-
کل پوسٹس
526 -
تاریخِ رجسٹریشن
-
آخری تشریف آوری
-
جیتے ہوئے دن
43
سب کچھ Syed Kamran Qadri نے پوسٹ کیا
-
حدیث ان اللہ رفع لی الدنیا کے متعلق تحقیق
اس ٹاپک میں نے Syed Kamran Qadri میں پوسٹ کیا عقائد اہلسنت
-
اختیاراتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موضوع پہ علمی و تحقیقی گفتگو
اس ٹاپک میں نے Syed Kamran Qadri میں پوسٹ کیا عقائد اہلسنت
- 1 reply
-
- 3
-
-
اعتراف ابن تيمية بأن السلف کانوا ينادون النبي في دعواتهم ويتوسلون به
اس ٹاپک میں نے Syed Kamran Qadri میں پوسٹ کیا فتنہ وہابی غیر مقلد
-
ابن تیمیہ کی قبر کی مٹی سے شفاء ؟؟؟ نجدیو کیا یہ شرک نظر نہیں آ رہا؟؟؟؟
اس ٹاپک میں نے Syed Kamran Qadri میں پوسٹ کیا فتنہ وہابی غیر مقلد
أَخْبرنِي بِشَيْء غَرِيب قَالَ كنت شَابًّا وَكَانَت لي بنت حصل لَهَا رمد وَكَانَ لنا اعْتِقَاد فِي ابْن تَيْمِية وَكَانَ صَاحب وَالِدي وَيَأْتِي الينا ويزور وَالِدي فَقلت فِي نَفسِي لآخذن من تُرَاب قبر ابْن تَيْمِية فلأكحلها بِهِ فانه طَال رمدها وَلم يفد فِيهَا الْكحل فَجئْت الى الْقَبْر فَوجدت بغداديا قد جمع من التُّرَاب صررا فَقلت مَا تصنع بِهَذَا قَالَ أَخَذته لوجع الرمد أكحل بِهِ أَوْلَادًا لي فَقلت وَهل ينفع ذَلِك فَقَالَ نعم وَذكر أَنه جربه فازددت يَقِينا فِيمَا كنت قصدته فَأخذت مِنْهُ فكحلتها وَهِي نَائِمَة فبرأت ترجمہ:مجھے ایک عجیب چیز کے بارے میں خبر دی ہے۔کہا میں جوان تھا اور میری ایک بیٹی تھی جس کو آشوب چشم کی بیماری تھی اور ہمارا ابن تیمیہ کے بارے میں بڑا اچھا اعتقاد تھا وہ میرے والد کا دوست تھا وہ ہمارے پاس میرے والد کی زیارت کے لیے آتا رہتا تھا میں نے اپنے دل میں یہ خیال کیا کہ میں ضرور ابن تیمیہ کی قبر کی مٹی لوں گا اور اس کا سرمہ بیٹی کی آنکھ میں ڈالوں گا اس لیے کہ کافی عرصے سے اس کی آنکھیں خراب ہیں اور اس کو سرمہ فائدہ نہیں دے رہا.پس میں قبر کے پاس آیا تو میں نے وہاں بغدادی کو پایا جو کہ وہاں مٹی جمع کر رہا تھا تو میں نے اس سے کہا تو اس سے کیا کرے گا تو اس نے جواب دیا میں اس کو آنکھوں کے درد کے لئے لے رہا ہوں کہ اس کا سرمہ اپنی اولاد کو ڈالوں گا.تو میں نے کہا کیا یہ کوئی فائدہ دے گا اس نے کہا جی ہاں.اور اس نے ذکر کیا کہ اس نے اس کا تجربہ کیا ہوا ہے تو جس بات کا میں نے ارادہ کیا ہوا تھا اس میں میرا یقین اور زیادہ ہوگیا تو پس میں نے وہاں سے مٹی اٹھائی اور اس کا سرمہ اپنی بیٹی کو سونے کی حالت میں ڈالا تو وہ ٹھیک ہو گئی. -
