-
کل پوسٹس
154 -
تاریخِ رجسٹریشن
-
آخری تشریف آوری
-
جیتے ہوئے دن
10
سب کچھ DeoKDushman نے پوسٹ کیا
-
اسلام علیکم کچھ نام نہاد ماڈرن لوگ اپنے گھروں میں محض آرٹ سے محبّت کے سب اپنے گھروں میں ہنود کے بتوں کی تصویر آویزاں کرتے ہیں شوقیہ .....غالبا اعلحضرت کی زینت سے یہاں یہی مراد ہے وہ ایسا اگر بتوں سے محبّت کے سبب کریں تو یقیناً کفر واللہ اعلم و رسولہ اعلم
-
Alama Shabeer Ahmed Usmani Or Ibn Saud
DeoKDushman replied to Raza11's topic in مناظرہ اور ردِ بدمذہب
اسلام علیکم جزاک اللہ عزوجل سیدی بھائی ........یہ اپنے علما کے بھی نہیں ہیں کبھی سر پر بٹھاتے ہیں اور کبھی قدموں میں گرا لیتے ہیں !....................................جو اپنے نبی کا نہیں وہ کسی کا نہیں -
Im Par Fonts Coclor, Size Hamesha Ke Liye Kaise Karen?
DeoKDushman replied to DeoKDushman's topic in انفارمیشن اور تیکنالوجی
اسلام علیکم جزاک اللہ عزوجل ......چند فارمس پر دیکھا ناں اسی لیے پوچھا یہ سوچ کر کہ شاید ہمیں ہی نہیں معلوم ....................خوش رہیں -
Im Par Fonts Coclor, Size Hamesha Ke Liye Kaise Karen?
DeoKDushman replied to DeoKDushman's topic in انفارمیشن اور تیکنالوجی
اسی سے بچنے کے لئے پوچھا تھا .......... ای ایم پر اگر آپ لوگ ایڈٹ آپشن رکھ دیں کسی طرح تو مہربانی ہوگی جزاک اللہ عزوجل -
Im Par Fonts Coclor, Size Hamesha Ke Liye Kaise Karen?
اس ٹاپک میں نے DeoKDushman میں پوسٹ کیا انفارمیشن اور تیکنالوجی
اسلام علیکم اسلامی محفل پر ہر پوسٹ کے لئے بار بار فونٹس کلر اور سائز بدلنا پڑتا ہے کیوں کے ڈیفالٹ پر سائز فونٹ کا چھوٹا رہتا ہے جس کے سبب اردو لکھنے پڑھنے میں تھوڑی دشواری ہوتی ہے اگر کسی کو پتا ہو کے کیسے سیٹنگ کریں تو مدد کریں جزاک اللہ عزوجل -
apna sawaal waazih karo maathe par tilak waali tasweer waale.............................
-
اسلامی محفل میگزین دوماہی جاء الحق کا آغاز
DeoKDushman replied to Shareef Raza's topic in اسلامی رسائل
اسلام علیکم بوہوت خوب ..... جزاک اللہ عزوجل یہ رسالہ اسلامی محفل کی جانب سے ہے تو کیا اسے یہیں کے زممیدار ممبرز نے مولف کیا ہے........؟ -
Aalahzrat Aur Shia Se Ta'aluq Jawaab Chahiye
DeoKDushman replied to MunAAm's topic in اہلسنت پر اعتراضات کے جوابات
زندگی نادر شاہ کا تعارف : نادر قلی خراسان میں درہ غاز کے مقام پر ایک خانہ بدوش گھرانے میں پیدا ہوا۔ جب جوان ہوا تو مختلف سرداروں سے وابستہ ہوکر کئی جنگوں میں بہادری اور شجاعت کا مظاہرہ کیا اور بالآخر طہماسپ دوم کی ملازمت کرلی۔ نادر نے طہماسپ دوم کے ساتھ مل کر مشہد اور ہرات کو مقامی سرداروں سے چھین لیا۔ جب افغان سردار میر اشرف نے خراسان پر قبضہ کرنے کے لئے حملہ کیا تو نادر نے مہن دوست کے مقام پر 1729ء میں افغانوں کو شکست فاش دی اور اس کے بعد اصفہان اور پھر شیراز پر قبضہ کرکے افغانوں کو ایران سے نکال باہر کیا۔ ابتدائی فتوحات افغانوں کے مقابلے میں نادر کی ان کامیابیوں کو دیکھ کر روس نے 1732ء میں گیلان اور ماژندران کے صوبے ایران کو واپس کردیئے لیکن اسی سال طہماسپ نے عثمانی ترکوں سے صلح کرلی جس کے تحت ترکوں نے تبریز، ہمدان اور لورستان کے صوبے خالی کردیئے لیکن گرجستان اور آرمینیا اپنے قبضے میںرکھے۔ نادر نے اس صلاح نامے کو مسترد کردیا اور اصفہان پہنچ کر 1732ء میں طہماسپ کو معزول کرکے اس کے لڑکے عباس سوم کو تخت پر بٹھادیا۔ نادر اگرچہ 4 سال بعد تخت نشین ہوا لیکن اس سال سے وہ حقیقی طور پر خودمختار ہوچکا تھا۔ اس کے بعد نادر عثمانی سلطنت کے علاقوں پر حملہ آور ہوا۔ تین سال تک ترکوں سے لڑائی ہوتی رہی۔ جولائی 1733ء میں بغداد کے قریب ایک لڑائی میں نادر کو شکست ہوئی اور وہ زخمی بھی ہوگیا لیکن اسی سال کرکوک کے مقام پر اور 1735ء میں یریوان کے پاس باغ وند کے مقام پر نادر نے ترکوں کو فیصلہ کن شکستیں دیں اور گرجستان اور آرمینیا پر قبضہ کرلیا۔ باغ وند کی عظیم کامیابی کے بعد نادر سے روس سے باکو اور داغستان کے صوبے خالی کرنے کا مطالبہ کیا اور دھمکی دی کہ اگر یہ صوبے خالی نہ کئے تو وہ عثمانی ترکوں سے مل کر روس کے خلاف کارروائی کرے گا۔ روس نے نادر کی اس دھمکی پر بغیر کسی جنگ کے باکو اور داغستان کو خالی کردیا۔ تخت نشینی مشہد میں نادر شاہ کا مقبرہ ان فتوحات نے نادر کی شہرت کو چار چاند لگادیئے۔ ایرانی اس کو ایران کا نجات دہندہ سمجھتے تھے اور اس کے سامنے تخت ایران پیش کردیا لیکن نادر نے ایرانیوں کے سامنے یہ مطالبہ رکھا کہ جب تک خلفائے راشدین اور اصحاب رسول کے خلاف تبرا اور اہل سنت مسلمانوں کو ستانا بند نہیں کریں گے وہ بادشاہت قبول نہیں کرسکتا۔ [1]۔ ایرانیوں نے اس کا یہ مطالبہ منظور کرلیا اور نادر شاہ نے عباس سوم کو معزول کرکے 1736ء میں اپنی بادشاہت کا اعلان کردیا۔ 17 اکتوبر 1736ء کو ایران اور ترکی کے درمیان صلح نامے پر باضابطہ دستخط ہوگئے۔ ترکوں نے گرجستان اور آرمینیا پر ایران کا قبضہ تسلیم کرلیا اور دونوں سلطنتوں کی حدود وہی قرار پائیں جو سلطان مراد چہارم کے زمانے میں مقرر ہوئی تھیں۔ ہندوستان پر حملہ اب نادر نے 80 ہزار فوج کے ساتھ قندھار کا رخ کیا جو ابھی تک افغانوں کے قبضے میں تھا۔ 9 ماہ کے طویل محاصرے کے بعد 1738ء میں قندھار فتح کرلیا گیا۔ افغانوں کی ایک تعداد نے کابل میں میں پناہ حاصل کرلی جو مغلیہ سلطنت کا حصہ تھا۔ نادر نے ان پناہ گزینوں کی واپسی کا مطالبہ کیا لیکن جب اس کو کوئی جواب نہیں ملا تو نادر نے کابل بھی فتح کرلیا۔ مغلیہ سلطنت کا کھوکھلا پن ظاہر ہوچکا تھا اس لئے نادر نے اب دہلی کا رخ کیا۔ وہ درۂ خیبر کے راستے برصغیر کی حدود میں داخل ہوا اور پشاور اور لاہور کو فتح کرتا ہوا کرنال کے مقام تک پہنچ گیا جو دہلی سے صرف 70 میل شمال میں تھا۔ مغلیہ سلطنت کی بد انتظامی اور اندرونی خلفشار کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ نادر تو کابل سے 600 میل کا فاصلہ طے کرکے کرنال پہنچ گیا لیکن محمد شاہ المعروف محمد شاہ رنگیلا اپنی پوری فوج 70 میل دور کرنال تک میں جمع نہ کرسکا اور توپ خانے کے پہنچنے سے پہلے ہی لڑائی شروع ہوگئی۔ نتیجہ ظاہر تھا، نادر کے توپ خانے نے ہزاروں ہندوستانی فوج بھون ڈالے لیکن ایرانی فوج کے گنتی کے چند سپاہی ہلاک ہوئے۔ نادر مارچ 1739ء میں فاتحانہ انداز میں دہلی میں داخل ہوا اور دو ماہ تک دہلی میں قیام پذیر رہا۔ ایران واپسی اس دوران دہلی کے اوباشوں نے شہر میں گھومنے پھرنے والے ایرانی فوجیوں پر حملے شروع کردیئے اور ان کی ایک بڑی تعداد کو قتل کردیا۔ نادر کے روکنے کے باوجود حملے بند نہیں ہوئے تو اس نے قتل عام کا حکم دے دیا جس میں تقریبا 20 ہزار افراد مارے گئے۔ نادر شاہ دہلی کو چھوڑ کر اور بادشاہت محمد شاہ کو واپس کرکے واپس تو چلا گیا لیکن 200 سال کی جمع شدہ شاہی محل کی دولت اور شاہجہاں کا مشہور تخت طاؤس بشمول کوہ نور ہیرا اپنے ساتھ ایران لے گیا۔ اس کی واپسی سندھ کے راستے ہوئی۔ دریائے سندھ تک کا سارا علاقہ اس نے اپنی سلطنت میں شامل کرلیا۔ ایران پہنچنے سے پہلے نادر شاہ نے 1740ء میں بخارااور خیوہ پر بھی قبضہ کرلیا۔ دونوں ریاستوں نے ایران کی بالادستی قبول کرلی۔ آخری ایام: اب سلطنت ایران پورے عروج پر پہنچ چکی تھی اس کی حدود شاہ عباس کے زمانے سے بھی زیادہ وسیع ہوگئی تھیں۔ 1741ء اور 1743ء کے درمیان نادر شاہ داغستان کے پہاڑوں میں بغاوت کچلنے میں مصروف رہا لیکن اس میں اس کو ناکامی ہوئی۔ 1745ء میں ایک لاکھ 40 ہزار سپاہیوں پر مشتمل عثمانی ترکوں کی ایک فوج کو پھر شکست دی جو اس کی آخری شاندار فتح تھی۔ کہا جاتا ہے کہ داغستان کی شورش کو دبانے میں ناکامی نے نادر کو چڑچڑا بنادیا تھا۔ اب وہ شکی اور بد مزاج ہوگیا تھا اور اپنے لائق بیٹے اور ولی عہد رضا قلی کو محض اس بے بنیاد شک کی بنیاد پر کہ وہ باپ کو تخت سے اتارنا چاہتا ہے، اندھا کردیا۔ اس کے بعد ایران میں جگہ جگہ بغاوتیں پھوٹنے لگیں۔ ان بغاوتوں کو جب نادر نے سختی سے کچلا تو اس کی مخالفت عام ہوگئی۔ شیعہ خاص طور پر اس کے مخالف ہوگئے۔ آخر کار 1747ء میں اس کے محافظ دستے کے سپاہیوں نے ایک رات اس کے خیمےمیں داخل ہوکر اسے سوتے میں قتل کردیا۔ یہاں اعتراض کرنے والے نے خودساختہ وضاحت کی ہے................. عموما بادشاہ عیش پسند ہوتے ہیں مگر یہ ضروری نہیں کہ ہر ما تحت یا وزیر اسے خوش کرنے کے لئے سامان عیش ہی فراہم کرے.................... بادشاہ ان کی دوسری خوبیوں کے سبب بھی انھں پسند کر سکتا ہے ..آخر اعتراض کرنے والا تاریخ بیان کر رہا ہے یا اسے اپنی پسند کا رنگ دے رہا ہے ...؟ہو سکتا ہے بادشاہ کو ان کی نیکی یا اخلاص پسند آیا ہو یہ عام طور پر دیکھا گیا ہے کے بادشاہوں نے علما یا دین داروں کو ان کی نیکی سے خوش ہو کر جائیداد عطا کیں یہ کوئی بڑی بات نہیں..... شیعیت کے پھیلنے کا اتنا افسوس .....اور جو نجدیت پھیلی اس پر فخر ......؟ دشمنی اعلحضرت سے ہے یا ان کے سارے خاندان سے ......؟ قطب الوقت مولانا شاہ رضا علی خاں رحمت اللہ کے زمانے سے اعلحضرت علیہ رحمہ کے خاندان مبارک میں حکومت کا رنگ ختم ہوا اور درویشی اور فقر کا رنگ غالب ہوا ورنہ آپ سے پہلے بزرگو کا یہ عالم تھا کہ شروع میں امور سلطنت کے عھدوں پر فائز رہتے اور پھر آخر میں اس سے الگ ہو کر عبادت و ریاضت میں مشغول ہو جاتے ...... یہ نام والا اعتراض تو انتہائی فضول ہے.....ہر شخص اپنا نام کسی بھی عمر میں اپنی پسند کا رکھ سکتا ہے اخبارات میں نام کی تبدیلی کا اشتہار چھپتا ہی رہتا ہے اور خود یہ اپنے اخبارات میں اشتہار دیتے ہیں ....یہ تو آپ کا اپنے محبوب سے اظہار محبت کا انوکھا طریقہ ہے جو حقیقت بھی ہے بے شک حضور علیہ الصلات و السلام کے ہم غلام ہی ہیں آپ نہ مانیں تو حق بدل نہ جاےگا ، حق حق ہی رہے گا . شاید اسی کا زیادہ افسوس ہے.....اللہ پاک کے حبیب کی شان میں گستاخی کرنے والے ان کے مبارک نام کا چرچا برداشت نہیں کر سکتے . اسی لئے اعلحضرت علیہ رحمہ فرماتے ہیں........ مومن ہے وہ جو ان کی عزت پہ مرے دل سے تعظیم بھی کرتا ہے نجدی تو مرے دل سے زندگی نادر شاہ کا تعارف : نادر قلی خراسان میں درہ غاز کے مقام پر ایک خانہ بدوش گھرانے میں پیدا ہوا۔ جب جوان ہوا تو مختلف سرداروں سے وابستہ ہوکر کئی جنگوں میں بہادری اور شجاعت کا مظاہرہ کیا اور بالآخر طہماسپ دوم کی ملازمت کرلی۔ نادر نے طہماسپ دوم کے ساتھ مل کر مشہد اور ہرات کو مقامی سرداروں سے چھین لیا۔ جب افغان سردار میر اشرف نے خراسان پر قبضہ کرنے کے لئے حملہ کیا تو نادر نے مہن دوست کے مقام پر 1729ء میں افغانوں کو شکست فاش دی اور اس کے بعد اصفہان اور پھر شیراز پر قبضہ کرکے افغانوں کو ایران سے نکال باہر کیا۔ ابتدائی فتوحات افغانوں کے مقابلے میں نادر کی ان کامیابیوں کو دیکھ کر روس نے 1732ء میں گیلان اور ماژندران کے صوبے ایران کو واپس کردیئے لیکن اسی سال طہماسپ نے عثمانی ترکوں سے صلح کرلی جس کے تحت ترکوں نے تبریز، ہمدان اور لورستان کے صوبے خالی کردیئے لیکن گرجستان اور آرمینیا اپنے قبضے میںرکھے۔ نادر نے اس صلاح نامے کو مسترد کردیا اور اصفہان پہنچ کر 1732ء میں طہماسپ کو معزول کرکے اس کے لڑکے عباس سوم کو تخت پر بٹھادیا۔ نادر اگرچہ 4 سال بعد تخت نشین ہوا لیکن اس سال سے وہ حقیقی طور پر خودمختار ہوچکا تھا۔ اس کے بعد نادر عثمانی سلطنت کے علاقوں پر حملہ آور ہوا۔ تین سال تک ترکوں سے لڑائی ہوتی رہی۔ جولائی 1733ء میں بغداد کے قریب ایک لڑائی میں نادر کو شکست ہوئی اور وہ زخمی بھی ہوگیا لیکن اسی سال کرکوک کے مقام پر اور 1735ء میں یریوان کے پاس باغ وند کے مقام پر نادر نے ترکوں کو فیصلہ کن شکستیں دیں اور گرجستان اور آرمینیا پر قبضہ کرلیا۔ باغ وند کی عظیم کامیابی کے بعد نادر سے روس سے باکو اور داغستان کے صوبے خالی کرنے کا مطالبہ کیا اور دھمکی دی کہ اگر یہ صوبے خالی نہ کئے تو وہ عثمانی ترکوں سے مل کر روس کے خلاف کارروائی کرے گا۔ روس نے نادر کی اس دھمکی پر بغیر کسی جنگ کے باکو اور داغستان کو خالی کردیا۔ تخت نشینی مشہد میں نادر شاہ کا مقبرہ ان فتوحات نے نادر کی شہرت کو چار چاند لگادیئے۔ ایرانی اس کو ایران کا نجات دہندہ سمجھتے تھے اور اس کے سامنے تخت ایران پیش کردیا لیکن نادر نے ایرانیوں کے سامنے یہ مطالبہ رکھا کہ جب تک خلفائے راشدین اور اصحاب رسول کے خلاف تبرا اور اہل سنت مسلمانوں کو ستانا بند نہیں کریں گے وہ بادشاہت قبول نہیں کرسکتا۔ [1]۔ ایرانیوں نے اس کا یہ مطالبہ منظور کرلیا اور نادر شاہ نے عباس سوم کو معزول کرکے 1736ء میں اپنی بادشاہت کا اعلان کردیا۔ 17 اکتوبر 1736ء کو ایران اور ترکی کے درمیان صلح نامے پر باضابطہ دستخط ہوگئے۔ ترکوں نے گرجستان اور آرمینیا پر ایران کا قبضہ تسلیم کرلیا اور دونوں سلطنتوں کی حدود وہی قرار پائیں جو سلطان مراد چہارم کے زمانے میں مقرر ہوئی تھیں۔ ہندوستان پر حملہ اب نادر نے 80 ہزار فوج کے ساتھ قندھار کا رخ کیا جو ابھی تک افغانوں کے قبضے میں تھا۔ 9 ماہ کے طویل محاصرے کے بعد 1738ء میں قندھار فتح کرلیا گیا۔ افغانوں کی ایک تعداد نے کابل میں میں پناہ حاصل کرلی جو مغلیہ سلطنت کا حصہ تھا۔ نادر نے ان پناہ گزینوں کی واپسی کا مطالبہ کیا لیکن جب اس کو کوئی جواب نہیں ملا تو نادر نے کابل بھی فتح کرلیا۔ مغلیہ سلطنت کا کھوکھلا پن ظاہر ہوچکا تھا اس لئے نادر نے اب دہلی کا رخ کیا۔ وہ درۂ خیبر کے راستے برصغیر کی حدود میں داخل ہوا اور پشاور اور لاہور کو فتح کرتا ہوا کرنال کے مقام تک پہنچ گیا جو دہلی سے صرف 70 میل شمال میں تھا۔ مغلیہ سلطنت کی بد انتظامی اور اندرونی خلفشار کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ نادر تو کابل سے 600 میل کا فاصلہ طے کرکے کرنال پہنچ گیا لیکن محمد شاہ المعروف محمد شاہ رنگیلا اپنی پوری فوج 70 میل دور کرنال تک میں جمع نہ کرسکا اور توپ خانے کے پہنچنے سے پہلے ہی لڑائی شروع ہوگئی۔ نتیجہ ظاہر تھا، نادر کے توپ خانے نے ہزاروں ہندوستانی فوج بھون ڈالے لیکن ایرانی فوج کے گنتی کے چند سپاہی ہلاک ہوئے۔ نادر مارچ 1739ء میں فاتحانہ انداز میں دہلی میں داخل ہوا اور دو ماہ تک دہلی میں قیام پذیر رہا۔ ایران واپسی اس دوران دہلی کے اوباشوں نے شہر میں گھومنے پھرنے والے ایرانی فوجیوں پر حملے شروع کردیئے اور ان کی ایک بڑی تعداد کو قتل کردیا۔ نادر کے روکنے کے باوجود حملے بند نہیں ہوئے تو اس نے قتل عام کا حکم دے دیا جس میں تقریبا 20 ہزار افراد مارے گئے۔ نادر شاہ دہلی کو چھوڑ کر اور بادشاہت محمد شاہ کو واپس کرکے واپس تو چلا گیا لیکن 200 سال کی جمع شدہ شاہی محل کی دولت اور شاہجہاں کا مشہور تخت طاؤس بشمول کوہ نور ہیرا اپنے ساتھ ایران لے گیا۔ اس کی واپسی سندھ کے راستے ہوئی۔ دریائے سندھ تک کا سارا علاقہ اس نے اپنی سلطنت میں شامل کرلیا۔ ایران پہنچنے سے پہلے نادر شاہ نے 1740ء میں بخارااور خیوہ پر بھی قبضہ کرلیا۔ دونوں ریاستوں نے ایران کی بالادستی قبول کرلی۔ آخری ایام: اب سلطنت ایران پورے عروج پر پہنچ چکی تھی اس کی حدود شاہ عباس کے زمانے سے بھی زیادہ وسیع ہوگئی تھیں۔ 1741ء اور 1743ء کے درمیان نادر شاہ داغستان کے پہاڑوں میں بغاوت کچلنے میں مصروف رہا لیکن اس میں اس کو ناکامی ہوئی۔ 1745ء میں ایک لاکھ 40 ہزار سپاہیوں پر مشتمل عثمانی ترکوں کی ایک فوج کو پھر شکست دی جو اس کی آخری شاندار فتح تھی۔ کہا جاتا ہے کہ داغستان کی شورش کو دبانے میں ناکامی نے نادر کو چڑچڑا بنادیا تھا۔ اب وہ شکی اور بد مزاج ہوگیا تھا اور اپنے لائق بیٹے اور ولی عہد رضا قلی کو محض اس بے بنیاد شک کی بنیاد پر کہ وہ باپ کو تخت سے اتارنا چاہتا ہے، اندھا کردیا۔ اس کے بعد ایران میں جگہ جگہ بغاوتیں پھوٹنے لگیں۔ ان بغاوتوں کو جب نادر نے سختی سے کچلا تو اس کی مخالفت عام ہوگئی۔ شیعہ خاص طور پر اس کے مخالف ہوگئے۔ آخر کار 1747ء میں اس کے محافظ دستے کے سپاہیوں نے ایک رات اس کے خیمےمیں داخل ہوکر اسے سوتے میں قتل کردیا۔ یہاں اعتراض کرنے والے نے خودساختہ وضاحت کی ہے................. عموما بادشاہ عیش پسند ہوتے ہیں مگر یہ ضروری نہیں کہ ہر ما تحت یا وزیر اسے خوش کرنے کے لئے سامان عیش ہی فراہم کرے.................... بادشاہ ان کی دوسری خوبیوں کے سبب بھی انھں پسند کر سکتا ہے ..آخر اعتراض کرنے والا تاریخ بیان کر رہا ہے یا اسے اپنی پسند کا رنگ دے رہا ہے ...؟ہو سکتا ہے بادشاہ کو ان کی نیکی یا اخلاص پسند آیا ہو یہ عام طور پر دیکھا گیا ہے کے بادشاہوں نے علما یا دین داروں کو ان کی نیکی سے خوش ہو کر جائیداد عطا کیں یہ کوئی بڑی بات نہیں..... شیعیت کے پھیلنے کا اتنا افسوس .....اور جو نجدیت پھیلی اس پر فخر ......؟ دشمنی اعلحضرت سے ہے یا ان کے سارے خاندان سے ......؟ قطب الوقت مولانا شاہ رضا علی خاں رحمت اللہ کے زمانے سے اعلحضرت علیہ رحمہ کے خاندان مبارک میں حکومت کا رنگ ختم ہوا اور درویشی اور فقر کا رنگ غالب ہوا ورنہ آپ سے پہلے بزرگو کا یہ عالم تھا کہ شروع میں امور سلطنت کے عھدوں پر فائز رہتے اور پھر آخر میں اس سے الگ ہو کر عبادت و ریاضت میں مشغول ہو جاتے ...... یہ نام والا اعتراض تو انتہائی فضول ہے.....ہر شخص اپنا نام کسی بھی عمر میں اپنی پسند کا رکھ سکتا ہے اخبارات میں نام کی تبدیلی کا اشتہار چھپتا ہی رہتا ہے اور خود یہ اپنے اخبارات میں اشتہار دیتے ہیں ....یہ تو آپ کا اپنے محبوب سے اظہار محبت کا انوکھا طریقہ ہے جو حقیقت بھی ہے بے شک حضور علیہ الصلات و السلام کے ہم غلام ہی ہیں آپ نہ مانیں تو حق بدل نہ جاےگا ، حق حق ہی رہے گا . شاید اسی کا زیادہ افسوس ہے.....اللہ پاک کے حبیب کی شان میں گستاخی کرنے والے ان کے مبارک نام کا چرچا برداشت نہیں کر سکتے . اسی لئے اعلحضرت علیہ رحمہ فرماتے ہیں........ مومن ہے وہ جو ان کی عزت پہ مرے دل سے تعظیم بھی کرتا ہے نجدی تو مرے دل سے -
A Huge Cake .. Saudi Flag ... And Cuting By ......
