Jump to content

Syed Kamran Qadri

اراکین
  • کل پوسٹس

    526
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    43

سب کچھ Syed Kamran Qadri نے پوسٹ کیا

  1. احقر کا چھٹا رسالہ جس کا عنوان ہے "نمازِ استخارہ کی تحقیق" اگر کوئی صاحب اسے کتابی شکل میں شائع کروانا چاہے تو اسے پوری اجازت ہے۔ اللہ کریم دین میں مخلص بنا دے آمین۔
  2. مرنے والوں کے ایصالِ ثواب کے لیے قبرستان میں قرآن پڑھنا جائز ہے ایک روایت اور اس کی سند کی مکمل تحقیق.pdf
  3. احقر کا چوتھا رسالہ جس کا عنوان ہے حدیث"من زار قبری وجبت لہ شفاعتی" کی تحقیق اور اس پہ کیے گے اعتراضات کے جوابات اگر کوئی اس کی اشاعت کروانا چاہے تو اسے پوری اجازت ہے، اللہ کریم دین میں مخلص بنا دے آمین۔
  4. احقر کا تیسرا رسالہ جس کا عنوان ہے "حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ پر عہد رسالت ﷺ کے معمول کو بدلنے کے الزام کےمنہ توڑ جوابات "اور ایک مجلس میں دی گئی تین طلاقیں تین ہی ہوتی ہیں "اگر کوئی صاحب اس کی اشاعت کرنا چاہے تو اسے پوری اجازت ہے
  5. احقر کا دوسرا رسالہ جس کا نام ہے "یزید کے حامیوں کا علمی محاسبہ" اگر کوئی صاحب اسے شائع کروانا چاہے تو اسے پوری اجازت ہے احقر کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ ان رسالوں کو شائع کروایا جا سکے ۔
  6. جس حدیث پہ وہابی جرح کر رہے تھے اسی حدیث سے امام ذھبی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے تعویذ لٹکانے کے جواز کی تصریح بیان کی ہے لو اب حکم لگاٶ امام ذهبي پہ
  7. تعویذ لٹکانے کے متعلق حضرت عبداللہ بن عمرو کی روایت کی سند کی تحقیق اور اس پہ کیے گئے وہابیوں کے اعتراضات کا منہ توڑ جواب اتنے وسائل نہیں کہ اسے شائع کروایا جا سکے کوئی اسے پرنٹ کروا کر شائع کرنا چاہے تو اسے پوری اجازت ہے
  8. انبیاء کرام علی نبینا و علیھم الصلوۃ و السلام اور اولیاء عظام رحمھم اللہ کو اپنا مشکل کشاء حاجت روا ماننے کے موضوع پہ ایک موحد اور عام مسلمان کا مکالمہ ضرور پڑھیں آپ کو ان شاء اللہ بہت فائدہ دیں گی یہ باتیں نہایت حسین مکالمہ.pdf
  9. ایک طرف وہابی نجدی صحابہ کرام علیھم الرضوان کے فعل کو حجت نہیں مانتے اور دوسری طرف ان کی دلیل پیش کرتے ہیں کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟؟؟
  10. ایک واقعہ بیان کیا جاتا ہے کہ ایک دفعہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے آذان نہ دی تو صبح ہی نہ ہوئی کیا یہ واقعہ ٹھیک ہے ؟؟؟؟ الجواب: یہ واقعہ موضوع ہے من گھڑت ہے اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں
  11. منہاجیوں کا دعوتِ اسلامی کے خلاف تازہ پروپوگنڈے کا منہ توڑ جواب ان لوگوں کا دعوتِ اسلامی سے کوئی تعلق نہیں ہے نہ ہی ان میں کوئی مفتی ہے اور نہ ہی ان میں سے کوئی دعوتِ اسلامی کا ذمہ دار ہے اس ملاقات کا دعوتِ اسلامی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ دارالافتاء اہلسنت کے فتوے کے مطابق منھاج القرآن ایک گمراہ جماعت ہے۔
