جناب غور سے پڑھنے کی زحمت گوارا کر لیں۔آپ کی تمام باتوں کا جواب موجود ہے۔
اگر فیصلہ ہفت مسئلہ کو حاجی صاحب ہم مان بھی لے تو وصیت کے الحاقی ہونے میں شک کوئی نہیں جس کی بحث جناب سعیدی صاحب نے کر دی ہے۔پھر بالفرض محال اس وصیت کو مانا بھی جائے تو اس کا جواب عرض کیا گیا کہ خود دیوبندی حضرات نے تسلیم کیا ہے کہ حاجی صاحب نے رشید احمد وغیرہ کی کتب نہیں پڑھیں تھیں۔
اور جب وہ مطلع ہوئے تو تقدیس الوکیل پر تقریظ لکھ دی۔اور اس تقدیس الوکیل کی تعریف خود اللہ وسایا نے کی ہے۔
اور جناب اگر کتابوں میں جانا ہے تو یہ بات تو آپ کے گھر والوں نے لکھی ہے کہ مقرظ مکمل کتاب کا موئید ہے۔اگر علم نہیں تو انکشافات ہی پڑھ لو شاید کچھ آرام آجائے جناب کو۔اور براہین قاطعہ ہی پڑھ لو اس میں خود خلیل احمد نے تسلیم کیا ہے مولف یعنی عبد السمیع صاحب ہم پر گستاخی کا نقض وارد کرتا ہے۔ یہ تینوں بحثوں کا مختصر جواب ہے۔اب اس کا آپ جواب دو گے تو بات آ گے چلے گی ورنہ قالو سلاما