السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہخلا
مکرمی جناب،، اسلامی اقدار ہے کہ آپ جب کسی سے مخاطب ہوں تو السلام علیکم کہیں اگر وہ مسلمان ہونے کا دعویدار ہے،، یہ اخلاقیات اسلام نے ہمیں سکھائی ہیں.. اور اگر آپ ان اخلاقیات کو درست نہیں سمجھتے تو بے شک آئندہ بھی نہ کہنا،، اگر ان کو مانتے ہیں تو آپ بہرحال ایک بداخلاقی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
جس ترجمہ پر آپ اعتراض کر رہے ہیں... مہربانی کریں تو مجھ کو بتا دیں کہ کیا آپ کے علماء نے ایسا ترجمہ نہیں کیا ہے
اور پھر جس وقت یہ آیت نازل ہوئی اس وقت کفار مکہ جن کی عبادت میں مصروف تھے کیا وہ فقط بت تھے یا ان کا کوئی بیک گراؤنڈ بھی تھا
برائے مہربانی بندہ کے علم میں اضافہ فرما دیں