DeoKDushman replied to Mughal...'s topic in فتنہ وہابی غیر مقلد
اسلام علیکم جزاک اللہ عزوجل .........................واہ واہ نجدیوں کیا منافقت ہے میلاد شریف .....بدعت عروس شریف ....بدعت نیاز فاتحہ .....بدعت کیک کھانا ....؟ کافروں کو خوش کرنا .....؟ جلسے اور پارٹیاں کرنا.......؟ .......................................ارے بے شرموں بے غیرتوں ! تمہے اتنی بھی لاج نہ آی کے جس کیک کو تم کاٹ رہے ہو اس پر کلمہ مقدّس لکھا ہے....اس کی بے حرمتی ہو رہی ہے ؟؟؟ !نجدیوں پر اللہ کی لعنت -
............................ماہنامہ البلاغ دیوبندیوں کا ہے ناں ؟ .... یہ جو تقریظ چھاپی ہے اس کی کیا حقیقت ہے ؟ ہم دیو بندیوں پر بھروسہ نہیں کرتے جو اپنے رب کو جھوٹا بول سکتا ہے...اپنے نبی علیہ السلام کی شان میں گستاخیاں کر سکتا ہے...اعلحضرت علیہ رحمہ پر جھوٹے الزامات لگا سکتے ہیں وہ اہل سنّت کو نیچها دکھانے کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں ............................کچھ دیوبندیی اس کتاب کے بارے میں اچھا نہیں سوچتے ثابت کرو کے یہ الفاظ سچے ہیں ....پاکی اور پلیدی ایک نہیں ہو سکتی ............................... waiting ........................................
-
سننیو کو سلام ١ اہل ا سنّت کا کوئی عالم دین گستاخوں کے ساتھ صلح کللیو سا اتحاد نہ منائیگا ٢ ہمارے اور دیو بندیوں کے درمیان زمین آسمان کا فرق ہے فروعیاختلافات نہیں یہ نقطہ ذہن نشین رہے ....................................٣ تھانوی کے کفرییہ عقاید کے سبب جو اس کے کفر میں شک کرے وہ خود کافر
-
اسلام علیکم جزاک اللہ جزاک اللہ مزید شیر کریں................................
-
-
اسلام علیکم توحیدی بھائی آپ سے ایک درخواست ہے کے حوالہ جات ہمارے ہیں یا نجدیو کے گھر کے اس کی صاف صاف وضاحت کر دیا کریں تا کہ ہم جیسے طالب علم بھی بلا خوف اطمینان سے اسے پڑھ سکیں.............................. اللہ عزوجل آپ کو جزا خیر عطا کرے ..
- 9 replies
-
- deobandimazhab
- molvi abu ayub ko jawab
- (and 3 more)
-
اسلام علیکم جزاک اللہ عزوجل .......................! ایک طاہر جھانگوی کے خلاف بھی ہو جائے کم بخت کو کچھ بےوقوف حقیقت جانتے ہوئے بھی سنی سمجھتے ہیں................... فتنہ رواں صدی
- 9 replies
-
- 1
-
- deobandimazhab
- molvi abu ayub ko jawab
- (and 3 more)
-
DONOT USE THE KOSHER CERTIFIED FOOD PRODUCTS IF THEY CONTAIN THE FOLLOWING INGREDIENTS: 1) Gelatin (2) Kosher Gelatin (3) L-Cysteine made from human hair (4) Wine (5) Liquor (6) Beer batter (7) Rum flavor (8) Ethyl Alcohol as a main ingredient appears on the ingredient list (9) Cochineal or Carmine, a red color from insects (10) Naturally Brewed Soy Sauce (11) Yeast Extract or Autolyzed Yeast made from brewer�s yeast, a by product of beer making (12) Torula Yeast grown on alcohol (13) Nucleotides (building block of nucleic acid) are obtained from yeast cells grown on alcohol, used in Infant Milk formulas to help babies build a good immune, digestive system and decreased incident of diarrhea (14) Vanilla Extract (15) Wine Vinegar (16) Ethyl alcohol is used as a solvent in natural and artificial flavors. i. Gelatin (Jell -o Gelatin products) ii. Kosher Gelatin (from cow not slaughtered according Jewish slaughtering methods such as kosher gelatin in Dannon yogurts) iii. Kosher Gelatin (from cows slaughtered according to Jewish method of slaughtered in which they pronounce name of Allah on the first cow and last cow, no pronouncement of Allah's name between first and last cows such as kosher gelatin in Entenmann's Frosted Toaster Pastries) iv. Wine (Grey Poupon Mustard) v. Alcohol vi. Alcohol in Flavor ( Some Islamic scholars accept it as Halal and some do not, please consult your Islamic scholar) vii. L-Cysteine from human Hair Cochineal (Insect red color, all insect except gross hopper are Haram according to Hanafi fiqha) viii. Naturally Brewed Soya Sauce (Soya sauce made with wheat and soy is Haram because the production of alcohol in its production and retention of 1-2% alcohol in soya sauce, Soya sauce made with water, Salt, Hydrolyzed vegetable Protein, Corn Syrup and Sodium Benzoate is Halal, it is also called All purpose Soya sauce) ix. Brewer's Yeast Extract ( some Islamic scholars accept it as Halal and some considered it mushbooh because it is by-product of beer making, please consult with your Islamic scholar) x. Beta Carotene (made with gelatin, if fish gelatin or vegetable oil is used then it is Halal)
-
