء دے تو ہی شفا دینے والا ہے تیری شفاء کے علاوہ کوئی شفا نہیں ہے ایسی شفا دینے والا ہے تیری شفا کہ کوئی بیماری باقی نہ رہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور بیماری شدید ہوگئی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑا تاکہ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ سے اسی طرح کروں جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے کھینچ لیا پھر فرمایا اے اللہ میری مغفرت فرما اور مجھے رفیق اعلی کے ساتھ کر دے سیدہ فرماتی ہیں میں نے آپ کی طرف دیکھنا شروع کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا چکے تھے۔ صحيح مسلم » كِتَاب السَّلَامِ » بَاب اسْتِحْبَابِ رُقْيَةِ الْمَرِيضِ -
عمامہ شریف کے رنگوں کے بارے اور خاص سبز عمامہ
kashmeerkhan replied to kashmeerkhan's topic in شرعی سوال پوچھیں
میرے جناب مجھے اپنی ’’ذہانت‘‘ کا پورا اندازہ ہے! مجھ سا کم علم بندہ اس پورے فورم پر نہیں ملے گا۔ معذرت اگر بحث برائے بحث شروع ہوئی، مجھے اسکا پتہ نہیں ہے۔ جب اختلاف ہے تو اختلاف کی نوعیت کے مطابق تائید یا نفی خودبخود ہو جائے گی اور یہ آپکی پوسٹ ۱۹ سے بھی ظاہر ۔،۔۔ میرے بھائی۔ محض ثواب سے کاموں کے شرعی درجے مقرر نہیں کیے جاتے۔ باقی سنت کی جو تعریف آپ نے بیان فرمائی ہے، وہ بالکل درست نہیں ہے۔ پوسٹ ۱۹ میں آپ نے سوال فرمایا کہ سرکار ﷺ کا کبھی کبھی کیا ہوا کام سنت نہ ہوگا؟ تو جوابا عرض یہ ہے کہ میرے نبی پاک صاحب لولاک ﷺ کا (’’سنت کے اطلاق والے افعال پر‘‘) اکثر انجام دیےہوئے فعل مبارک (جسکی فضیلت خود میرے آقا نبی پاک ﷺ نے بہت زیادہ بیان فرمائی) کے مقابلے میں احیانا کیا ہوا کام جائز و مستحب تو ہے مگر اصل سنت وہی اول الذکر امر ہی ہے۔ جیسا پوسٹ ۱۴ میں میرے سید علامہ اویسی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ عمامہ باندھنے میں سنت یہ ہے کہ سفید ہو۔،۔ پوسٹ ۱۴ میں ہی لباس شہرت کا بھی لکھا ہے، اسکی طرف بھی نظر فرما لیں۔ ساتھ مقالات حیدری شریف میں دئیے گئے دلائل کا جواب بھی دے دیں کیونکہ آپ نے بھی تو مجھ سے مقالات حیدری کے دلائل پر کیے گئے اپنے سوال کا جواب مانگا ہے۔ -
Ulema Ahle Sunnat Ki Tawajh Ke Liye
kashmeerkhan replied to Sawad-e-Azam's topic in فتنہ وہابی دیوبندی
محض آواز سے متکلم کا تعین ہر جگہ نہیں کیا جا سکتا۔ بہرحال جو بھی بیان کر رہا ہے، ہے نا انصاف اور اگر ساتھ میں نجدی بھی ہے تو پھر کیا کہنا!!۔ اسکی چند باتیں اور ان پر کچھ اپنی باتیں درج ذیل ہیں۔ اللہ کی مثالیں بندوں سے کیوں دیتے ہیں۔ یہ اس مفتری کا بہت بڑا افترا ہے۔۔۔۔ محض دعوی بلا دلیل انہی جہلا کا آموختہ و اندوختہ ہے۔۔۔ا نہی باتوں نے نجدیوں کی عقلیں مار دی ہیں۔۔۔میں دکھاتا ہوں کہ ایسی تشبیہات دینا کس کا مشن ہے!!۔ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اس سے ہم نے کب انکار کیا۔۔۔۔ مگر نجدی اسکا جو مطلب لیتے ہیں وہ یہ کہ:۔ نجدیوں کا خدا جھوٹ بولنے پر قادر ہے (فتاوی رشیدیہ)۔،۔ بندے مکلف ہوتے ہیں۔ اس سے ہماری کس معتبر کتاب یا معتبر عالم نے انکار کیا؟ مگر جس چیز کا اس نے اولیاء کرام کو مکلف ٹھہرایا ہے ، وہ غلط ہے۔۔ اس دنیاوی زندگی میں تو انسان مکلف ہے مگر بعد از وفات تکلیف کا پہلی بار سنا گیا ہے۔۔۔ یا للعجب۔ ویسے اگر پھر بھی یہ نہیں مانتے اور بعد از وفات بھی بزرگوں کو مکلف ٹھہراتے ہیں اور ان پر لازم مانتے ہیں کہ اپنے متوسلین و مریدین کی مشکل وقت میں مدد کریں تو خود اسکا کیا کہیں گے:۔ بندے اگر بچا سکتے تھے اور نہیں بچایا تو ان سے پوچھا جائے گا۔ اسکا کچھ پہلے بتا دیا۔ مزید یہ کہ اگر تھانہ بھون تباہ ہوا تو ذمہ دار مرکے مٹی میں ملا ہوا تھانوی اور دوسرے صاحب قبر شاہ ولایت ہوں گے!!۔ کسی کو کوئی نقصان اگر پہنچتا ہے تھانہ بھون میں تو ذمہ دار یہی دو ہوں گے!!۔ اگر حاجی امداد اللہ مہاجر مکی علیہ الرحمہ کا کوئی مرید کسی مصیبت کا شکار ہو اور اس کے پیر صاحب اسکی دستگیری نہ فرمائیں تو وہ لائق گرفت ہوں گے کیونکہ نجدی اس بات کے معتقد ہیں کہ مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ نے بہت سے مریدوں کی ’’ما فوق الاسباب‘‘ مدد کی ہے جیسے ایک مرید کی کشتی کو کندھا دے کر غرق ہونے سے بچالینا جبکہ خود وہ میلوں دور تھے مرید سے!!۔ پیروں، مزاروں اور بزرگوں کو اللہ سے تشبیہ نہ دیں۔ میں پہلے بتا چکا کہ ہمارا نہ ایسا عقیدہ ہے اور نہ یہ ہم سے ایسا ثابت کر سکتے ہیں۔۔ یہ اپنی قیاس آرائیاں اور اندازوں کے گھوڑے دوڑائے جا رہے ہیں۔ مزید انہی کی طرز پر الزاما کہتا ہوں میں کہ:۔ ۔،۔’’جس نے اللہ کا حق اسکی مخلوق کو دیا تو بڑے سے بڑے کا حق لیکر ذلیل سے ذلیل کو دیدیا۔یا جیسے بادشاہ کا تاج ایک چمار کے سر پر رکھ دیجئے۔اس سے بڑی بے انصافی کیا ہوگی۔اور یہ یقین جان لینا چاہیے کہ ہر مخلوق چھوٹا ہو یا بڑا،وہ اللہ کے آگے چمار سے بھی ذلیل ہے‘‘ (نجدیوں کی تقویۃ الایمان۔۔۔ یو پی صفحہ ۲۰)۔،۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ انکو ہدایت عطا فرمائے۔ چلو ان کے ہاں ہمارا ہدایت پا جانا ممکن تو ہے مگر اپنے اکابرین مثلا تھانوی، نانوتوی، انبیٹھوی وغیرھم من الشیاطین کا کیا کریں گے جو اب مر کر مٹی میں مل گئے ۔۔۔ اب لاکھ توبہ بھی کرتے رہیں، کچھ فائدہ نہیں۔۔۔۔ یا ایک انوکھی بات میرے ذہن میں آئی کہ جیسے یہ ہمارے بزرگوں کا بعد از وفات مکلف ہونا مانتے ہیں، ویسے اپنے اکابرین کو بھی مکلف مان رہے ہیں ، اسکا فائدہ انکی عقل کے مطابق یہ ہوگا کہ لعنتی تھانوی و گنگوہی وغیرہ نے جیتے جی تو توبہ نہ کی، مگر شاید اب کر لیں!!!!!۔ مگر یہ بھی انکا گمان فاسد ہے اور بنا فاسد علی الفاسد!!!!۔ وَمَنۡ کَانَ فِیۡ ہٰذِہٖۤ اَعْمٰی فَہُوَ فِی الۡاٰخِرَۃِ اَعْمٰی وَ اَضَلُّ سَبِیۡلًا ﴿بنی اسرائیل:۷۲﴾۔ اور جو اس زندگی میں اندھا ہو وہ آخرت میں اندھا ہے اور اوربھی زیادہ گمراہ اللہ کسی کے لیے برا فیصلہ فرمائیں۔ یہ اس خبیث کا نہایت برا کلام ہے۔۔۔۔ اللہ تبارک و تعالی کا ہر ہر فیصلہ اچھا بلکہ اچھا ترین بلکہ بہترین بلکہ ایسا کہ جس سے بہتر ناممکن!!۔ شیطان تک ایسی بات کا قائل نہیں، مگر وہابی اس سے بھی آگے نکلنے میں لگے ہیں!!َ۔ وَقَالَ الشَّیۡطٰنُ لَمَّا قُضِیَ الۡاَمْرُ اِنَّ اللہَ وَعَدَکُمْ وَعْدَ الْحَقِّ ۔۔۔ (ابرٰھیم:۲۲)۔ اور شیطان کہے گا جب فیصلہ ہوچکے گا بیشک اللّٰہ نے تم کو سچّا وعدہ دیا تھا اللہ اہل بدعت کو سمجھنے کی توفیق دے۔ اس پر اب ہم کیا کہیں،وہابیوں سے بڑا بدعتی کون ہے؟؟ کیونکہ انکے ہاں تو بدعت کی ہر قسم صرف اور صرف سیئہ ہے۔ تو انکا کیا بنے گا؟؟ فیس بک پر ’’دینی‘‘ پیغام لوگوں کو سنانا بدعت کیسے نہیں ہے؟؟ مزید انکی بدعتوں کے چند نمونے اس لنک پر دیکھیں:۔ http://www.islamimehfil.com/topic/23566-%D9%88%DA%BE%D8%A7%D8%A8%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%A8%D8%AF%D8%B9%D8%AA%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%AB%D8%A7%D9%84/ اللہ انکو توحید کی سمجھ اور توحید پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ وہابیوں کی توحید کا نمونہ تو میں پہلے دکھا چکا ہوں۔۔۔۔ اکے مربی خلائق تو خود گنگوہی میاں ہیں،،،کیا بنے گا ان کے ’’موحدوں‘‘ کا۔۔۔۔ اللہ عزوجل ہمیں شیطانی توحید سے بچائے اور انبیائے کرام علیھم السلام والی توحید و رسالت ماننے پر پختگی دے۔ قَالَ یٰۤاِبْلِیۡسُ مَا مَنَعَکَ اَنۡ تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِیَدَیَّ ؕ اَسْتَکْبَرْتَ اَمْ کُنۡتَ مِنَ الْعَالِیۡنَ ﴿ص:۷۵﴾۔ فرمایا اے ابلیس تجھے کس چیز نے روکا کہ تو اس کے لئے سجدہ کرے جسے میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا۔کیا تجھے غرور آ گیا یا تو تھا ہی مغروروں میں -
دیوبندی مفتی بےادب اور گستاخ بقول دیوبندی مولوی
kashmeerkhan replied to RazaviTiger's topic in فتنہ وہابی دیوبندی
aakhir apna tariq jamil ka diffa na kar saka, us link par jeska ma na pahla kaha tha!!!!!!!!!!!!!!!!! -
میرے مخلص بھائی۔۔ اہلحدیث نے ایک فورم پر دوران بحث میرے ’’معجزاتِ رسول‘‘ لکھنے پر اعتراض کیا کہ اس کے بعد درود پاک لکھنا ہوگا مگر تم نے نہیں لکھا۔ میں نے یہی آپکا محولہ استدلال پیش کر دیا اور میرے سید علامہ اویسی رحمۃ اللہ علیہ کے قول کے مطابق ’’معجزاتِ رسول‘‘ کے بعد درود پاک لکھنے بولنے کو جہالت قرار دیا۔ ان کمینہ خصلت بدعقیدہ لوگوں سے استدلال کا رد نہیں ہو سکا مگر ایک مشکل آ پڑی ہے، وہ یہ کہ انہوں نے الزامی طور سے ایسی عبارات پیش کی ہیں جن میں ’’معجزات رسول‘‘ وغیرہ جیسے الفاظ کے بعد درود و سلام لکھا گیا ہے۔ جیسے مشہور عالم علامہ قاضی عیاض رحمہ اللہ ’’ الشفا بتعريف حقوق المصطفى ﷺ ‘‘ میں لکھتے ہیں : ’’۔۔۔أَنْ يَكُونَ فِي سَائِرِ مُعْجِزَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجَّةٌ لَهُ امام ابو نعیم اصفہانی رحمہ اللہ کی ’’ دلائل النبوة ‘‘ سامنے آئی ۔۔کتاب کے شروع میں ہی امام ابو نعیم اصفہانی لکھتے ہیں : ’’ واعلموا أن معجزات المصطفى صلى الله عليه وسلم أكثر من أن يحصرها عدد ‘‘ برائے مدینہ انکا جواب دیا جائے،۔،۔ ایک یہ صفحہ بھی دیا مرقاۃ شرح مشکوۃ کا،۔، جلد اسکی گیارہ ہے اسکا بھی بتا دیں۔ جزاک اللہ خیرا
-
عمامہ شریف کے رنگوں کے بارے اور خاص سبز عمامہ
kashmeerkhan replied to kashmeerkhan's topic in شرعی سوال پوچھیں
میرے قابل احترام برادر۔،۔ اتنے دلائل اور آپکے دلائل کے جوابات نہایت احسن طریقہ پر دئیے گئے ہیں میرے پوسٹ آف مقالات۔ انکی طرف بھی التفات فرما دیں۔ میں نے عرض کیا تھا کہ سنت کے حوالے سے آپکا سوال کافی مبہم ہے، اسے بھی واضح فرما دیں۔ میری پچھلی پوسٹوں میں اتنی باتیں بغیر جواب گذر گئیں، برائے مدینہ انکے جوابات بھی عنایت کر دیں۔۔۔۔۔ اسکے متعلق بھی بیان فرما دیں۔ جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء -
Sarfaraz Khan Safdar Books Refutation
kashmeerkhan replied to ExposingNifaq's topic in فتنہ وہابی دیوبندی
