Jump to content

Zain Ali Hanfi

اراکین
  • کل پوسٹس

    5
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    1

سب کچھ Zain Ali Hanfi نے پوسٹ کیا

  1. ڈاکٹر طاہرالقادری کی طبعیت خراب ہونے کے بعد ہم نے کوشش کی کہ ان کا علاج پاکستان سے ہی کروایا جائے مگر تین حکومتی اسپتالوں نےقادری صاحب کو داخل کرنے سےانکار کر دیا تھا جس کے بعد مجبوراً اُن کو بیرون ملک جانا پڑا، ڈاکٹررحیق عباسی

  2. سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ جامشورو نے معاشرتی علوم سے آنحضرت صلے اللہ علیہ والہ وسلم اور خلفائے راشدین کی زندگی کے ابواب حذف کردیئے اس کی جگہ ماریا طورپا، بے نظیر بھٹواور ملالہ یوسف زئی کو مثالی شخصیات کے عنوان سے باب بنا کر شامل کیا گیا۔ ان تینوں خواتین کی زندگی اور کارنامے اپنی جگہ بجا مگر نبی کریم صلے اللہ علیہ والہ وسلم کا باب نکالنے کے پیچھے کونسی سازش ہے؟ اس کے پیچھے کون ہے ؟ کیا وزیراعلی جواب دیں گے ؟ کیا ب ہمارے مسلمان بچے السلام علیکم ورحمۃ اللہ علیہ کی جگہ ’’ہائے ‘‘ سیکھیں گے ؟ کیا اب ہمارے تہوار دیوالی، نوروز اور کرسمس ہوں گے ؟ ہم ان تہواروں کیخلاف نہیں یہ تہوار ان مذاہب کو ماننے والے ضرور منائیں مگر ہمیں سوچنا ہوگا ؟
  3. شہداۓ انقلاب کا خون تصویر انقلاب میں رنگ کا کام دے گا.

  4. طاھرالقادری کی انقلابی فکر ھماری زندگی کا اصول بن گیا ھے.