Halal an Arabic word means lawful. Muslims all over the world are required to eat only Halal foods (foods allowed to eat according to Islamic dietary laws) made from Halal ingredients (only those law full food ingredients allowed under Islamic dietary laws). The Islamic dietary laws are based on Quranic (Holy book for Muslims) teachings and sayings of Prophet Mohammed Sallallahu alaihi wasallum (called Sunnah) and are based according Islamic Sharia (Islamic laws). The Halal ingredients are from grain, plant, chemical, synthetic (Halal), Dairy (if Halal enzymes and Halal culture media are used), egg products, fish and Zabiha meat sources. Grain/Plant based ingredients: Baker's yeast, Baker's yeast extract, Beta Carotene (if vegetable oil is used as a carrier that is not gelatin), Microbial rennet, Chocolate liquor, Glycerin (plant and Halal synthetic source), Torula yeast (if grown on sugar cane not on liquor) and All purpose soy sauce. Mineral, chemical, synthetic (Halal or kosher certified) based ingredients: Artificial Flavor (made from Halal ingredients without alcohol), BHA and BHT(only if vegetable oil is used as a carrier) and vanillin (from Halal synthetic source). Dairy Ingredients ( made with Halal enzymes and Halal culture media or kosher certified): Acid Casein, Buttermilk solids, Caseinates, cheese powder, Lactose, Whey and Whey protein concentrate. Ingredients made from plant fat( Halal or kosher certified): Stearates, Sodium Stearoyl Lactylate, DATEM, Mono & Di Glycerides, Ethoxylated Mono & Di Glycerides, Lecithin, Enzyme Modified Lecithin( Halal or kosher certified), Margarine, Polysorbate 60 or 80, Sorbitan Monostearates and Tocopherol. Haram Haram is opposite of Halal, means unlawful, again it is an Arabic word. Muslims are prohibited to consume Haram food products made from from Haram ingredients. They also based according to Quranic teachings and Sunnah as mentioned in sharia. Haram ingredients from alcohol beverages: Beer, Beer flavor, Rum Flavor, Hard Cider, Beer Batter, Soy Sauce (Naturally brewed), Wine, Pure Alcohol as a Natural Flavor, Vanilla Extract containing alcohol. Haram ingredients from Human body: L-Cysteine from human hair. Haram ingredients from Pig: Bacon, Ham, Gelatin, Enzymes, Marshmallow (pig Gelatin), Vitamins. Grain/plant based ingredients with pig based carrier: Beta carotene (pig Gelatin) and BHA/BHT (pig based carrier). Dairy ingredients made from pork enzymes and culture media: Caseinates, Lactose, Whey. Ingredients made from pork fat: Lard, Mono & diglycerides, Sodium Stearoyl Lactylate, DATEM, Polysorbate 60 or 80. MUSH-BOOH Mushbooh is an Arabic word for doubtful things. Muslims are required to stay away from doubtful things. Food products and food ingredients whose sources are not known whether they are made from Halal or Haram source fall under this category. Yeast Extract from brewer's yeast (some Islamic scholars considered it Halal but to other think it is a Mush-booh ingredient). Cochineal/Carmine color (Islamic scholars in UK and South Africa considered it Haram but others do not considered it Haram).
-
ضروریاتِ دین کی تفسیر یہ کی گئی ہے کہ وہ دینی مسائل جن کو عوام و خواص سب جانتے ہوں اقول عوام سے مراد وہ لوگ ہیں جو دینی مسائل سے ذوق و شغل رکھتے ہوں اور علماء کی صحبت سے فیضیاب ہوں...ورنہ بہت سے اعرابی جاہل ... خصوصاً ہندوستان اور مشرق میں ...ایسے ہیں جو بہت سے ضروریاتِ دین سے آشنا نہیں .. اس معنی میں نہیں کہ ضروریاتِ دین کے منکر ہیں بلکہ وہ ان سے غافل ہیں ۔ بڑا فرق ہے عدمِ علم او ر علمِ عدم میں ۔ خواہ یہ جہلِ مرکب ہی ہو . تو اس فرق سے بے خبری نہ رہے، اور میرے نزدیک تحقیق یہ ہے کہ ضرورت یہاں بداہت کے معنی میں ہے اور یہ بات طے شدہ ہے کہ مختلف لوگوں کے اعتبار سے بداہت و نظریت بھی مختلف ہوتی ہے ۔ بہت سے نظری مسائل کی بنیاد کسی اور نظری مسئلہ پر ہوتی ہے ۔ اگر وہ بنیاد کسی طبقہ کے نزدیک روشن و واضح ہو کر ایک مقررہ قاعدہ اور واضح علم کی حیثیت اختیار کر لے تو دوسرا مسئلہ جس کے واضح ہونے کے لئے بس اسی پہلے مسئلہ کے واضح ہونے کی ضرورت تھی، اس طبقہ کے نزدیک ضروریات کی صف میں آ جاتا ہے اگرچہ وُہ بذات خود نظری تھا . دیکھیے ہندسہ داں (جیومیٹری والے) کے نزدیک یہ بات بالکل بدیہی ہے کہ ہر وُہ قوس جو دَور کے چار ربع میں سے ایک کامل ربع کے برابر نہ پہنچے اس کے لئے قاطع اور ظل اول ہونا ضروری ہے .۔اس میں کسی نظر کے استعمال اور فکر کو حرکت دینے کی ضرورت نہیں جب کہ مشہور مسلّم مقرر مصادرہ ملحوظ ہو اگرچہ یہ کلیہ اور وہ مصادرہ بذاتِ خود دونوں ہی نظری ہیں ۔یہی حال ضروریاتِ دین کا ہے (کہ بعض لوگوں کے لئے بدیہی ، بعض کے لئے نظری اور بعض کے لئے نامعلوم۔ ۱۲ مترجم ) (ت) (ف۲)معنی ضروریات الدین ۔
-
اسلام علیکم اپنے ہی جال میں پھنس گیا صیّاد ! ..........................
-
مولوی یعقوب نانوتوی کی گالیاں یاد کرنے کی ترغیب
DeoKDushman replied to Abu.Huzaifa's topic in فتنہ وہابی دیوبندی
- 1 reply
-
- 1
-
Kia Musalman aurat janwar zabah kar sakti hai?