http://www.islamimehfil.com/topic/23695-sheikh-ul-hadees-sarfaraz-khan-safdar-k-nabi-mukhtar-kull-k-aitrazat-k-jawabat-darkar-hain/?view=getnewpost new topic start keiya kara ya serf already existin ma post.. donu sath sath nah. -
سرفراز صفدر سے میرا سابقہ کوئی تعارف نہیں تھا مگر اسکی کتاب کے چند ورق دیکھ کر ہی اسکی حقیقت سامنے آ گئی۔ ایسا اجہل بندہ نجدیوں کو مبارک ہو۔۔ اسے ہمارے دعوی کا بھی علم نہیں ہے اور کر ہمارا رد رہا ہے۔۔۔ فیاللعجب اس احمق کا پورا استدلال اسی نکتہ پر ہے کہ اللہ عزوجل نے ساری نعمتیں مخلوق میں تقسیم فرمائی ہیں۔ اس سے ہم نے کب کہاں کیسے انکار کیا؟؟؟؟ اصل بات سے کتراتا وہابی ہی حق ادا کرتا ہے ابن عبدالوہاب کے پیرو ہونے کا۔۔ جب بات اپنے خلاف جانے لگی تو صحیح بخاری اور صحیح مسلم تک کو نظر انداز کر دیا ۔ اس خبیث وہابی پر لازم ہے کہ ۱ اللہ عزوجل کی عطا سے رسول اللہ ﷺ کا مختار کل ہونا محال ثابت کرے۔ ۲ ہمارا عقیدہ مختار کل قطعی عقیدہ ہونا ثابت کرے کہ جس کے بغیر ہم کسی کو مسلمان نہیں سمجھتے!۔ ۳ کوئی ایسی آیت یا حدیث یا واقعہ صریح لے کر آئے جس سے ثابت ہو کہ اللہ عزوجل نے نبی پاک ﷺ سے اختیار کی نفی فرمائی ہے یا اللہ عزوجل کے ذاتی طور پر مختار ہونے سے محبوب کریم ﷺ کا عطائی طور پر مختار ہونا غلط ثابت ہو ۴ خود یہ بتائے کہ انکا اپنا عقیدہ غیر مختار کل کا قطعی ہے یا کیسا ہے۔ اگر قطعی ہے تو پھر قطعی الثبوت و الدلالت دلیل تو لائے ہمارے عقیدہ کے ابطال پر۔ اگر ظنی مانتے ہیں اپنے غیر مختار کل کے عقیدے کو تو ہم سے قطعی الثبوت و الدلالت نصوص کا مطالبہ کیوں؟؟ ۷ اس نے جو استدلال فاسد کیا ہے، اسکو مثال سے یوں سمجھیں:۔ اگر کوئی کہے کہ مولائے کائنات شیر خدا علی المرتضی رضی اللہ عنہ ایک ملک کے خلیفہ و حاکم و مالک ہیں۔۔۔۔ تب سرفراز (درحقیقت معزول) جیسے لوگ فورا خوارج کا ساتھ دیتے ہوئے اس بات سے انکار کر دیں گے اور دلیل یہ آیت پیش کریں گے:۔ وَ لِلہِ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ (النور:۴۲(۔ اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلہِ (الانعام:۵۷)۔ اب آپ ہی بتایئ کہ ایسے لوگوں کا کیا بنے گا؟؟؟؟؟ انکے استدلالوں کو دیکھ کر بے اختیار ہنسی بھی آتی ہے مگر ساتھ ہی دل خون کے آنسو بھی روتا ہے کہ سیدھے سادھے عوام کو اپنی چکنی چپڑی باتوں سے گمراہ اور گمراہ گر بناتے پھرتے ہیں۔ ۸ مزید کہتا ہے کہ ’’چرسیوں کو چرس عطا کرتے ہیں‘‘ایسا خبیث کتا دریدہ دہن کس طرح خود کو شیخ الحدیث کہلوا سکتا ہے!۔ خود اس کے اشرف (در حقیقت اذل) تھانوی نے بوادر النوادر صفحہ ۲۰۹ پر لکھا ہے کہ اللہ پاک کو خالق الکلاب و الخنازیر کہنا بے ادبی ہے۔ ۹ ایسا کمینہ خصلت کتا میں نے نہیں دیکھا۔ اس بات سے اپنے دعوی کا اثبات چاہتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’اگر خدا تعالی اجازت نہ دے تو میں کیا کر سکتا ہوں‘‘ مطلب یہ ہوا کہ یہ ہمارے ذمے من دون اللہ اختیارات ماننے کا بد عقیدہ تھونپ رہا ہے۔۔ ایسی باتیں انکی اپنی گھریلو کتاب تقویۃ الایمان (درحقیقت تفویۃ الایمان) میں بکثرت ملتی ہیں۔۔۔ خواہ یوں سمجھے کہ اللہ نے ان کوایسی قدرت بخشی ہے،ہرطرح شرک ثابت ہوتاہے۔تقویۃ الایمان:15۔ مقبول سے تصرف کونی کاصادرہونااگرچہ امرالٰہی سے ہو۔۔کفرمحض ۔منصب امامت:64۔بحوالہ فتاویٰ رشیدیہ :206۔