ابن تیمیہ و ابن قیم جوزیہ کی کتابوں میں جوکچھ خرافات ہیں ان سے خودکوبچا کر رکھنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وَإِيَّاك أنْ تصغى إِلَى مَا فِي كتب ابْن تَيْمِية وتلميذه ابْن قيم الجوزية وَغَيرهمَا مِمَّن اتخذ إلهه هَوَاهُ وأضله الله على علم وَختم على سَمعه وَقَلبه وَجعل على بَصَره غشاوة فَمن يهديه من بعد الله، وَكَيف تجَاوز هَؤُلَاءِ الْمُلْحِدُونَ الْحُدُود، وتعدوا الرسوم وخرقوا سياج الشَّرِيعَة والحقيقة، فظنوا بذلك أَنهم على هدى من رَبهم وَلَيْسوا كَذَلِك، بل هم علىأَسْوَأ الضلال وأقبح الْخِصَال وأبلغ المَقَّتْ والخسران وأنهى الْكَذِب والبهتان فخذل الله متَّبِعهم وطهر الأَرْض من أمثالهم. ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ترجمہ:ابن قیم ابن تیمیہ کا شاگرد خاص تھا،ان دونوں کے بارے میں امام حافظ ابن حجر ہیتمی مکی شافعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی کتاب فتاوی حدیثیہ میں فرماتے ہیں: ''ابن تیمیہ اور اس کے شاگرد ابن قیم جوزیہ وغیرہ کی کتابوں میں جوکچھ خرافات ہیں ان سے خودکوبچا کر رکھنا کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی خواہشات کو اپنا معبود بنالیااور اللہ عزوجل نے جان کر ان کوگمراہیت میں چھوڑ دیا اور ان کے کانوں اور دل پرمُہر لگادی اور ان کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیاتو اللہ عزوجل کے سواکون ہے جوان کو ہدایت دے اور(افسوس)کیسے ان بے دینوں نے اللہ عزوجل کی حدود سے تجاوز کیا اوربدعتوں میں اضافہ کیا اور شریعت و حقیقت کی دیوار میں سوراخ کردیا۔ اوریہ سمجھ بیٹھے کہ ہم اپنے رب(عزوجل) کی طرف سے ہدایت پر ہیں جبکہ وہ ایسے نہیں ہیں بلکہ وہ توشدید گمراہی وگھٹیاعادات سے متصف ہیں اورانتہائی سخت سزاوخسارے کے مستحق ہیں اورانہوں نے جھوٹ و بہتان کی اِنتہاکردی ، اللہ عزوجل ان کے پیروکاروں کوذلیل ورسواکرے اور ان جیسوں کے وجودسے زمین کوپاک کرے ۔'' (آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم) (فتاوٰی الحدیثیہ ،ص 203,204)
-
اپنے بازو یا جسم پہ ٹیٹو بنوانا کیسا؟؟؟
اس ٹاپک میں نے Syed Kamran Qadri میں پوسٹ کیا فتاوی اور شرعی مسائل کا حل
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ بعض لوگ اپنے بازو پر یا ہاتھ کی پشت پر اپنا نام یا کوئی ڈیزائن وغیرہ بنواتے ہیں جس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ بازو یا ہاتھ پر مشین یا سوئی کے ذریعے نام لکھ کر اس میں مخصوص رنگ بھرتے ہیں جس کی وجہ سے کچھ دن بازو یا ہاتھ پر زخم سا بن جاتا ہے، جب وہ زخم ٹھیک ہوتا ہے تو وہ نام یا ڈیزائن واضح ہوجاتا ہے آپ وضاحت کردیں کہ بازو پرمشین یا سوئی کے ذریعے نام کھدوانا یا ہاتھ کی پشت پرزینت کے لیے ڈیزائن وغیرہ بنوانا شرعاً کیسا ہے؟اور اگر کسی نے ایسا کر لیا ہو تو اب اس کے لیے کیاحکم ہے؟ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب بعون الوھاب اللھم ھدایة الحق والصواب بازو پر نام کھدوانایا ہاتھ کی پشت پرکوئی ڈیزائن بنوانا شرعاً ناجائزوممنوع ہے کہ یہ اللہ کی بنائی ہوئی چیز میں تبدیلی کرنا ہے اور اللہ کی تخلیق میں تبدیلی ناجائز وحرام اور شیطانی کام ہے نیز یہ نام اور ڈیزائن عموماً مشین یا سوئی کے ذریعے کھدوایا جاتا ہے( جیسا کے سوال سے ظاہر ہے )جس سے کافی تکلیف ہوتی ہے اور اپنے آپ کو بلا وجہ شرعی تکلیف پہنچانا بھی جائز نہیں۔ اگر کسی شخص نے اپنے بازو پر اس طرح نام لکھوایا ہے تو اس پر توبہ لازم ہے اور اگردوبارہ بغیر تغییر کے اس نام کو ختم کرنا ممکن ہو تو اس کو ختم کردے اوراگر بغیر تغییر کے ختم کروانا ممکن نہ ہوبلکہ ختم کروانے کے لیے دوبارہ اسی طرح کا عمل کرنا پڑے جیسا نام لکھواتے وقت کیا تھا تو اس کو اسی حال میں رہنے دے اور توبہ و استغفار کرتا رہے۔ اس طرح بازو پر نام لکھوانے یا ہاتھ کی پشت پر ڈیزائن بنوانا اللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرناہے جو کہ ناجائز اور شیطانی کام ہے چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ﴾ولاٰمرنھم فلیغیرن خلق اللہ﴿ترجمہشیطان بولا)میں ضرور انہیں کہوں گا کہ اللہ کی پیدا کی ہوئی چیزیں بدل دیں گے۔ (سورة النساء، آیت 119) اس آیت کے تحت تفسیر خزائن العرفان میں ہے:”جسم کو گود کر سرمہ یا سیندور وغیرہ جلد میں پیوست کرکے نقش و نگار بنانا،بالوں میں بال جوڑ کر بڑی بڑی جٹیں بنانا بھی اس میں داخل ہے۔“ (تفسیر خزائن العرفان،ص175،مطبوعہ ضیاءالقرآن) نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے چنانچہ حدیث پاک میں ہے ۔”لعن اللہ الواشمات والمستوشمات ۔۔۔۔المغیرات خلق اللہ “ ترجمہ: اللہ لعنت کرے گودنے والیوں اور گودوانے والیوں ۔۔۔۔۔اللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرنے والیوں پر۔ (صحیح مسلم، جلد 2،ص205،مطبوعہ قدیمی کتب خانہ ) اس حدیث میں لفظ واشمات آیا ہے اس کی شرح بیان کرتے ہوئے مفتی احمد یار خان نعیمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:”واشمہ وہ عورت جو سوئی وغیرہ کے ذریعہ اپنے اعضاءمیں سرمہ یا نیل گودوالے جیسا کہ ہندو عورتیں اور بعض ہندو مرد کرتے ہیں۔“ (مرآةالمناجیح،جلد6،ص153،مطبوعہ نعیمی کتب خانہ) اس طرح بازووغیرہ پرنام لکھوانا اپنے آپ کو تکلیف پہنچانا ہے اوربلا وجہ شرعی اپنے آپ کو تکلیف پہنچانا گناہ ہے چنانچہ ارشاد الساری میں ہے”أن جناية الإنسان على نفسه كجنايته على غيره في الإثم، لأن نفسه ليست ملكًا له مطلقًا، بل هي لله، فلا ينصرف فيها إلا بما أذن له فيه“ترجمہ:بے شک انسان کی اپنے نفس پر زیادتی گناہ ہے جیسا کہ دوسرے پر زیادتی گناہ ہے کیونکہ انسان اپنے نفس کا مطلقاً مالک نہیں ہے بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہے پس اس میں وہی تصرف جائز ہے جس کی اجازت دی گئی ہے۔ (ارشاد الساری لشرح صحیح البخاری،جلد14،ص72،مطبوعہ دار الفکر بیروت ) اگر کسی شخص نے اپنے بازو پر اس طرح نام لکھوایا ہے تو اس پر توبہ لازم ہے اور اگر بغیرتغییر کے اس نام کو ختم کرنا ممکن ہو تو اس کو ختم کردے اوراگر بغیر تغییر کے ختم کروانا ممکن نہ ہو تو اس کو اسی حال میں رہنے دے اور توبہ و استغفار کرتارہے چنانچہ امام اہل سنت امام احمد رضا خان علیہ رحمة الرحمن اس طرح کے سوال کے جواب میں فرماتے ہیں:”یہ غالباً خون نکال کر اسے روک کر کیا جاتا ہے جیسے نیل گدوانا ۔اگر یہی صورت ہو تو اس کے ناجائز ہونے میں کلام نہیں اورجبکہ اس کا ازالہ نا ممکن ہے تو سوا توبہ و استغفار کے کیا علاج ہے، مولیٰ تعالیٰ عزوجل توبہ قبول فرماتا ہے ۔ “ (فتاوٰی رضویہ ،جلد 23،ص387،مطبوعہ رضا فاٶنڈیشن ) -
حدیثِ جبرئیل اہلِ سنت کے عقیدہ علم غیب کے مزاحم نہیں
اس ٹاپک میں نے Syed Kamran Qadri میں پوسٹ کیا عقائد اہلسنت
-
علمِ غیب مصطفیٰ علیہ الصلوۃ و السلام پر مصبوط دلیل ابن کثیر کی تفسیر سے
اس ٹاپک میں نے Syed Kamran Qadri میں پوسٹ کیا عقائد اہلسنت
-
حضرتِ سیدتنا اُمِ مَعبَد رضی اللہ تعالٰی عنھا کا قبول اسلام
اس ٹاپک میں نے Syed Kamran Qadri میں پوسٹ کیا شخصیات اسلام
-
-
افضلیتِ سید الانبیاء صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور افضلیت قرآن میں اختلاف وتطبیق
اس ٹاپک میں نے Syed Kamran Qadri میں پوسٹ کیا عقائد اہلسنت
-
ترقی کا راز سیدی اعلیحضرت علیہ الرحمہ کی مبارک نصیحت
اس ٹاپک میں نے Syed Kamran Qadri میں پوسٹ کیا دیگر اسلامی مواد
-
مفتی محمود دیوبندی کے فتوے سے اس کا اپنا مولوی کافر
اس ٹاپک میں نے Syed Kamran Qadri میں پوسٹ کیا فتنہ وہابی دیوبندی
مفتی محمود دیوبندی نے اپنے فتاوی محمودیہ میں ایک سوال کے جواب میں لکھا کہ جو اولیاء کرام کو ان کی وفات کے بعد صاحب تصرف مانے یا یہ عقیدہ رکھے کہ وہ اُن کی مدد کو آئیں گے تو اس كی تكفیر كی جائے گی اب میرا سوال یہ ہے کہ جب وہی عقیدہ تمارے اپنے اکابرین رکھیں تو تم کفِ لسان کیوں ہو جاتے ہو؟ اور کیوں چھوٹی تاویلیں کرنا شروع ہو جاتے ہو اور کیوں ان کی تکفیر کرنے میں سکوت کرتے ہو کیا تمہارے یہ فتوے صرف یا رسول اللہ کہنے والوں کے لیے ہیں؟ یہ منافقت چھوڑ دو اور ہمت کرو اور لگاو فتویٰ اب مفتی محمود دیوبندی کا پہلے فتویٰ دیکھیں پھر تھانوی کا عقیدہ دیکھیں دونوں میں کتنا تضاد ہے ۔ -
موبائل استعمال کرنے کے چند شرعی مسائل
Syed Kamran Qadri replied to Syed Kamran Qadri's topic in فتاوی اور شرعی مسائل کا حل
-