DeoKDushman replied to Saira Ali's topic in شرعی سوال پوچھیں
ہماری درخواست ہے کے اس ٹوپک کو بند کیا جائے کیونکے سائل کو اسکے سوال کا جواب دیا جا چکا ہے اور مسٹر عالم کی فضول کجبحثی سے صرف اس فورم کا ماحول خراب ہو رہا ہے موصوف کو صرف اپنی بہنوں کے جوابات اچھے لگتے ہیں بھائیوں کے نہیں نیّتوں کا حال اللہ عزوجل ہی بہتر جانتا ہے ...................... -
ہم اس کی شدید ترین مزمت کرتے ہیں برا نہ مانیں اخی ! زبانی کلامی مذمت وہ ملامت سے کچھ نہ ہوگا جیسے یہ قرن الشیطان فتنے پھیلانے میں آگے آگے رہتے ہیں ویسے ہی ہمیں بھی اپنی مساجد، مدارس و عقاید کی حفاظت میں آگے آگے رہنا ہوگا . اہل سنن خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں سچ تو یہ ہے کے عوام تو عوام چند بے ایمان نام نہاد علما کو بھی دیکھا کہ اس مسلے پر زیادہ دھیان نہیں دیتے اور ایک بات کبھی نہ بھولیں کہ گھر کا بھیدی لنکا دھایے .................. اگر ہم سیسہ پلائی دیوار بن جاہیں تو کوئی ہمیں ٹس سے مس نہ کر پاے ................. للہ عزوجل توفیق دے ...............
-
(۱) یا کوئی نیچری نئی روشنی کا مدعی کہے باندی غلام بنانا ظلم صریح اور بہائم کاساکام ہے جس شریعت میں کبھی یہ فعل جائز رہا ہو وہ شریعت منجانب اﷲ نہیں۔ (۲) یا معجزات انبیاء علیہم الصلوٰۃو السلام سے انکار کرے، نیل کے شق ہونے کو جوار بھاٹا بتائے، عصا کے اژدہا بن کر حرکت کرنے کو سیماب وغیرہ کا شعبدہ ٹھہرائے۔ (۳) یا مسلمانوں کی جنت کو معاذاﷲ رنڈیوں کا چکلہ کہے۔ (۴) یا نارِ جہنم کو الم نفسانی سے تاویل کرے، (۵) یا وجود ملائکہ علیہم السلام کا منکر ہو، (۶) یا کہے آسمان ہر بلندی کانام ہے وہ جسم جسے مسلمان آسمان کہتے ہیں محض باطل ہے، (۷) یا کہے شیطان (کہ اس کامعلم شفیق ہے) کوئی چیز نہیں فقط قوت بدی کا نام ہے اورقرآن عظیم میں جوقصے آدم وحواوغیرہما کے موجود ہیں جن سے شیطان کا وجود جسمانی سمجھا جاتا ہے تمثیلی کہانیاں ہیں۔ (۸) یاکہے ہم بانی اسلام کو برا کہے بغیر نہیں رہ سکتے، (۹) یا نصوص قرآنیہ کو عقل کا تابع بتائے کہ جو بات قرآن عظیم کی قانون نیچری کے مطابق ہوگی مانی جائے ورنہ کفر جلی کے روئے زشت پر پردہ ڈھکنے کو ناپاک تاویلیں کی جائیں گی، (۱۰) یا کہے نماز میں استقبال قبلہ ضرور نہیں جدھر منہ کرو اسی طرف خدا ہے۔ (۱۱) یا کہے آجکل کے یہود ونصارٰی کافر نہیں کہ انہوں نے نبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کا زمانہ نہ پایا نہ حضور کے معجزات دیکھے۔ (۱۲) یاہاتھ سے کھاناکھانے وغیرہ سنن کے ذکر پر کہے تہذیب نصارٰی نے ایجاد کی، نبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے زمانہ میں بعض افعال نامہذب تھے۔ اور یہ دونوں کلمے بعض اشقیاء سے فقیر نے خود سنے، الٰی غیر ذٰلک من الاباطیل الشیطانیۃ۔ (۱)یا کوئی جھوٹا صوفی کہے جب بندہ عارف باﷲ ہوجاتا ہے تکالیف شرعیہ اس سے ساقط ہوجاتی ہیں یہ باتیں تو خدا تک پہنچنے کی راہ ہیں جو مقصود تک واصل ہوگیا اسے راستہ سے کیا کام۔ (۲) یا کہے یہ رکوع وسجدہ تو محجوبوں کی نما زہے محبوبوں کو اس نماز کی کیا ضرورت، ہماری نماز ترک وجود ہے۔ (۳) یا یہ نماز روزہ تو عالموں نے انتظام کےلئے بنالیا ہے، (۴) یا جتنے عالم ہیں سب پنڈت ہیں عالم وہی ہے جو انبیاء بنی اسرائیل کی مثل معجزے دکھائے، یہ بات حسنین رضی اﷲ تعالٰی عنہما کو حاصل ہوئی وہ بھی ایک مدت کے بعد مولٰی علی کے سکھانے سےکما سمعتہ من بعض المتھورین علی اﷲ (جیسا کہ میں نے خود ایسے لوگوں سے سنا ہے جو اﷲ تعالٰی پر جرأت کرتے ہیں۔ت) (۵) یا خدا تک پہنچنے کے لئے اسلام شرط نہیں، بیعت بک جانے کا نام ہے اگر کافر ہمارے ہاتھ پر بک جائے ہم اسے بھی خدا تک پہنچادیں گو وہ اپنے دین خبیث پر رہے۔ (۶) یا رنڈیوں کا ناچ علانیہ دیکھے جب اس پر اعتراض ہوتو کہے یہ تو نبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی سنت ہے۔ کما بلغنی عن بعضھم واعترف بہ بعض خلص مریدیہ (جیسا کہ ان کے بعض سے مجھے اطلاع ملی اور اس کے مخلص مرید نے اس کا اعتراف کیا۔ت) (۷) یا شبانہ روز طبلہ سارنگی میں مشغول رہے جب تحریم مزامیر کی احادیث سنائیں توکہے یہ مذمتیں تو ان کثیف بے مزہ باجوں کے لئے وارد ہوئیں جو اس وقت عرب میں رائج تھے یہ لطیف نفیس لذیذ باجے جواب ایجاد ہوئے اس زمانے میں ہوتے تو نبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم اور صحابہ کرام سوا ان کے سننے کے ہرگز کوئی کام نہ کرتے۔ (۸) یا کہے: بمعنے خدا ہے سراہا گیا ہے محمد خدا ہے خدا ہے محمد یہ دونوں ہیں ایک ان کو دومت سمجھنا خداباطن وظاہرہے محمد (۹) یا کہے: مسیحا سے تری آنکھوں کی سب بیماراچھے ہیں اشاروں میں جلادیتے ہیں مردہ یا رسول اﷲ (۱۰)یاکہے: علی مشکلکشاشیر خدا تھا اور حیدرتھا دوبالا مرتبہ تھا راکبِ دوشِ پیمبر تھا بربِ کعبہ کب خیبر شکن فرزندِ آزر تھا بتوں کے توڑنے میں اس سے ابراہیم ہمسر تھا اگر ہوتا نہ زیر پا کتف شاہ رسولاں کا (۱۱) یاکہے مولٰی علی کرم اﷲ تعالٰی وجہہ اﷲ تعالٰی کے محبوب تھے اور انبیاء سابقین علیہم الصلوٰۃ والسلام میں کوئی خدا کا محبوب نہ تھا۔ (۱۲) یا اس کے جلسہ میں لاالٰہ الااﷲفلاں رسول اﷲ اسی مغرور کا نام لے کر کہا جائے اور وہ اس پر راضی ہوجائے۔ یہ سب فرقے بالقطع والیقین کافر مطلق ہیں،ھداھم اﷲ تعالٰی الی الصراط المستقیم والالعنھم لعنۃ تبیدصغارھم وکبارھم وتزیل عن الاسلام والمسلمین عارھم وعوارھم اٰمین (اﷲ تعالٰی ان کو سیدھی راہ کی ہدایت دے ورنہ ان پر لعنت فرمائے ایسی لعنت جو ان کے بڑوں چھوٹوں کو ملیا میٹ کردے اور اسلام اور مسلمانوں سے ان کی عار اور اندھا پن ختم ہوجائے،آمین!۔ت) اور جو شخص ابتداء میں صحیح الاسلام تھا بعدہ ان خرافات کی طرف رجوع کی اس کے مرتد ہونے میں شبہہ نہیں، اس قدر پر تو اجماع قطعی قائم ہے، اب رہی تحقیق اس بات کی کہ ان میں جو شخص قدیم سے ایسے ہی عقائد پر ہو اور بچپن سے یہی کفریات سیکھے جیسے وہ مبتدعین جن کے باپ دادا سے یہی مذاہب مکفرہ چلے آتے ہیں ان کی نسبت کیا حکم ہونا چاہئے کہ کفار چند قسم ہیں کچھ ایسے کہ باوجود کفر شرع مطہر نے ان کی عورتوں سے نکاح اور ذبائح کا تناول جائز فرمایا وہ کتابی ہیں اور بعض وہ جن کے نساء وذبائح حرام ،مگران سے جزیہ لینا، مناسب ہوتو صلح کرنا غلبہ پائیں تو رفیق بنانا جائز ہے اور انہیں خواہی نخواہی اسلام پر جبر نہ کریں گے ، وہ مشرکین ہیں، اور بعض ایسے جن کے ساتھ یہ سب باتیں ناجائز،وہ مرتدین ہیں، آیا ان ہمیشہ کے بعدعتی کفار مدعیان اسلام پرکس قسم کے حکم جاری ہوں، مطالعہ کتب فقہ سے اس بارہ میں چار قول مستفاد ہوتے ہیں جن کی تفصیل فقیر نے رسالہ مقالۃ المفسرۃ عن احکام البدعۃ المکفرۃ میں بمالامزید علیہ میں کی، ان میں مذہب صحیح ومعتمد علیہ یہی ہے کہ یہ مبتدعین بحکمِ شرع مطلقاً مرتدین ہیں خواہ یہ بدعت ان کے باپ دادا سے چلی آتی ہو یا خود انہوں نے ابتداء سے اختیار کی ہو خواہ بعد ایک زمانہ کے ہوکسی طرح فرق نہیں، بس اتنا چاہئے کہ باوجود دعوی اسلام و اقرار شہادتین بعض ضروریات دین سے انکار رکھتا ہو اس پر احکامِ مرتدین جاری کئے جائیں گے۔ عالمگیریہ میں ہے:یجب اکفار الروافض فی قولھم برجعۃ الاموات الی الدنیا و بتناسخ الارواح وبانتقال روح الالٰہ الی الائمۃ وبقولھم فی خروج امام باطن وبتعطیلھم الامر والنھی الی ان یخرج الامام الباطن وبقولھم ان جبریل علیہ الصلوٰۃ والسلام غلط فی الوحی الٰی محمد صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم دون علی بن ابی طالب رضی اﷲ تعالٰی عنہ وھٰؤلاء القوم خارجون عن ملۃ الاسلام واحکامھم احکام المرتدین کذافی الظھیریۃ۱؎۔رافضیوں کی ان باتوں پر کہ''مردے دوبارہ دنیا میں آئیں گے، روح دوسرے جسموں میں آئیں گے، اﷲ تعالٰی کی روح ائمہ اہلبیت میں منتقل ہوئی ہے، امام باطن خروج کریں گے، امام باطن کے خروج تک امرونہی احکام معطل رہیں گے، جبریل علیہ الصلوٰۃ والسلام سے حضرت علی کے مقابلہ میں محمد صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم پر وحی لانے میں غلطی ہوئی ہے'' ان کی تکفیر ضروری ہے، یہ لوگ ملتِ اسلامیہ سے خارج ہیں، اور ان کے احکام مرتدین جیسے ہوں گے، ظہیریہ میں ایسے ہی ہے۔ (۱؎ فتاوٰی ہندیۃ الباب التاسع فی احکام المرتدین نورانی کتب خانہ پشاور ۲/ ۲۶۴)
-
سنیوں کو سلام ! اک بات بتایں مخالفین اعلاحضرت علیھ رحمہ کہ اللہ عزوجل میں اور اعلاحضرت میں فرق ہے یا نہیں ؟ یا پھر ان کی دشمنی میں اس قدر اندھے ہو گئے ہیں کے احمقانہ سوالات کرتے ہوئے یہ بھی بھول گئے کہ اپنے رب عزوجل کے ادب میں اور اعلاحضرت کے ادب میں فرق ہے . عقل کے دشمن ! تمہارا اعتراض ہی تمہارا جواب ہے ، اعلاحضرت اک بھائی ، اک بیٹے ، ہیں اسی لئے گھر والوں نے پیار سے نام میاں رکھ دیا اللہ عزوجل کسی کا بیٹا بیٹی ہونے سے پاک ہے اتنا تو معلوم ہی ہوگا اگر عقاید کی ادنا سی بھی معلومات ہو تو .............. کہنے کا مطلب یہ کہ تمھارے جھلا نے اللہ عزوجل کا وہ ادب نہ کیا جس کے وہ لائق ہے اور اب یہاں ان کی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے اللہ عزوجل کے بندے پر اعتراض ٹھونک کر اپنی علمی یتیمی کا ثبوت دے رہے ہو .