تالیفات رشیدیہ:183۔ ہمارے بزرگ لکھ چکے:"تصرفات انبیا ء واولیاء علیہم السلام اوران کے باقی کمالات علمیہ وعملیہ سب مقید بالعطا وباذن اللہ ہیں"۔الحق المبین: 33 ۱۰ الغرض اسکی پیش کردہ اکثر دلیلوں سے ہمارا اپنا موقف تائید پاتا ہے۔۔۔۔ اس اجہل و احمق کو اصل امر نزاع کا ہی علم نہیں تو ہمارا رد کیا خاک کرے گا۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ رضا کے نیزے کی مار ہے کہ عدو کے سینے میں غار ہے کسے چارہ جوئی کا وار ہے کہ یہ وار وار سے پار ہے دیکھیں ان کمینوں کے ہاں اپنے دو ٹکے کے اہبار و رھبان کا مقام، ان سے پوچھیں ’’مربی تھے خلائق کے‘‘ کا کیا معنی ہے اور اس دعوی کی دلیل کیا ہے قرآن و سنت میں سے!۔
-
میرے عزت ماب برادر۔ میں نے تین سوال اسی لیے تو پوچھے ہیں کہ قبروں کی تعظیم سے شرک کی نظیر کیوں اخذ کی گئی ہے۔ مجھے ان تین سوالوں کا مستند اور حتمی جواب چاہیے۔ تفسیر کبیر نے اسی آیت کے تحت مشرکین کے بتوں کی عبادت کرنے سے قبروں کی تعظیم کی نظیر کیوں اخذ کی ہے؟ جب تک غیر اللہ کو واجب الوجود یا مستحق عبادت نہ مانا جائے، اس وقت تک تو شرک کا شائبہ تک نہیں ہوتا ۔۔۔۔ مگر تفسیر کبیر اور تفسیر تبیان القران نے بزرگان کی قبور کی تعظیم کو مشرکین کے شرک کی نظیر کیوں کہا ہے؟ کیا انکا یہی مفاد ہے کہ جیسے مشرکین اپنے بتوں کو معبود مان کر تعظیم کرتے تھے ، ایسے ہی یہ لوگ بھی قبروں کو معبود مان کر قبور کی تعظیم کیا کرتے تھے؟؟۔۔۔۔ (جبکہ جب تک کسی کو معبود نہ مانا جائے تو محض اسکا طواف یا حد رکوع تک اسکے آگے جھکنا یا اسے سجدہ کرنے یا اسکی نذر ماننے سے شرک تو نہیں ہوتا مگر علامہ غلام رسول صاحب نے تو ان کاموں کو مشرکین کے شرک کی نظیر کے طور پر پیش کیا ہے)۔۔،۔۔، برائے مدینہ جلد از جلد مدد فرمائیں
-
شرک کے حوالے سے اہلحدیثوں کے اعتراضات اور میرے سوالوں کا جواب چاہیے
اس ٹاپک میں نے kashmeerkhan میں پوسٹ کیا اہلسنت پر اعتراضات کے جوابات
یہ نجدیوں لعینوں کے مضامین میں سے ہے۔ اسکا حتمی جواب چاہیے ''شرک تو صرف یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو واجب الوجود مانا جائے یا اُس کی کسی صفت کو قدیم اور مستقل بالذات مانا جائے یا اس کو مستحقِ عبادت قرار دیا جائے۔ اس کے سوا کوئی قول اور فعل شرک نہیں ہے۔'' (نعمۃ الباري في شرح صحیح البخاري:۲؍۱۸۵) شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ رقم طراز ہیں: ''واعلم أن للتوحید أربع مراتب: إحداھا حصر وجوب الوجود فیه تعالیٰ فلا یکون غیرہ واجبًا۔ والثانیة حصر خلق العرش والسموات والأرض وسائر الجواھر فیه تعالیٰ وھاتان المرتبتان لم تبحث الکتب الالھیة عنھما ولم یخالف فیھما مشرکوا العرب ولا الیھود ولا النصارٰی بل القرآن ناص علی أنھما من المقدمات المسلمة عندھم'' ''تو جان لے یقینا توحید کے چار درجے ہیں:پہلا یہ ہے کہ صرف اللہ تعالیٰ ہی میں واجب الوجود ہونے کی صفت پائی جاتی ہے پس اس کے سوا واجب الوجود کوئی نہیں ہے۔ دوسرا یہ ہے کہ صرف اللہ تعالیٰ ہی عرش، آسمانوں، زمینوں اور تمام جواہر کا خالق ہے۔ (یاد رہے کہ) آسمانی کتابوں نے ان دو مراتب سے بحث نہیں کی اور نہ ہی مشرکینِ عرب اور یہود و نصاریٰ نے ان میں اختلاف کیاہے بلکہ قرآنِ پاک کی اس پر نص قطعی ہے کہ ان کے نزدیک یہ دونوں باتیں مسلمات میں سے ہیں۔'' (حجۃ اﷲ البالغۃ:۱؍۵۹) مشرکینِ عرب اپنے معبودانِ باطلہ کو اللہ تعالیٰ کی مخلوق و ملکیت مانتے تھے اور ان کی صفات و اختیارات اور قوت کو قدیم اور مستقل بالذات نہیں مانتے تھے بلکہ ان کا عقیدہ یہ تھا کہ یہ صفات و اختیارات ان کے ذاتی نہیں ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہی عطا کردہ ہیں اُسی کی ملکیت اور اُس کے ماتحت ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے مروی ہے، فرماتے ہیں: کان المشرکون یقولون لبیك لا شریك لك قال فیقول رسول اﷲ ﷺ: ویلکم قدٍ قدٍ فیقولون: إلا شریکًا ھو لك تملکه وما مَلَك۔یقولون ھذا وھم یطوفون بالبیت (صحیح مسلم:۱۱۸۵) ''مشرکین بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے کہتے تھے:''لبیک لا شریک لک'' تو رسول اللہ1 فرماتے: ''ہلاکت ہو تمہارے لیے، اسی پر اکتفا کرو'' لیکن وہ کہتے ''إلا شریکًا ھو لک تملکہ وما مَلَک'' یعنی ''اے اللہ! تیرا کوئی شریک نہیں مگر ایسا شریک جو تیرے لیے ہے، تو اس شریک کا بھی مالک ہے اور اس چیز کا بھی مالک ہے جو اس شریک کے اختیار میں ہے۔'' مشرکین مکہ تقربِ الٰہی اور سفارش کے لئے دوسروں کو شریک کرتے تھے! مشرکین عرب اپنے معبودوں کی پرستش اس لیے کرتے تھے کہ ان کے ذریعے اللہ کا قرب حاصل ہوجائے یا اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ ہماری سفارش کریں، ان کو مستحق عبادت سمجھ کر ان کی پوجا نہیں کرتے تھے، کیونکہ سفارشی مستقل نہیں ہوتابلکہ غیر مستقل ہی ہوتا ہے مجھے ان اعتراضوں کے شرعی جواب چاہیئیں۔ میری دماغی حالت ایسی ہے فی الحال کے کچھ سمجھ نہیں آ رہا۔۔ میں نے شاید کچھ سوالوں کو دہرا بھی دیا قدرے مختلف الفاظ سے۔۔ بدیہی بات بھی کہیں سمجھ نہیں سکا۔۔۔ و العذر عند کرام الناس مقبول ۱ شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کی بات کا جاننا ہے کہ کیا واقعی اہل کتاب و مشرکین نے اللہ تعالی کو ہی واجب الوجود اور خالق کل شی مانا ہے اور اسمیں اختلاف نہیں کیا؟ ۲ نجدیوں کی اس بات کا کیا جواب ہوگا کہ مشرکین اپنے بتوں کو اللہ کی مخلوق اور ملکیت مانتے تھے ۳ نجدیوں خبیثوں کی اس بات کا جواب کہ مشرکین کے جھوٹے معبودوں کے پاس جو اختیارات مانتے تھے، وہ اللہ کی عطا سے مانتے تھے ۴ نجدی لعینوں کا یہ اعتراض کہ مشرکین اپنے جھوٹے معبودوں کی پرستش ان کو مستحق عبادت مان کر نہیں کرتے تھے ۵ یہ بات مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ جب مشرکین اپنے بتوں کو قدیم اور مستقل بالذات مانتے تھے تو پھر انہیں مملوک کیوں مانتے تھے؟ ۶ اگر ایک بندہ پتھر کا ایک بت بنائے اور پھر یہ عقیدہ رکھے کہ اس بت کے پاس اللہ کی طرف سے عطا کردہ نفع و نقصان پہنچانے کی قوت ہے، تو کیا ایسا بندہ مشرک ہوگا یا نہیں؟ ۷ کیا کسی کو واجب الوجود ماننا اسے الٰہ ماننا ہے؟ اور کیا کسی کو مستقل بالذات ماننا اسے الٰہ ماننا ہے؟ ۹ ایک ٹوپک میں سیدی سعیدی صاحب نے لکھا تھا کہ ’’کسی غیرمستحق کو عبادت کے لائق ماننا اُسے الٰہ ماننا ہے۔‘‘ تو اللہ پاک کو مستحق عبادت ماننا سے الٰہ ماننا ہوگا؟ ۱۰ اسی ٹوپک میں میرے سید علامہ سعیدی صاحب نے یہ بھی بیان فرمایا کہ ’’آپ نے الٰہ ماننے سے واجب الوجودماننا لازم سمجھا۔ آپ نے واجب الوجودماننے کوالٰہ ماننے کی شرط کادرجہ دیا۔وہ الٰہ برحق ماننے کی شرط ضرور ہے۔مطلق معبود ماننے کی شرط ہرگزنہیں۔