  12. وقال ابن حبان: حدثنا عنه شيوخنا وكان رافضيا داعية إلى الرفض، ومع ذلك يروي المناكير عن أقوام مشاهير فاستحق الترك وهو الذي روى عن شريك عن عاصم عن زر عن عبد الله قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا رأيتم معاوية على منبري فاقتلوه ". الكتاب: إكمال تهذيب الكمال في أسماء الرجال المؤلف: مغلطاي بن قليج بن عبد الله البكجري المصري الحكري الحنفي، أبو عبد الله، علاء الدين (المتوفى: 762هـ) رَوَاهُ الْحَكَمُ بْنُ ظُهَيْرٍ الْفَزَارِيُّ الْكُوفِيُّ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ. وَالْحَكَمُ هَذَا يَضَعُ الْحَدِيثَ. وَسَرَقَهُ مِنْهُ عَبَّادُ بْنُ يَعْقُوبَ الرَّوَاجِنِيُّ، فَرَوَاهُ عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ. وَعَبَّادٌ هَذَا مِنْ غُلاةِ الرَّوَافِضِ، وَيَرْوِي الْمَنَاكِيرَ عَنِ الْمَشَاهِيرِ، فَاسْتَحَقَّ التَّرْكَ، وَإِنْ كَانَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ يَرْوِي عَنْهُ حَدِيثًا وَاحِدًا فِي الْجَامِعِ، فَلا يَدُلُّ ذَلِكَ عَلَى صِدْقِهِ، لأَنَّ الْبُخَارِيَّ يَرْوِي عَنْهُ حَدِيثًا وَافَقَهُ عَلَيْهِ غَيْرُهُ مِنَ الثِّقَاتِ. وَأَنْكَرَ الأَئِمَّةُ فِي عَصْرِهِ عَلَيْهِ رِوَايَتَهُ عَنْهُ. وَتَرَكَ الرِّوَايَةَ عَنْ عَبَّادٍ جَمَاعَةُ الْحُفَّاظِ. قَالَ ابْنُ عَدِيٍّ: وَعَبَّادٌ يَرْوِي أَحَادِيثَ أُنْكِرَتْ عَلَيْهِ فِي فَضَائِلِ أَهْلِ الْبَيْتِ وَمَثَالِبِ غَيْرِهِمْ، وَقَدِ اخْتُلِفَ عَلَيْهِ، فَرَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحٍ عَنْهُ عَنْ شَرِيكٍ. رَوَاهُ عَلِيُّ بْنُ الْعَبَّاسِ عَنْهُ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ ظُهَيْرٍ، فَدَلَّ عَلَى أَنَّ تِلْكَ الرِّوَايَةَ عَنْ شَرِيكٍ لا أَصْلَ لَهَا، وَالْحَدِيثُ رَاجِعٌ إِلَى الْحَكَمِ، وَهُوَ كَذَّابٌ. قَالَ الْمَقْدِسِيُّ الْحَافِظُ رَحِمَهُ اللَّهُ: وَلَمَّا دَخَلْتُ جُرْجَانَ قُرِئَ هَذَا الْحَدِيثُ فِي جُمْلَةِ كِتَابِ الْكَامِلِ لابْنِ عَدِيٍّ رَحِمَهُ اللَّهُ عَلَى أَبِي الْقَاسِمِ الإِسْمَاعِيلِيِّ، وَكَانَ فِي الْمَجْلِسِ جَمَاعَةٌ مِنَ الرَّافِضَةِ، فَقَرَأَ الْقَارِئُ «إِذَا رَأَيْتُمْ مُعَاوِيَةَ فَاقْبَلُوهُ» بِالْبَاءِ الْمُعْجَمَةِ بِوَاحِدَةٍ مِنْ تَحْتٍ، فَقَالَ بَعْضُ الْغَاوِيَةِ: إِنَّمَا رُوِيَ بِالتَّاءِ الْمُعْجَمَةِ بِاثْنَتَيْنِ، فَقَالَ: مَعَاذَ اللَّهِ أَنَّ الأُمَّةَ خَالَفَتْ أَمْرَ نَبِيِّهَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَى أَنَّ الْحَدِيثَ مَوْضُوعٌ مَطْرُوحٌ، وَقَالَ: وَاللَّهِ مَا رَأَيْتُ تَصْحِيفًا أَحْسَنَ مِنْ هَذَا الكتاب: تذكرة الحفاظ (أطراف أحاديث كتاب المجروحين لابن حبان) المؤلف: أبو الفضل محمد بن طاهر بن علي بن أحمد المقدسي الشيباني، المعروف بابن القيسراني (المتوفى: 507هـ)
×
×
  • Create New...