  5. کوئی فاہدہ نہیں ہے ایسی تبلیغ کا کہ ایک گستاخی کرے ساتھی پہلے بیان اس کے خلاف دے پھر اس کے حق میں بیان دے اور دوسروں کو بھی پاگل بنائے ۔ کوئی فاہدہ نہیں ہے ٹی وی چینل پر آ کر بڑی بڑی با تیں کرنے کا لیکن حقیقت اور عمل کچھ بھی نہ ۔ کو ئی فا ہدہ نہیں ہے ایسی دعوت اسلامی کا جو صرف دعوتیں دے اور جب کچھ کرنے کا وقت ہو تو پیچھے ہٹ کر کہہ دے ہم سیاست میں نہیں اتے ، میرا ایسی جماعتوں سے سوال ہے کہ ظلم کے خلاف آواز اٹھانے سے کیا آپ سیاست دان بن جائیں گے ؟ یہ کیسی تبلیغ اور دعوت ہے اس ملک میں آپ کی انکھوں کے سامنے نا بینا لوگوں کو مارا جا رہا ہو اور آپ مزے سے تماشا دیکھ رہے ہوں ۔ کیا یہ بھی سیا ست ہے ؟ کیوں شرم سے سر نہیں جھکا اس دن آپ سب کا جس دن نا بینا لوگوں کو مارا ؟ آج تھر میں لوگ قحط سے مارے جا رہے ہیں اور یہ وہ ملک ہے جس میں کسی چیز کی کمی نہیں ہے ۔ کیا فاہدہ ایسی تبلیغ کا انسان ان مرنے والوں کو دیکھ رہا ہے لیکن مدد نہیں کر رہا کیا اسلام یہی سکھاتا ہے کہ دوسروں کی مدد مت کرو صرف تبلیغ کرو جو گستاخ ہو اس کے کبھی حق میں بیان دو اور کبھِی خلاف ۔ کب بند ہوں گی یہ ڈرامہ بازیاں جو سرا سر دکھاوا ہے ۔ میں تو اسے دکھاوا ہی کہوں گا کیوں کے اگر ہم نکل نہیں سکتے قحط سے مرنے والوں کو بچانے کے لیے ،اندھے لوگ کو بچانے کے لیے تو پھر یہ ڈرامہ نہیں تو اور کیا ہے ؟ ظالم ظلم کرتا جائے ملا کو رقم ملتی جائے اور وہ تبیلغ کرتا جا ئے بس یہی ہے تبلیغ والوں کی دعوت والوں کی سچائی ۔ کیوں کے یہ سیاست میں نہیں آتے سیاست کر رہے ہوتے ہیں نابینا لوگوں کو مارنے پرمنہ بند رکھ کر ہو یا قحط سے مرنے والوں پر منہ بند رکھ کر ۔ معاف کرنا مجھے ان سے زاتی دشمنی نہیں ہے لیکن جو لکھا ہے کیا ایسا نہیں ہے ؟ آواز اٹھا ئی ہے ان میں سےکسی نے ؟
  6. ڈاکٹر طاہرالقادری کا لانگ مارچ کے دوران کنٹینیر میں بیٹھنا ان کی نہیں بلکہ ان کے ورکرز کی ضرورت تھی کہ وہ اپنے لیڈر کی حفاظت کے لئے کسی بھی سطح تک جانے کو تیار رہتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کے ورکرز نے اپنی ضرورت کے تحت اپنے قائد کو پروٹوکول دے کر دنیا کو بتا دیا کہ وہ اپنے لیڈر کی حفاظت کیسے کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی طرح نہیں کہ جو اپنی لیڈر بےنظیر بھٹو کی حفاظت نہ کرسکے اور وہ شہید ہوگئی اور تحریک انصاف کی طرح بھی نہیں کہ جو اپنے لیڈر کے لئے ڈھنگ کا مضبوط سٹیج نہ بنا سکے اور انہیں لفٹر سے گرا دیا۔ اگڑ ڈاکٹر طاہرالقادری کے ورکر ان کی حفاظت کا فول پروف انتظام نہ کرتے تو لانگ مارچ کے پہلے دن رحمان ملک کی طرف سے کروائی جانے والی فائرنگ کے نتیجے میں وہ اپنا لیڈر کھو چکے ہوتے۔ ایک لیڈر کی زندگی عام آدمی سے یقیناً قیمتی ہوتی ہے اور یہ قوم کا فرض ہوتا ہے کہ وہ حالات کے تقاضوں کے مطابق اپنے لیڈر کی حفاظت کے بہتر سے بہتر انتظامات کریں۔ تاریخ اسلام اس بات کی گواہ ہے کہ جب بھی کوئی غزوہ ہوتا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حفاظت کے پیش نظر خصوصی خیمہ لگایا جاتا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس میں تشریف فرما ہو کر صحابہ کرام کو ہدایات جاری فرماتے۔ اس خیمے کے ارد گرد مسلح صحابہ تعینات ہوتے جو حفاظتی (سکیورٹی) فرائض سرانجام دیا کرتے تھے۔ اسی سنت کے تحت صحابہ کرام میں سے بھی کوئی جرنیل اور سپہ سالار جب جنگ کے لئے جاتا تو اس کی حفاظت کے بھی خصوصی انتظام کئے جاتے تھے۔ امام حسین علیہ السلام جب کربلا میں یزیدی فوجوں سے صف آراء ہوئے تو آپ علیہ السلام کے خیمے کی حفاظت بھی مسلح سپاہیوں کے ذمہ تھی۔ قیام پاکستان کے وقت تاریخ کی ایک بڑی ہجرت ہوئی۔ لاکھوں مسلمان ہندوستان سے پیدل، بیل گاڑیوں اور ریل گاڑیوں وغیرہ کے ذریعے پاکستان آئے۔ مگر لاکھوں مسلمانوں کو راستے میں ہی شہید کر دیا گیا۔ جب سب لوگ اپنے مال و اسباب اور عزیز و اقارب کی قربانی دے کر، لٹے پٹے قافلوں کی صورت میں پاکستان پہنچے تو عین اسی وقت ہوائی جہاز کے ذریعے قائداعظم کراچی ایئرپورٹ پر اترے۔ اس وقت کی قوم کیونکہ آج کل کے لوگوں کی طرح بے وقوف نہیں تھی، ورنہ قائداعظم کو بھی کہہ دیتی کہ ہمارے مال و اسباب ہم سے چھن گئے ہیں، ہمارے عزیز و اقارب شہید ہو گئے ہیں، ہم پیدل آ رہے ہیں، مگر قائداعظم جہازوں پر سوار ہیں؟ مگر صدافتخار کہ کسی شخص نے اس طرح کی بات نہیں کی، کیونکہ ہر کوئی جانتا تھا کہ ایک لیڈر کی زندگی عام انسان سے کہیں زیادہ قیمتی ہوتی ہے اور لیڈر ہر روز پیدا نہیں ہوتے۔ یہی سوچ کر ہر کسی نے مال و اسباب لٹا دیئے، خاندان شہید کرا دیئے مگر قائداعظم پر کوئی اعتراض نہیں کیا، انہیں ہر طرح کی سہولت اور آرام پہنچایا۔ ان تمام حالات و واقعات کو سامنے رکھتے ہوئے اگر ہم تنگ نظری کی عینک اتار کر ذرا غور و خوض کریں تو یہ حقیقت بھی سامنے آ جائے گی کہ حالات ماضیہ کی نسبت موجودہ دور کے حالات کئی گنا زیادہ اس بات کے متقاضی ہیں کہ موجودہ دور کی لیڈرشپ کے لئے بہتر سے بہترین حفاظتی انتظامات کئے جائیں۔
  7. وہ جو یہ سوچ کے بیٹھے ھیں کہ شاھد انقلابی مایوس ھو گۓ یا ہار مان لی. بلا انقلابی بھی کبھی مایوس ھوۓ انقلاب بھی کبھی ہارا ھے؟

  8. نہ انقلابی مایوس ہیں اور نہ قوم کو مایوس ھونے کی ضرورت ھے، حق کے لۓ لڑنے والوں کی اللہ ضرور مدد کرتا ھے.

×
×
  • Create New...