اس کومطلق الٰہ ماننے کی شرط سمجھنا بھی آپ نے غلط سمجھا۔ مجھے یہ پوچھنا ہے کہ مطلق معبود ماننے کی شرط کیا ہے؟ (جب کوئی کسی غیرخدا کو واجب الوجود مانے گا تو اسے الہ مان رہا ہوگا یا نہیں)؟ نیز گلشن توحید و رسالت جلد اول صفحہ ۴۰۰ اور ۴۰۱ پر میرے سید علامہ اشرف صاحب سیالوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ’’کسی کو الہ ماننے سے اسکے لیے عظمت ذاتی ماننا لازم ہے‘‘۔ کیا واجب الوجود ماننا اور عظمت ذاتی ماننا ایک ہی بات ہے یا نہیں اور گلشن توحید و رسالت کی مذکورہ بات کا اصل معنی و مفہوم بھی بیان فرمائیں۔ ۱۱ ایس ٹوپک میں میرے شیخ جناب سعیدی صاحب نے ذکر فرمایا کہ ’’آپ نے محض عطائی نہ مانناہی استقلال ذاتی سمجھا۔یہ بھی آپ غلط سمجھے۔‘‘ اسکی بھی مجھے سمجھ نہیں آ رہی۔۔جب اختیارات کو عطائی نہیں مانا جائے گا تو اسطرح وہ اختیارات ذاتی ثابت نہیں ہوں گے؟ اور یوں استقلال ثابت نہیں ہوگا؟ ۱۲ اگلے صفحے پر مزید فرمایا میرے سید نے ’’استقلال ذاتی ماننا تب ہوتاہے جب باذن اللہ کی قید کے بغیرمانا جائے۔‘‘ اس سے متعلق مجھے یہ پتہ کرنا ہے کہ اگر باذن اللہ کی قید سے مانا جائے مگر عطائی نہیں بلکہ ذاتی، تو اب شرک ہوگا یا نہیں؟ ۱۳ میرے قابل صد احترام جناب خلیل رانا صاحب نے اسی ٹوپک میں اپنی پوسٹ میں تحریر فرمایا کہ ’’جب مشرکین نے اپنے بتوں کو الہ مان لیا تو کیا خدائی اختیارات کے بغیر الہ مان لیا‘‘ یعنی خدائی اختیارات مانے بغیر کسی کو الہ ماننا ناممکن ہے؟ ۱۴ اگر کوئی شخص اپنے جھوٹے معبود کیلئے یہ مانے کہ ’’میرے بت جسے میں نے اپنا معبود بنایا ہوا ہے، کے پاس اختیارات باذن اللہ ہیں‘‘ اور ایک دوسرا شخص اپنے جھوٹے معبود کے متعلق یہ کہے ’’میں نے اپنے بت جسے میں نے اپنا معبود بنایا ہوا ہے، کے پاس اختیارات اللہ کی عطا سے ہیں‘‘ کیا ان دونوں اشخاص کے اقوال کا معنی و مطلب بعینہ ایک ہی ہے اور دونوں کا ایک ہی شرعی حکم ہے اور دونوں شرک کے مرتکب ہوئے یا نہیں اور دونوں نے کفر کیا یا نہیں؟؟ ۱۵ اگر باذن اللہ کی قید سے غیر اللہ کے اختیارات مقید مانے جائیں تو اب شرک ہرگز نہیں ہوسکتا۔ لیکن اگر غیر اللہ کے اختیارات کو اللہ کی عطا کی قید سے مقید مانا جائے تو اب شرک ہو سکتا ہے؟؟؟ ۱۶ باذن اللہ اور بعطا اللہ کا مفاد ایک ہی ہوتا ہے اس باب میں؟ ۱۷ نجدیوں نے حدیث تلبیہ کا ترجمہ درست کیا ہے یا وما ملک کا ترجمہ اس چیز کا بھی مالک ہے جو اس شریک کے اختیار میں ہے کرتے ہوئے غلطی کی ہے؟ اگر غلطی ہے تو نشاندہی فرمائیں اور درست ترجمہ بھی عنایت فرما دیں اگر ہو سکے تو نجدیوں اہلحدیث کی معتبر کتاب سے۔ ۱۹ نجدیوں نے مملوک ہونے سے ماذون ہونا مراد لیا ہے (ما تملکہ و ما ملک کے الفاظ سے)۔انکے اس اصول کا رد چاہیے دلائل شرعیہ سے۔ ۲۰ مشرکین مکہ وغیرہ کا اصل شرک آخر تھا کیا؟ ان کے شرک کی کیا کیا اقسام تھیں؟ ۲۱ اس بات کی کیا دلیل ہے کہ مشرکین مکہ اپنے جھوٹے معبودوں کیلئے استقلال ذاتی مانتے تھے یا انہیں واجب الوجود مانتے تھے؟ (جبکہ تلبیہ میں وہ انہیں مملوک بھی مان رہے تھے)۔پلیز اسکا بھی بتائیں۔،۔،۔ -
تفسیر تبیان القران و کبیر کی عبارت سے وہابی ہمیں مشرک کہتا ہے
اس ٹاپک میں نے kashmeerkhan میں پوسٹ کیا اہلسنت پر اعتراضات کے جوابات