وَقَدْ سُئِلَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ عَنْ مَسِّ الْقَبْرِ النَّبَوِيِّ وَتَقْبِيلِهِ، فَلَمْ يَرَ بِذَلِكَ بَأْسًا، رَوَاهُ عَنْهُ وَلَدُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ. فَإِنْ قِيلِ: فَهَلا فَعَلَ ذَلِكَ الصَّحَابَةُ؟ قِيلَ: لأَنَّهُمْ عَايَنُوهُ حَيًّا وَتَمَلَّوْا بِهِ وَقَبَّلُوا يَدَهُ وَكَادُوا يَقْتَتِلُونَ عَلَى وُضُوئِهِ وَاقْتَسَمُوا شَعْرَهُ الْمُطَهَّرَ يَوْمَ الْحَجِّ الأَكْبَرِ، وَكَانَ إِذَا تَنَخَّمَ لا تَكَادُ نُخَامَتُهُ تَقَعُ إِلا فِي يَدِ رَجُلٍ فَيُدَلِّكُ بِهَا وَجْهَهُ، وَنَحْنُ فَلَمَّا لَمْ يَصِحْ لَنَا مِثْلُ هَذَا النَّصِيبِ الأَوْفَرِ تَرَامَيْنَا عَلَى قَبْرِهِ بِالالْتِزَامِ وَالتَّبْجِيلِ وَالاسْتِلامِ وَالتَّقْبِيلِ، أَلا تَرَى كَيْفَ فَعَلَ ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ؟ كَانَ يُقَبِّلُ يَدَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَيَضَعُهَا عَلَى وَجْهِهِ وَيَقُولُ: يَدٌ مَسَّتْ يَدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَهَذِهِ الأُمُورُ لا يُحَرِّكُهَا مِنَ الْمُسْلِمِ إِلا فَرْطُ حُبِّهِ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ هُوَ مَأْمُورٌ بِأَنْ يُحِبَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ أَشَدَّ مِنْ حُبِّهِ لِنَفْسِهِ، وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، وَمِنْ أَمْوَالِهِ، وَمِنَ الْجَنَّةِ وَحُورِهَا، بَلْ خَلْقٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ يُحِبُّونَ أَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ أَكْثَرَ مِنْ حُبِّ أَنْفُسِهِمْ. حَكَى لَنَا جُنْدَارُ، أَنَّهُ كَانَ بِجَبَلِ الْبِقَاعِ فَسَمِعَ رَجُلا سَبَّ أَبَا بَكْرٍ فَسَلَّ سَيْفَهُ، وَضَرَبَ عُنُقَهُ، وَلَوْ كَانَ سَمِعَهُ يَسُبُّهُ، أَوْ يَسُبُّ أَبَاهُ لَمَا اسْتَبَاحَ دَمَهُ الكتاب: معجم الشيوخ الكبير للذهبي المؤلف: شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي (المتوفى: 748هـ)
-
امام ذہبی اپنی کتاب ’’معجم شیوخ ذہبی ‘‘ کے صفحہ 55 پرارشاد فرماتے ہیں کہ کسی نے کہا کہ قبر نبوی کو ہاتھ لگانا بے ادبی ہے ۔تو کہنے لگے قَدْ سُءِلَ اَحْمَدُ اْبنُ حَنْبَلٍ عَنْ مَسِّ قَبْرِ النَّبَوِیِّ وَ تَقْبِیْلِہٖ فَلَمْ یَرَ بِذَالِکَ بَأسًا۔۔۔حضرت امام احمد بن حنبل سے پوچھا گیا کہ اللہ کے نبی علیہ السلام کی قبر مبارک کو ہاتھ لگا نا اور چھونا برکت کیلئے کیسا ہے ؟ تو امام احمد بن حنبل نے کہا کہ اس میں کو ئی حرج نہیں ہے ۔ یہ ان سے ان کے بیٹے حضرت عبد اللہ بن احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے ۔آج کے دور میں ایک روزانہ کیا جانے والا سوال امام ذہبی نے کر دیا اور پھر اس کا جواب بھی دیا ۔ فاِنْ قِیْلَ ہَلْ فَعَلَ ذَالِکَ صَحَابَۃُ اگر کوئی یہ سوال کرے کیا یہ کام (مثلاًمنبر کو چومنا ، منبر کو ہاتھ لگانا ،سرکارﷺکی قبر کو چومنا سرکار ﷺکی قبر مبارک کو ہاتھ لگا نا )صحابہ کرام نے بھی کیاتھا۔ لوگ کہتے ہیں تم میلاد مناتے ہو کیا صحابہ کرام نے بھی منایا تھا ہم یہ دلیل دیتے ہیں کہ صحابہ کرام نے منایا تھا ۔ہم نے ابھی ثابت کیا کہ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنا چہرہ رسول اکرم ﷺ کی قبر انور پہ رکھا تھا ۔امام ذہبی (جن کا یوم وصال 748 ھ ہے )کی دلیل بھی سنو ! قِیْلَ۔۔۔ اس بندے کو کہا جائے گا ۔اپنی حیثیت بھی دیکھ اور صحابی کا مقام بھی دیکھ ،ہر لحاظ سے اپنے آپ کو ان کے برابر تول رہا ہے ۔ لانَّہُمْ عَایَنُوْہ‘ حَیًّا وَتَمَلُّوْابِہٖ وَ قَبَّلُوْا یَدَہ‘ وَکَادُوْایَقْتَتِلُوْنَ عَلَی وَضُوْءِہ وَاقْتَسَمُوْا شَعْرَہ‘ الْمُطَہَّرَیَوْمَ الْحَجِّ الْاَکْبَروَکَانَ اِذَا تَنَخَّمَ لَا تَکَادُ نُخَامَتُہ‘ تَقَعُ اِلَّا فِیْ یَدِ رَجُلٍ وَ یَدْلُکُ بِھَاوَجْھَہ‘ کیونکہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے رسول اکرم ﷺ کو ظاہری حیات میں آمنے سامنے دیکھا تھا اور خوب سیر ہو کے دیکھا ،انہوں نے سرکار ﷺکا ہاتھ چوما تھا ،قریب تھا کہ وہ رسول اللہﷺ کے وضو کے مستعمل پانی پہ جھگڑ پڑتے ،انہوں نے حجۃ الوداع کے موقع پررسول اللہ ﷺکے موئے مبارک تقسیم کئے تھے اوروہ ایسے خوش نصیب تھے کہ رسول اللہﷺ کے مقدس ہونٹوں سے جب لعاب دھن جدا ہو تا تو ان میں سے کسی ایک کے ہاتھ کواس لعاب دہن کو حاصل کرنے کاشرف ملتاتو وہ صحابی اس لعاب دہن کو اپنے چہرے پہ مل لیتے ۔ وَنَحْنُ فَلَمَّا لَمْ یَصِحْ لَنَا مِثْلُ ھَذَالنَّصِیْبِ الْاَوْفَرُ جب ہمیں یہ کامل سعادتیں میسر نہیں ہیں۔ یعنی نہ تو ہمیں رسول اکرم ﷺ کا لعاب دھن ملے ،نہ رسول اکرم ﷺ کا مستعمل پانی ملے ،نہ چہرے کا دیدار ملے ،نہ سرکار ﷺکی زلف ملے کیونکہ ہم بعد میں پیدا ہوئے ہیں۔امام ذہبی فرماتے ہیں کہ تَرَامَیْنَا عَلَی قْبْرِہٖ بِالْاِلْتِزَامِ وَالتَّبْجِیْلِ وَالْاِسْتِلاَمِ وَالتَّقْبِیْلِ تو ہم نے اپنے آپ کو رسول اللہﷺ کی قبر شریف پر گرا لیا تاکہ ہم اس سے معانقہ کرلیں ،ہم اس کا ادب کریں ،ہم اس کو چھو لیں اور ہم اس کو چومیں ۔رسول اکرم ﷺ کی قبر سے پیار و محبت و عشق سے چمٹ جائیں گے ۔جنہوں نے ہاتھ چومے ہوں ان کے عشق کے پیاس بجھی ہوئی ہے ،ہمیں نہ لعاب دھن ملے ، نہ چومنے کو ہاتھ ملے ،نہ چہرے کا دیدار ملے ۔امام ذہبی فرماتے ہیں ہمارے عشق پر اعتراض نہ کرو۔ہم رسول اللہ ﷺ کی قبر کو چومیں گے ، اسے معانقہ بھی کریں گے ،ہم قبر پر نور کے ساتھ چمٹیں گے ،ہم سب کچھ ادب و احترام کے ساتھ کرتے رہیں گے ۔ اَلَا تَرَی کَیْفَ فَعَلَ ثَابِتُ الْبَنَانِیْ کَانَ یُقَبِّلُ یَدَ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَ یَضَعُھَا عَلٰی وَجْھِہٖ ۔۔۔کیا تم دیکھتے نہیں حضرت ثابت البنانی کا عشق کیسا تھا وہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ کا ہاتھ چومتے تھے اور چہرے پہ لگاتے تھے۔وَ یَقُوْلُ ۔۔۔ وہ کہتے تھے ۔یَدٌ مَسَّتْ یَدَ رَسُوْلِ اللّٰہِﷺ ۔۔۔یہ وہ ہاتھ ہے جو کبھی سرکار ﷺکے ہاتھ سے لگا تھا ۔ثابت البنانی اس کو چومتے بھی تھے اور چہرے سے بھی لگاتے تھے ۔امام ذہبی فرماتے ہیں ۔ اِذْ ہُوَ مَأْمُوْرٌ بِاَنْ یُّحِبُّ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہ‘ اَشَدُّ مِنْ حُبِّہٖ لِنَفْسِہٖ وَوَلَدِہٖ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ وَ مِنْ اَمْوَالِہٖ وَمِنَ الْجَنَّۃِ وَ حُوْرِھَا بَلْ خَلْقٌ مِنَ الْمُوْمِنِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَبَا بَکْرٍ وَّ عُمَرَ اَکْثَرَ مِنْ حُبِّ اَنْفُسِہِمْ کیونکہ ایک مسلمان کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اللہ تعالی اور رسول اللہﷺ سے اپنی جان ،اولاد بلکہ تمام لوگوں کے مقابلے میں اور اپنے مالوں کے مقابلے ،جنت اور اس کی حوروں کے مقابلے میں زیادہ پیار کرے بلکہ مسلمانوں میں سے بہت سے ایسے ہیں جو حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہما سے بھی اپنی جانوں سے زیادہ پیار کرتے ہیں ۔ حَکٰی لَنَا جُنْدَارٌ اَنَّہ‘ کَانَ بِجَبْلِ الْبُقَاعِ فَسَمِعَ رَجُلًا سَبَّ اَبَا بَکْرٍ فَسَلَّ سَیْفَہ‘ وَ ضَرَبَ عُنُقَہ‘ وَلَوْ کَانَ سَمْعُہ‘ یَسُبُّہ‘ اَوْ یَسُبُّ اَبَاہ‘ لَمَا اسْتَبَاحَ دَمَہ‘ ۔۔۔حضرت جندار نے حکایت کیا کہ وہ جبل بقاع پر تھے کہ تو انہوں نے ایک آدمی کو سنا کہ وہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کو گالی دی تو انہوں نے نیام سے تلوار کھینچی اور اس شخص کا سر تن سے جدا کر دیا اگر وہ اس شخص کو سنتے کہ وہ حضرت جندار کو یا ان کے باپ کو گالی دیتا ہے تو آپ اس کا قتل جائز نہ سمجھتے ۔
-
علم غیب مصطفیﷺ کی نفی میں جو دلائل مخالفین کی طرف سے پیش کئے جاتے ہیں‘ ان کے بارے میں امام اہلسنت محدث بریلوی فرماتے ہیں۔ اول: وہ آیت قطعی الدلالۃ یا ایسی ہی حدیث متواتر ہو۔ دوم: واقعہ تمامی نزول قرآن کے بعد کا ہو سوم: اس دلیل سے راسا عدم حضور علم ثابت ہو کہ مخالف مستدل ہے اور محل ذہول میں اس پر جزم محال اور وہ منافی حصول علم نہیں بلکہ اس کا مثبت و مقتضی ہے۔ چہارم: صراحتاً نفی علم کرے ورنہ بہت علوم کا اظہار مصلحت نہیں ہوتا اور وﷲ اعلم یا خدا جانے کے سوا کوئی نہیں جانتا‘ ایسی جگہ قطع طمع جواب کے لئے بھی ہوتا ہے‘ اور نفی حقیقت ذاتیہ نفی عطائیہ کو مستلزم نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔الخ فتاویٰ رضویہ ج 29ص 513
-
-
http://www.islamimehfil.com/topic/11097-ilme-e-ghaib-e-nabi-alaihisslatowasslam/