مجھے تفسیر تبیان القرآن لعلامہ غلام رسول سعیدی کی اس عبارت کی صحت کا پوچھنا ہے؟ یہ انہوں نے سورۃ یونس کی آیت نمبر ۱۸ کے تحت لکھا ہے۔ یہ بھی بتا دیں کہ تفسیر کبیر نے اسی آیت کے تحت مشرکین کے بتوں کی عبادت کرنے سے قبروں کی تعظیم کی نظیر کیوں اخذ کی ہے؟ جب تک غیر اللہ کو واجب الوجود یا مستحق عبادت نہ مانا جائے، اس وقت تک تو شرک کا شائبہ تک نہیں ہوتا ۔۔۔۔ مگر تفسیر کبیر اور تفسیر تبیان القران نے بزرگان کی قبور کی تعظیم کو مشرکین کے شرک کی نظیر کیوں کہا ہے؟ کیا انکا یہی مفاد ہے کہ جیسے مشرکین اپنے بتوں کو معبود مان کر تعظیم کرتے تھے ، ایسے ہی یہ لوگ بھی قبروں کو معبود مان کر قبور کی تعظیم کیا کرتے تھے؟؟۔۔۔۔ (جبکہ جب تک کسی کو معبود نہ مانا جائے تو محض اسکا طواف یا حد رکوع تک اسکے آگے جھکنا یا اسے سجدہ کرنے یا اسکی نذر ماننے سے شرک تو نہیں ہوتا مگر علامہ غلام رسول صاحب نے تو ان کاموں کو مشرکین کے شرک کی نظیر کے طور پر پیش کیا ہے)۔۔،۔۔، برائے مدینہ جلد از جلد مدد فرمائیں -
جناب محمدﷺ کی دعوت توحید اور عرب کے لوگوں کا شرک
kashmeerkhan replied to ziabashir's topic in مناظرہ اور ردِ بدمذہب
مجھے اس حوالے سے دلائل کی ضرورت ہے ، کوئی بھائی مثالیں پیش کر سکے کہ ہر مملوک ماذون نہیں ہوتا تو بہت مہربانی ہوگی۔ کاش کہ میرے سید خود ادھر موجود ہوتے تو انہی کو زحمت دیتا۔ سیدی سعیدی صاحب بدمذہبوں کی ایسی چھترول کرتے ہیں کہ دوبارہ ان بدبختوں کو سر اٹھانے لائق نہیں چھوڑتے۔ مگر مجھ کم علم کو ایک تو خود اتنی قابلیت نہیں کہ دلیلیں ڈھونڈوں اور ساتھ غلطی کا ڈر لگا رہتا ہے۔ سو پلیز میری مدد کریں -
جب جملہ منفیہ پر Ya جب جملہ استفہامیہ پر
kashmeerkhan replied to MuhammedAli's topic in دیگر تمام درخواستیں
جب اور تو کو ویسے نکال دیں۔،۔،۔،۔، چھوٹا منہ بڑی بات کا مصداق بن رہا ہوں میں۔ ایک مثال دیتا ہوں، شاید مجھے اور آپکو سمجھ آ جائے۔۔۔باقی اہل علم ہماری رہنمائی کریں گے ان شاء اللہ اگر میں غلطی پر ہوں تو اہل علم میری اصلاح فرمادیں۔ اللہ جل جلالہ مجھے اور آپکو صحیح سمجھنے کی توفیق دے۔ قرآن مجید کے تیسرے پارے میں ارشاد الہی ہے: قال اولم تومن فرمایا (اللہ عزوجل نے حضرت خلیل اللہ علیہ السلام سے) کیا تجھے یقین نہیں؟ اب غور کریں کہ ’’تجھے یقین نہیں‘‘ ایک جملہ منفیہ ہے اور جب اس پر استفہام انکاری وارد ہوگا تو یہ منفی جملہ اس صورت پر آ جائے گا کہ ’’کیا تجھے یقین نہیں؟‘‘۔ اب ہم پہلے کہہ چکے کہ ’’جس چیز کی نفی کا انکارکیا جائے تو ہوتا ہے اسی چیز کا اثبات‘‘۔۔لہذا سمجھ لیں کہ ’’یقین نہ ہونے‘‘ کی ’’نفی‘‘ بیان کی جا رہی ہے، اینڈ ریزلٹ یہ برآمد ہوا کہ ’’تجھے یقین ہے‘‘ (کیونکہ یقین کے نہ ہونے کی نفی کیجارہی ہے تو اب اسی یقین کا ہونا معلوم ہوگا) ۔- 1 reply
-
- 1
-
دیوبندی مفتی بےادب اور گستاخ بقول دیوبندی مولوی
kashmeerkhan replied to RazaviTiger's topic in فتنہ وہابی دیوبندی
میری پوسٹ نمبر اکیس کا جواب کوے کا شوربہ سمجھ کر ہڑپ نہ کرو! جلدی جواب دو اس پوسٹ کا۔۔ -
ہے کوئی نجدی جو طارق جمیل کا دفاع کر سکے؟؟ انتظار۔۔۔۔۔انتظار نجدیو! شرم کرو، اپنے آبا کو دفاع کیوں نہیں کر سکتے؟؟ اگر نہیں کر سکتے اور واقعی ایسا ہے تو لعنت بھیجو ایسے برے نجدی مذہب پر۔۔ اہل سنت میں شامل ہو جاؤ نجدیت کو خیرباد کہہ کر!
- 7 replies
-
- tourat injil
- tarik jamil
-
(and 1 more)
Tagged with: